
عورتوں اور مردوں کی مقدار خوراک میں فرق
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
چونکہ عورتیں نرم و نازک مزاج ہوتی ہیں ان کے لئے دوا کی مقدار خوراک مردوں کی نسبت کم رکھی جاتی ہے ایام حیض میں تیز مسہلات دینا منع ہے کیونکہ ان سے پیڈو کے اعضاء میں امتلا ہو جاتا ہے حمل کے دوارن ہلکے ملینات استعمال کرائے جائیں تیز مسہلات نہ دئے جائین ان سے اسقاط کا سخت خطرہ ہوتا ہے اسی طرح مسہلات کے علاوہ دیگر رحم کو تیزی سے تحریک دینے والی ادویات اور مخرش اور مدرات بول بھی استعمال کرانا منع ہے علاوہ ازیں حاملہ عورتوں کو ایسی تمام دوائیں دینا منع ہے جو بلڈ پریشر انتہائی کم یا انتہائی زیادہ کر دیں ان سے آنول میں دوران خون کی کمی بیشی سے جنین کے دم بند ہونے کا سخت خطرہ ہوتا ہے۔
عورتوں اور مردوں کی مقدار خوراک میں فرق اور اس کی وجوہات کو سمجھنے کے لیے درج ذیل نکات کی تشریح کی جاتی ہے:
1. جسمانی ساخت اور مزاج میں فرق
عورتوں اور مردوں کی جسمانی ساخت اور مزاج میں فرق کی وجہ سے ان کی ادویات کی مقدار میں بھی فرق رکھا جاتا ہے۔ عورتیں عموماً مردوں کے مقابلے میں نرم و نازک مزاج کی حامل ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کے جسم پر ادویات کا اثر زیادہ شدید ہو سکتا ہے۔ اس لیے ان کے لیے دوائیوں کی مقدار کو مردوں کی نسبت کم رکھا جاتا ہے تاکہ ان کے جسم پر غیر ضروری دباؤ نہ پڑے۔
2. ایام حیض کے دوران احتیاط
ایام حیض (ماہواری) کے دوران عورتوں کو تیز مسہلات (جلاب) دینا منع ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تیز مسہلات پیٹ کے اعضاء میں خون کی زیادتی (امتلا) کا باعث بن سکتے ہیں، جو اس دوران عورت کے جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ حیض کے دوران جسم پہلے ہی خون کے اخراج کے عمل سے گزر رہا ہوتا ہے، اس لیے ایسی ادویات سے پرہیز کیا جاتا ہے جو اس عمل کو مزید پیچیدہ یا تکلیف دہ بنا دیں۔
3. حمل کے دوران ادویات کا استعمال
حاملہ عورتوں کے لیے ادویات کے انتخاب اور مقدار میں خاص احتیاط کی جاتی ہے۔ اس دوران درج ذیل نکات اہم ہیں:
- ہلکے ملینات کا استعمال
حمل کے دوران قبض کے علاج کے لیے ہلکے ملینات (نرم جلاب) استعمال کیے جا سکتے ہیں، لیکن تیز مسہلات دینے سے سختی سے منع کیا جاتا ہے۔ تیز مسہلات رحم میں شدید تحریک پیدا کر سکتے ہیں، جس سے اسقاط حمل (miscarriage) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
رحم کو تحریک دینے والی ادویات سے پرہیز
ایسی ادویات جو رحم کو تیز تحریک دیں (مثلاً بعض جڑی بوٹیوں پر مبنی دوائیں یا کیمیائی مرکبات) حاملہ عورتوں کے لیے ممنوع ہیں، کیونکہ یہ جنین کی نشوونما اور بقا کے لیے خطرناک ہو سکتی ہیں۔
-مخرش اور مدرات بول سے اجتناب
مخرش ادویات (جو جسم میں جلن پیدا کریں) اور مدرات بول (پیشاب بڑھانے والی دوائیں) بھی حمل کے دوران استعمال نہیں کی جاتیں، کیونکہ یہ جسم کے توازن کو خراب کر سکتی ہیں اور جنین پر منفی اثرات ڈال سکتی ہیں۔
. بلڈ پریشر پر اثر انداز ہونے والی ادویات
حاملہ عورتوں کو ایسی ادویات دینا منع ہے جو بلڈ پریشر کو انتہائی کم یا انتہائی زیادہ کر دیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بلڈ پریشر میں شدید اتار چڑھاؤ نال (placenta) میں خون کے دوران کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگر نال میں خون کی کمی یا زیادتی ہو جائے تو جنین کے دم بند ہونے (یعنی آکسیجن کی کمی سے موت) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ایسی ادویات سے مکمل پرہیز کیا جاتا ہے۔
نتیجہ
عورتوں اور مردوں کی مقدار خوراک میں فرق ان کے جسمانی ڈھانچے، مزاج، اور خاص حالات (مثلاً حیض اور حمل) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ عورتوں کے لیے ادویات کی مقدار کم رکھی جاتی ہے اور ان کے جسم کے حساس ادوار کے دوران ایسی دوائیوں سے پرہیز کیا جاتا ہے جو ان کے اعضاء یا جنین کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ ان احتیاطی تدابیر کا مقصد عورتوں کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔