The sacrifice of the Meo nation in a partition of India.4
تقسیم ہندمیں میو قوم کی قربانی۔۔4
تضحية أمة مايو في تقسيم الهند .4
(اگست کو مہینہ جہاں تاریخ پاکستان کا حوالہ سو بہت اہم ہے۔یائی طرح
میو قوم کے ماعے بھی اہمیت راکھےہے۔میو اجُڑ پُجڑ کے گھر بار کنبہ خاندان سوو
الگ ہوکےایک ایسا دیس کو چل دیا جہاں ان کو اپنو کوئی نہ ہو۔لیکن ایمان جذبہ
اللہ اور واکارسول کی محبت ہی،یائی سلسلہ میں ای تحریر لکھی گئی ہے)
میو قوم کی آزمائش
میوقوم کی تاریخ آزمائش و ابتلاء سو بھرپور ہے۔
کم وسائل اور اپنا دائرہ میں رہتے ہوئے میوقوم کی جو تاریخ
دستیاب ہے واسو لگے ہے اگر میو قوم کے پئے کوئی روٹ میپ ہوتو
ہندستان کا نقشہ کو موجود ہ نقشہ کائی اور طرح ہوتو۔
میوقوم کی تاریخ اے سمجھن کے مارے کچھ باتن کو خیال کرلئیو جائے تو
تو سمجھنا میں بہت آسانی ہوئے گی۔ہر چیز کی سمجھ صرف پڑھنا سو نہ آوے ہے
بلکہ مطالعہ اور عبارت فہمی کو جداگانہ انداز اپنانو پڑے ہے۔۔
سب سو پہلے تو دیکھنو پڑے ہے کہ مورخین اور سلاطین نے میون کا بارہ میں
کہا لکھو اور کونسی زبان استعمال کری ہے؟۔
لکھن والا کی اگلی پچھلی عبارات کو مطالعہ کرو۔کہا لکھن والو ایک جیسا الفاظ
سبن کے مارے استعمال کررو ہے یا پھر میو قوم کے بارہ میں لکھتے ہوئے
واکو لہجہ بدل جاوے ہے؟۔۔۔
دوسری بات ای ہے کہ جا زمانہ کی تاریخ لکھی جاری ہے ۔وامیں دوسری قومن کو
چلن اور طرز زندگی کہا ہو؟۔۔۔وقت کا حکمران بارہ میں کہا سوچے ہا؟
جن چیزن نے لوگ میون کے بارہ میں تاریخ کا حوالہ سو بطور برائی بیان کراہاں
انسانی معاشرت و جبلت میں یہ صفات کن لوگن میں پائی جاواہاں؟
میون کی بہادری۔۔
میو قوم میں شجاعت و بہادری کوٹ کوٹ کے بھری پڑی ہے/بلکہ یاکا خون میں
شامل ہے جائے نکلتے نکلتے بھی کئی صدی لگ جانگی۔آج بھی بوقت ضرورت یاکو
اظہار کرو جاوے ہے۔ای الگ بات ہے میون نے اپنی بہادری کا صحیح استعمال کو
ہنر نہ آوے ہے۔طاقت کو بے جا اور بے وقت استعمال کرے ہے۔۔
جب ہم مورخین کی کتابن کو مطالعہ کراہاں تو دو قسم کی بات سمجھ میں آواہاں۔
وے چیز جو بادشاہ لوگن نے میون کا بارہ میں لکھی ہاں۔جیسے تزک بابری۔
وغیرہ میں لکھی ہوئی بات۔۔۔دوسری جو معاصرین نے میون کا بارہ میں لکھی ہا۔
ایک بات میں تو سب متفق ہاں کہ میو قوم بہادر ۔نڈر۔بے لوث۔دیالو ہی
رہا وے القاب جو میو قوم کو دیا گیا ہاں۔ان پے آگے چل کے بات کرونگو۔
بہادر نڈر۔دیالو۔ہمدرد۔مخلص جیسی صفات والی قوم پے آزمائش نہ آنگی تو
کہا آئیگو؟یہ صفات یا بات کو تقاضہ کراہاں کہ میو قوم آزمائش سو گزرے
تاریخ ہند میں بے شمار قوم آئی اور گمنامی مین چھپ گئی/لیکن میو چھپ نہ سکا
چاہتے نہ چاہتے ہوئے بھی ان کو قصہ چلو آرو ہے اور جانے کد تک چلے گو
تقسیمہند اور دنیا کی سب سو بڑی ہجرت ۔اغیار سو ماتھا لگانا مین میون کو کوئی جواب
نہ ہو اور نہ ہے۔ہجرت میں میوقوم کھنڈ منڈ ہوگئی۔یاکی قوم اور اجتماعت میں بٹہ لگو
۔ابھی تک غیر محسوس طریقہ سو وے زخم رِسا را ہاں۔نہ جانے ان کی کسک کد تک
باقی رہے گی۔
یہ بھی پڑھئے
تقسیم ہند کی مخالفت
تاریخ میں لکھو ہے کہ میوات میں تقسیم ہندکے وقت امن و امان ہو۔
کائی قسم کا دنگا فساد نہ ہا۔چاروں گھاں کو امن و امان ہو۔پھر ایک سازش
کے تحت فسادات کی آگ بھڑکائی گئ ۔یاکو سبب ای بتائیو جاوے ہے
کہ یہ پکا مسلمان ہاں۔اور ان کی ہمدردی ہندون کے بجائے مسلمانن
کے ساتھ ہاں۔ان کو ہندستان میں رہنو ہندون کے مارے خطرناک
ہوسکے ہے۔
یاکو اظہار وا وقت کا وزیر داخلہ ہند ولبھ بھائی پٹیل نے
میو پنچن کی ملاقات کے دوران کہو ہو۔اور روکھا انداز میں مخاطب ہوتے ہوئے
کہو ۔۔اب تہارو ہین کہا کام ۔تم پاکستان چلا جائو۔۔یعنی مسلمانن نے مارے
پاکستان ہے ۔ہند میں ہوئی جگہ نہ ہے۔۔اگر میو قوم پکی مسلمان۔
بہادر۔نڈر نہ ہوتی تویہ بات کیوں کہی جاتی؟یا ان سو ہندون نے کائیں کو ڈر ہوتو۔
میو قوم کو بھولو پن۔کھروپن نہ ہوتو۔اور حالات سمجھن کی کلا موجود ہوتی تو
جہاں دوسری قومن نے یا تقسیم سو بے شمار فوائد حاصل کرا یہ کدی محروم نہ رہتا۔
تقسیم ہند اور تاریخ کی سب سو بڑی ہجرت میں کتنا میون نے گھر بار چھوڑا
کتنا کٹابازی میں اپنی جان گنواں دی۔کتنا میو اپنا گھر کنبہ سو جدا ہوگیا۔
میون نے اپنی یا قربانی کو کدی تخمینہ لگانا کی کوشش نہ کری۔نا تاریخ میں
یاکی کوئی مستند شہادت موجود ہے۔جب میون نے خود اپنی قربانی شمار نہ کری
تو دوسران نے کہا پڑی کہ وے میو قوم کی تاریخ لکھتا پھرتا۔
یامیں شک نہ ہے یا مشکل وقت میں لھنو لکھانو تو دور کی بات ہے
جان بچی سو لاکھوں پائے۔لیکن بعد میں بھی یا کی کوئی سنجیدہ کوشش
نہ کری گئی۔آج تک میو قوم اپنی تاریخ اپنی تعداد۔اپنا ورثہ سو محروم
چلی آری ہے۔