قانون صابر ( حصہ عضلاتی )
بحمد اللہ
قانون صابر حصہ دوم عضلاتی حصہ ریکپوزنگ کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔عنقریب تیسرا حصہ غدی بھی پیش کردیا جائے گا۔یوں ایک قیمتی اور پر مغز کتاب کو جدید اآرٹیفشل انٹلیجنس کی مدد سے موقع منامبت اور ضرورت کے تحت تصاویر شامل کعٓرکے اس کی افادیت کو سہ آتشہ کردیاگیا ہے۔ ایک طرف تو کتاب کو بہتر انداز میں سیرچ ایبل فارمیٹ میں ترتیب دیا گیا ہے دوسرا مشکلات کو تصاویر میں مدد سے اجاگر کیا گیا ہے۔
کتاب سے استفادہ کے لئے کسی ملک و عمر اور مذہب کی قید نہیں ہوتی یہ تو وہ امرت ساگر جو پیتا ہے امر ہوجاتا ہے۔کتاب چھوٹی یا بڑی نہیں ہوتی ۔مقصد چھوٹا یا بڑا ہوتا ہے۔اگر پوری کتاب سے دوچار بھی کام کی باتیں مل جائیں یہی زندگی کا رخ بدلنے کے لئے کافی ہوتی ہیں۔پوری کتاب نہ تو یاد رہتی ہے نہ ڈھیر ساری کتب کا ذہنی استحضار رہتا ہے ، نہ ہر بات وقت کام میں آتی ہے۔ہر کوئی اپنی ضرورت کے تحت کچھ باتیں لکھتا ہے اور توجہ کرتا ہے ۔یہ وہ باتیں ہوتی ہیں یہ ایسی باتیں ہوتی ہیں جو میخ بن کر معالج کے ذہن میں گڑی ہوتی ہیں۔
مصنف خود بھی طبی رموز سے آشنا ہیں اور حضرت مجدد الطب جناب دوست محمد صابر ملتانی کی نظر کیمیا اثر نے انہیں فنی دنیا کا کندن بنادیا تھا۔۔کسی استاد کیمہارت اور فنی گہرائی دیکھنی ہوتو اس کے تلامذۃ کو دیکھا جاتا ہے۔جس استاد کے اس قدر عمیق سوچ کے حامل شاگرد ہو ۔اس استاد کے کیا کہنے!
یہ کتاب قنون مفرد اعضاء کی بنیاد کو استحکام بخشنے کاسبب ہے۔وہی علوم و افکار جو حضرت مجدد ؒ کے تھے آسان مفہوم میں بیان کردئے گئے ہیں۔تینوں اعضائے رئیسہ کو االگ الگ حصص میں بیان کیا ہے۔اسباب و علامات نسخہ جات ۔غذائیں جڑی بوٹیاں ۔ادویہ سازی کے رموز۔اور استعمال کے نکات بیان فرماکے طبی دنیا کو بار احسان کے تلے داب دیا ہے۔
یہ سلسلہ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ
/سعد ورچوئل سکلز پاکستان نے ز کثیر صرف کرکے ڈیجیٹل ایڈیشن کا اہتمام فرمایا ہے۔یہ سلسلہ میرے بیٹے سعد یونس مرحوم کا منصوبہ تھا ۔جسے انتظامیہ پائے تکمیل کو پہنچا رہی ہے۔۔اس سلسلہ میں ادارہ ہذا کی محنت قابل داد ہے تقریبا ایک سو پچاس کتب تیار ہوچکی ہیں۔جنہیں حتمی شکل دیکر علم و ہنر کے شائقین کی تشنہ لبی کی سیرابی کا سامان کیا جاےگا۔تفصیلی فہرست کتب کے آخر میں موجود ہے ۔اس کے علاوہ بھی عربی فارسی۔انگریزی فنی کتب کے تراجم بھی فہسرت میں شامل ہیں۔جنہیں الگ تیار کیا جارہا ہے۔تاکہ حکماء کرام کی وسعت تجربات کا اور علوم و افکار کے تبادلہ کا سامان مہیا کیا جاسکے۔
عمومی طورپر دیسی حکماء انہیں کتب سے استفادہ کرتے ہیں جو اردو میں لکھی گئی ہیں۔قدرتی بات ہے کہ ان کتب می دیگر علوم کی طرح ایک بات کو بار بار دہرایا جاتا ہے۔نقل در نقل خیالات چلے آتے ہیں ۔جب عربی فارسی انگریزی وغیرہ زبانوں میں لکھی ہوئی کے تراجم مطالعہ میں آئیں گے تو وسعت نظری اور تجربات کاویسع میدان سامنے آئے گا۔وہ اشیاء نہیں محدود تجربات کی بنا پر فوائد میں محدود سمجھ لیا گیا ہوتا ہے ان کے استعمال میں وسعت دیکھنے کو ملے گی
یہ بھی پٹھئے
سعد ورچوئل سکلز پاکستان پہلی کلاس کی فراغت
راقم الحروف35 سال سے طب سے وابسہ ہے۔کچھ جڑی بوٹیوں اور غذائوں کے بارہ میں اہل ہند اور دیسی اطباء مخصوص خیال رکھتے ہیں آنے والے لوگ بھی سختی سے اس پر کار بند ہوتے ہیں لیکن جب دوسرے ممالک کے اطباء کی کتب کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ اس کے بہت سارے استعمال موجود ہیں۔یوں ہمارے ہاں بے قیمت جڑی بوٹی کی جب ان کی زبانی تعریف سنی تو اندازہ ہوا کہ تجربات کے میدان میں ابھی بہت کچھ باقی ہے۔۔۔جس طرح ہم لوگ زعفران وغیرہ کو اہمیت دیتے ہیں وہ لوگ ان جڑی بوٹیوں کو ایسی ہی اہمیت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔جب کہ ہم ان کی طرف نگاہ بھر دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے ہیں ۔ایک موٹی سی مثال کیس الرای کی ہے۔جس کی تصویر ذیل میں دے رہا ہوں۔