+92 3238537640

Share Social Media

قانون صابر حصہ اول-اعصابی

سخن ہائے گفتنی

Advertisements

یوں تو انسانی زندگی میں بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں جو انسان  اور انسانیت کے لئے فائدہ پہنچاتی ہیں اور زندگی کے ساتھ ساتھ مرنے کے بعد میں نام کو زندہ رکھتی ہیں۔لیکن جو لوگ دکھی انسایت کے لئے اپنی زندگی کے قیمتی لمحات کو دوسروں کے وقف کرتے ہیں۔اپنی راحت کے لمحات دوسروں کی خدمت کے لئے بخشتے ہیں وہ بلاتفریق مذہب و ملک  ہر ایک کے لئے سکھ کا راستہ ہموار کرتے ہیں اور دلوں میں اپنی عظمت کا دیا جلاتے ہیں۔

رواں صدی میں برصغیر پاک و ہند میں  ایک درویش صفت انسان نے  اپنی زندگی  طب کو خش و خاشاک  سے پاک کرنے اور اسے اصلی حالت پے لانے کے لئے اپنی زندگی کو تیاگ دیا۔روایتی طب کے علمبرداروں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ اور تحریر و تقریر اور تجربات کے میدان میں مناظرانہ روایہ اپنایا ۔اپنے دعویٰ کے ثبوت کی طرف توجہ دلانے کے لئے انعامات اور چیلنجز کا بھی سہارا لیا۔انہیں لوگ حضرت مجدد الطب دوست محمد صابر ملتانی کے نام سے پہچانتی ہے۔انہوں سعی  لازوال کو سہارا دینے کے لئے قلم  کا سہارا لیا  بیسیوں کتب  یادگار چھوڑیں ۔ان کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حکیم صاحب پاکیزگئ ینیت ۔تجربات و مشاہدات کی روشنی میں یوں مخاطبت کرتے ہیں پڑھنے والا محسوس کرتا ہے کہ موصوف ان سے ہی مخاطب ہیں۔

اللہ تعالیٰ  نےان کا اخلاص صادق کے نتیجہ میں انہیں  مخلص شاگرد عطاٗ فرمائے جنہوں نے طبی میدان میں اپنے مخلص استاد کی ہوبہو پیروی کی اور ایک ٹمٹاتے ہوئے دئے کو چراغ عالم میں تبدیل کردیا۔۔ان کے شاگرد اپنی انجمن کے مہتاب تھے۔ جس کی  بھی کتاب کو اٹھا کرد یکھیں گے تو ایک جہان دیگر دکھائی دیتا ہے۔۔

حکیم الہی بخش عباسی ملتانی صاحب بھی انہی خوش قسمت لوگوں میں شامل ہیں۔جنہیںحضرت مجدد الطب کے اہل بصیرت تلامذہ میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ان کی تحریر میں اپنے مذہب سے وابسطگی۔للہیت۔دکھی انسانیت کے لئے تڑپ۔اور مشاہدات و تجربات  کا الگ سے جہان دکھائی دے گا۔

انہوں نے کئی پر مغز طبی کتب تحریر فرمائی ہیں۔یکے بعد دیگرے سب ہی ڈیجیٹل فارمیٹ میں پیش کردی جائیں گی۔ تاکہ جدید ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹلیجنس  کی مدد سے ان تحریرات کو سمجھنے میں مدد مل سکے جنہیں عام انسان تحریر کی مدد سے مشکل سے سمجھتا ہے۔بالخصوص نئے آنے والے طلباٗ اور میدان عمل میں اترنے والے معالجین سمجھ

سکیں اور بہتر انداز میں فنی مہارت پیدا کرسکیں۔

سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺْسعد ورچوئل سکلز پاکستان نے

اپنے محدود وسائل میں رہتے ہیں طب کے میدان میں لکھی گئی شاہکار کتب کو ڈیجیٹل فارمیٹ میں پیش کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔امید ہے اہل ذوق ہمت افزائی فرمائیں گے۔ اس وقت جدید اور قدیم  کتب میں طب۔عملیات۔نجوم۔پامسٹری۔زائچہ سازی۔علوم مخفیہ۔ کے علاوہ عربی ۔فارسی۔انگریزی علوم و فنون پر مشتمل کتب کے تراجم بھی  ہورہے ہیں۔۔اس وقت ادارہ ہذا کے ماہرین نے تقریبا دو صد کتب تیار کردی ہیں ۔طلب کرنے پر فہرست مل سکتی ہے۔ یہ آئیڈیا میرے مرحوم بیٹے سعد یونسؒ کا تھا۔وہ وقت سے بہت آگے سوچتا تھا ہر کام میں سرعت پسند تھا ممکن ہے اس لئے وہ دار فانی سے دار البقاٗ کی طرف بیس اکیس سال میں عمر ہی کوچ کرگیا(یکم جنوری۲۰۰۱تا۲۶سمتبر۲۰۲۲) التماس ہے پڑھنے والے حضرات میرے والدین اور میرے بیٹے کو اپنی دعائوں میں ضرور یادرکھیں۔

1 Comment