in

میو ثقافتی میلہ اور میو نوجوان کی امید//Meo Cultural Festival and Mayo Youth Hope

میو ثقافتی میلہ اور میو نوجوان کی امید
میو ثقافتی میلہ اور میو نوجوان کی امید

Mayo Cultural Festival and Meo Youth Hope

Advertisements

میو ثقافتی میلہ اور میو نوجوان کی امید

میو ثقافتی میلہ اور میو نوجوان کی امید
میو ثقافتی میلہ اور میو نوجوان کی امید

میو ثقافتی میلہ اور میو نوجوان کی امید
حکیم المیوا ت قاری محمد یونس شاہد میو ۔۔۔۔۔کا ۔۔۔۔۔قلم سو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو آدمی جتنی کوشش کرے گو ،واکو پھل ملے گو
کائی بھی میدان میں آگے بڑھن کی سوچ لئیو
ای سوچ تم نے آگے بڑھنا پے مجبور کردئے گی
منزل پے پہنچنو بہت بڑی بات ہے لیکن
راستہ کی ٹھوکر اتنو کچھ سکھا جاواہاں کہ زندگی کو
رُخ تبدیل ہوجاوے ہے۔انسان نئی دنیا میں
داخل ہوجاوے ہے۔منزل سو نشان منزل اہمیت
اختیار کرجاوے ہے۔یہی تلخی زندگی کو مزہ بن جاوے ہے
آج مورخہ 17 جون 2023 بروز ہفتہ۔
پاکستان کا دار الحکومت اسلام آبادمیں میوثقافتی میلہ
کرو جارو ہے۔اپنی نوعیت کا اعتبار سو دوسرا پروگرامن سو
جداگانہ حیثیت کو حامل ہے۔جیسے پہلا زمانہ میں
بارات تین رات رُکے ہی ایسے ای ثقافتی میلہ بھی
تین دن کو راکھو گئیو ہے۔بہت خوشی کی بات ہے
کئی بات ذہن میں آئی ۔سوچو آپس میں بتلا لیواں
میو قوم کی تاریخ تین حصان میں بانٹی جاسکےہے
(1)قدیم لوگ جن کی گنتی پاک و ہند کا پٹوارہ سے پہلے
کری جاسکے ہے یعنی پاکستان بنن سو پہلے کا لوگ
(2)موجودہ میو۔یعنی ہم لوگ۔جو یا وقت موجود ہاں

اور اپنا آپ اے منوانا کے مارے ہاتھ پائوںماررا ہاں۔
جتنو کائی سو ہوسکے میو قوم کے مارے کرن کو
ارادو راکھاہاں۔دلن کا بھیدن نے اللہ بہتر جانے ہے
(3)آن والی نسل۔یا پھر نئی پود۔میون کی ای نسل
پہلا دونوں سو بالکل الگ تھلگ ہے۔یاکی دنیا نرالی ہے
ہم نے تو اپنا بڑا بوڈھان میں دلچسپی اور ان سو محبت ہی

ای نسل یا چیز اے بےکار سمجھے ہے۔یہ سوچاں ہاں کہ
پہلا لوگ بہت سادہ ہا۔اتنا سادہ کہ ان کی یاترقی کا دور میں
کوئی گنجائش نہ ہے۔کیونکہ پہلا کی سوچ اور کردار کتنا بھی
اہم ہوواںبہر حال آج ان کی اہمیت پہلے جیسی نہ رہی ہے۔
آج دور ہے ضرورت کو۔جاسو ضرورت ہے واکو سلام
میواتی ثقاتی میلہ پہلی دو قسمن کے مارے تو مفید ہوسکے ہے
لیکن تیسری نسل کے مارے کم از کم میری نگاہ میں ان کے پئے
کوئی ایسو پیغام یا دلچسپی کو سامان موجود نہ ہے کہ دھیان سو
تہاری بات سن سکاں۔۔تم سو متاثر ہوسکاں۔
ہمارا میلہ ،جلسہ۔گیدرنگ۔اور محلفن میں صرف چند لوگ
دکھائی دیواہاں۔؎

ترقی کرن والی قوم نیا خون نیا جذبہ سو فائدہ لیواہاں
ایک عمر سو پیچھے پہلان نے ریٹائرڈ کردیواہاں
جوان نسل اور ان کو گرم خون قوم اے مشکلاتن سو
باہرنکالنا میں ان تھک کوشش کراہاں۔
میو قوم کے پئے نہ جانے کونسی گیدر سینگی ہے
ای ریٹارڈ لوگن سو قوم کی ترقی کرانو چاہواہاں
نوجوان نسل اے پیچھے دھکیلا ہاں۔ان کو موقع نہ دیواہاں
کام کرن والان کی محنت اور خلوص سو انکار نہ ہے
لیکن نوجوان جو کائی بھی قوم کو سرمایہ رہوے ہے۔
وائے ان سو کوئی دلچسپی نہ ہے۔او اپنی تعلیمی قابلیت
وقت کا تقاضان سو ہم آہنگی چاہے۔وائے
اپنا ٹیلنٹ کے مارے میدان عمل چاہے

میو جوا ن کو تازہ خون آگے بڑھو چاہے۔
جب ان کو موقع نہ دئیو جائے گو تواُنن نے
کہا پڑی کہ تہاری باتن پے کان دَھراں؟
میون نے چاہے کہ نئی نسل کے مارے کچھ ایسو کراں کہ
نئی نسل تہاری نسل بن کے رہ سکاں۔آج نوجوان اے

تعلیم چاہے۔ہنر چاہے۔آئی ٹی چاہے۔لیپ ٹاپ
انٹر نیٹ چاہے۔ایک سوفٹ وئیر چاہاں جن کی مدد سو
اپنی تعلیم و تحقیق میں آگے بڑھ سکے۔ریسرچ ایبل مواد
چاہے جاسکو اپنا باپ دادان کی تاریخ پڑھ سکے اور

یا میدان مین ریسرچ کرسکے۔بوڑھان نے چاہے کہ
اپنا میلہ۔مجلسن میں ایک حصونواجوانن کے مارے بھی
مختص کراں۔جہاں جدید دور کی ٹیکنالوجی کا بارہ میں
مہارتن پے بات چیت ہوواں۔کمپیوٹر ور وقت کی ضرورت
کے مطابق سوفٹ وئیر ڈزائن کرا جاواں۔
میون نے کتابن سو تو دشمنی ہے۔ نہ ان کے پئے
علم دوستی کے مارے کوئی فنڈ ہاں۔نہ ان کے پئے کوئی
تعلیمی پالیسی ہاں۔نہ ان کے پئےتاریخ و ثقافت کی
اشاعت کے مارےفنڈ یا پروگرام ہاں۔نوں کہہ سکو ہو
ساپن کی پنچائت میں جیبن کی لپالپ۔۔۔
لیکن اپنی تاریخ اےسوفٹ حالت میں

انٹر نیٹ پے اپلوڈ توکرسکاہاں۔ای طریقہ محفوظ
اور دور رس نتائج کو حامل ہے۔لیکن میون نے
فوٹو بنوان سو فرصت ملے۔تو کچھ سوچاں۔
یا پروگرام کی افادیت اور اخرجات۔اپنی جگہ
لیکن دیکھ لئیو نہ یاکی تاریخ لکھی جائے گی۔

نہ یاپے کوئی داکو منڑی بنے گی۔نہ یاسو نئی نسل کے
مارے کوئی پیغام ۔نئی سوچ آگے بڑھے گی۔
ہوسکے ہے میری معلومات ادھوری ہوواں؟؟؟

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

GIPHY App Key not set. Please check settings

7 Comments

Dispositions Naqshbandiyya

Dispositions Naqshbandiyya/کشف و کرام کا علم و ہنر

Zarb e Azb By Asadullah Ghalib

Zarb e Azb By Asadullah Ghalib/ضرب عضب