+92 3238537640

Share Social Media

The Islamic view of sunrise/sunset twilight in Islam. And its importance and usefulness

The Islamic view of sunrise/sunset twilight in Islam. And its importance and usefulness

 1 / 1 – The Islamic point of view of dawn and dusk in Islam and its importance and usefulness)www.dunyakailm.com(.jpg

Advertisements

اسلام میں طلوع /غروب شفق کا اسلامی نکتہ نظر۔اور اس کی اہمیت و افادیت
*** شفق (Twilight) اور اس کی اقسام ***
آپ نے اکثر مشاہدہ کیا ہوگا کہ سورج کے غروب ہونے کے بعد بھی روشنی فضا میں موجود رہتی ہے، اسی طرح سورج نکلنے سے پہلے ہی روشنی اُفق (Horizon) سے نمودار ہونی شروع ہوجاتی ہے، جو سورج نکلنے تک بتدریج پھیلتی ہے۔ یہ روشنی ”شفق“ (Twilight) کہلاتی ہے۔
شفق دراصل طلوعِ آفتاب سے قبل اور غروبِ آفتاب کے بعد نمایاں ہونے والی وہ روشنی ہے جو سورج کی شعاعوں کے باعث اس وقت پھیلتی ہے جب سورج اُفق سے نیچے ہوتا ہے۔ جیسے جیسے سورج اُفق سے نیچے چلا جاتا ہے تو یہ روشنی بتدریج کم ہوتی جاتی ہے، حتیٰ کہ سورج کے اُفق سے 18 درجے زاویہ سے نیچے ہونے پر بالکل ختم ہوجاتی ہے۔
اس شفق کی مندرجہ ذیل 3 اقسام ہیں:۔
1۔ شفقِ مدنی (Civil Twilight)
جب سورج افق سے 6 درجے زاویے تک موجود ہوتا ہے تو یہ روشنی شفقِ مدنی کہلاتی ہے۔ اس روشنی میں روشن ستارے/سیارے دکھائی دے سکتے ہیں۔ افق اور زمینی اجسام میں بآسانی تمیز کی جاسکتی ہے اور مصنوعی روشنی کی ضرورت نہیں پڑتی۔
2۔ شفقِ بحری (Nautical Twilight)
سورج کے افق سے 6 درجے سے 12 درجے کے درمیان موجودگی پر جو روشنی دکھائی دیتی ہے اسے شفقِ بحری کہتے ہیں، کیونکہ اس وقت جہاز ران (Sailors) افق اور مشہور ستاروں کی مدد سے اپنی سمت کا تعین آسانی سے کرسکتے ہیں۔ زمینی اشیاء تقریباً پہچانی جاسکتی ہیں، مگر مصنوعی روشنی کی نسبتاً ضرورت ہوتی ہے۔
3۔ شفقِ فلکی (Astronomical Twilight)
سورج کے افق سے 12 درجے یا 18 درجے کے درمیان موجودگی پر افق پر نظر آنے والی روشنی شفقِ فلکی کہلاتی ہے۔ اس حالت میں روشنی صرف اُفق پر ہی موجود ہوتی ہے اس لیے مصنوعی روشنی کی ضرورت لازمی ہوجاتی ہے۔
اہم بات: یہ شفق جہاں فلکیات اور سمت کے تعین میں اہم کردار ادا کرتی ہے وہاں دینی لحاظ سے بھی اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ شفقِ فلکی کے شروع ہونے سے صبح کے وقت فجر کا وقت شروع ہوتا ہے اور شام کو اس کے اختتام سے عشاء کا وقت شروع ہوتا ہے۔
تحریر: محمد عدنان طاہر، ملتان

1 Comment