The sacrifice of the Meo nation in the partition of India.2
تقسیم ہندمیں میو قوم کی قربانی۔۔2
تضحية أمة مايو في تقسيم الهند .2
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
تقسیم ہندمیں میو قوم کی قربانی۔۔2
Sacrifice of Meo nation in partition of India.2
تضحية أمة مايو في تقسيم الهند .2
ان لوگن نے فجر کی نماز مسجد کرزن روڈ دہلی میں پڑھی اور ہوں سو پیدل ہی سردار پٹیل کی کوٹھی کا مہیں چل دیا جو ہوں سو تھوڑی دوری پے ہی واقع تھی ۔ سبھی سردار پٹیل کی رہائش پے پہنچا اور چودھری عبد الحئی آگے بڑھو اور تمام احوال تفصیل سو بیان کیا۔ ساری بات سن کے پٹیل نے روکھا لہجہ میں جواب دیو کہ ’’پاکستان
چلا جاؤ! مل تو گیو تم کو پاکستان۔‘‘
پٹیل کا یا جواب سن کے چودھری عبد الحئی خاموش ہو گئیو لیکن چودھری ہِمتا بڑی بہادری کے ساتھ بولو ’’او سُن پٹیل صاب! ہم وے میؤ ہاں جو تیرو دادا شیواجی ہے (اے) اورنگ زیب کی جیل سو(سے) چھڑوا کے لایاہا۔ اور دیش کی خاطر مغلن سو لڑا، انگریزن سو لڑا، آج تو ہم سو پاکستان جانا کی بات کراہا۔ ٹھیک ہے آج تو ہمارو بکھت (وقت) بگڑ رو ہے اور ہمنے وے بھی مار راہاں جو کدی ہماری ٹہل کرے (دیکھ بھال) ہا۔ پر ایک بات سن لے ہم مر جانگا، ا؟پر پاکستان نا جاساں ۔‘‘
آخر کار ہمتا میو کی ہمت نے سردار پٹیل کو دل نم کر دیو۔ سردار پٹیل کا حکم سو میوات کی نگہبانی سکھ بٹالین کی جگہ مدراس بٹالین کو دے دی گئی جا سو میوات میں امن قائم ہویوا۔اور ہمتا میو کی ہمت سو میواتی آج بھی میوات (ہریانہ، راجستھان، اتر پردیش اور دہلی ) میں مکین ہاں۔
پٹیل ہندستان کی تاریخ میں ایسو لیڈر گزرو ہے جاکو متعصب سیاست دان کو نام دیو گیو ہے۔
قائد اعظم محمد علی جناح بانی پاسکتان نے یاکا بارہ مین کہو ہو کہ ای ناقابل اصلاح ہے
میوات اور میون کا بارہ مین صرف مسلمان ہونا کی وجہ سو تعصب موجود ہو۔
جب کہ میو اور میوات کا لیڈر یا سوچ سو کہیں اونچو سوچے ہا۔لیکن حالات کی سنگینی سو
بے خبر نہ ہا۔سکندر سہراب کے بقول جب ای وفد پٹیل سو ملو ہو تو خدشہ ہوکہ
بلوائین کا ہاتھن سو اِنن نے کٹوا پھینک تو۔لیکن ایک بھیدی نے بتادئیو کہ
جہاں رات ٹہرن کو پرو گرام ہے واجگہ مت رہئیو۔کہیں ڈوڈھا ہوکے رات گزارئیو
گوکہ اللہ نے وفد کی حفاظت کری۔صحیح سلامت گھر پہنچ گیا۔
ولبھ بھائی پٹیل – آزاد دائرۃ المعارف
میوات کا لیڈر ہجرت کا حق میں نہ ہا۔ لیکن سیاسی شعور نہ ہونا کی وجہ سو
میوات کا باشندان کو منطم پیغام نہ پہنچا سکا۔محدود وسائل کی بنیاد پے
جو کچھ کرسکے ہا۔اُنن نے میو قوم کی خیر کواہی میں کسر نہ چھوڑی۔
ہمارا گھر کنبہ میں دادا لگے لگے ہو نام نصیب خاں ہو۔بتاوے ہو کہ
چوہدری یاسین مرحوم نے بہت زور دئیو کہ اپنا گھرن نے مت چھوڑو
اور اگر جانو ضروری سمجھو ہو تو بارڈر سو بہت آگے چلا جائیو۔بارڈر پے مت روکئیو
۔پاکستان کا اندورن اضلاع میں ٹھکانو لگائیو۔لیکن سیاسی بصیرت کی کمی آڑے آئی
اور میو بارڈر پے رہ گیا۔
گوکہ شاید یہی وجہ ہی کہ میو اپنا کلیمن پے جھگڑتے جھگڑتے تاریخ کا چالیس سال
گنواچکا۔۔۔۔۔۔