Sacrifice of Meo nation in partition of India. 4
تقسیم ہندمیں میو قوم کی قربانی۔۔4
التضحية بأمة مايو في تقسيم الهند .4
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میوات ایک مستقل علاقہ ہے یا کی ایک مستقل تہذیب، زبان، رسم وراج ہاں۔جوکائی دوسرا علاقہ سو نہ ملاہاں، میو قوم کابرادرانہ ، رشتہ دارانہ تعلقات ایک دوسراسو نہایت مضبوط طریقہ پےقائم ہاں اورزمینی تقسیم یاکی ان خصوصیات و روایاتن نےختم نہ کرسکی ۔ یا علاقہ پےمتعدد بار تباہی بھی آچکی ہاں۔
میو قوم کی قربانی
جیسا کہ غیاث الدین بلبن کا عہد میں پھر غدر 1857ء میںدوسری تباہی آئی، یا کے بعد1947ء میں دوسری تبا ہی بھی کم نہ ہی ،لیکن ا
ن تمام تباہ کارین کے باوجودای علاقہ موجود ہے۔ اتنو ضرور ہویو ہے کہ آبادی میں کافی فرق آگیو ہے۔
آبادی
میو قوم کی آبادی علاقہ میوات میں تو خیر ہے ہی،ہندو پاکستان کا دوسراحصان میں بھی پھیلی ہوئی ہے ان کی مجموعی تعداد کو اندازہ تقربا ایک سو دو کڑوڑکے لگ بھگ ہے ۔1947 سو پہلے ان کی بڑی آبادی میوات میں ہی تقسیم کی وجہ سو اُو تتر بترہوگئی
لاکھوں میو پاکستان ہجرت کر گیا اور علا قہ میوات میں پھر بھی میون کی کافی تعدادباقی رہی۔میوات کا علاقہ میں تعلیمی رجحان اور دیگر
وجوہات کی وجہ سو کم رہو اور لکھن پڑھن کو رواج نہ ہونا کی وجہ سو۔تاریخ میں میوات اور میو قوم کا حالات ٹھیک نہ لکھا جاسکا۔ دوسران نے جو کچھ لکھو ۔اٹکل پچو سو لکھو۔یا وقت میون کی تیسری نسل جاری ہے تعلیم و وسائل سب کچھ موجود ہے لیکن ادھوری معلومات اور تخمینہ جات کی بنیاد پے تعداد بتائی جاوے ہے۔ٹھیک تعداد کائی اے پتو نہ ہے۔میری معلومات کے مطابق کوئی ایسو ادارہ بھی نہ ہے کہ م
یون کی گنتی کری جاسکے۔
سعدورچوئل سکلز پاکستان
کا ذمہ دارن نے یا کو احساس کرو۔اور ایک ادارہ۔میو آن لائن ڈائیریکٹری۔کانام سو ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔جو میو قوم سو اپیل کرے ہے۔میو آن لائن ڈیٹا مین اپنو نام پتو لکھوئو جاسو پتو چل سکے کہ میون کی ٹھیک تعداد کہا ہے؟اورمیون کا مادی ۔فنی۔افرادی وسائل کہا ہاں؟کیونکہ کوئی بھی قوم وا وقت تک ترقی نہ کرسکے ہے جب تک وائے اپنی طاقت۔ تعداد۔ وسائل کو اندازہ نہ ہوئے۔۔
عام میو بہت تعاون گھنا تعاون کرراہاں۔لیکن جو لوگ پڑھا لکھا،اور معتبر سمجھا جاواہاں ان کا مہیں سو بے رخی کو سامنو ہے۔یا وقت میون میں تنظیم۔جماعت۔پارٹی۔فلاحی اداران کا بارہ میں چھینا جھپٹی ہوری ہے ۔جب کہ ذمہ دارن کا مہیں سو ایسو رویہ قوم کے مارے دُکھ کو سبب ہے۔میوقوم اے یا وقت عہدان سو گھنو کام کی ضرورت ہے۔قومی و صوبائی الیکشنز سِر پے کھڑا ہاں۔میون نے اپنی تک نوں ای پتو نہ ہے کہ ان کا ووٹ کتنا اور کہاں کہاں ہاں؟۔
۔
ای کام تو سیاسی و سماجی طورپے قائم تنظیمن کو ہو۔لیکن ایسو نہ ہوسکو۔میو آن لائن ڈائریکٹری۔کی کمیٹی نے بار بار اشہار دیا ہاں۔وٹس ایپ گروپس مین اپیل کری ہاں۔لیکن شاید ابھی قدرت اے منظور نہ ہے۔لوگ تعاون کرن پے آمادہ نہ ہاں ۔سب سو پہلے پوچھا ہاں کہ تم یا کام اے کرکے کہا کرو گا؟
اللہ کا بندائو ہم نے کہا کرنو ہے۔ایک کام تو سبن کو ہے۔جاسو من الحیث القوم غفلت برتی جاری ہے۔اگر کوئی کرن لگو ہے تو شک میں پڑ گیا ہو۔۔۔۔امید ہے یا بکھری ہوئی میو قوم کی یکجائی کو اللہ کوئی نہ کوئی بندو بست ضرور کرے گو۔