+92 3238537640

Share Social Media

Mewati language is a rising sun in the literary worldمیواتی زبان ادبی دنیا میں ایک اُبھر تو سورج

میواتی زبان ادبی دنیا میں ایک اُبھر تو سورج

Advertisements

Mewati language is a rising sun in the literary world

میواتی زبان ادبی دنیا میں ایک اُبھر تو سورج
میواتی زبان ادبی دنیا میں ایک اُبھر تو سورج

میواتی زبان ادبی دنیا میں ایک اُبھر تو سورج
Mewati language is a rising sun in the literary world
میواتیزبان۔ایک میٹھی زبان

لکھار ی حکیم المیوات:قاری محمد یونس شاہد میو
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور۔

 

میواتی زبان ایک پوری اور مکمل بھرپور زبان ہے۔جو اپنا مطلب،اپنا بولنا ،لکھنا،بانچنا میں کائی کی محتاج نہ ہے۔
میواتی میو کی زبان ہے جا میں ہر او بات پائی جاوے ہے جاکی کائی زبان میں ضرورت پڑ سکے ہے۔
ایشائی زبانن میں میواتی لکھن سو زیادہ بولن میں سمجھن میں اور اپنا معنان نے بیان کرن میںمکمل طورپے خود مختار ہی۔دوسری قوم ۔جیسے فاتح لوگن سو متاثر رہی میواتی یاآفت سوبہت حد تک بچی رہی۔

میواتی زبان پاک و پند برصغیر خاص کر میوات اوریاسو لگتا صوبان میں سمجھی اور بولی جاوے ہے۔
قیام پاکستان سو پاچھے میواتی کی ترقی کے مارے شروع دن سو کام ہوتو رہو۔
لیکن یہ مہاجر لوگ اپنا اپنا انداز میں کم وسائل میں زبان کی خدمت کرتا رہا۔
رابطہ اور آپس میں ایک دوسرا سو میل ملاقات نہ ہون کی وجہ سو میواتی ادب سامنے بہت کم آسکو

،
لیکن ہولے ہولے گہرائی میں کام ہوتو رہو۔سبن سو پہلے یاکو ادبی مواد جمع کرنو ہو
پھر لوگن کو بتانو ہو کہ میواتی قوم اور زبان ایک حقیقت ہاں ۔یاسلسلہ میں بے شمار لوگن نے کام کرو
کئی تنظیم بنائی گئی۔اکیلا دوگلان نے ہمت کری۔خدا خدا کرکے جو خزانہ سینان میں دفن یا اور دل میں دُبکا پڑاہا

،
دنیا کے سامنے آنا شروع ہویا۔دیکھا دیکھ بہت سا باصلاحیت لوگ میدان عمل میں آیا۔اور خلوص کے ساتھ،قومی خدمت میں جُت گیا۔آج تقریبا میواتی ادب میں موجود ہے جو کائی بھی زبان کو سرمایو کہو جاسکے ہے۔میواتی بولن والا لوگ لاکھن کی تعداد میں ہاں،ضلع لاہور ۔ قصور،ملتان،سیالکوٹ۔صوبہ سندھ وغیرہ میں
بھاری گنتی میںموجود ہاں ، میواتی قوم میں ہر میدان اور ہر ہنر اور ہر طبقہ کا باصلاحیت لوگ پایا جاواہاں ۔

ان میں دوسری قومن سو زیادہ آپس میں محبت پائی جاوے ہے، بلکہ عربین جیسی عصبیت کامالک ہاں۔
دوسری قومن کی طرح میواتی قوم میں بھی ایک تہذیب و تمدن پایو جاوے ہے۔ان کی قومی روایات ہاں
دوسری زبانن کی طرح یا کا حروف تہجی موجودہاں،عربی زبان میںحروف تہجی 28۔ انگریزی کا 26۔ فارسی کا ؟؟
ایسےمیواتی کا حروف تہجی 14 یا 15 بناہاں۔کچھ الفاظ لب و لہجہ میں خاصیت راکھا یا جیسے پشتو میں بھی دیکھا جاسکا ہاں۔

دیوناگری میں غالبا 36 حروف تہجی ہاں۔ ویسےحروف تہجی کو معاملہ ساری زبانن کے مارے ٹیڑھو سو رہو ہے۔اردو کا حروفِ تہجی فارسی سو لیا گیا ہاں۔ فارسی کا عربی سو اور عربی کا عبرانی سو۔ عبرانی کا خدا جانے کہاں کہاںسو لیا گیاہا۔
عبرانی تہجی کی تعداد بائیس ہے اور عبرانی انن کی مدد سو لکھی جاوےہی چار خود فارسی والوںکےبڑھائے ہوئے۔لے دے کے32 حروف بن گیا۔رہی بات مخصوص الفاظ کی ادائیگی تو جیسے دوسری زبانن میں کچھ خاص بات رہوا ہاں
ایسے میواتی کو لب و لہجہ بھی اپنو ہے۔جا انداز سو میواتی زبان کی ترقی کو کام ہورہو ہے او دن دور نہ ہے

جب میواتی زبان بھی بہترین ادب والی زبانن میں شمار ہون لگ جائے گی۔میواتی زبان میں ہر او بات موجودہے /جاکی کائی قوم اے ضرورت محسوس ہوسکے ہے
۔میوات کو اپنو تمدن ہے رسم رواج،آداب و اخلاق ہاں،لکھائی میں ایسی بہترین کتاب موجود ہاں کہ جنن نے دیکھ کے انسان حدک رہجاوے ہے۔
میواتی زبان میں بہترین ادب تخلیق کرو جارو ہے،میو لیکھت،شاعر۔ادیب۔مصنف۔گویا۔اخبار چھاپن والا۔جیسی بے شمار جہت ہاں جہاں میواتی کی نوک پلک سنواری جاری ہے۔باکمال ادیب اپنو لہو دے کے یائے زندہ راکھن کی تدبیر میں مشغول ہاں۔۔۔

خوشی کی بات ای ہے کہ نوجوان لیکھت بغیر کائی لالچ اورطمع کے میواتی زبان کی ترقی و ترویج میں جُتا پڑا ہاں۔اللہ تعالیٰ جب کائی قوم یا زبان سو کوئی کام لینو چاہے تو واکا اسباب پیدا کردیوے ہے۔اور لوگن کا دلن نے یاکا مہیں پھیر دیوے ہے//اللہ کہوے ہے۔۔۔اللہ اور بندہ کا دل کا بیچ میں آجاوے ہے (القران)یائی طرح حدیث میں بھی آوے ہے۔دل تو اللہ کی دو آنگلین کا بیچ میں رہوا ہاں۔جتلو چاہے اِنن نے پھیر دیوے ہے۔(الحدیث)

خوشی کی بات ای ہے کہ میو قوم دین اسلام سو عشق کی حد تک وابسطگی راکھے ہے۔یا گیا گزرا دور میں لوگ دیندار ہونو پسند کراہاں۔قران و حدیث تاریخ۔ناول،بات۔ثقافت۔غزل۔موسیقی۔نہ جانے کون کون سی صنف میں کام جاری ہے۔
جدید دور میں کی سہولتں سو پھر پور فائدہ اٹھائیو جارو ہے۔انٹر نیٹ۔موبائل۔کمپیوٹر۔اور دیگر برقی آلات کی مدد سو میو اپنا سرمایہ محفوظ کرن میں مصروف ہاں۔۔کرن والا کے مارے کوئی پابندی نہ ہے اپنی مرضی اور فرصت کے مطابق کچھ بھی کرسکے ہے۔

ایک مسلمان کے مارے قران و حدیث سو بڑھ کے کہا نعمت ہوسکے ہے؟ میواتی زبان میں اہل علم ان کی خدمت میں بھی مصروف ہاں۔جاسو جتنو بن پڑے ہے کررو ہے۔۔کچھ تنظیمی میدان میں رہ کے کام کرروہے۔تو کوئی اپنے طور پے خدمت میں مصروف عمل ہے۔
سعد میموریل ورچوئل سکلز۔
بھی اپنا انداز میںکام میں مصروف ہے۔جتنو وقت بھی ملے میواتی میں لکھنو لکھانے جاری رہوے ہے۔

الحمد اللہ راقم الحروف نے 1989 میں میواتی زبان مین قران کریم کو ترجمہ کرو ہو۔بہت سان سو یائے چھپوانا کا بارہ میں بہت سا لوگن سو رابطہ کرد۔لیکن اللہ اے منظور نہ ہو۔لیکن ہم نے یا خدمت سو ہاتھ نہ کھینچو اور برابر لگ رہا ۔۔۔آج۔۔ ۔۔www.dunyakailm.com…2..www.tibb4all.com
پے ہم نے اپ لوڈ کردئیو ہے موجود ہے۔کوئی بھی دیکھ سکے ہے۔۔۔۔
پچھلا دنن میں ۔۔میو سبھا پاکستان ۔۔۔کا پلیٹ فارم سو کچھ کچھ کام کرن کو سلسلہ کرن کو بندوبست ہوئیو
یوٹیو ب چینل۔فیس بک پیج۔ویب سائٹس کی ترتیب بھی جاری ہے۔کچھ لوگ اکھٹا ہویا اور مشورہ کرو کہ میواتی زبان۔کی خدمت ہونی چاہے۔۔۔ہون سو نعرہ لگو۔۔۔۔میو قوم کو خدمت دان کرو۔۔

قران کریم وائس آور۔۔۔۔۔

اللہ کی نعمتن کو انسان شکر ادا نہ کرسکے ہے۔جاسو چاہے۔جتنی چاہے جب چاہے خدمت لئے۔۔
آج 27 ویں شب رمضان المبارک1444ھ کو قران کریم کی وائس آور مکمل ہوگئی ہے۔۔۔
اب میون کے مارے قران کریم کو میواتی ترجمہ تلاوت کے ساتھ سنن کو ملے گو۔۔۔
یاسو پہلے ای سہولت موجود نہ ہی۔۔۔پہلے جب تلاوت کو جی کرے ہے تو تلاوت کے ساتھ اردو یا دوسری زبانن میں ترجمہ سنن کو ملے ہو۔۔اب میواتی زبان میں بھی سنن کو ملے گو۔۔۔
پہل تو ہم نے کردی ہے یا مین کئی لحاظ سو وگن نے کمزوری دکھائی دیں گی۔
ضروری نہ ہے کہ وے غلطی ہوواں۔ممکن ہے سنن والا کو نکتہ نظر کچھ اور ہوئے۔
یا واکا ذہن کچھ اور چل رو ہوئے

2 Comments