Drug selling Business minded.
دوا فروشی۔ تجارتی ذہن۔
بيع المخدرات التفكير الأعمال.
از
حکیم المیوات،قاری محمد یونس شاہد میو
#hakeemqariyounas
#qariyounas
#tibbibooks
#tibb4all
#dunyakailm
#hakeem_qari_younas_books
#hakeemqariyounasbooks
#saadtibbiacollege
#saad_tibbia_college
لوگوں نے تجارتی ذہن پایا ہے؟ فن تباہ ہو جائے مگر تجارتی ذہن اور منافع خوری کی طبیعت اور ڈاکٹری کی تقلید ختم نہ ہونے پائے ۔ اگر طبائع راحت پسند اور ہر شخص کو معیشت میں مصروف ہی سمجھ لیا جائے تو اس کے یہ معنی تو نہیں کہ فن کے یہ اعمال مخصوص فوائد کے لئے وضع کئے گئے ہیں ختم کر دیئے جائیں اور ان اعمال کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگا لیں کہ خیساندہ اور جو شاندہ گھوٹنے اور چھاننے کے بعد ادویات میں جو تازگی ، ذائقہ اور حیاتین پائی جاتی ہیں۔ وہ چند گھنٹوں کے بعد قائم نہیں رہتیں۔
ادویات کی اقسام
اس میں دونوں کا ذکر ہی بے سود ہے۔
اگر مراد ان کا ست نکالنا،
جو ہر اڑانا
، رب بنانا ،
تیل نکالنا،
عرق تیار کرنا
اور شربت بنانا،
سفوف اور حبوب تیار کر لینا ہیں
تو جاننا چاہئے یہ صورتیں اپنی جگہ مفید ہیں۔ لیکن جن ادویہ اور اشیاء کوخیساندہ، جو شاندہ اور گھوٹنے کے بعد فوری استعمال کرنا ضروری ہے وہ تمام ادویہ ان کے بدل میں نہیں دی جا سکتیں اور اگر دی بھی گئیں تو مفید نہ ہوں گی۔
مثلاً معالجین کی ایک مفید صورت ہمارے سامنے ہے، جس میں دودھ پھاڑ کر فوراً استعمال کرنا پڑتا ہے۔ اس کی کیا صورت کی جائے ؟ اسی طرح ہماری زندگی کی روزانہ غذاؤں پر غور کریں کیا ان کی لطافت جن میں دودھ، مکھن ، انڈے، گوشت، مچھلی ، چاول اور روٹی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
ہمیں اس امر کی اجازت دیتی ہیں کہ ہم ان کو دونوں کے بعد کھا جائیں ۔
چائے کی مثال
اسی طرح چائے کو لیجئے کہ ہماری زندگی کا ایک اہم جزو بن چکی ہے کیا کوئی نفاست پسند دو تین گھنٹے پہلے کی جو شائی چائے پی لے گا؟
یہ بھی تو ایک قسم کا جو شاندہ ہے۔ کیا چائے کو کسی اور طریقہ پر استعمال کیا جا سکتا ہے؟ تاکہ بار بار جو شاندہ نہ بنانا پڑے؟ نہیں! ہر گز نہیں۔ چائے پینے والے کو چائے کا تازہ جوشاندہ ہی چاہئے۔
کیونکہ اس کی لطافت اسی طرح نکل سکتی ہے کہ ست کی دراصل دوا میں کوئی مناسبت نہیں ہوتی ۔
مثلاً مکھن دودھ کاست ہے۔ لیکن جہاں پر دودھ کی ضرورت ہے وہاں پر مکھن مفید نہیں ہو سکتا اور اسی طرح نہ پنیر وہ کام دے سکتا ہے اور نہ خشک کئے ہوئے دودھ میں تازہ دودھ کی خوبیاں اور اثرات باقی رہتے ہیں اور یہی صورت کھوئے کی ہے۔
فرنگی شفاء الملک کو چاہئے کہ فن کوفن کی حیثیت کے ساتھ اس کو مد نظر رکھیں ،
جناب نے فن کو اس قدر تباہ کر دیا ہے کہ پتہ نہیں کہ اس کو پھر سے زندہ کرنے اور درست کرنے میں کسی قدر وقت صرف ہوگا۔
جاننا چاہئے کہ کسی دوا کاست، جو ہر، عرق ، شربت، جو شاندہ ، خیساندہ، تیل ، دودھ اور سفوف اپنے اندر ایک ہی قسم کے افعال و اثرات نہیں رکھتے ۔
ان سب میں نمایاں فرق ہوتا ہے۔ اس لئے خواص الاشیاء میں ان تمام صورتوں کو مد نظر رکھنا پڑتا ہے۔
جوشاندہ
یہ صورت قطعاً غلط ہے کہ جو شاندہ اور گھوٹے کی جگہ اس دوا کاست یا جو ہر استعمال کر دیا جائے اور وہ اس طرح مفید ثابت ہو۔ ہرگز نہیں یہ بات صرف فرنگی شفاء الملک لکھ سکتے ہیں جو خواص الاشیاء سے واقف نہ ہوں اور اپنا مقصد مجربات فروشی بنایا ہو۔
اگر کوئی صاحب ہماری باتوں کو مبالغہ خیال کرتے ہوں تو ہم چیلنج کرتے ہیں کہ فرنگی شفاء الملک ایک دوا کی مختلف صورتوں کے فرق لکھ دیں۔
ہمارا دعویٰ ہے کہ وہ اس علم سے خالی ہیں ۔
یہ واقعی طب قدیم کی خوبی اور اعجاز فرمائی ہے کہ آپ جیسے فرنگی شفاء الملک جن کی قابلیت مجربات فروشی سے آگے نہیں ہے کئی زحمتوں کے باوجود مریض اس کے دامن کو نہیں چھوڑتے اور ابھی تک قبول کئے جارہے ہیں ۔
( تحقیقات فارما کو پیاطبع شدہ نوری کتب خانہ بالمقابل ،ریلوے اسٹیشن لاہور )