Business and Industrial Formulas کاروباری و صنعتی فارمولے(رفیق روزگار)Business and Industrial Formulas (Friendly Employment)الصيغ التجارية والصناعية حکیم نور محمد چوہانکاروباری فارمولے ہر زمانے میں اہمیت کے حامل رہے ہیں،گوکہ یہ کتاب قیام پاکستان کے لگ بھگ لکھی گئی تھی،اس وقت ان فارمولوں کی سخت ضرورت تھی،لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کی وہ اہمیت باقی نہیں رہی مگر اس کتاب میں بہت سے فارمولے ایسے موجود ہیں جو وقت کے بدلنے سے اپنی اہمیت کو نہیں کھوتے،ان کی افادیت آج بھی اتنی اہمیت رکھتی ہے جتنی لکھتے وقت تھی۔میں یہ کتاب تقریبا بیس سال پہلے مطالعہ کی تھی کچھ باتیں کام میں بھی آئی تھیں۔آج بھی وہ باتیں بہت کام کی ہیں۔بالخصوص ادویہ سازی کے حوالے سے کچھ فارمولے بہت کار آمد ہیں۔ حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو ؎ راقم الحروف کی ان موضوعات پر کئی ایک تالیفات پہلے سے داد تحسین حاصل کرچکی ہیں (1)قران کریم کا میواتی زبان میں ترجمہ (2)سیر الطیبات یعنی بنات اربعہ (3) سیرت سیدنا حسن بن علی (4)حاشیہ تعلیم الاسلام (5)فضائل امت محمدیہ علیہ السلام (6) حضورﷺاپنے گھر میں (7)شجرہ خلفائے راشدین (7)ازواج مطہرات اور ان کے علمی کارنامے۔ (8)جن کو رسول اللہﷺ نے دعا دی (9) دربار نبوت سےجنت کی بشارت پانے والے لوگ۔ (10)کسب معاش اور اسلامی نقطۂ نظر۔ (11)فلسفہ قربانی،اس کے نفسیاتی اثرات۔ طب کے موضوع پر۔ (1)غذائی چارٹ (2)تیر بہدف مجربات (3)گھریلو اشیاء کے طبی فوائد (4)منتخب نسخے (5) قرا ن کریم سے اخذ کردہ طبی نکات (6)حاصل مطالعہ (7)تحریک امراض اور علاج (8) مدارس کے طلباء اور علماء کے لئے طب سیکھنا کیوں ضروری ہے؟ (9)وضو اور مسواک کے روحانی و طبی فوائد (10)خواص المفردات یعنی جڑی بوٹیوں کے خواص (11)کتب سماوی میں مذکورہ نباتات کے طبی خواص (12)ادویہ سازی (13)جادو اور جنات کا طبی علاج (14)معجز ہ تخلیق انسانی۔قران اور طب کی نگاہ میں (15)بچے میں روح کب پھونکی جاتی ہے ؟ قران و طب کی نظر۔ (16)صحاح ستہ میں مذکورہ طبی احادیث اور ان کی تخریج (17)طب نبوی عصر حاضر کے تناظر میں (18)صحت کے لئے 6ضروری چیزیں۔ (19)چہل احادیث فی الطب۔ (20)فالج اورطب نبویﷺ۔ (21)احادیث میں مذکرہ غذائیں اور دوائیں (22) احادیث مبارکہ سے اخذ کردہ طبی نکات (23)الاطعمہ والاشربہ فی عصر رسول ﷺکا اردوترجمہ ـ (24)التداوی بالمحرم۔ (25)طب نبوی اجتہاد و تجربہ ہے یا وحی ہے؟ (27)طب نبوی میں غذا کی اہمیت و افادیت (28)قران ۔طب نبویﷺ اور جدید انکشافات (29)قران انسان اور طب۔ (30) کتاب الامراض والکفارات والطب الرقیات (31)نبض تحریکات اور علامات (32)ارنڈ کا تیل اور اس کے طبی فوائد (33): چھ معاشرتی برائیاں قران کی نظر میں (34): طب نبوی علمائے کرام کی نظر میں (35): طب نبوی کی اہمیت و افادیت (36): قران کریم میں انسانی اعضاء کا تذکر (37): علم طب میں مسلمانوں کی خدمات (38)درد دوا ۔طب نبوی کی روشنی میں (39)دروس الطب۔ دست شفائی نسخہ سہ اجزائی(40) عملیات کے موضوع پر۔ (1)جادو کی تاریخ (2)منزل اور اس کے مسنون خواص (3)قدماء کے مجربا ت (4) آپ کی ضرورتیں اور ان کا حل (5)جادو کے بنیادی قوانین اور ان کا توڑ (6)عرب و عجم کے مجربات (7)تعوذات (8)آپ بھی عامل بن سکتے ہیں (9)وظائف و عملیات کے موثر ہونے کے گر۔ (10)حروف صوامت ،وغیرہ (11)دروس العملیات۔ میواتی زبان میں لکھی گئی کتب۔ (1)میواتی کھانا (2)مہیری (3)اسلام اور پسند کی شادی (4)مرد بھی بِکتے ہیں۔۔۔ جہیز کے لیے (5)میو سو ملاقات۔ کتاب یہاں سے حاصل کریں نیچے دیے گئے ٹیبل سےروغن اَرنڈ (بیدانجیر۔کسٹرائیل) کے100 طبی-فوائدکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات کاروباری و صنعتی فارمولے(رفیق روزگار) :کتاب کا نام حکیم نور محمد چوہان :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 42.6 MB :سائز 761 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << …………………………14اکتوبر2025 اپ ڈیٹ لسٹ………..آج مورخہ سعد ورچوئ؛ سکلز پاکستان کی طرف سے شائع ہونے والی کتب راقم الحروف کی ان موضوعات پر کئی ایک تالیفات پہلے سے داد تحسین حاصل کر چکی ہیں۔ قران کریم کا میواتی زبان میں ترجمہ (2) سیر الطیبات یعنی بنات اربعہ (3) سیرت سیدنا حسن بن علی (4) حاشیہ تعلیم الاسلام ( 5 ) فضائل امت محمدیہ علیہ السلام (6) حضور ا ہم اپنے گھر میں (7) شجرہ خلفائے راشدین ( 7 ) ازواج مطہرات اور ان کے علمی کارنامے۔ (8) جن کو رسول الله ﷺ نے دعادی (9) دربار نبوت سے جنت کی بشارت پانے والے لوگ۔ (10)ماہ محرم کی شرعی و تاریخی ثیثیت۔(11)چیل احادیث دو امور دین۔ طب کے موضوع پر۔ (1) غذائی چارٹ (2) تیر بہدف مجربات (3) گھریلو اشیاء کے طبی فوائد (4) منتخب نسخے (5) قران کریم سے اخذ کردہ طبی نکات (6) حاصل مطالعه (7) تحریک امراض اور علاج (8) مدارس کے طلباء اور علماء کے لئے طبسیکھنا کیوں ضروری ہے ؟ (9) وضو اور مسواک کے روحانی و طبی فوائد (10) خواص المفردات یعنی جڑی بوٹیوں کے خواص (11) کتب سماوی میں مذکورہ نباتات کے طبی خواص (12) ادویہ سازی قدیم و جدید (13) جادو اور جنات کا طینی حل (14) معجزہ تخلیق انسانی قرآن اور طب کی نگاہ میں (15) بچے میں روح کب پھونکی جاتی ہے ؟ قرآن و طلب کی نظر۔ (16) صحاح ستہ میں مذکورہ طیبی احادیث اور ان کی تخریج (17) طب نبوی عصر حاضر کے تناظر میں۔ (18) احادیث میں مذکورہ غذائی اور دوائیں (19) ترجمہ : کتاب امراض و الكفارات والطب الرقیات۔ ضیاء المقدسی (20) کچور کے فوائد (21) تشخصیات متعدده (22) کھجور کے حیرت انگیز فوائد) (23) دست شفائی نسخہسہ اجزائی (24) رسول اللہ کے زمانے کے کھانے اور مشروبات (25) وجمع المفاصل اور جدید معالجات -(26) اونٹ کے طبی فوائد طب نبوی ال سلیم کی روشنی میں (27) روغن ارنڈ ( بیدانجیر ۔ کسٹرائیل) کے 100 طبتی۔ فوائد۔ (28)التداوی بالمحرم۔(29)میرے طبی مجربات(30)غذائی اور دوائی علاج۔طب نبوی اجتہاد یا وحی؟(31)ظب نبوی میں غذاکی اہمیت و افادیت(32)قران طب نبوی اور جدید انکشافات (33)قران انسان اور طب(34)کتاب الامراض والکفارات والطب والرقیات(35)چھ معاشرتی برائیاں قران کی نظر میں (36)طب نبوی علمائ کرام کی نظر میں(37)طب نبوی کی اہمیت و افادیت(38)قران کریم میں انسانی اعضاء کا تذکرہ (38)علم طب میں مسلمانوں کی خدمات(39) درد ،دوا طب نبوی کی روشنی میں(40)گل
Prayer and Modern Science
Prayer and Modern Science نماز اور ماڈرن سائنس Prayer and Modern Science الصلاة والعلم الحديث نیچے دیے گئے ٹیبل سےسعد فارمیسی کےمجربات از حکیم قاری محمد یونس شاہد میوکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات نماز اور ماڈرن سائنس :کتاب کا نام ڈاکٹر محمد شرافت علی :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 30.9 MB :سائز 415 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << ہماری دوسری کتابیں ان کا بھی مطالعہ کریں مدارس کے طلباء اور علماء کے لئے طب سیکھنا کیوں ضروری ہے؟ روغن اَرنڈ (بیدانجیر۔کسٹرائیل) کے100 طبی-فوائد مہیری سو پہلے۔یائے بانچ لئیو دروس العملیات جادو کی تاریخ۔ اونٹ کے طبی فوائد طب نبویﷺ کی روشنی میں میرے عملیاتی مجربات
Superstitions prevalent in the world
Superstitions prevalent in the world اقوام عالم میں رائج توہمات الخرافات السائدة في العالم حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی:سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور توہمات نوع انسان کو جادو، تسخیرجن، شمن منت ، فال گیری ، حاضرات ،ارواح غیب بینی اور نظربد کے تو ہمات قدیم بابل سے ورثے میں ملے ہیں۔ وضاحت کے لئے چند روزمرہ کے توہمات کا ذکر ہے محل نہ ہو گا۔ بارش نہ ہو تو کسی نیک آدمی پر پانی لنڈھایا جاتا ہے، باری کا بخار نہ اترتے توعورتیں کسی کانٹے دار جھاڑی سے ہمکنار ہوتی ہیں یا چرائے ہوئے مرغے کا گوشت کھایا جاتا ہے ،کسی کے سر پہ آسیب کا سایہ ہو تو اس کے سر پر چھاج پھٹکتے ہیں اور جھاڑ پھونک کرتے ہیں پھونک مار کر اپنی برکت دوسرے آدمی میں منتقل کر دی جاتی ہے ،عورتیں کسی شخص کے چہرے کے گرد اپنی باہمی پھیلا کر اور پر اپنے ہاتھوں کو اپنے سرتک لا کر گویا اس کی بلائیں اپنے سرسے لیتی ہیں، وسطی ہند میں درخت کاٹنے سے پہلے لکڑ ہارا درخت سے معافی مانگتا ہے ، آئرلینڈ میں سرخ بالوں والا شخص منحوس سمجھا جاتا ہے، لوگ تیرہ نمبر کی نشست پر بیٹھنے سے گھبراتے ہیں مبادا ان پر کوئی آفت ٹوٹ پڑے۔ کھانے کی میز پر نمک گر جائے تو اسے کس سانچے کا پیش خیمہ سمجھا جاتا ہے۔ ہندو جادو لکشمی دیوی کی پوجا اس کے سامنے برہنہ ہو کہ کرتے ہیں جب کہ رام کے بت کے سامنے پورے کپڑے پہن کر جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں چوری کا سراغ لگاتے وقت کوزہ پھراتے ہیں جب کہ ایران ہمیں اس مقصد کے لئے قران گردانی کی رسم ہے، چوری کا سراغ لگانے کے لئے کسی کر نجی آنکھوں والے لڑکے کو جادو کا کاجل لگایاجائے تو وہ چوری کا مال دیکھ لیتا ہے۔ جس آدمی کے پاس چنتامنی پتھر ہو وہ امیر کبیر ہو جاتا ہے۔ شیر کا ناخن نظر بد سے محفوظ رکھتا ہے وغیرہ۔ مندرجہ بالا توہمات قانون سبب و مسبب سے آزاد ہیں اور ان وقتوں سے یادگار ہیں جب چاروں طرف جہالت کا گھٹاٹوپ اندھیرا چھایا ہوا تھا اور سائنس نے ابھی فطرت کے قوانین دریافت نہیں کئے تھے۔ جادو بھی اس ہمہ گیر اور اتھاہ جہالت کا کرشمہ تھا۔ جادو کی دو معروف قسمیں ہیں ۔ سفید اور کالا۔ سفید جادو میں نیک روحوں سے رجوع لاکرفائدہ پہنچایا جاتا ہے ، کالے میں بدروحوں سے استمداد کر کے کسی کوضر رپہنچا تےہیں ۔ شہر بابل جادو کا گڑھ تھاجہاں سے جادو کے ٹونے ٹوٹکے دنیا بھر کے علاقوں میں پھیل گئے۔جنگلی اقوام میں کوئی شخص بیمار پڑ جائے تو کہتے ہیں اس پر جادو کر دیا گیا ہے۔ ہسپانیہ جیسے مہذب ملک میں آج کل بھی عوام مریض کو ڈاکٹر کے بجائے کسی جھاڑ پھونک کرنے والے پادری کے پاس لے جاتے ہیں۔ افریقہ، آسٹریا، ملائشیا،شرق الہند وغیرہ کے جنگلی قبائل میں جن گیر، جادوگر ، مینہ برسانے والا ، سیانا اور عامل ایک ہی ذات میں جمع ہوتے ہیں۔ ایران میں کسی شخص پر جادو کرنا مقصود ہو تو اس کے بال ، ناخن اور پیروں کے نیچے کی خاک لے کر اُس پر کلام پڑھتے ہیں سفید مرغ کے خون سے ٹونے ٹوٹکے لکھے جاتے ہیں۔ آج کل اظہار نفرت کے لئے کسی کا پتلا جلانے کی رسم قدیم جادو سے یادگار ہے، جب کسی کو جان سے مارنے کے لئے ایسا کرتے تھے۔ جادوگرنیاں بعض اوقات منتر پڑھ کر دھاگے میں گرہ ڈال دیتی ہیں تو ان کے دعوے کے مطابق گائے بھینس دودھ دینا بند کر دیتی ہے یا مرد جنسی ملاپ کے قابل نہیں رہتا یا کسی کا پیشاب روک دیا جاتا ہے سندھ کہتے ہیں کہ سندھ میں جادو گرنیاں خوبصورت نوجوانوں کے کلیجے منتر پڑھ کر نکال لیتی ہیں جس سے وہ نڈھال ہو کر مر جاتے ہیں، انہیں جگر خور کہتے ہیں ۔ ہندوستان میں ہندو عورتیں جادو کرنے کے لئے کسی مخالف عورت کو مسان مرگھٹ کی ہڈیوں کی راکھ کھلا دیتی ہیں تاکہ وہ کسی موذی مرض میں مبتلا ہو جائے۔ مسان کے علاج کے لئے چوہڑے مریضیہ کے سامنے بیٹھ کر ڈھولک اور چمٹا بجاتے ہیں اور شبد گاتے ہیں۔ اگر واقعی مسان کھلائی گئی ہو تو عورت کو حال آجاتا ہے، وہ سر کے بال کھول دیتی ہے اور زور زور سے سر ملانے لگتی ہے ، اسے مسان کھیلنا کہتے ہیں۔ پنجاب میں عورتیں خاوندوں پر قابو پانے کے لئے انہیں تعویذ گھول کر پلا دیتی ہیں جس گھرمیں لڑائی کرانا مقصود ہو اس کے کسی کرنے میں تعویذ دفن کر دیتی ہیں۔ کہتے ہیں کہ اس سے گھر میں دانتا کلکل شروع ہو جاتی ہے۔ ہندستنان بعض جادو گرنیاں مادر زاد برھنہ گورستان میں جاکر بچوں کی نعشیں نکال لیتی ہیں اور مردوں کی ہڈیوں سے بنائی ہوئی مالا پر منتر پڑھتی ہیں کسی کوجان سے مارنا ہو تو کھوپڑی کو ہڈیوں سے بجا جا کر منہ پڑھتی ہیں۔ مغرب میں جادو گرنیاں کسی خفیہ مقام پر رات کو بل بیٹھتی ہیں۔ ایک مرتد پادری اُلٹی آیات پڑھتا ہے۔ بلی کے بچے کا خون کسی نیم برہنہ لڑ کی کے سینے پر چھڑ کا جاتا ہے۔ پھر ب مل کر شیطان کی پوجا کرتے ہیں کیوں کہ وہ جادو گروں کا استاد ہے، شیطان مت کے پیرو یورپ کے بڑے بڑے شہروں میں چھپ چھپ کر جنسی بے راہ روی کے شرمناک مظاہرے کرتے ہیں۔ پندھویں صدی میں ایک فرانسیسی جادو گر بیرن لا وال نے جادو کرنے کے لئے دو سو بچوں کاخون بہایا تھا تاکہ وہ شیطان کو اپنے قابو میں لاکر اسے کام لےسکے، آخر پکڑاگیا اور اسے سولی پرگاردیاگیا۔ ہند و جادو کو اندر جال کہتے ہیں۔ ان کی بعض رسمیں برہنہ ہو کر ادا کی جاتی ہیں مثلاجنوبی ہند میں مینہ برسانے کا ایک ٹوٹکا یہ ہے کہ تین عورتیں کپڑے اتار کر کھیت میں ہل چلاتی ہیں۔ دوبیلوں کی طرح ہبل میں جُت کر اُسے کھینچتی ہیں اور تیسری ہتھی کو عام لیتی ہے۔ ظہیرالدین یار نے اپنی توزک میںمینیہ روکنے کاایک ٹوٹکا درج کیا ہے ۔ :” موسلا دھار مینہ برسنے لگا
dasat shifayiy , nusakh siہ ajazayiy/دست شفائی نسخہ سہ اجزائی
dasat shifayiy nusakh siہ ajazayiy دست شفائی نسخہ سہ اجزائی دست شفائی،نسخہ سہ اجزائی شفاء اليدين ، وصفة طبية من ثلاثة أجزاء سخن ہائے گفتنی راقم الحروف ہمیشہ متمنی رہا ہے کہ امراض کے سلسلہ میں کم سے اجزاء والے نسخہ استعمال کئے جائیں۔عمومی طورپریک جزئی۔دو جزئی ۔یا سہ اجزاء پر مشتمل نسخہ جات کے حصول ۔استعمال اور اس کے اثرات و فوائد اور اس کے مفادات ومضرات جلد سامنے آجاتے ہیں طبیب کے لئے اجزاء کے خواص اور ان کے استعمالات میں جاننے میں آسانہ رہتی ہے۔انسان کے تجربات اور طبی مہارت قلیل الاجزاء نسخہ جات کی طرف لے آتی ہے۔اناڑی اور مبتدی معالج کی کوشش ہوتی ہےکہ وہ قیمتی اور نادر الحصول اجزائی نسخہ جات کو اپنے مطب کاحصہ بنائے۔کیونکہ طبی کتب میں قیمتی اجزاء کے لمبے چوڑے فوائد لکھے ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے معالجاتی مہارت بڑھتی جاتی ہے تو معالج ان جھنجھ ٹوں سے پہلو تہی کرنے لگتاہے۔وہ سہل ا لحصول قلیل الاجزاء ۔دستیاب اجزاء پر مشتمل نسخہ جات کو اپناتا ہے۔کیونکہ وہ انسانی طبیعت ،نسخہ میں شامل اجزاء اور اپنی و مریض کی کیفیت میں مہارت حاصل کرچکا ہوتا ہے۔ ۔ماہرین کے تجربات اور طبی کتب قلیل الاجزاء نسخہ جات سے بھری ہوئی ہیں۔مسئلہ نسخہ جات کا نہیں ہوتا مسئلہ تو اسے بروقت استعمال کرنے کا ہوتا ہے ۔معالج کی مہارت نسخہ کے بروقت استعمال سے ہی ظاہر ہوتی ہے۔طبیب حاذق نسخوں کا محتاج نہیں ہوتا،وہ تو انسانی ضرورت پہچاننے کا تجربہ رکھتا ہے۔اسے مریض کی ضرورت اور دکھی کو راحت پہنچاناہے،اس کےلئےجو بھی صورت ممکن ہواختیا ر کرتا ہے۔ یوں سمجھئے کہ معالج ایک مسافر ہے۔۔۔۔ اس سفر سے مقصد ضرورت کو پورا کرنا ہے۔۔۔۔ ۔دوا ایک وسیلہ ہے۔۔۔ مثلاََ ایک آدمی لاہور سے گوجرانوالہ جانا چاہتا ہے۔۔وہ کسی مہنگی گاڑی میں جائے یا وہ کسی مسافر بس میں یا پھر اپنی موٹر سائل پر یا ہمت ہےتو پیدل ،،مقصد لگژری گاڑی نہیں ۔مقصد سفر طے کرنا ہے وہ کسی طریقے سے کیا جائے اس سے بحث نہیں ہے۔۔۔۔ جب معالج کسی مریض کی مرض تشخیص کرتا تو غور و فکر کرتا ہے کہ جو مرض تشخیص کی گئی ہے ۔مریض کو جو تکلیف ہے اس سے کیسے راحت ملے۔مرض سے کیسے چھٹکارا دلوایا جائے؟ وہ اپنے تجربات اورمطالعہ کی روشنی میںسوچتاہے۔ذہن لڑاتا ہے ۔ ٹٹول کر دیکھتا ہے ۔ یادادشت کی بنیاد پر کتب کا مطالعہ کرکے مشکل کا حل تلاش کرتا ہے۔۔۔۔ یہ معالج کا سر درد ہے کہ وہ مریض کو کس طریقے سے راحت پہنچا سکتا ہے؟۔۔۔ معالج کی ذمہ داری ہے کہ وہ کم خرچ بالانشین،طریقہ اختیار کرے ۔ تاکہ مریض کی جیب پر بھی زیادہ بوجھ نہ پڑے اور اپنا خرچہ بھی نکل آئے۔اور مریض مستقل گاہگ بھی بن جائے۔۔اسی لئے معالجین ایسے نسخوں کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں جو سہل الحصول اورقلیل الاجزاء ۔فوائد میںتیر بہدف ہوں۔ ہم نے اپنی معالجاتی زندگی۔مطالعہ کا نچوڑ۔تجربات پر مبنی کچھ سطور لکھی ہیں۔۔۔امید ہے کہ یہ عوام الناس،اور اطباء کرام کے لئے فائدہ مند اور راقم الحروف کے لئے صدقہ جاریہ ہونگے۔ْ جب سے سعد طبیہ کالج کے طلباء نے اپنی مشکلات زندگی ۔معالجاتی پریشانیاں اور نت نئے تجربات کا تبادلہ شروع کیا ہے تو راقم الحروف نے ان کی سہولت کے لئے وقتا فوقتا تجاویز اور تحریرات کا سلسلہ شروع کیاہے ۔کیونکہ ادارے کےلئے طلبہ کے لئے معالجاتی سہولیات پیدا کرنا ادارہ کی ذمہ داری ہے۔ انسان تجربات سے بہت کچھ سیکھتا ہے۔زندگی وہی نہیں ہوتی جو کتابوں میں لکھی ہوئی ہے یا جو دوسرےبتاتے ہیں۔زندگی کا ایک رخ وہ بھی جو انسان کے سامنے تجربات بھٹی میں پگھل کر میل کچیل سے جدگانی پہلو ہوتا ہے۔وہی زندگی کی حقیقت اور اصل رخ ہوتا ہے۔زندگی کے تلخ تجربات جو درس دیتے ہیں وہ کسی استاد یا کتاب سے نہیںملتا۔حقیقی زندگی ایسا سچ ہے جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ کتاب مین کتنا بھی کچھ لکھ دیا جائے یا۔کتنی بھی کوشش کرلی جائے پھر بھی حیات کی بلند دیوار سےہلکاساروزن ہی دکھائی دیتا ہے۔ جب کہ دیوار کے اس پار ایسی حقیقت منہ پھاڑے کھڑی ہوتی ہے ۔ جس کا نقشہ کسی تحریر یا تقریر سے ممکن ہی نہیں۔ ہر فن کے ماہرین اپنے اپنے تجربات قلم و قرطاس کی کے توسط سے لوگوں تک پہنچاتے رہتے ہیں۔لیکن ان کتب میں وہ باتیں تحریر ہوتی ہیں جو لکھنے والے کے نزدیک اہمیت رکھتی ہیں۔پڑھنے والی کی ضرورت کیا ہے اس سے شاید ہی کسی مصنف کو سروکار رہا ہو ۔ کچھ کتابیں عوام اور طلباء کے لئے لکھی جاتی ہیں ۔ اس کے باوجود ان میں مصنف ایک خاص سطح پر رہ کر باتیں کرتا یا لکھتا ہے۔اسے سمجھنے کے لئے بھی مصنف کے ذہن کے مطابق استعداد پیدا کرنی پڑتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ فنی کتب کو سمجھنے کے لئے خاص استعداد یا استاد کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔لیکن کچھ کتب عوامی زبان اور عوامی معیار کے مطابق لکھی جاتی ہیں ،جن میں فنی اصطلاحات نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں اور اگر ہوں بھی تو سہل الممتنع انداز میں لکھی ہوتی ہیں جنہیں سمجھا جائے یا نہ سمجھا جائے لیکن پڑھنے والے کے ذہن مین ان کا ایک مفہوم ضرور ہوتا ہے۔اس قبیل کی کئی کتابیں موجو د ہیں۔ یہ بھی مطالعہ کریں Tahreek Amraz aur Elaj – تحریک امراض اور علاج ازحکیم قاری محمد یونس کتاب کے مطالعہ میں انتخابی طورپر جس بات کا خیال رکھنا بہت ضروری رہنا چاہئے وہ یہ کہ جس موضو ع یا جس پر فن کتاب کا انتخاب کیا جارہا ہے۔آیا لکھنے والا بھی اتنا ہی اپنے فن میں عبور رکھتا ہے جنتی اہمیت اس کی لکھی ہوئی کتاب کو دی جارہی ہے۔۔۔ مقصد کتاب کے اوراق کو الٹ پلٹ کرنا نہیں ہوتا ۔بلکہ مقصد کا حصول ہوتا ہے۔کسی بھی فن اور ہنر کے لئے ماہرین کی کتابیں پڑھنا اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔آدمی کتنا ہی تجربہ حاصل کرلے بہر حال اس کے تجربات انفرادی ہوتے ہیں ۔جبکہ مطالعہ کتب سے وہ دنیا بھر کے ماہرین کے تجربات سے استفادہ کرتا ہے۔اجتماعی کوشش کتنی بھی زیادہ کیوں نہ ہو ۔اجتماعیت کے مقابلہ میں کم ہی ہوتی ہے۔ جتنے بھی بڑے لوگ گزرے ہیں ہیں ان میں یہ
نجومی جنتری 2023۔Astrology Jantri 2023
نجومی جنتری 2023 Astrology Jantri 2023 نیچے دیے گئے ٹیبل سےسعد فارمیسی کےمجربات از حکیم قاری محمد یونس شاہد میوکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات نجومی جنتری 2023 :کتاب کا نام شہزادہ محمد علی زنجانی :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 15.20 MB :سائز 148 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << ہماری دوسری کتابیں ان کا بھی مطالعہ کریں مدارس کے طلباء اور علماء کے لئے طب سیکھنا کیوں ضروری ہے؟ روغن اَرنڈ (بیدانجیر۔کسٹرائیل) کے100 طبی-فوائد مہیری سو پہلے۔یائے بانچ لئیو دروس العملیات جادو کی تاریخ۔ اونٹ کے طبی فوائد طب نبویﷺ کی روشنی میں میرے عملیاتی مجربات
Medical and psychological benefits of shedding tears
Medical and psychological benefits of shedding tears آنسو بہانے کے طبی و نفسیاتی فوائد Medical and psychological benefits of shedding tears الفوائد الطبية والنفسية لذرف الدموع حکیم المیوات:قاری محمدیونس شاہد میو قران کریم اور احادیث مبارکہ میں کئی مقامات پر رونے اور آنسو بہانے کا ذکر موجود ہے۔اس کے فضائل و مناقب بھی موجود ہیں۔ طب نبوی اور قران کریم و ذخیرہ احادیث کو بغور مطالعہ کیا جائے تو آنسو بہانے کی بہت سی نفسیاتی و طبی وجوہات مذکور ہیں۔ انسان کو اپنے خالق حقیقی کی محبت میں اور مخلوق کی ہمدردی میں آنسو بہانے کے لئے مواقع کی تلاش میں رہنا چاہیے- اسی لئے اردو شاعری میں کہا گیا ہے کہ “بڑے کام کا ہے یہ آنکھوں کا پانی”- ویسے آنسوؤں کا استعمال آج طب کی دنیا میں کس حد تک ہو رہا ہے اس کا اندازہ اس رپورٹ سے کیا جاسکتا ہے کہ کینیڈا کے ایک بائیوکیمیکل انجینئر نے آنکھوں کے لئے ایسے Contact Lenses تیار کئے ہیں جو جسم کے اندر، خون میں موجود، شوگر کی تبدیل ہوتی ہوئی سطح کی نشاندہی کرسکیں گے۔ چنانچہ ذیابیطس کے مریضوں کو اپنا خون نکالے بغیر ہی اپنی آنکھ کے لینز کا رنگ دیکھ کر، خون میں اپنی شوگر کی سطح معلوم ہوسکے گی۔ خون میں شوگر کی سطح میں کمی یا زیادتی سے اِن لینزز کا رنگ تبدیل ہوجائے گا کیونکہ اِن کی تیاری میں ایسے کیمیائی مادے استعمال کئے گئے ہیں جو آنکھوں کو نقصان پہنچائے بغیر آنسوؤں میں موجود گلوکوز کے ساتھ مل کر، لینز کا رنگ تبدیل کرسکیں گے۔ آنسو بہانے کی ضرورت اسی طرح سائیکالوجسٹ کی ایک رپورٹ میں آنسو بہانے کی ضرورت کو بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ زاروقطار رونا انسانی صحت کیلئے بہت ضروری ہے۔ ماہرین کے مطابق آنسوؤں کے ساتھ رونے کا عمل آنکھوں کے لئے ایک مؤثر تھراپی کی حیثیت رکھتا ہے جس کے نتیجے میں آنکھوں کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ایسے لوگ جو شدید دکھ یا صدمے کی حالت میں بھی رونے سے گریز کرتے ہیں وہ اکثر جذبات کی شدت محسوس کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ یعنی ایسے لوگ زندگی کے خوبصورت تجرِبات سے وہ خوشی حاصل کرنے میں بھی ناکام رہتے ہیں جو عام لوگوں کو حاصل ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق رونے کا عمل اور اس کی وجوہات تاحال ان کے لئے معمے کی حیثیت رکھتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ اس کے فوائد و نقصانات جاننے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ حالیہ تحقیق کے مطابق رونے کا عمل انسان کے جذباتی زخموں کو تیزی سے مندمل کردینے کا باعث بنتا ہے۔ بیسل آنسو۔ یہ آنسو سارا دن آپ کی آنکھوں کو لپیٹے رہتے ہیں۔ پلک جھپکنے سے انہیں آپ کی آنکھوں کی سطح پر یکساں طور پر پھیلانے میں مدد ملتی ہے۔ وہ آپ کے وژن کو بہتر بنا سکتے ہیں، آپ کی آنکھوں کو ہائیڈریٹ کر سکتے ہیں، اور آپ کی توجہ کو تیز کر سکتے ہیں۔ وہ آپ کی آنکھوں کی حفاظت کرتے ہیں اور ملبے کو باہر رکھتے ہیں۔ آپ کے آنسو آپ کی آنکھوں کی سطح پر آکسیجن اور غذائی اجزاء بھی پہنچاتے ہیں۔ خارجی محرکات ١ – محرکات کی موجودگی، کوئی بھی ایسی چیز جس کی بدبو آنکھ کو پسند نہ ہو، جیسے پیاز۔ ١ – آنکھ میں کوئی عجیب و غریب چیز داخل ہونے سے آنکھ کو چوٹ لگنا، جیسے مچھر اور گندگی۔ – خوشی، بہت سے لوگ آنسوؤں کے ساتھ روتے ہیں جب ان کے ساتھ کوئی خوشی کی بات ہوتی ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ خوشی کی وجہ بہت مضبوط ہے اور غیر متوقع ہونے کی خصوصیت ہے۔ آنسوئوں کے طبی فوائد تجرِبہ گاہ میں آنسوؤں کے کیمیائی تجزیئے کے بعد مرتّب کی جانے والی ایک رپورٹ میں بھی یہ بتایا گیاہے کہ صدمے کی حالت میں آنکھوں سے آنسوئوں کی صورت جو پانی باہر آتا ہے وہ پیاز کاٹنے یا آنکھ میں کچھ گرجانے پر آنکھ میں آنے والے پانی کے برعکس کئی طرح کے کیمیائی اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے۔ ا س قسم کے آنسو اگر کم مقدار میں بھی بہائے جائیں تو اس کے نتیجے میں نہ صرف شریانوں میں خون کے قطرے جمنے کا عمل سست ہوجاتا ہے ۔ بلکہ جِلد سے متعلقہ مسائل میں بھی بہتری واقع ہوتی ہے اور خون میں کولیسڑول کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے۔ نفسیاتی دبائو اور آنسوئوں کی اہمیت پروفیسر ولیم فر کہتے ہیں کہ طویل عرصے پر محیط جذباتی اور نفسیاتی دباؤ کی صورت میں دل کے دورے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں دماغ کے کچھ حصوں کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے جبکہ اس کے برعکس رونے کی صورت میں انسانی صحت پر مُثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جذباتی آنسوؤں میں دیگر قسم کے آنسوؤں کے مقابلے میں زیادہ تناؤ کے ہارمونز اور قدرتی درد کش ادویات ہوتے ہیں۔ وہ ایک علاج کا کردار ادا کرتے ہیں، جسے “اچھی رونا” بھی کہا جاتا ہے۔ جذباتی رونا، جو آپ کو بہتر محسوس کرتا ہے، شفا یابی کے عمل کا ایک حصہ ہو سکتا ہے۔ لیکن ماہرین کو اس بات کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ رونے کے دوران حساسیت یونیورسٹی آف سائوتھ فلوریڈا میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق کی روسے رونے کے عمل کے دوران جلد کی حساسیت بڑھ جاتی ہے اور گہرے سانس لینے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور اِن دونوں چیزوں کو صحت کے لئے اچھی علامات کہا جاتا ہے ۔ اس طرح یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ رونے کا عمل جہاں ایک طرف جذبات کی شدت کی نشاندہی کرتا ہے وہیں دوسری طرف نفسیاتی طور پر انسان کو بہتری کی جانب مائل کرکے اس کی شخصیت میں توازن بحال کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق رونے کا عمل ہر عمر کے افراد کیلئے تھراپی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لئے ہر عمر کے افراد رونے کے بعد خود کو ہلکا پھلکا اور پہلے سے بہتر محسوس کرتے ہیں۔ آنسوئوںافراط لیکن آنسو افراطی حیثیت میں کچھ علامات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ نا امید، بے بس، اداس محسوس کرنا روزمرہ کی زندگی میں دلچسپی کا
آج پھر دل کے زخم دوبارہ ہرے ہوگئے۔۔۔
آج پھر دل کے زخم دوبارہ ہرے ہوگئے۔۔۔
My Struggle, Adolf Hitler
My Struggle, Adolf Hitler ایڈولف ہٹلر کی آپ بیتی ،میری جدوجہداُردو۔dunyakailam.com Adolf Hitler’s Aap Beiti, Meri Strugga Urdu.dunyakailam.com ،میری جدوجہد،ایڈولف ہٹلر جرمنی میں مصنف کی موت کے 70 سال بعد کتاب کا کاپی رائٹ ختم ہو جاتا ہے اور اس کے بعد کسی کے بھی پاس اشاعت کا حق ہوتا ہے۔ ایڈولف ہٹلر نے سن 1945ء میں خود کشی کی تھی اس طرح 2015ء کے آخر میں ان کی خودنوشت سوانح ’مائن کامپف‘ پر سے بھی حق اشاعت کی پابندی ختم ہوتی ہے۔ ایڈولف ہٹلر کی کتاب ’مائن کامپف‘ جرمنی کی متنازعہ ترین کتاب ہے ، جس پر گزشتہ تقریباً 70 برسوں سے پابندی چلی آ رہی تھی۔ جرمن بک شاپس پر اس کی فروخت منع تھی تاہم انٹرنیٹ پر یہ کتاب فروخت کے نئے ریکارڈ قائم کرتی آ رہی ہے۔😊 ہٹلر کو نومبر 1923ء میں اس وقت کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے بعد لانڈزبیرگ کے قلعے میں قید کر دیا گیا تھا ، جہاں انہوں نے یہ کتاب 1924ء میں تحریر کی تھی ۔ اس میں انہوں نے اپنے سیاسی نظریات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آیندہ کے منصوبوں کا بھی ایک مفصل خاکہ پیش کیا تھا ۔ ایک کٹر سامی دشمن ہوتے ہوئے ہٹلر ’نسلی امتیاز‘ کے اس نظریے کے حامی تھے اور بہت سے یورپی ملکوں میں دائیں بازو کے قوم پرست حلقوں میں بے حد مقبول ہو گیا تھا۔ اس نظریے کے تحت ہٹلر جرمن قوم کو ’اعلیٰ ترین آریہ نسل‘ قرار دیتا تھا اور یہودیوں کے بارے میں اس کا کہنا یہ تھا کہ انہوں نے ’’انسانیت کی تاریخ میں ایک تباہ کن کردار ادا کیا ہے۔ ‘‘ اس کتاب میں نازی سیاسی فلسفے کی تشریح بھی کی گئی ہے جس میں پڑوسی علاقوں کو اپنے قبضے میں لے کر جرمنی کو عظیم ترین بنانے کے منصوبے کو بیان کیاگیا۔ مزید یہ کہ ہٹلر نے دُنیا کو فتح کرنے کے منصوبوں کی جانب ابتدائی اشارے بھی دیے تھے۔ شروع شروع میں جمہوری جماعتوں نے اس کتاب کو سنجیدگی سے نہ لیا۔ اس کا پہلا ایڈیشن جولائی 1925ء میں جبکہ دوسرا دسمبر 1926ء میں شائع ہوا۔ 1944ء کے موسمِ خزاں تک یہ کتاب جرمنی میں 12.4ملین کی تعداد میں شائع ہو چکی تھی مفت ڈاؤن لوڈ کریں اس لنک پر کلک کریں
The Millennium Rise of the Muslims
The Millennium Rise of the Muslims The Millennium Rise of the Muslims مسلمانوں کا ہزار سالہ عروج صعود الألفية للمسلم مسلمانوں نے اپنے ابتدائی ہزار سالہ دورحکومت میں سائنسی، سیاسی، طبی اور علمی چور پر ہر میدان میں دنیا کی راہنمائی کی اور انہیں علم وحکمت کے نئے نئے نادر تحفے عطا کئے۔ سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب” مسلمانوں کا ہزار سالہ عروج (سیاسی، سائنسی، طبی، علمی) ” محترم پروفیسر ارشد جاوید صاحب ایم اے نفسیات امریکہ کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مسلمانوں کے ہزار سالہ تاریخ عروج میں ان کی طرف سے انجام دی گئی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہےاور یہ ثابت کیا ہے کہ مسلمانوں نے اپنے اس سنہری دور میں بے شمار علوم وفنون کو ایجاد کیا اور بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں۔ان کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ یہ سنہری دوبارہ بھی آ سکتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ) ڈائون لوڈ کے لئے لنک
khawas ul mufrdat.1 uzlati
khawas ul mufrdat.1 uzlati خواص المفردات تالیف حیکم محمد یسین دنیا پوری مرحوم۔ اس میں شبہ نہیں کہ قانون مفرد اعضاء کی اشاعت و ترویج میں جو حصہ حکیم شریف و حیکم یاسین دنوں بھائیوںنے لیا وہ کم کم لوگوں کو نصیب ہوا۔انہوں موجد قانون مفرد سے تربیت ھاصل کی ساری زندگی اسی کی تریج و اشاعت میں کھپادی۔ یہ کتاب ان کی کتب میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔اس مین گرم سر ۔اور سرد گرم جیسے باریک نکات کا سمجھایا گیا ہے۔بالاشبہ یہ کتاب دنیا میں انقلابی حیثیت رکھتی ہے۔گوکہ کچھ باتیں قابل تھقیق ہین ۔یہ اس فن و ہنر کے میدان کی روزہ مرہ کی مشق ہوتی ہے۔ہر آنے والا اپنی سوچ اور فکر کے مطابق جڑی بوٹیوں کو پرکھتا اور ان کے خواص معلوم کرتاہے۔۔ راقم الحروف نے بھی اس کی تلخیص العقاقیر المیسرہ کے نام سے کی ہے۔ حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نو لاہور نیچے دیے گئے ٹیبل سےروغن اَرنڈ (بیدانجیر۔کسٹرائیل) کے100 طبی-فوائدکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات 1خواص المفردات :کتاب کا نام تالیف حیکم محمد یسین دنیا پوری مرحوم۔ :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ اول۔۔دوم۔سوم 3جلدیں:سائز 300 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << ڈائون لوڈ لنک