الأحاديث الثابتة في طعام وشراب النبي صلى الله عليه وسلم جمعا وتخريجا تحمل اللکتاب لنک
Remission and muscle pain
Remission and muscle pain معافی اور پٹھوں کا درد Remission and muscle pain مغفرة وآلام في العضلات حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو معاشرے میں جس قدر سر درد کی ادویات استعمال کی جاتی ہیں شاید ہی دوسری کوئی دوا استعمال کی جاتی ہے ہو جسے دیکھو جس سے پوچھو اس کے پٹھوں میں درد ہے کہ کھچائوکا شکار ہے، کمر درد ہے، سر پہ بوجھ ہے ،ہر وقت کی بے چینی ہے، نہ سکون سے نیند آتی ہے، نہ کسی کے ساتھ معاملات ٹھیک ہوتے ہیں اور نہ ہی معاشرے میں امن کی صورت نظر آتی ہے۔اپنے حق کی جنگ میں مصروف ہے۔صرف لینا چاہتا ہے دینے کا تصورہی نہیں ہے، ہر آدمی اپنی اپنی فکر میں لگاہوا ہے، اپنی دھن میں مگن ہے اور ہر آدمی اپنے اپنے مفاد کے تحفظ میں مصروف ہے۔قران کریم کی تعلیمات سے انحراف کرکے سکون کے متلاشی ہیں۔ لوگ دردو کی دوا کھاتے ہیں اور بڑی مقدار میں کھاتے ہیں۔معالج بدلتے ہیں دوائیں بدلتے ہیں۔لیکن درد کاسبب اور جس وجہ سے درد ہوا ہے اس کی طرف توجہ نہیں کرتے۔ہم سکون کی زندگی گذار سکتے ہیں ،بغیر دوا سو سکتے ہیں ،یکن وہ باتیں تلاش کرنی ہونگی جو اس درد و بے چینی کا سبب بنی ہیں۔ وہ ہیں نفسیاتی امراض اور ضدی سوچ انتقام کا جذبہ۔اور غیر معتدل معاشرتی سوچ۔ خوامخواہ کا تفوق،یہ بوجھ اتنے بڑے ہیں کہ انسان کی طاقت انہیں برداشت نہیں کرسکتی۔جن چیزوں کو معمولی سمجھا جاتا ہے،کبھی اس طرف توجہ ہی نہیں دی کہ ان کی اہمیت یا ان کا بوجھ کتنا ہے۔مثلاََ کاغذ کا ایک ٹکڑا لے لیں جو آپ کی جیب میں رکھا ہوا ہے،بظاہر معمولی وزن رکھتا ہے اگر کسی کو کہیں کہ یہ کاغذ کا ٹکڑا تم نے ہاتھ میں اٹھانا ہے شروع میں کہے گا یہ کونسی بڑی بات ہے؟لیکن جب اس معمولی وزن والے کاغذ کو اٹھانے کے لئے ہاتھ اٹھائے گا تو اس کی برداشت جواب دے جائئے گی جسے معمولی سمججھا تھا ایک حد تک اسےہاتھ میں اٹھایا جاسکتا ہے اس کے بعد تھکن محسوس ہوگی پھر درد ہونا شروع ہوجائے گا،اس کے کچھ دیر بعد ہاتھ سُن ہونا شروع ہوجائے گا اور اس مشق کو مزید جاری رکھنے کی صوعت میں ہاتھ مفلوج ہوجائے گا۔یہ تجربہ کوئی بھی کرسکتا ہے۔اپنی جیب سے ایک نوٹ نکال کر تجربہ کرلیں دس منٹ میں میری بات کی تصدیق ہوجائے گی۔ سوچنے کی بات یہ ہے جس سوچ کو ہم ذہن پے پٹھوں پر سوا ر کئے برسوں گھوم رہے ہیں اس نے ہمارے پٹھوں کی کیا حالت کی ہوگی؟ معاف کرنا طاقتور ہونے کی نشانی ہوتی ہے کمزور لوگ معاف نہیں کرسکتے ،کیونکہ معاف کرنا بہت بڑے کاموںسے ایک کام ہے اور ارشاد فرمایا: وَ لَمَنْ صَبَرَ وَ غَفَرَ اِنَّ ذٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ۠(۴۳)(شورٰی:۴۳) اور بیشک جس نے صبر کیااورمعاف کر دیا تو یہ ضرور ہمت والے کاموں میں سے ہے۔ معاف کرنا سنت انبیاء ہے۔سورہ یوسف اٹھا کر دیکھ لیں یا پھر تاریخ فتح مکہ پڑھ لیں۔ ایسی بات نہیں کہ اسلام نے بدلہ کا حق نہیں دیا لیکن ساتھ میں معافی کے معاشرتی و نفسیاتی پہلو بیان کردئے کہ کچھ باتیں سردست نظروں سے اوجھل رہتی ہیں لیکن نتائج کے اعتبار سے ان کے دور رس نتائج ہوتے ہیں۔ وَ اِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِهٖؕ-وَ لَىٕنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَیْرٌ لِّلصّٰبِرِیْنَ(۱۲۶) اور اگر تم (کسی کو) سزا دینے لگو تو ایسی ہی سزا دو جیسی تمہیں تکلیف پہنچائی گئی ہو اور اگر تم صبر کرو تو بیشک صبر والوں کیلئے صبر سب سے بہتر ہے۔ معاف کرنے کے فضائل: اس آیت سے معلوم ہوا کہ ظالم سے بدلہ لینا اگرچہ جائز ہے لیکن ظالم سے بدلہ لینے پر قادر ہونے کے باوجود اس کے ظلم پر صبر کرنا اور اسے معاف کر دینا بہتر اور اجر و ثواب کا باعث ہے ،اسی چیز کے بارے میں ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اور ارشاد فرمایا: وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَةٍ سَیِّئَةٌ مِّثْلُهَاۚ-فَمَنْ عَفَا وَ اَصْلَحَ فَاَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ(۴۰)(شورٰی:۴۰) اور برائی کا بدلہ اس کے برابر برائی ہے تو جس نے معاف کیا اور کام سنواراتو اس کا اجر اللہ (کے ذمہ کرم) پر ہے، بیشک وہ ظالموں کوپسند نہیں کرتا۔ اور ارشاد فرمایا: وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۲)(نور:۲۲) : اور انہیں چاہیے کہ معاف کردیں اور درگزر کریں ، کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہاری بخشش فرما دے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا ’’بے شک اللہ تعالیٰ درگزر فرمانے والا ہے اور درگزر کرنے کو پسند فرماتا ہے۔(مستدرک، کتاب الحدود، اول سارق قطعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ۵ / ۵۴۶، الحدیث: ۸۲۱۶) حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا ’’حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے عرض کی :اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، تیرے بندوں میں سے کون تیری بارگاہ میں زیادہ عزت والا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ’’وہ بندہ جو بدلہ لینے پر قادر ہونے کے باوجود معاف کر دے۔ (شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ، ۶ / ۳۱۹، الحدیث: ۸۳۲۷) مخلوقِ خدا پر شفقت کے فضائل : اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مخلوقِ خدا پر شفقت و رحم کرنا اللہ عَزَّوَجَل کو بہت محبوب ہے ۔ اَحادیث میں لوگوں پر شفقت و مہربانی اور رحم کرنے کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں ، ترغیب کے لئے 4اَحادیث درجِ ذیل ہیں : (1)…حضرت عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا ’’رحم کرنے والوں پر رحمٰن رحم فرماتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو آسمانوں کی بادشاہت کا مالک تم پر رحم کرے گا۔ (ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی رحمۃ المسلمین، ۳ / ۳۷۱، الحدیث: ۱۹۳۱) (2)… حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے،رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد
Healthy food and culture
Healthy food and culture صحت مند خوراک اور ثقافت۔ Healthy food and culture الغذاء الصحي والثقافة حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔ وہ غذائیں دریافت کریں جو آپ کوطاقت دیں تاکہ آپ ہر روز خود کوبہترین محسوس کر سکیں۔ صحت مند کھانےوںمیں ثقافتی کھانے شامل ہیں۔ صحت مند کھانے کو بعض اوقات ایک ضروری برائی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ایک طرف، یہ اچھی صحت کے لیے ضروری ہے، لیکن دوسری طرف، یہ Eurocentrism میں جمی ہوئی پابندی اور خود سے انکار کی تجویز ہے۔ اس مضمون میں، میں وضاحت کروں گا کہ ثقافتی کھانے صحت مند کھانے کے لیے کیوں لازمی ہیں۔ ثقافتی کھانے کیا ہیں؟ ثقافتی کھانے – جسے روایتی پکوان بھی کہا جاتا ہے – ایک جغرافیائی علاقے، نسلی گروہ، مذہبی جسم، یا بین الثقافتی برادری کی روایات، عقائد اور طریقوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ثقافتی کھانوں میں اس بارے میں عقائد شامل ہو سکتے ہیں کہ کچھ کھانے کیسے تیار یا استعمال کیے جاتے ہیں۔ وہ ایک گروپ کی مجموعی ثقافت کی علامت بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں کلیجی کے طبی فوائد اگرماں کے پیٹ بچہ کی نشو و نما رُک گئی ہو یہ پکوان اور رسم و رواج نسل در نسل منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ثقافتی کھانے کسی خطے کی نمائندگی کر سکتے ہیں، جیسے کہ اٹلی سے پیزا، پاستا، اور ٹماٹر کی چٹنی یا کیمچی، سمندری سوار اور ایشیا سے ڈیم سم۔ متبادل کے طور پر، وہ نوآبادیاتی ماضی کی نمائندگی کر سکتے ہیں، جیسے پورے کیریبین میں مغربی افریقی اور مشرقی ہندوستانی کھانے کی روایات کا امتزاج۔ ثقافتی غذائیں مذہبی تقریبات میں حصہ لے سکتی ہیں اور اکثر ہماری شناخت اور خاندانی روابط کا مرکز ہوتی ہیں۔ ثقافتی کھانوں کو مغربی فریم ورک میں مکمل طور پر ضم کیا جانا چاہیے۔ صحت مند کھانے میں ثقافتی غذائیں شامل ہیں – لیکن یہ پیغام نمایاں نہیں ہے اور اکثر اس کا اطلاق نہیں ہوتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت (USDA) کی غذائی رہنما خطوط امریکیوں کے لیے مغرب میں غذائیت کے رہنما خطوط کے سونے کے معیارات میں سے ایک ہے۔ یہ لوگوں سے ملاقات کی سفارش کرتا ہے جہاں وہ ہیں بشمول ان کے ثقافتی کھانے کے راستے (1Trusted Source)۔کینیڈین فوڈ گائیڈ صحت مند کھانے کے لیے ثقافت اور کھانے کی روایات کی اہمیت پر بھی زور دیتا ہے (2)۔تاہم، ثقافتی قابلیت کو یقینی بنانے کے لیے غذائیت کے شعبے میں ابھی بھی بہت کام کرنا باقی ہے، جو تعصب، یا دقیانوسی تصورات کے بغیر لوگوں کے ساتھ موثر اور مناسب علاج ہے (3)۔ماہر خوراک بننے کے لیے میری تربیت کے دوران، ثقافتی ضروریات اور کھانے کے طریقوں کو تسلیم کیا گیا، لیکن اس میں محدود دلچسپی یا عملی اطلاق تھا۔ بعض صورتوں میں، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کے لیے چند ادارہ جاتی وسائل تھے۔ صحت مند کھانا واقعی کیسا لگتا ہے؟ صحت مند کھانے کی تعریف ڈیری، پروٹین والی غذاؤں، اناج، پھلوں اور سبزیوں سے مختلف قسم کے غذائی اجزاء کی کھپت کے طور پر کی جاتی ہے – جسے ریاستہائے متحدہ میں پانچ فوڈ گروپس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہر فوڈ گروپ اچھی صحت کے لیے ضروری وٹامنز اور معدنیات فراہم کرتا ہے۔ USDA کی MyPlate، جس نے کھانے کے اہرام کی جگہ لے لی ، یہ واضح کرتی ہے کہ ایک صحت مند پلیٹ آدھی غیر نشاستہ دار سبزیاں، ایک چوتھائی پروٹین، اور ایک چوتھائی اناج (4) ہے۔ تاہم، کیریبین چھ فوڈ گروپس کا پگھلنے والا برتن ہے – اسٹیپلز (نشاستہ دار، کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا)، جانوروں کی خوراک، پھلیاں، پھل، سبزیاں، اور چکنائی یا تیل ایک برتن کے روایتی پکوان ہمیشہ پلیٹ میں الگ الگ نہیں کیے جا سکتے۔ بلکہ کھانے کے گروپس کو ایک ہی ڈش میں ملایا جاتا ہے۔مثال کے طور پر، آئل ڈاون نامی روایتی ون ڈش ڈش بریڈ فروٹ – ایک نشاستہ دار پھل جس کی ساخت ایک بار پکانے کے بعد روٹی کی طرح ہوتی ہے)، پالک اور گاجر جیسی نان سٹارچ سبزیاں، اور گوشت جیسے چکن، مچھلی یا چھوٹا بڑا گوشت بنایا جاتا ہے۔ خلاصہ غذائی رہنما خطوط یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ثقافتی غذائیں صحت مند کھانے کے ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ تاہم، ان رہنما خطوط کے عملی اطلاق کو آسان بنانے کے لیے بہتر ثقافتی قابلیت اور ادارہ جاتی وسائل کی ضرورت ہے۔ آپ جو آن لائن دیکھتے ہیں صحت مند کھانا اس سے کہیں زیادہ سیال ہے۔ آپ کی بعض خوراکیں کھانے کی خواہش اکثر ٹارگٹڈ اور کامیاب فوڈ مارکیٹنگ کا نتیجہ ہوتی ہے۔ یہ مارکیٹنگ عام طور پر یورو سینٹرک لینس کے ذریعے آتی ہے جس میں ثقافتی اہمیت کا فقدان ہوتا ہے مثال کے طور پر، گوگلنگ “صحت مند کھانے” سے asparagus، blueberries، اور اٹلانٹک سالمن کی فہرستوں اور تصاویر کی بہتات کا پتہ چلتا ہے – اکثر بازوؤں میں یا کسی سفید فام خاندان کی میزوں پر۔ثقافتی نمائندگی کی کمی یا نسلی طور پر متنوع عکاسی ایک غیر واضح پیغام بھیجتی ہے کہ مقامی اور ثقافتی غذائیں غیر صحت بخش ہو سکتی ہیں۔ اس کے باوجود، حقیقی صحت مند کھانا ایک سیال تصور ہے جس کی نہ تو کوئی مخصوص شکل یا نسل ہے اور نہ ہی اسے شمار کرنے کے لیے مخصوص خوراک شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ وہ غذائیں ہیں جو آپ عام طور پر مغرب میں صحت کی ویب سائٹس پر دیکھیں گے، علاوہ ازیں کچھ روایتی کھانے کے ہم منصب: جبکہ کیلے ایک غذائیت سے بھرپور سبزی ہے، اسی طرح دشین جھاڑی (تارو کے پتے) اور پالک بھی ہیں۔ Quinoa پروٹین اور غذائی ریشہ کا ایک بہترین ذریعہ ہے، لیکن چاول اور پھلیاں بھی ہیں. چکن کے چھاتی میں چکنائی کم ہوتی ہے اور صحت مند غذا کے لیے اس کی تعریف کی جاتی ہے، لیکن اگر آپ چکن کے دوسرے حصوں سے جلد کو ہٹاتے ہیں، تو ان ٹکڑوں میں چربی بھی کم ہوتی ہے – اور لوہے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ بحر اوقیانوس کے سالمن میں بھرپور ہے۔
،Children of Mewatمیون کا بالک اولاد المیوات
،Children of Mewat میون کا بالک۔۔۔۔۔ اولاد المیوات ،Children of Mewat میون کا بالک۔۔۔ اولاد المیوات حکیم المیوات۔۔قاری محمد یونس شاہد میو اولاد کی تربیت۔ماں باپ کو سکھ۔ جب سو دنیا بنی ہے اور یا میں انسان نے پائوں دھرو ہے۔ وا،دن سو ای۔آدمین نے ایک دوسرا سو شکوہ شکایت رہی ہے۔ قران کریم میں ہابیل و قابل کو واقعہ نابدنی و نافرمانی کے مارے بطور استعارہ بیان کرو گئیو ہے۔ لوگن نے چھوڑاں ۔ہم میون کا بالکن کی بات کراں تو ہم نے کئی بات سوچنی پڑا ہاں۔ عمومی طور پے ہم بالکن سو ،وا چیز کو مطالبہ کراہاں، جو ہم نے ان کی دی،ای نہ ہے۔ بوڑھا بڑھا فخرسو سہیا کے بتاواہاں کہ ہم نے اپنا بڑا ن کے آگے ہُت بھی نہ نکالی ہی۔ جو ہمارو باپ ۔دادا۔تائو چاچا کہہ دیوے ہا۔ وائی کام اے کرے ہا۔کہا مجال جو اُن کی بات سو انکار کراں۔۔ آج کی اولاد کی خرابی کا کچھ معاشی و معاشرتی اسباب ہاں۔ (1)معاشرتی اسباب۔۔ ہم اپنا بچپن میں باپ۔دادا۔تائو چاچا۔ماما۔پھوپھی ۔اور رشتہ دارن سو ملن کو بہت چائو رہوے ہو۔ ماں بتاوے ہی۔ دادی سمجھاوے ہی کہ بڑان کا کان قاعدہ کہا رہواہاں۔ بڑان سو کیسے بات کراہاں؟۔ ۔ ان باتن کو اتنو اثر رہوے ہو سوتان کو بھی کوئی ٹیر مارے ہو تو جھٹ دے سی آنکھ کھل جاوے ہی۔ ہم نے بالک بچان سو ای سہولت چھین لی ہے۔ رکھ رکھائو اتنو ہو کہ میاں بیوی بھی بڑان کے سامنےایک کھاٹ پے بیٹھنا کی ہمت نہ کرے ہا/۔۔۔ ادب کی وجہ سو گھر والے اپنا میاں کو نام تک زبان پے نہ لاوے ہی۔ ۔۔بالک بچہ،نانی دادی،کی گودھی میں کھیلے ہا۔ وے بالکن نے پالن پوسن کے علاوہ ان کو بڑا چھوٹان کی تمیز سکھاوے ہی۔ ۔۔جادن سو ہم نے بالکن سو دادی نانی چھینی ہاں بالک ہم سو چھن گیا ہاں۔۔۔ نگرانی اتنی ہی کہ انجانا انداز میں بالک کی چال ڈھال پے گڑی نظر رہوے ہی،،، باپ دادان کو جوت برَوقت یا ٹیڑھا پن اے دور کردیوے ہو۔ ۔۔نافرمانی کو ایک سبب ای بھی ہے، بڑان کی بات پے پابندی لگادی گئی ہے۔ خبردار جے ہمارا بالکن سو کائی نے کچھ کہو۔۔۔ یقین جانو جا بیر بانی نے اپنابالکن کو اڑو لئیو واکی اولاد برباد ہوگئی۔ (2)معاشی اسباب۔۔ جب سو نون تیل لکڑی کی فکر میں دیس سو پردیسی ہویا تو اولاد بے خوف ہو گئی۔ لاڈ پیار میں بے اعتدالی برتی گئی۔ بچپنا میں جو بات لاڈ پیار سمجھی جاوے ہے وہی جوانی میں دکھ دیوے ہے۔ یعنی خاندان اور برادری سو الگ ہوکے امارت کا چکر میں اپنان سو منہ پھیرو تو اولاد جیسی انمول نعمت کی نافرمانی کی صورت میں سزا ملی۔ یامارے جو لوگ بھائی بند۔برادری۔گائوں علاقہ سو کائی مجبوری یا امیری کی وجہ سو دور ہوگیا ہاں۔ ان سو بنتی ہے کہ مہینہ یا سال میں عید شب راتن کو بالک بچان نے اپنا سو ضرور ملوائو۔۔ رشتہ دارن نے کدی کمزور اور حقیر مت سمجھو۔۔ جب تم دوسرا ن کی عزت سکھائو گا تو قدرت انعام میں بالکن نے تہارا تابعدار بنا دئے گی۔ نافرمانی بنیادی طور پے ایسو خلا ہے جو بچپن میں ہی پیدا ہوگئیو۔۔ یا پیدا کردئیو جاوے ہے۔ بھائی بہپن ۔ماما،پھوپھی۔یار، دوستن نے امیری غریبی کی تاکھڑی میں مت تولو۔۔ یہ انمول ہاں۔ ان کی قدر کرو۔۔ اولاد کو ان کی عزت کرنو سکھائو جاسو تہارا اور بچان کا دکھ درد میں یہ کام آسکاں۔۔ جب ہم نے بالکن کو ای سبق پڑھائیو کہ ہم نے کائی کی لوڈ نہ ہے۔۔ یا ہم کائی کم ہاں جو ان کی بات سناں؟۔ ایسی بات نہ ہے ۔ یااکڑ کو خمیازہ اولاد کی نافرمانی کی صورت میں بھگتنگا۔۔ ۔عزت و احترام تو اُ رسی ہے جائے جتنا گہرا پانی میں پھینکو گا اتو ای میٹھو پانی ملے گو۔۔۔۔ باقی دھیرئیں لکھونگو۔۔۔ابھی میں نے اپنی کتاب دروس العملیات۔۔کو مضمون پورو کرنو ہے۔۔۔
بیاض وحیدی اردوحکیم ظل الرحمان
بیاض وحیدی اردوحکیم ظل الرحمان پیش لفظ حکیم حاجی عبدالحمید دہلوی، صدر ادارہ تاریخ و تحقیق طب نئی دہلی شفاء الملء عبد اللطیف میموریل کمیٹی علی گڑھ نے جن سات کتابوں کی اشاعت کا منصوبہ تیار کیا ہے، بیاض وحیدی اس کی دوسری کڑی ہے۔ پہلی کتاب تجدید طب کے نام سے تقریباً دو سال ہوئے شائع ہو چکی ہے اس سرگرمی کے لئے میموریل کمیٹی کے سب ارکان خصوصاً اس کے سکریٹری جناب حکیم سید ظل الرحمن صاحب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ امید ہے منصوبہ کے تحت دوسری کتابیں جن میں سے بعض مکمل ہو چکی ہیں اور بعض زیرہ تالیف ہیں جلد شائع ہو جائیں گی اور خاندان عزیزی کے طبی اور فنی کارناموں سے اطباء اور زیادہ واقف ہو سکیں گے ۔ خاندان عزیزی بر صغیر کا وہ مشہور طبی خانوادہ ہے، جس نے تقریبا پونے دو سو برس طب کی عظیم الشان خدمات انجام دی ہیں، حکیم عبد الوحید صاحب (۲-۱۹ – ۶۱۸۵۹) اسی خاندان کے ایک نامور فرزند اور اس کی طبی روایات اور مطلب کا ایک اعلیٰ نمونہ تھے۔ انہوں نے اپنی مختصر زندگی میں مطلب اور درس کی مصروفیتوں کے ساتھ تصنیف و تالیف پر بھی توجہ کی ۔ معمولات مطلب کو وہ بے ترتیب طور پر نوٹ کرتے رہتے تھے اور ان میں حذف واضافات کا سلسلہ بھی جاری رہتا تھا خوش قسمتی سے اس قسمکی دو بیاضیں خود مرحوم کے ہاتھ کی لکھی ہوئی ان کے صاحبزادے مرحوم شفاءالملک عم عبد اللطیف صاحب اور ان کے نواسے حکیم عبد الحسیب صاحب کے پاس موجود تمھیں ایک تیسری بیاض جو مرحوم کے ایک شاگرد نے مطب میں بیٹھنے کے دوران قلمبند کی ہے، امرد ہ سے حاصل ہو گئی ہے، اس طرح بیاض وحیدی کی تالیف و ترتیب کی بنیاد یہ تینوں بیاضیں نہیں ۔ قابل مؤلف نے اس بیاض کو نہ صرف نظام وار مرتب کیا ہے بلکہ تینوں بیاضوں کے نسخوں کی تکرار اور طوالت کو کبھی دور کر دیا ہے ۔ صداع کی حد تک بانی خاندان عزیزی حکیم محمد یعقوب مرحوم کے معمولات مطلب کا اور ان کے صاحبزادہ حکیم محمد ابراہیم مرحوم کے نسخوں اور مجربات کا بھی اضافہ کر دیا ہے جس سے اس خاندان کے انداز مطلب اور تجویز ادویہ کے سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ان بیاضوں کی نہ بان فارسی تھی جسے اب سلیس اردو میں پیش کیا گیا ہے اور اوزان کو بھی مروجہ اعشاری اوزان میں بدل کر بیاض وحیدی کو زیادہ مفید در زمانہ سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ خاندان عزیزی کے اطہار کے معمولات مطلب اور بیاضوں کی اشاعت کم ہوئی ہے۔ شائع شدہ ذخیرہ میں بیاض وحیدی ایک قابل قدر اضافہ ہے جس کے لئے اس کے مولف حکیم سید ظل الرحمن صاحب مستحق تحسین ہیں ۔(حکیم) عبد الحمید ڈائون لوڈ لنک لنک نیچے دیے گئے ٹیبل سےرابیاض وحیدی اردوحکیم ظل الرحمان اؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات بیاض وحیدی اردوحکیم ظل الرحمان :کتاب کا نام حکیم ظل الرحمان :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 39.9 MB :سائز 225 :صفحات
خشک کھانسی۔ Dry cough سعال
خشک کھانسی۔ Dry cough سعال جاف موسمیاتی تبدیلی اور صحت،اہم حقائق حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو موسمیاتی تبدیلی صحت کے سماجی اور ماحولیاتی عوامل کو متاثر کرتی ہے – صاف ہوا، پینے کا صاف پانی، کافی خوراک اور محفوظ پناہ گاہ۔ 2030 اور 2050 کے درمیان، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہر سال تقریباً(250000) اضافی اموات متوقع ہیں، غذائی قلت، ملیریا، اسہال اور گرمی کے دباؤ سے۔ صحت کو براہ راست نقصان پہنچانے والے اخراجات (یعنی صحت کا تعین کرنے والے شعبوں جیسے زراعت اور پانی اور صفائی ستھرائی کے اخراجات کو چھوڑ کر) کا تخمینہ 2030 تک USD 2-4 بلین/سال کے درمیان ہے۔ بین الحکومتی پینل آن کلائمیٹ چینج (IPCC) نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ صحت کے تباہ کن اثرات کو روکنے اور موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی لاکھوں اموات کو روکنے کے لیے، دنیا کو درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ° C تک محدود رکھنا چاہیے۔ ماضی کے اخراج نے پہلے ہی عالمی درجہ حرارت میں اضافے اور آب و ہوا میں دیگر تبدیلیوں کی ایک خاص سطح کو ناگزیر بنا دیا ہے۔ اگرچہ 1.5 ° C کی عالمی حرارت کو محفوظ نہیں سمجھا جاتا ہے۔ درجہ حرارت کا ہر اضافی دسواں حصہ لوگوں کی زندگیوں اور صحت پر سنگین اثر ڈالے گا۔ اگرچہ کوئی بھی ان خطرات سے محفوظ نہیں ہے، وہ لوگ جن کی صحت کو سب سے پہلے اور آب و ہوا کے بحران سے سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے وہ لوگ ہیں جو اس کے اسباب میں کم سے کم حصہ ڈالتے ہیں، اور جو اس سے خود کو اور اپنے خاندانوں کی حفاظت کرنے میں کم سے کم اہل ہیں۔ – آمدنی اور پسماندہ ممالک اور کمیونٹیز۔ آب و ہوا کا بحران ترقی، عالمی صحت، اور غربت میں کمی میں گزشتہ پچاس سالوں کی پیشرفت کو ختم کرنے اور آبادیوں کے درمیان اور اندر موجود صحت کی عدم مساوات کو مزید وسیع کرنے کا خطرہ ہے۔ یہ مختلف طریقوں سے یونیورسل ہیلتھ کوریج (UHC) کے حصول کو شدید خطرے میں ڈالتا ہے – بشمول بیماری کے موجودہ بوجھ کو بڑھانا اور صحت کی خدمات تک رسائی میں موجودہ رکاوٹوں کو بڑھانا، اکثر ایسے وقت میں جب ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ 930 ملین سے زیادہ لوگ – دنیا کی آبادی کا تقریباً 12% – اپنے گھریلو بجٹ کا کم از کم 10% صحت کی دیکھ بھال کے لیے خرچ کرتے ہیں۔ غریب ترین لوگوں کے ساتھ جو زیادہ تر بیمہ نہیں کرتے، صحت کے جھٹکے اور تناؤ پہلے سے ہی ہر سال تقریباً 100 ملین لوگوں کو غربت کی طرف دھکیل رہے ہیں، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اس رجحان کو مزید خراب کر رہے ہیں۔ موسمیاتی حساس صحت کے خطرات موسمیاتی تبدیلیاں پہلے سے ہی متعدد طریقوں سے صحت پر اثر انداز ہو رہی ہیں، بشمول شدید موسمی واقعات سے موت اور بیماری کا باعث بننا، جیسے ہیٹ ویوز، طوفان اور سیلاب، خوراک کے نظام میں خلل، زونوز اور خوراک میں اضافہ-، پانی- اور ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریاں، اور دماغی صحت کے مسائل۔ مزید برآں، موسمیاتی تبدیلی اچھی صحت کے لیے بہت سے سماجی عوامل کو کمزور کر رہی ہے، جیسے کہ معاش، مساوات اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی اور سماجی معاونت کے ڈھانچے۔ یہ آب و ہوا سے متعلق حساس صحت کے خطرات غیر متناسب طور پر سب سے زیادہ کمزور اور پسماندہ افراد کو محسوس کیے جاتے ہیں، جن میں خواتین، بچے، نسلی اقلیتیں، غریب کمیونٹیز، تارکین وطن یا بے گھر افراد، بڑی عمر کی آبادی، اور صحت کی بنیادی حالتوں میں مبتلا افراد شامل ہیں۔ موسمیاتی حساس صحت کے خطرات، ان کی نمائش کے راستے اور خطرے کے عوامل کا ایک جائزہ۔ موسمیاتی تبدیلی صحت پر براہ راست اور بالواسطہ دونوں طرح سے اثر انداز ہوتی ہے، اور ماحولیاتی، سماجی اور صحت عامہ کے تعین کرنے والوں کی طرف سے مضبوطی سے ثالثی کی جاتی ہے۔ اگرچہ یہ غیر واضح ہے کہ موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت کو متاثر کرتی ہے، لیکن یہ بہت سے موسمیاتی حساس صحت کے خطرات کے پیمانے اور اثرات کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے۔ تاہم، سائنسی پیشرفت رفتہ رفتہ ہمیں اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ ہم بیماری اور اموات میں اضافہ کو انسانی حوصلہ افزائی سے منسوب کر سکیں، اور زیادہ درست طریقے سے ان صحت کے خطرات کے خطرات اور پیمانے کا تعین کریں۔ قلیل سے درمیانی مدت میں، موسمیاتی تبدیلی کے صحت پر اثرات کا تعین بنیادی طور پر آبادی کی کمزوری، موسمیاتی تبدیلی کی موجودہ شرح کے لیے ان کی لچک اور موافقت کی حد اور رفتار سے کیا جائے گا۔ طویل مدتی میں، اثرات تیزی سے اس حد تک منحصر ہوں گے کہ اخراج کو کم کرنے اور درجہ حرارت کی خطرناک حدوں اور ممکنہ ناقابل واپسی ٹپنگ پوائنٹس کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے اب کس حد تک تبدیلی کی کارروائی کی جاتی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خشک کھانسی کا کیا سبب بن سکتا ہے؟ کھانسی گلے اور پھیپھڑوں کی جلن کو صاف کرنے کے لیے ایک قدرتی اضطراری عمل ہے۔ کبھی کبھار خشک کھانسی تشویش کا باعث بنتی ہے، لیکن مسلسل کھانسی ایک بنیادی طبی حالت کی نشاندہی کر سکتی ہے جو زیادہ سنگین ہو سکتی ہے۔ خشک یا بعض اوقات گدگدی کھانسی ایسی کھانسی ہے جس میں بلغم یا بلغم نہیں آتا۔ خشک کھانسی کی وجہ سے گدگدی کا احساس ہوتا ہے اور یہ اکثر گلے میں جلن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ڈاکٹر اکثر خشک کھانسی کو غیر پیداواری کھانسی کہتے ہیں۔ اس کے برعکس، ایک گیلی، یا نتیجہ خیز، کھانسی بلغم کو جنم دیتی ہے جو خارش کی ہوا کی نالیوں کو صاف کرنے میں مدد کرتی ہے۔ ڈاکٹر کھانسی کو شدید یا دائمی کے طور پر بھی درجہ بندی کرتے ہیں۔ امریکی پھیپھڑوں کی ایسوسی ایشن کے مطابق، کھانسی دائمی ہے اگر یہ 8 ہفتوں سے زائد عرصے تک رہتا ہے. اس مضمون میں، ہم خشک کھانسی کی کچھ ممکنہ وجوہات اور علاج کے اختیارات بیان کرتے ہیں۔ ہم تشخیص، عام علاج، روک تھام کی تجاویز، اور ڈاکٹر سے کب ملنا ہے اس پر بھی بات کرتے ہیں۔
Foods and medicines mentioned in hadiths(احادیث میں مذکورہ غذائی اوردوائیں)
Foods and medicines mentioned in hadiths احادیث میں مذکورہ غذائی اوردوائیں الأطعمة والأدوية المذكورة في الأحاديث یہ کتاب طب نبویﷺ کے فروغ میں ایک بہترین قدم ہے۔ عمومی طورپر طب نبویﷺ کے حوالے سے صرف دوائوں کا ذکر کیا جاتا ہے ہم نے کوشش کی ہے کہ دوائوں کے ساتھ غذائیں بھی بیان کی جائیں تاکہ خدمت کا ایک پہلو اور بھی سامنے آکے حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ لاہور سعد میو ورچوئل سکلز کاہنہ نو لاہور رابطہ:03238547640/03484225574 www,tibb4all.com……www.dunyakailm.com ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راقم الحروف کی ان موضوعات پر کئی ایک تالیفات پہلے سے داد تحسین حاصل کرچکی ہیں (1)قران کریم کا میواتی زبان میں ترجمہ (2)سیر الطیبات یعنی بنات اربعہ (3) سیرت سیدنا حسن بن علی (4)حاشیہ تعلیم الاسلام (5)فضائل امت محمدیہ علیہ السلام (6) حضورﷺاپنے گھر میں (7)شجرہ خلفائے راشدین (7)ازواج مطہرات اور ان کے علمی کارنامے۔ (8)جن کو رسول اللہﷺ نے دعا دی (9) دربار نبوت سےجنت کی بشارت پانے والے لوگ۔ (10)کسب معاش اور اسلامی نقطۂ نظر۔ (11)فلسفہ قربانی،اس کے نفسیاتی اثرات۔ (12)تبلیغی جماعت کا تاریخی جائزہ (13)مع الطب في القرآن الكريم urdu (14)الفاظ معانی قران میوات زبان ) طب کے موضوع پر۔ (1)غذائی چارٹ (2)تیر بہدف مجربات (3)گھریلو اشیاء کے طبی فوائد (4)منتخب نسخے (5) قرا ن کریم سے اخذ کردہ طبی نکات (6)حاصل مطالعہ (7)تحریک امراض اور علاج (8) مدارس کے طلباء اور علماء کے لئے طب سیکھنا کیوں ضروری ہے؟ (9)وضو اور مسواک کے روحانی و طبی فوائد (10)خواص المفردات یعنی جڑی بوٹیوں کے خواص (11)کتب سماوی میں مذکورہ نباتات کے طبی خواص (12)ادویہ سازی (13)جادو اور جنات کا طبی علاج (14)معجز ہ تخلیق انسانی۔قران اور طب کی نگاہ میں (15)بچے میں روح کب پھونکی جاتی ہے ؟ قران و طب کی نظر۔ (16)صحاح ستہ میں مذکورہ طبی احادیث اور ان کی تخریج (17)طب نبوی عصر حاضر کے تناظر میں (18)صحت کے لئے 6ضروری چیزیں۔ (19)چہل احادیث فی الطب۔ (20)فالج اورطب نبویﷺ۔ (21)احادیث میں مذکرہ غذائیں اور دوائیں (22) احادیث مبارکہ سے اخذ کردہ طبی نکات (23)الاطعمہ والاشربہ فی عصر رسول ﷺکا اردوترجمہ ـ (24)التداوی بالمحرم۔ (25)طب نبوی اجتہاد و تجربہ ہے یا وحی ہے؟ (27)طب نبوی میں غذا کی اہمیت و افادیت (28)قران ۔طب نبویﷺ اور جدید انکشافات (29)قران انسان اور طب۔ (30) کتاب الامراض والکفارات والطب الرقیات (31)نبض تحریکات اور علامات (32)ارنڈ کا تیل اور اس کے طبی فوائد (33): چھ معاشرتی برائیاں قران کی نظر میں (34): طب نبوی علمائے کرام کی نظر میں (35): طب نبوی کی اہمیت و افادیت (36): قران کریم میں انسانی اعضاء کا تذکر (37): علم طب میں مسلمانوں کی خدمات (38)درد دوا ۔طب نبوی کی روشنی میں (39)دروس الطب۔ (40)دست شفائی مسخہ سہ اجزائی) (41)کتاب الفاخر فی الطب (42)طب نبویﷺ میں اعضائے جسم کی حفاظت مع طب القران(عربی سے ترجمہ)((43) ۔کچلہ کے عجیب و غریب خواص۔(44) ۔(45)قسط شیریں کے فوائد اور طب نبویﷺ (46)احادیث میں مذکورہ غذائیں اور دوایں۔ عملیات کے موضوع پر ۔(1)جادو کی تاریخ (2)منزل اور اس کے مسنون خواص (3)قدماء کے مجربا ت (4) آپ کی ضرورتیں اور ان کا حل (5)جادو کے بنیادی قوانین اور ان کا توڑ (6)عرب و عجم کے مجربات (7)تعوذات (8)آپ بھی عامل بن سکتے ہیں (9)وظائف و عملیات کے موثر ہونے کے گر۔ (10)حروف صوامت ،وغیرہ (11)دروس العملیات۔ میواتی زبان میں لکھی گئی کتب۔ (1)میواتی کھانا (2)مہیری (3)اسلام اور پسند کی شادی (4)مرد بھی بِکتے ہیں۔۔۔ جہیز کے لیے (5)میو سو ملاقات۔ کتاب یہاں سے حاصل کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نیچے دیے گئے ٹیبل سےراحادیث میں مذکورہ غذائیں اور دوایں اؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات احادیث میں مذکورہ غذائیں اور دوایں :کتاب کا نام حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 44 MB :سائز 63 :صفحات
Tareekh e Dawat o Azeemat
Tareekh e Dawat o Azeemat By Maulana Syed Abul Hasan Ali Nadvi تاریخ دعوت و عزیمت ۔زیر نظر کتاب میں عالم اسلام کے عظیم مفکر مولانا ابو الحسن ندوی نے تاریخ کے صفحات سے دعوت وعزیمت کے تسلسل کو اجاگر کیا ہے اور اسلام کی تیرہ سو برس کی تاریخ میں اصلاح وانقلاب حال کی کوششوں کو بیان کیا ہے ۔انہوں نے ان ممتاز شخصیتوں اور تحریکوں کی نشاندہی کی ہے جنہوں نے اپنے اپنے وقت میں اپنی اپنی صلاحیتوں کے مطابق دین کے احیاء اور تجدید اور اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت کے کام میں حصہ لیا اور جن کی مجموعی کوششوں سے اسلام زندہ اور محفوظ شکل میں اس وقت موجود ہے اوراس وقت ایک ممتاز امت کی حیثیت سے نظر آتے ہیں ۔اس کتاب کا مطالعہ ہر مسلمان کو لازماً کرنا چاہیے تاکہ مصلحین امت کے اصلاحی ودعوتی اور مجاہدانہ کارناموں سے واقفیت حاصل ہو سکے۔ Tareekh e Dawat o Azeemat By Maulana Syed Abul Hasan Ali Nadvi تاریخ دعوت و عزیمت Read Online Vol 1 Vol 2 Vol 3 Vol 4 Vol 5 Vol 6 Part-1 Vol 6 Part-2 Download Link 1 Vol 1(6MB) Vol 2(16MB) Vol 3(3MB) Vol 4(5MB) Vol 5(5MB) Vol 6 Part-1(11MB) Vol 6 Part-2(12MB) Download Link 2 Vol 1(6MB) Vol 2(16MB) Vol 3(3MB) Vol 4(5MB) Vol 5(5MB) Vol 6 Part-1(11MB) Vol 6 Part-2(12MB)
5 Tips for Essay Writing
5 Tips for Essay Writing مضمون لکھنے کے لئے 5 نکات 5 Tips for Essay Writing 5 نصائح لكتابة المقال ایک وقفہ لیں اور لکھنے سے غیر متعلق کچھ کریں لکھنے سے وقفہ لینا آپ کے ذہن کو دوبارہ ترتیب دینے اور ایک نیا نقطہ نظر حاصل کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہو سکتا ہے۔ سیر کے لیے جانا اپنے سر کو صاف کرنے اور کچھ تازہ ہوا لینے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ ایک کتاب پڑھنا بھی کچھ دیر کے لیے لکھنے کو الگ رکھنے اور آرام کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ اگر آپ ایڈونچر محسوس کر رہے ہیں، تو کیوں نہ کسی مقامی پارک کو دیکھیں یا قریبی جنگل میں پیدل سفر کریں؟ اگر آپ کچھ زیادہ آرام دہ اور پرسکون چیز تلاش کر رہے ہیں، تو کیوں نہ کسی اچھی کتاب کے ساتھ ملیں یا یوگا کلاس لیں؟ آپ جو بھی کرنے کا فیصلہ کریں، اپنے لیے کچھ وقت ضرور نکالیں اور لکھنے کے وقفے سے لطف اندوز ہوں۔ – سیر کے لیے جائیں، اپنا مقام تبدیل کرنا آپ کے ذہن کو تازہ دم کرنے اور تخلیقی ہونے کا ایک بہترین طریقہ ہو سکتا ہے۔ کیوں نہ کسی کافی شاپ یا پارک میں لکھنے کی کوشش کریں تاکہ منظرنامے کی تبدیلی ہو؟ آپ اپنے گھر کے کسی دوسرے کمرے میں بھی لکھنے کی کوشش کر سکتے ہیں اگر آپ کو باہر جانے کا احساس نہ ہو۔ آپ کبھی نہیں جانتے کہ جب آپ اپنے معمول کے ماحول سے باہر قدم رکھتے ہیں تو آپ کو کیا الہام مل سکتا ہے! کتاب پڑھیں جھپکی لیں، یا فلم دیکھیں۔ وقفہ لینے اور لکھنے سے مکمل طور پر غیر متعلق کچھ کرنے سے آپ کے سر کو صاف کرنے اور نئے خیالات فراہم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ذہن سازی آپ کے تخلیقی رس کو بہنے اور نئے خیالات پیدا کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ ذہن سازی کا ایک مؤثر طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے خیالات کو لکھیں۔ اپنے خیالات کو لکھنے سے آپ کو مختلف امکانات تلاش کرنے اور باکس سے باہر سوچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ آپ کے خیالات پر نظر رکھنے اور ہاتھ میں کام پر توجہ مرکوز کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ مزید برآں، یہ مختلف تصورات کے درمیان پیٹرن اور کنکشن کی شناخت میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔ ذہن سازی مختلف نقطہ نظر کو دریافت کرنے اور اختراعی حل تلاش کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ اپنا مقام تبدیل کریں – کبھی کبھی، صرف اپنی میز سے دور رہنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کسی مختلف جگہ جیسے کہ کافی شاپ یا پارک میں لکھنے کی کوشش کریں۔ دوسروں سے بات کرنا تحریک حاصل کرنے اور اپنے تحریری منصوبے کو آگے بڑھانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ مصنفین اکثر زبردست مشورے اور بصیرت پیش کر سکتے ہیں جو آپ کو اپنے پروجیکٹ کے بارے میں نئے انداز میں سوچنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ دوست اور خاندان بھی مددگار خیالات یا نقطہ نظر فراہم کرنے کے قابل ہوسکتے ہیں جن پر آپ نے غور نہیں کیا تھا۔ یہ دیکھنے کے لیے مختلف لوگوں تک پہنچنے سے نہ گھبرائیں کہ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں – یہ آپ کے پروجیکٹ کی صلاحیت کو کھولنے کی کلید ہو سکتا ہے! دماغی طوفان – خیالات کو لکھنے سے نئے خیالات پیدا کرنے اور تخلیقی رس کو بہنے میں مدد مل سکتی ہے۔ پڑھنا آپ کے تخلیقی رس کو بہنے کا ایک بہترین طریقہ ہے! یہ آپ کو اپنی کہانی کے انوکھے پلاٹ پوائنٹس اور کرداروں کے ساتھ آنے میں مدد دے سکتا ہے جن کے بارے میں آپ نے پہلے سوچا بھی نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ، آپ قابل اعتماد کرداروں، وشد ترتیبات، اور دلچسپ کہانی کی لکیریں بنانے کے بارے میں خیالات کے لیے کتابیں دیکھ سکتے ہیں۔ جب آپ پڑھ رہے ہوں تو نئے آئیڈیاز کے لیے کھلا رہنا نہ بھولیں – آپ کبھی نہیں جانتے کہ آپ کی اگلی زبردست کہانی کہاں سے آ سکتی ہے! دوسروں سے بات کریں – اپنے تحریری منصوبے کے بارے میں دوسرے مصنفین یا حتیٰ کہ دوستوں اور خاندان والوں سے بات کریں۔ وہ تازہ خیالات فراہم کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں یا آپ کے کام تک پہنچنے کے لیے نئے زاویوں کے بارے میں سوچنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ پڑھیں – پڑھنا خیالات کو متحرک کرنے میں مدد کرتا ہے اور آپ کو اپنا میوزک تلاش کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ پڑھنے سے آپ کی کہانی کے نئے پلاٹ پوائنٹس یا کرداروں کو متاثر کرنے میں بھی مدد مل سکتیہے۔
Causes of finger numbness
Causes of finger numbness انگلیوں کی بے حسی کی وجوہات ؟ Causes of finger numbness أسباب خدر الأصابع؟ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو موسمی شدت جہاں اور بہت سے اسباب مرض کا سبب بنتی ہے وہیں پر سردی میں انگلیوں میں تکلیف دیکھنے کو ملتی ہے۔جولوگ سردی میں کام کاج کے لئے ٹھنڈ برداشت کرتے ہیں ان کی انگلیاں سوجھ جاتی ہیں جوتے پہننے میں دشواری ہوتی ،درد ہوتا ہے معمولی سی حرکت جان نکال دیتی ہے۔ایسے مین مختلف طریقے برائے کار لائے جاتے ہیں ،لیکن زیادہ موثر طریقہ گرم پانی میں نمک ڈال کر ٹکور کرنا اور گرم جرابیں پہننا اور نیم کے خشک پتوں کی دھونی دینا یا نمک ہلدی مکس کرکے لگانے سے افاقہ ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ انگلیوں میں بے حسی کی کئی دوسری وجوہات بھی ہوتی ہیں جیسے عصبی نشانیاں یا نقصانات، مختلف اعصابی امراض یا جنسی عوامل کے قابل ذکر ہیں ۔ کچھ لوگوں کو بے حسی کی شروعات ہلکی پریشانی کے ساتھ بھی ساتھ ہو سکتی ہیں ۔ اس لئے ایک بے حسی کا علاج کرنے کیلئے ایک عالمی طبی خدمت گزاروں سے رابطہ کرنا بہت اہم ہے ۔ یہ بھی پڑھیں 10 صحت مند ورزشیں انگلیوں کے بے حسی کی وجوہات کیا ہیں؟ کیا آپ نے کبھی اپنی انگلیوں کے بے حسی کے مسئلے کی وجہ کے بارے میں سوچا ہے؟ کیا یہ کوئی معمولی اور عارضی وجہ ہے؟ کیا آپ کی چوٹ کے پیچھے کوئی زیادہ سنگین وجہ ہے؟ابتدا میں تو اسے اہمیت نہیں دی جاتی لیکن رفتہ رفتہ یہی معمولی علامات شدت اختیار کرجاتی ہیں انگلیوں میں بے حسی کی وجہ سے جھنجھلاہٹ اور بعض اوقات ہلکی جلن کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔ آپ کے لیے انگلیوں سے چیزوں کو اٹھانا بھی مشکل ہو سکتا ہے، گویا آپ کے ہاتھوں میں طاقت ختم ہو گئی ہے۔ کبھی کبھی ہو سکتا ہے، اور یہ آپ کے روزمرہ کے کاموں کو انجام دینے کی صلاحیت کو بار بار اور کمزور کر سکتا ہے، اس لیے وجہ معلوم کرنے سے آپ کو علاج میں مدد ملے گی اور مسئلہ سے چھٹکارا ملے گا۔ بہت سی وجوہات ہیں جو انگلیوں میں بے حسی کا باعث بن سکتی ہیں، جیسے : 1. کارپل ٹنل سنڈروم امریکن سوسائٹی فار سرجری آف ہینڈ کے مطابق، انگلیوں میں بے حسی کی سب سے عام وجوہات میں سے ایک کارپل ٹنل سنڈروم ہے۔ کارپل ٹنل کسی شخص کے ہاتھ کے نیچے کا راستہ ہے جہاں سے درمیانی اعصاب گزرتا ہے۔ بعض صورتوں میں، اس اعصاب پر دباؤ انگوٹھے، شہادت یا درمیانی انگلی میں بے حسی، خارش، یا درد کا سبب بن سکتا ہے۔ کارپل ٹنل سنڈروم مختلف علامات سے منسلک ہو سکتا ہے، بشمول انگلیوں میں بے حسی اور ہاتھ میں بے حسی، خاص طور پر نیند کے دوران۔ 2. کمپریشن نیوروپتی کمپریسیو نیوروپتی سے ہمارا کیا مطلب ہے؟ یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں اعصاب پر دباؤ ڈالا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں انسان کے جسم کے کچھ حصوں میں احساس یا اینٹھن ختم ہو جاتی ہے، اور اعصاب پر چوٹ لگنے، برتنوں کے بڑھنے، یا بڑھنے والے عضلات کے موٹے ہونے کی وجہ سے دباؤ ہو سکتا ہے۔ اعصاب کے قریب. بدلے میں، کلائی، کہنی، یا گردن میں سکڑا ہوا اعصاب بعض اوقات انگلیوں میں بے حسی اور احساس کم ہونے کا باعث بنتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں وزن کم کرنے کے 10 طریقے 3. ضرورت سے زیادہ شراب پینا زیادہ دیر تک شراب نوشی ایک قسم کے اعصابی نقصان کا باعث بن سکتی ہے جسے الکحل نیوروپتی کہتے ہیں۔ اس قسم کی چوٹ مختلف علامات کا سبب بن سکتی ہے، بشمول انگلیوں میں بے حسی، یا بازوؤں، پیروں یا ٹانگوں میں بے حسی۔ 4. Fibromyalgia fibromyalgia کی اہم علامت شدید درد ہے جس کی کوئی واضح وجہ نہیں ہے، لیکن اس کی سب سے اہم علامات میں سے ایک انگلیوں میں جھنجھناہٹ اور بے حسی ہے۔ تاہم، کچھ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ دماغ کے درد سے نمٹنے کے طریقے میں کسی مسئلے کی وجہ سے fibromyalgia ہوسکتا ہے۔ سگنل 5. النار اعصاب میں پھنسنا النار اعصاب میں پھنسنا ایک ایسا مسئلہ ہے جو چھوٹی انگلی (پنکی) میں واقع النار اعصاب کو متاثر کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ النار اعصاب میں پھنسنا بنیادی طور پر چھوٹی انگلی اور اس سے ملحقہ انگلی میں بے حسی کا باعث بنتا ہے، جو کہ انگوٹھی کی انگلی ہے۔ واضح رہے کہ یہ چوٹ سنگین نہیں ہے لیکن اگر مناسب علاج نہ کیا گیا تو اس کا تعلق پیچیدگیوں سے ہوسکتا ہے جس میں ہاتھ یا بازو کے متاثرہ حصے میں احساس کم ہونا بھی شامل ہے۔ 6. ذیابیطس دوسری انگلیوں میں بے حسی کی ایک وجہ ذیابیطس ہے، خاص طور پر اگر خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول اور علاج نہ کیا جائے، اور یہ حالت ایک ایسی حالت سے منسلک ہے جسے ذیابیطس نیوروپتی کہا جاتا ہے، جو پاؤں اور ہاتھوں کے اعصاب کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ انگلیوں میں بے حسی اس حالت سے وابستہ سب سے اہم علامات میں سے ایک ہے، خاص طور پر انگلیوں میں۔ 7. Raynaud کی بیماری Raynaud کی بیماری ایک صحت کا مسئلہ ہے جس کا نتیجہ انگلیوں، ہاتھوں، پیروں، کانوں یا ناک میں خون کی گردش میں کمی یا بند ہونے کے نتیجے میں ہوتا ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ علاقے میں خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں یا اچانک پھیل جاتی ہیں۔ یہ چوٹ بہت سے مختلف علامات سے منسلک ہے، جن میں سب سے اہم انگلیوں کا بے حسی ہے۔ 8. کچھ قسم کی دوائیں لینا اگر آپ انگلیوں میں بے حسی کا شکار ہیں، اور آپ کچھ قسم کی دوائیں لیتے ہیں، تو آپ کو ان کے مضر اثرات کو پڑھنا چاہیے، جیسا کہ کچھ قسم کی دوائیں لینے سے، جیسے: کینسر کے علاج کی دوائیں، مریض کی انگلیوں اور اعضاء میں بے حسی کا باعث بنتی ہیں، اور یہ بات قابل غور ہے کہ یہ مسئلہ عارضی یا مستقل ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کو یہ مسئلہ محسوس ہوتا ہے تو اپنے معالج سے رجوع کریں۔ 9. انگلیوں میں بے حسی کی دیگر وجوہات