Arthritis of individual limbs
وجع المفاصل بالمفرد اعضاء۔
وجع المفاصل بالمفرد اعضاء۔
التهاب المفاصل في الأطراف الفردية
انٹی پین ادویات کے نقصانات
انٹی پین ادویات سے مراد درد رو کنے والی ادویات ہیں ایسی ادویات جو فوری در د روک کر تڑپتے موئے مریض کو سکون دے دیں
ایسی ادویات جہاں تڑپتے ہوئے مریض کو سکون دیتی ہیں وہاں دوسری طرف مرض کو مستقل اور کرانک بھی بنا دیتی ہیں
موجودہ دور میں امراض کی روز بروز بڑھتی ہوئی تعداد کے پیچھے سب سے زیادہ کردار انہی در درو کنے والی دواؤں کا ہے
کیونکہ ان دواؤں سے درد ہونے کا سبب دور نہیں ہوتا بلکہ اعصاب جو درد کو محسوس کراتے ہیں انہیں سن کر کے
یا انہیں ست کر کے درد کا احساس ختم کر دیا جاتا ہے ایسی ادویات زیادہ تر عضلاتی اعصابی ہوتی ہیں اور کچھ دوا ئیں غدی اعصابی بھی ہوتی ہیں جن کے استعمال سے اعصاب میں دوران خون کم ہو کر یا تحلیل یا تسکین کی صورت پیدا ہو کر درد کا حساس کم یا ختم ہو جاتا ہے
لیکن اندر ہی اندر عرش زوروں پر قائم رہتا ہے ایسی ادویات میں افیون چرس بھنگ اور دیگرنشہ آور دوائیں مشہور ہیں
جو سب کی سب عضلاتی اعصابی ہیں ان دواؤں کے کھاتے ہی اعصاب میں تحلیل ہو کر درد کا احساس کم ہو جاتا ہے
دوسرے یہ کہ ایسی ادویہ رادع ہوتی ہے یہ وہاں سے (مقام درد سے ) خون کو واپس کر دیتی ہیں جو در دروکنے کا سبب بنتی ہیں
یہی وجہ ہے کہ ایسی دواؤں کا درد کے مقام پر لیپ کرانے سے فورا سکون ہوجاتا ہے۔
قانون مفرد اعضاء کے تحت اصل سرطان بھی عضلاتی اعصابی تحریک میں ہوا کرتا ہے اور یا درکھیں کہ کسی بھی علامت کا بگڑتے بگڑتے سرطان تک پہنچ جانا بھی ان نشہ آور سُن کرنے والی دواؤں کی وجہ سے ہی ہوتا ہے مریض وقتی طور مرض کنٹرول کرنے کے لئے یہ دوائیں کھاتا اور اپنا وقت پاس کرتا ہے آخر ایک وقت آتا ہے کہ یہی انٹی بین ادویات سے اسے فائدہ ہو تا بند ہو جاتا ہے
تو اور دوائیں بدل بدل کر دی جاتی ہیں جب کوئی دوا اثر نہ کرے تو اسے کہا جاتا ہے کہ اسے کینسر ہو گیا ہے
جس وجہ سے دوائیں اثر نہیں کرتیں۔ یاد رکھیں یہی در درو کنے والی ادویات اسے سرطان میں تبدیل کر دیتی ہیں
ایسی ادویات اکثر عضلاتی اعصابی (خشک سرد ) ہوتی ہیں۔ ان انٹی پین دواؤں سے جس قدر ممکن ہو سکے بیچا جائے ۔
خاص طور پر جوان عمر کے افراد کو ایسی دوا ئیں ہرگز استعمال نہیں کرنی چاہئیں
یا درکھیں کینسر نوے فیصد ہوتا ہی عضلاتی تحریک سے ہے
لہذا کینسر میں جب مریض در درو کنے کی دوا کھاتا ہے تو اس دوا سے در دتو رکتا ہے لیکن کینسر میں اضافہ ہوتا جاتا ہے
جو مریض کی موت کا سبب بن جاتا ہے قانون مفرد اعضاء میں ایسی جان لیوا امراض کا اگر علاج نہ بھی ہو سکے تو کم از کم اتنا تو ضرور کریں کہ جن غذاؤں سے کینسر پیدا ہوتا ہے اور بڑہتا ہے انہیں بند کر دیا جائے تا کہ مرض میں اور اضافہ تو نہ ہو۔
صرف اتنے عمل سے بھی مرض کو کچھ نہ کچھ سکھ کا سانس آ جاتا ہے اس کتاب میں دردوں کے
مریض کے صرف درد رو کنے کا علاج نہیں کیا گیا بلکہ اس کے دود کے اسباب کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے
تا کہ مستقل شفاء کی صورت بن سکے
حکیم محمد عارف دنیا پوری