یہ سب کہاں جاواہاں؟ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو میو قوم ایک دوسرا کی خؤشی غمی میں شریک ہونو اپنی ذا مہ د اری سمجھاہاں۔ایک وقت ہو جب کوئی بیمار ہوجاوے ہو یا مرجاوے ہو تو اوڑ پاس کا سارا گائون میں رول مچ جاوے ہی۔دور و نزدیک لوگ منہ دیکھن اور جنازہ میں شرکت کے مارے آوے ہا۔لواحقیقن کے ساتھ ہمدردی کو اظہار کرے ہا۔بیمار کے مارے دعا ئے صحت کرے ہا۔اگر کوئی مدد کرسکے ہو ضرور کرے ہو۔ اب سوشل میڈیا کو دور ہے اٹھتے بیٹھتے سوشل میڈیا نے ہماری زندگی پے قبضہ جالئیو ہے۔دھیرئیں جاگ کے سب سو پہلو کام موبائل دیکھنو اور رات سون سو پہلے سب سو آخری کام بھی موبائل دیکھنو بن چکو ہے۔ای بات کائی کے ساتھ مخصوص نہ ہے سب یاکام میں لگا پڑاہاں۔کچھ کم تو کچھ زیادہ۔ آنکھ کھلن سو پیچھے میڈیا کا ذریعہ سو کچھ من پسند چیز دیکھن کو ملا ہاں تو کچھ خبر دکھ والی بھی رہواہاں۔بالخصوص موت کی خبر اور واپے تعزیت بھرا پیغام۔ای چل چلائو تو ایسے ای چلتو آئیو ہے اور آن والا وقت میں بھی ایسے ای چلتو رہے گو۔جان والا واپس نہ آساں ۔بچن والا ای جانگا۔ آج کو سوشل میڈیا عیبد الوحید میو وڈالہ والہ کی گھروالی کی وفات کی خبرن سو اٹو پڑو ہے۔ یاکے علاوہ ہمارا گائوں سو گھر کنبہ میں ظفر صاحب (ڈیرہ منگلی)بھی چھوڑ کے چلو گئیو ہے اب تو ایسو لگے ہے کہ موت کہیں اوڑ پاس ای دول ری ہے جنے کد ٹینٹواں نے دبوچ لئے ۔ ویسے میون کو بھی اپنو ای مزاج ہے۔ میو قوم میں رواج چل پڑو ہے جنازہ میں ڈھیر سارا لوگ اکھٹا ہوجاواہاں(اچھی بات ہے) لیکن زندگی میں کدی مل بیٹھن کی توفیق نہ ملے ہے۔جیسے جنازہ میں اکھٹا ہوواہاں۔کاش یہ زندگی میں بھی ایسے ای بھلا ہوجاواں۔تو ان کی زندگی کو رخ بدل جائے۔ان کی طاقت جمع ہوکے انقلاب برپا کردئے۔ ہماری بد قسمتی۔ کہیں ایسو تو نہ ہے کہ ہم مردہ پرست ہوگیا ہوواں؟۔ ہم پہلان کی جو مرچکاہاں ان کی زندگی اور حالاتن نے ڈھنوڈ ڈھونڈ کے لکھ راہاں۔جو زندہ ہاں ان سو ملنو بھی گوارو نہ کراہاں۔لینو دینو تو قسمت کی بات کم از کم ایک دوسرا سو نوں ای پوچھ لئیو کہ ان کا کام۔ان کا ادارہ۔ان کی زندگی کیسی چل ری ہے۔ لیکن شاید ہم صرف ہلہ گلہ کا حق میں ہاں ۔کام کی ضرورت نہ ہے۔جاانداز سو لوگ ایک دوسرا کی مخالفت میں آگے برحا ہاں۔ایسو لگے ہے کہدنیا میں میون کی ٹانگ کھینچن کے علاوہ کوئی اچھو کام ہے ای نہ ہے۔کچھ لوگن کو تو پیت درد نورے ای جب ہے کہ وے ایک دوسر کی چغلی چانٹی اور ٹانگ کھنچائی نہ کرلیواں۔۔۔کیونکہ اللہ نے جو طاقت دی ہے واکو اچھو برو استعمال کرنو تو ہے۔بھلو نہ سہی تو ایک دوسراےا نیچا دکھان میں ای سہی۔