میوبوڑھا ،میرا سر کا تاج۔
میو۔جوَان میری اُمیدہاں
میوبوڑھا میرا سر کا تاج۔
میو۔جوان میری امیدہاں
یامیں شک نہ ہے کہ ہرکوئی بڑان کا تجربان سو سیکھے
اوراُن کی محنت سو آگے بڑھے ہے۔
بڑان کاتجربہ آن والی نسل کے مارے ضروری رہوا ہاں
تجربہ بنیادی طور پے زندگی بچانا اور آگے بڑھنا کو آسان طریقہ کو نام ہے
جا چیز انسان محنت و مشقت سو سیکھے ہے ۔
تجربہ کار وائے ایک اشارہ سو سمجھا دیوے ہے۔
کچھ لوگن نے شکوہ رہوے ہے کہ نئی پود
پرانی باتن چھوڑ تی جاری ہے۔
یائی بات اے میں تم سو کہوں ۔تم نے بُرو لگے گو۔
تم بھی تو بہت سی باتن نے چھوڑ چکا ہو
پہلے۔ بنا گوڈے ہا۔ہل چلاوے ہا۔
پھلا گھاوے ہا۔ڈنگرن کو ہاتھ سو پٹھا کوٹے ہا
تم نے وے ساری چیز چھوڑ دی ہاں۔
اگر میری قوم کا میو جوان اِن باتن کا مہیں
توجہ نہ کراہاں توماتھاپے توڑی کیوں پاڑو ہو؟
اگر کوئی آگے بڑھے ہے۔اور میو رہوے ہے
تو اعتراض کی بات کہا ہے؟تم نے خوش ہونو چاہے
جیسے تم بوڑھان نے نیا طور طریقہ سیکھ لیا ہاں
ایسے ای نئی پود نے اپنو طرز زندگی بدل لئیو ہے۔
میو بوڑھا اے۔میو جوان کی سوچ کی قدر کرنی چاہے
کیونکہ نئی تعلیم نے واکے سامنے بہت ساراستہ کھول دیا ہاں
تم کو ای حق نہ پہنچے ہے کہ تم ان راستان نے بند کرو۔
اگر نئی پود تہاو احترام کرے ہے تو تم نے خوش ہونو چاہے
تہاری ذمہ داری ہے کہ بچپن سوُ اولاد کو اپناتمدن اے سکھائو
جاسو بڑا ہوکےتم نے کہنو نہ پڑے۔پشتانو نہ پڑے۔
میو قوم کا بوڑھا قابل احترام اور میو قوم کا جوان میری امید ہاں
میں اِن سو بہت ساری امید راکھو ہوں
جو لوگ انسو مایوس ہاں ۔بنیادی طورپے ان کے آگے
کوئی راستہ اور کوئی منزل نہ ہے۔
میو جوان میں بہت پوٹنشل ہے۔
بہت جذبہ ہے۔اور کچھ کر گزرن کی امید ہے
اگر کوئی کمزوری ہے تو رہبر و رہنما کی ہے۔
موئے امید ہے اگر لیڈر لوگ اُنن نے ایسے ای
غلط رستان پے چلاتا رہا۔
تو ایک دن میو جوان اپنو راستہ خود بنائے گو
آگے بڑھے گو۔پھر جو احترام موجود ہے ،باقی نہ رہے گو
کیونکہ آج کو جوان جب اپنا بل بوتا پے آگے بڑھے گو
تو لیڈرن کو احترام کائیں کو کرے گو؟
احترام تو شکریہ۔یا پھر احسان کو بدلہ رہوے ہے
جب ہم اِن سو یا موقع اے بھی چھین لیں گا
تو میو جوانن سو کونسا احترام کی امید راکھ سکاہاں؟
یاسو پہلے کہ دیر ہوجائے۔
میرو میو جوان اپنا فیصلہ خود کرن لگے
واسو پہلے یا کا جوش و جذبہ سو فائدہ اٹھا لئیو
ہماری قوم کی بہت سی توانائی صرف یائی مارے ضائع ہوری ہے
کہ کوئی یا توانائی سو فائدہ اٹھانا کی صلاحیت نہ راکھے ہے۔
میو بوڑھان سو اتنو کہونگو۔
اگر تم نے اپنی تازہ دم نسل سو کام نہ لئیو تو
میو جوان آگے بڑھ کے تم سو چوہدر اے بھی چھینے گو
اور اپنا فٰصلان نے بھی کرے گو۔
ابھی موقع ہے بڑا بوڑھا۔نوجوان نسل کے مارے کچھ سوچاں
انن کو آگے بڑھن کا موقع دیا ں۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔