میواتی کا اندراج میں مشکلات
مقامی میون کی ذمہ داری
میواتی کا اندراج میں مشکلات
مقامی میون کی ذمہ داری
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم ارتقائی مراحل سو گزرری ہے
ایسا مسائل در پیش ہاں جن کو پہلے تصور بھی نہ ہو
ترقیاتی طورپے ساری کامیابی ایک دم جھولی میں نہ گراہاں
بلکہ کامیابی قربانی بھی مانگے ہے۔ای قربانی وقت کی ہوئے
پیسہ کی ہوئے۔یا تجربہ کی۔جیسی ضرورت ایسی قربانی۔
فاتح جب کہیں فتح کرے ہے
تو واکے آگے فتح سو بڑا چیلنج کھڑا رہوا ہاں
فتح کرنو آسان ،لیکن وائے قائم راکھنو مشکل رہوے ہے
جیسے پیسہ کماتو ہر کوئی لیوے ہے۔ لیکن پیسہ سو ڈھنگ کو کام لینو
ہر کائی کا بس کی بات نہ ہے۔پیسہ کو صحیح استعمال کمانا سو بھی مشکل ہے
کال کی بات ہے۔ میرپور سو ایک میو نے موکو فون کرو
نادرا کا حوالہ سو کچھ پریشانین کو ذکرو ۔سُن کے دُکھ ہوئیو
کہ مردم شماری والا ۔قوم کا خانہ میں میو نہ لکھ راہاں۔
وانے بہادری دکھائی اور بھاگ دوڑ کری۔اپنی کوشش میں
کامیاب ہوگئیو۔بہت خوشی ہوئی کہ کوئی تو میو ایسو ہے
جو باتن سو گھنو کام کا مہیں دھیان دیوے ہے
عبد الحمید میرپور والانے بتائیو کہ میر پور میں
میون کی حالت کچھ ٹھیک نہ ہے۔
ہم نے ،لوگ دوسرا درجہ کا شہری سمجھاہاں۔
بلکہ ہندوو ن سو بھی گیا گزراسمجھاہاں
میں نے جھٹ بتائیو کہ سندھ میں میو اتحاد
میو قوم کی نمائیدگی کرے ہے۔واکی خدمات تو پنجاب تک
پھیلی پڑی ہاں ۔ان کو بتائیو تہارا مسئلہ حل ہونگا۔
آئے روز کہیں نہ کہیں سو تصویر میڈیا پے آوے ہے
عبد الحمید کو کہنو ہے۔حکیم صاحب۔دور کا ڈھول سہانا لگاہاں
یہ لوگ واجگہ جاواہاں،جہاں کھان کو مرغا ملے،اور جیب خرچ ملے
میوقوم کا حوالہ سو ان کی خدمات نہ ہونا کے برابر ہاں
موئے ای بات سُن کے بہت دکھ لگو کہ میون کی نمایئندہ جماعت کا
بارہ میں کتنی غیر ذمہ دارانہ بات کررو ہے۔لیکن ۔۔۔۔۔
جب وانے کچھ ثبوت دیا۔
توان کی موجودگی میں وائے جھٹیان کو جواز نہ ہو
کائی کا بارہ میں تنقید مقصود نہ ہے۔نہ یاکی ضرورت ہے
لیکن ایک بات سمجھنی پڑے گی کہ میو قوم کا لیڈرن نے قوم کے سامنے
اپنی پوزیشن واضح کرنی پڑے گے جاسو اعتماد بحال رہے۔
بات میو اتحاد یا کچھ شخصیات کی نہ ہے۔
بات میو قوم کا اعتماد کی ہے
بدقستمی سو میو قوم کا نمائیندہ لوگن کو کردار
میو جوانن کے مارےپُر کشش نہ ہے۔
نہ کوئی اعتماد کرن پے آمادہ ہے
یاسو بڑی میو قوم ے مارے ناموسی کہا ہوئے گی کہ
قوم کا نمائیندہ اپنو اعتماد کھو بیٹھا ہاں۔
ان کی لیڈر شپ یا چوہدر سو کائی اے کوئی مسئلہ نہ ہے
لیکن جا قوم کی چوہدر سنبھال راکھی ہے۔
واقوم کا لوگن کے
سامنے اپنی پوزیشن اے بھی واضح کردئیو۔
موئے امید ہے سندھ کا باشندان نے میو اتحاد کا کچھ لوگن سو
شکایات ہاں ،یا برادری میں گچوڑ اور کچود ہوری ہاں
اپنی پوزیشن واضح کرنگا۔جاسو ہم غیر ذمہ دار لوگن کا منہ بند کرسکاں
سندھ کی سر زمین کا تقاضا کچھ اور ہاں۔
پنجاب میں جو سہولیات میون کوملی پڑی ہاں۔
عبد الحمید کی باتن سو لگے ہے کہ سندھی میو ان سو محروم ہاں
مسئلہ نادرا کو ہوئے یا کائی پولیس مقدمہ کو ،
یا پھرپرے پنچائت اور عدالت کو
پاکستان بھر میں رہن والا میون نے یا بارہ میں سوچنو پڑے گو کہ
ایک ماڑا آدمی کو کیسے فائدہ دئیو جاسکے ہے۔
دنیا میں کوئی بھی چیز نہ ناممکن نہ ہے۔
لیکن اگر میو قوم کا مسائلن نے میو قوم کا نمائیندہ لوگ حل کراں
تو میو قوم کے مارے فخر کی بات ہوئے گی
اگر یہ لوگ توجہ نہ کرنگا تو مسائل تو جیسے تیسے کرکے حل ہوجانگا
لیکن بات تو لیڈری کی ہے۔جب ای لیڈری قوم کے کام نہ آئی
تو ایسی لیڈری سو فقیری اچھی جامیں جھولااٹھا کے مانگے
کھائے سوجائے۔کوئی فکر نہ فاقہ۔دنیا کمائے فقیر کھائے
میو قوم کی نمائیندہ جماعتن نے اپنی پالسین پے نظر ثانی کرنی پڑے گی
اپنی عادات و اطوار بدلنا پڑنگا۔
نہیں تو سُکڑتا سُکڑتا گھرن تک محدود رہ جائوگا
کوئی ماررو بھی نہ لئے گو۔
قوم تو واکی عزت کرے گی جو قوم کی خدمت کرے گو
میں نے واٹس ایپ گروپن میں بڑا بڑا افلاطون۔
اور بزرجمہر دیکھا ہاںاُ ن کی بات بیربل اور ملا دوپیادہ سو اینچ بھی کم نہ ہاں۔
ا ن کا سر میں پڑھا لکھا ہونا کو بھوت سوار ہے۔
کائی اے اپنی افسری کو گھمنڈ ہے تو
کوئی اپنی دولت پے اتررارو ہے
کائی سو بتلاکے دیکھ لئیو۔
واکو سینہ قوم کا دکھ سو بھرو پرو ہوئے گو
لیکن جب قوم کی خدمت یا میو برادری کے مارے کچھ کرنا کی
باری آوے ہے تو۔
نوں نہ ہے ۔نوں نہ ہے۔توئے پتو نہ ہے
جن باتن کو ہم نے پتو ہے۔جے توئے پتو لگ جائے تو؟؟؟
ایسی گپوڑن نے لگانگا کہ سُن کے انسان حدک رہ جاوے ہے
میں ہاتھ جوڑ کے صاحب حیثیت میون سو کہوہوں کہ
میو قوم نے تم کو شناخت دی ہے،چوہدر دی ہے۔شان دی ہے
تم بھی میو قوم کو کچھ دیدئیو۔پائون کی ماٹی اے چھوڑ دئیو
جو قوم کی خدمت کرے گو قوم وائے یاد راکھے گی۔