مجربات کی حقیقت
(جہلاءکونسخہ نہ بتائیں)
مجربات کی حقیقت
(جہلاءکونسخہ نہ بتائیں)
حکیم المیوات :قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نو لاہور
مجربا ت کی حقیقت ایک سہارا(تول) کی سی ہے جسے ایک حاذق معالج اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کرتا ہے۔ایک ہتھیار چاہے کتنا بھی موثر و بے خطاء ہو لیکن اس کا استعمال بوقت ضرورت ہی کیا جاتا ہے۔لیکن اس کی ضرورت کہاں پڑتی ہے ۔یہ ہتھیار چلانے کا ماہر جانتا ہے۔ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی۔
جسے چلانا نہیں آتا یا اس ہتھیار کی اہمیت کا اندازہ نہیں اس کے لئے ایک خنجر اور لوہے کی پتری میں فرق ایک ماہر ہی جانتا ہے۔ایسے ہی مجربات بھی ایک ہتھیار ہیں اگر کسی ماہر کے ہاتھ میں ہوں توان سے اپنی حفاظت بھی کرتا ہے اور دوسروں کی حفاظت بھی اگر ضرورت پڑے تو اس سےشکار بھی کرسکتا ہے۔
ماہر کاری گر عام سی سے چیز سے اپنی ضرورت پوری کرسکتا ہے۔جب کہ عام انسان لگے بندھے انداز میں استعما ل ہونے والے اوزار کا محتاج ہوتا ہے۔اس کی عقل اس دائرہ سے باہر نہیں نکلنے دیتی جو دائرہ کسی ماہر نے کھینچ دیا گیا ہو۔جب کہ عقلمند اورزیرک انسان ہتھیارکا محتا ج نہیں ہوتا اس کے لئے ہتھار معنی نہیں رکھتے اسے اپنی ضرورت کی تکمیل اہمیت رکھتی ہے۔
دوسری مثال آپ یہ بھی سمجھ سکتے ہیں۔کہ آپ نے ایک شہر سے دوسرے شہر جانا ہے۔مقصد سفر کرنا ہے۔وسائل کے اعتبار سے کوئی جہاز میں جائے یا مہنگی سے مہنگی گاڑی میں یا پھر کسی معمولی سورای پر اگر سواری نہ بھی تو پیدل چل کر منزل مقصود تک پہنچ جائے۔پہنچنے کے بعد ہوائی جہاز سے پیدل سفر کرنا بے معنی ہوجاتا ہے کیونکہ مقصد سواری نہیں بلکہ منزل پر پہنچنا ہے۔یہی بات مجربات کے بارہ میں سمجھ لیجئے کہ حاذق و ماہر طبیب مجربات کامحتاج نہیں ہوتا۔لیکن مجربات کو بوقت ضرورت بہتر انداز میں کام میں لاکر بہتر نتائج حاصل کرلیتا ہے۔
مجربات کے بارہ میں احتیاط ضروری ہے۔
بات ہورہی تھی کہ مجربات کو جہلاء و عطاءی لوگوں سے دور رکھنا ضروری ہے کیونکہ انہیں معلومنہیںہوتا کہ ان مجربات کی ضرورت کس وقت ہوتی ہے/اور کس مریض کو کونسا مجرب نسخہ دینا ہے۔یعنی بغیر تشخیص مجربات بھی موجب ہلاکت ہوسکتے ہیں۔اس لئے بغیر ضرورت اور بلاتشخیص مجربات کا استعمال انسانی جان کے ضیاع کا سبب بنتا ہے۔بغیر مہارت کے یہ مجربات بندر کے ہاتھ میں ماچس دینے والی بات ہوتی ہے۔جو لوگ مریضوںکی تیمار داری کے وقت یا راہ چلتے وقت نسخہ جات کی تقسیم میں فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس لئے ان لوگوں کی پہنچ سے دور رکھنا چاہئے۔