+92 3238537640

Share Social Media

طب نبوی ،نیند کے لئے 10بہترین مشورے:

طب نبوی ،نیند کے لئے 10بہترین مشورے:

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
نیند بہت بڑی نعمت ہے۔
یند اللہ تبارک و تعالیٰ کی عظیم نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ اس سے دماغ کو سکون ملتا ہے اورانسان سونے کی بدولت تازہ دم ہوجاتا ہے۔ نیند صحت کو برقرار رکھنے کیلئے اشد ضروری ہے۔ جو لوگ نیند پوری نہیں کرپاتے وہ مختلف بیماریوں اور مشکلات سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ نیند کے حوالے سے قرآن کریم میں جو کچھ آیا ہے، وہ جدید معلومات کے تناظر میں قرآنی معجزہ ہے۔ نیند سے متعلق قرآن کریم میں مختلف آیات آئی ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سورۃ الروم کی آیت نمبر 23میں ارشاد فرماتا ہے: “اور اللہ کی نشانیوں میں سے تمہارا رات اور دن کو سونا اور تمہارا اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے، یقینااس میں ان لوگوں کیلئے بہت سی نشانیا ں ہیں جو غور سے سنتے ہیں۔” علامہ ابن کثیر ؒ اس کا مطلب یہ بتاتے ہیں کہ: “رات اور دن کے وقت سونا اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔جسے صحت مندانہ طریقے سے نیند آئے اس کے لئے رب کا شکر ادا کرنا لازم ہے
سوتے ہوئے جسم میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں؟
اب وہ دیکھیں۔ سوتے ہوئے نبض کی رفتار دھیمی ہوجاتی ہے۔ خون کا دباؤ20تا 25ملی میٹر کے تناسب سے کم ہوجاتا ہے۔ تنفس کی رفتار ہلکی ہوجاتی ہے البتہ تنفس زیادہ گہرا اور زیادہ لمبا ہوجاتا ہے۔ خون میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔ رات کے وقت نیند کے دوران جسم 33فیصد اور دن کے وقت 67فیصد آکسیجن جذب کرتا ہے۔ جسم رات کے وقت سونے کے دوران 42فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دن میں سوتے وقت58فیصد خارج کرتا ہے۔
درجہ حرارت میں معمولی کمی واقع ہوتی ہے۔نیند کے دورا ن عضلات ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ نیند کے دوران ہضم کا نظام آرام کرتا ہے۔ معدے اور آنتو ںکی حرکت ہلکی ہوجاتی ہے۔ ہاضم مواد کی تشکیل کم ہوجاتی ہے۔ جگر اوربنکریاس کا عمل مدھم ہوجاتا ہے۔ بعض غدوں کا عمل ہلکا پڑ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے

بے پناہ تھکن کے باوجود نیند کیوں نہیں آتی، حل کیا ہے؟
نیند کا سبب کیا ہے؟
اسکی بابت 3 نظریات سامنے آئے ہیں: ایک نظریہ تو یہ ہے کہ انسان کے دماغ میں ایک صنوبری غدہ ہوتا ہے، یہ اعصابی نقل و حمل کا وظیفہ انجام دیتا ہے۔
یہ غدہ خون میں فضلہ ڈالتا رہتا ہے۔ یہ آنکھوں کی پتلی کے اطراف پڑنے والی روشنی کے اثرات سے اعصابی گرد ش کی اطلااعات حاصل کرتا ہے۔ اس غدے میں ملاٹونین نامی مادہ تشکیل پاتا ہے جو 1958ء میں دریافت ہوا۔ یہ دماغ پر نیند طاری کرتا ہے۔ دوسرا نظریہ نیند کے کیمیکل سسٹم کا ہے۔ اسکا حاصل یہ ہے کہ بیداری کے دوران انسانی جسم کے عضلات اور اعصاب محنت کرتے ہیں۔ کیمیکل آپریشن اور توانائی خرچ ہونے سے فضلات اورزہریلے مواد بنتے ہیں۔ یہ رفتہ رفتہ خون میں بڑھتے جاتے ہیں۔ یہ اعصابی نظام یا دماغ کے پاس جمع ہوتے رہتے ہیں۔ بالآخر دماغ پر اونگھ اور سستی طاری کردیتے ہیں۔ رفتہ رفتہ اسکا سلسلہ بڑھتا جاتا ہے اور نیند آجاتی ہے۔ تیسرا نظریہ پرانا ہے ۔
اسکا قصہ یہ ہے کہ گزشتہ صدی میں اعصاب کے جراح دماغ کا آپریشن انسان کو بے ہوش کئے بغیر کیا کرتے تھے۔ انہوں نے آپریشن کرتے ہوئے دیکھا کہ آپریشن کے دوران مریض بیدار ہے اور وہ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی دوران وہ کیا دیکھتے ہیں کہ مریض پر اچانک اس وقت نیند طاری ہوجاتی ہے جب انکے آلات جراحت دماغ کے اندر موجود بعض عمیق حصوں کے خلیوں کے کسی مرکز کو چھو لیتے ہیں۔ اس مشاہدے سے جراحوں نے فرض کرلیا کہ دماغ میں ’’نیند والے مراکز‘‘ پائے جاتے ہیں۔ نیند سے محرومی کے نقصانات: انگلینڈ کے وسطی علاقے میں لوپرو گ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے ماتحت نیند پر ریسرچ کرنے والے ایک سینٹر کے ماہرین نے نیندسے محرومی کے نقصانات کا جائزہ لیکر بتایا کہ نیند نہ ہونے کی صورت میں مندرجہ ذیل نقصانات ریکارڈ پرآئے ہیں: اول تو انسانی نشاط میں اضمحلال آجاتا ہے۔ بے خوابی ، بے چینی اور تناؤ کی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ اعصابی ہیجان کا حملہ ہوتا ہے اور ذہن ماؤف ہوجاتا ہے۔ مرگی اور پاگل پن کے دورے پڑنے کا امکان بھی رہتا ہے۔ نظر کمزورہوجاتی ہے۔ نگاہ میں گڑبڑ پیدا ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات چیزیں دہری نظر آنے لگتی ہیں۔

سوتے ہوئے جسم میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں؟
اب وہ دیکھیں۔ سوتے ہوئے نبض کی رفتار دھیمی ہوجاتی ہے۔ خون کا دباؤ20تا 25ملی میٹر کے تناسب سے کم ہوجاتا ہے۔ تنفس کی رفتار ہلکی ہوجاتی ہے البتہ تنفس زیادہ گہرا اور زیادہ لمبا ہوجاتا ہے۔ خون میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔ رات کے وقت نیند کے دوران جسم 33فیصد اور دن کے وقت 67فیصد آکسیجن جذب کرتا ہے۔ جسم رات کے وقت سونے کے دوران 42فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دن میں سوتے وقت58فیصد خارج کرتا ہے۔
درجہ حرارت میں معمولی کمی واقع ہوتی ہے۔نیند کے دورا ن عضلات ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ نیند کے دوران ہضم کا نظام آرام کرتا ہے۔ معدے اور آنتو ںکی حرکت ہلکی ہوجاتی ہے۔ ہاضم مواد کی تشکیل کم ہوجاتی ہے۔ جگر اوربنکریاس کا عمل مدھم ہوجاتا ہے۔ بعض غدوں کا عمل ہلکا پڑ جاتا ہے۔
نیند کا سبب کیا ہے؟
اسکی بابت 3 نظریات سامنے آئے ہیں: ایک نظریہ تو یہ ہے کہ انسان کے دماغ میں ایک صنوبری غدہ ہوتا ہے، یہ اعصابی نقل و حمل کا وظیفہ انجام دیتا ہے۔
یہ غدہ خون میں فضلہ ڈالتا رہتا ہے۔ یہ آنکھوں کی پتلی کے اطراف پڑنے والی روشنی کے اثرات سے اعصابی گرد ش کی اطلااعات حاصل کرتا ہے۔ اس غدے میں ملاٹونین نامی مادہ تشکیل پاتا ہے جو 1958ء میں دریافت ہوا۔ یہ دماغ پر نیند طاری کرتا ہے۔ دوسرا نظریہ نیند کے کیمیکل سسٹم کا ہے۔ اسکا حاصل یہ ہے کہ بیداری کے دوران انسانی جسم کے عضلات اور اعصاب محنت کرتے ہیں۔ کیمیکل آپریشن اور توانائی خرچ ہونے سے فضلات اورزہریلے مواد بنتے ہیں۔ یہ رفتہ رفتہ خون میں بڑھتے جاتے ہیں۔ یہ اعصابی نظام یا دماغ کے پاس جمع ہوتے رہتے ہیں۔ بالآخر دماغ پر اونگھ اور سستی طاری کردیتے ہیں۔ رفتہ رفتہ اسکا سلسلہ بڑھتا جاتا ہے اور نیند آجاتی ہے۔ تیسرا نظریہ پرانا ہے ۔
اسکا قصہ یہ ہے کہ گزشتہ صدی میں اعصاب کے جراح دماغ کا آپریشن انسان کو بے ہوش کئے بغیر کیا کرتے تھے۔ انہوں نے آپریشن کرتے ہوئے دیکھا کہ آپریشن کے دوران مریض بیدار ہے اور وہ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی دوران وہ کیا دیکھتے ہیں کہ مریض پر اچانک اس وقت نیند طاری ہوجاتی ہے جب انکے آلات جراحت دماغ کے اندر موجود بعض عمیق حصوں کے خلیوں کے کسی مرکز کو چھو لیتے ہیں۔ اس مشاہدے سے جراحوں نے فرض کرلیا کہ دماغ میں ’’نیند والے مراکز‘‘ پائے جاتے ہیں۔ نیند سے محرومی کے نقصانات: انگلینڈ کے وسطی علاقے میں لوپرو گ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے ماتحت نیند پر ریسرچ کرنے والے ایک سینٹر کے ماہرین نے نیندسے محرومی کے نقصانات کا جائزہ لیکر بتایا کہ نیند نہ ہونے کی صورت میں مندرجہ ذیل نقصانات ریکارڈ پرآئے ہیں: اول تو انسانی نشاط میں اضمحلال آجاتا ہے۔ بے خوابی ، بے چینی اور تناؤ کی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ اعصابی ہیجان کا حملہ ہوتا ہے اور ذہن ماؤف ہوجاتا ہے۔ مرگی اور پاگل پن کے دورے پڑنے کا امکان بھی رہتا ہے۔ نظر کمزورہوجاتی ہے۔ نگاہ میں گڑبڑ پیدا ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات چیزیں دہری نظر آنے لگتی ہیں۔

نیند کا مقام:
نیند انسا ن کے جسم میں مختلف تبدیلیوں کے نتیجے میں طاری ہوتی ہے لیکن اس کے حقیقی اسباب آج تک دریافت نہیں کرسکا۔ نیند قطعاً ایک پیدائشی چیز ہے ۔ اس کا ٹھیک انسان کی ضرورت کے مطابق ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اسے انسانی طبیعت کے لئےفطرت کا درجہ رکھتا ہے۔کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں انہیں دوسری جگہ نیند نہیں آتی۔یہ ہر ایک ساتھ نہیں ہوتا۔لیکن کچھ لوگ ضرور اس کا شکار ہوتے ہیں۔اگر مجبوری نہ ہوتو اپنے کمرے اور اپنے بستر پر سوئیں اس سے آسدوگی ملتی ہے۔
بستر کا انتخاب طبی نکتہ نظر سے
بستر نہ تو زیادہ نرم ہو اور نہ ہی اتنا سخت ہو کہ نیند ہی نہ آئے۔ خالی پیٹ سونے سے پرہیز کیا جائے۔ سونے سے قبل مسواک ضرور کرلی جائے۔ سونے سے قبل ہاتھ اور منہ دھو لیا جائے۔ نشہ آور اور خواب آور دواؤں سے اجتناب برتا جائے۔ سونے کا طریقہ: رسول کریم کا ہر عمل ہمارے لئے حسین نمونہ ہے۔ پیغمبر اسلام کا معمول تھا کہ سخت بستر استعمال کرتے تھے۔ دائیں کروٹ لیتے اور دائیں ہاتھ کی ہتھیلی دائیں رخسار کے نیچے رکھ لیتے تھے۔ پیغمبر اعظم و آخر الٹا لیٹنا پسند نہیں کرتے تھے۔
اپنے کمرے کو سرد، اندھیرا اور خاموش بنائیں۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب تم رات کو سونے لگو تو چراغ بجھادو، دروازے بند کردو، برتنوں کو ڈھانک دو اور کھانے پینے کی چیزوں پر اوپر سے کپڑا ڈال کر محفوظ کردو۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مجھے یوں یاد پڑتا ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اگرچہ برتن کی چوڑائی پر کوئی لکڑی کا ٹکڑا ہی رکھ دو((صحیح البخاری،کتاب الاشربة، باب تغطیة الاناء، رقم الحدیث : ۵٦٢۴)
بلیک آؤٹ پردے، ایر پلگ اور ایک مرفہ میٹریس میں سرمایہ کاری کریں۔ بیڈ روم میں الیکٹرانکس کو باہر رکھیں، کیونکہ ان کی نیلی روشنی نیند کو خراب کرتی ہے۔
دائیں کروٹ سونا۔سنت بھی طبی ضرورت بھی۔

طبی لحاظ سے بھی دائیں جانب لیٹنا ضروری ہے کیونکہ معدے کا اخراج بھی دائیں جانب ہوتا ہے۔ بائیں جانب لیٹنے سے دل پر بوجھ پڑتا ہے اسی طرح الٹا لیٹنا بھی مفید نہیں۔ رخسار کے نیچے ہاتھ رکھنے سے نچلے جبڑے کو راحت ملتی ہے، جس سے نیند کے دوران ڈھیلا ہوجانے کے باوجود منہ نہیں کھلتا اور خراٹے نہیں نکلتے۔ سیدھا لیٹنے سے خراٹوں کا امکان زیادہ رہتا ہے چنانچہ دائیں جانب لیٹنا ا حسن عمل ہے۔ طبی تجربات و مشاہدات نے ثابت کیا ہے کہ جو لوگ سخت بستر استعمال کرتے ہیں انہیں کمر کا درد بیحد کم ہوتا ہے۔ لیٹنے کے دوران کروٹ لیتے رہنا چاہئے۔ قرآن پاک میں اصحاب کہف کا ذکر آیا ہے جو کئی سو سال تک سوتے رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ الکہف کی آیت نمبر 18میں بتاتا ہے : “ہم ان کو دائیں اور بائیں کروٹ دلواتے رہتے تھے اور انکا کتا غار کے دہانے پر ہاتھ پھیلائے بیٹھا تھا۔” قرآن پاک کی اس آیت مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اصحاب کہف کو 309برس تک دائیں اوربائیں مسلسل کروٹ دلاتا رہتا تھا ۔ کروٹ دلانے میں بڑی مصلحت پوشیدہ ہے۔
جدید طب سے پتہ چلا کہ مسلسل ایک کروٹ پر لیٹے رہنے سے جسم کے کئی حصوں میں زخم پیدا ہوجاتے ہیں چنانچہ فالج، ریڑھ کی ہڈی اور کولہوں میں ٹوٹ پھوٹ اور طویل کومے والے مریضوں کے لواحقین پر لازم ہے کہ وہ انہیں چند گھنٹوںکیلئے کروٹ دیدیا کریں۔ اس سے یہ حکمت بھی معلوم ہوئی کہ اگر اللہ تعالیٰ اصحاب کہف کو صرف دائیں طرف کروٹ دیتا تو بائیں جانب زخم ہوجاتے اور اگر صرف بائیں طرف کروٹ دیتا تو دائیں جانب زخم ہوجاتے ۔ اگر ایک ہی طرف کمر پر لیٹا رہنے دیتا تو کمر میں زخم ہوجاتے۔ اطباء کو اس عمل کی حکمت عصر حاضر میں جاکر اب معلوم ہوئی ہے

روٹین کو قبول کریں:
انسانی جسم بہت بڑا ٹائمر ہے۔جو بات انسان مقررہ وقت پر کر نے کا اہتمام کرتا ہے یہ اس کا عادی ہوجاتا ہے۔اس بات سے فرق نہیں پڑتا وہ کام آسان ہے یا مشکل؟جس چیز کی عادت اپنا لیں گے جسم اس پر کار بند ہوجاتا ہے،نیند کے بارہ میں بھی یہی قانون موجود ہے۔


ایک مستقل نیند کا شیڈول بنائیں، ہر دن ایک ہی وقت سونے اور اٹھنے کی کوشش کریں، ہفتے کے دنوں میں بھی۔ یہ آپ کے جسم کی قدرتی نیند اور بیداری کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

سونے سے پہلے پاور ڈاؤن کریں:
کم از کم ایک گھنٹے سے قبل اسکرینز سے بچیں۔ الیکٹرانکس کی نیلی روشنی میلٹونن، نیند کی ہارمون کو دبا دیتی ہے۔ پڑھائی، گرم غسل لینا یا ہلکی پھیلاؤ کی طرح کی محبت کی سرگرمیوں کا انتخاب کریں۔

اپنے جسم کو عقلمندی سے بھری طریقے سے خوراک فراہم کریں:
پھلوں، سبزیوں اور پورے اناج کی دیت سے بھرپور میزاندار خوراک کریں۔ بھاری کھانے، شوگری میٹھائیاں اور رات کو کافی کے قریب نہ کھائیں۔ خواب پیدا کرنے والے خوراک کی چیزوں جیسے کہ کھبوتر کیری، بادام اور بابونہ کی چائے کا انتخاب کریں۔

اپنے جسم کو حرکت دیں:
بہترین طریقہ اپنے مذہب و مسلک کے مطابق عبادات ہیں ۔جن میں جسم کو حرکت دینے کے ساتھ ذہن آسودگی بھی میسر آتی ہے۔ جو لوگ مذہب میں کشش محسوس نہیں رکھتے انہیں چاپئے کہ کسی ماہر سے کچھ ورزشیں پوچھ لیں۔
باقاعدگی سے ورزش بہتر نیند کو فروغ دیتی ہے، لیکن سونے کے قریب شدت انگیز فعالیت سے بچیں۔ دن کے دوران تیز رفتار چلنا، یوگا یا تیرکی کرنے جیسی معتدل ورزش کا انتخاب کریں۔

تناؤ کا انتظام کریں:

دائمی تناؤ آپ کی نیند پر بربادی کا باعث بن سکتا ہے۔ سونے سے قبل گہری سانس لینے، مراقبتی دھیان لگانے یا تدریجی پٹھوں کی تناؤ کو کم کرنے والی تکنیکوں کا عمل کریں تاکہ آپ کا دماغ چین سکے اور آپ کو چین ملے۔

قدرتی نیند کے فوائد سے استفادہ لیں:
مختصر نیند (20-30 منٹ) ہوشیاری اور شعوری کارروائی میں بہتری لے سکتی ہے۔ تاہم، دن کے دوران دیر سے نیند نہ کریں کیونکہ یہ رات کی نیند میں مداخلت کر سکتی ہے۔
اپنے جسم کی بات سنیں:
اپنے جسم کی علامات پر توجہ دیں۔ جب آپ تھک جائیں تو سونے جائیں اور جب آپ بیدار ہوں تو بستر سے باہر نکلیں۔ نیند کو زبردستی نہیں کریں؛ بستر سے باہر نکلیں اور جب تک آپ دوبارہ سونے کا احساس نہ کریں کچھ محفوظ کریں۔
یاد رکھیں، مستقل کوشش اور اپنے لئے بہترین کام کرنا آپ کو واقعی آرام دہ نیند حاصل کرنے کی کلید فراہم کرتے ہیں۔ خواب میں خوشیاں!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Company

Our Dunyakailm website brings you the convenience of instant access to a diverse range of titles, spanning genres from fiction and non-fiction to self-help, business.

Features

You have been successfully Subscribed! Ops! Something went wrong, please try again.

Most Recent Posts

  • All Post
  • (Eid Collection Books ) عید پر کتابیں
  • (Story) کہانیاں
  • /Mewati literatureمیواتی ادب
  • Afsanay ( افسانے )
  • Article آرٹیکلز
  • Biography(شخصیات)
  • Children (بچوں کے لئے)
  • Cooking/Recipes (کھانے)
  • Dictionary/لغات
  • Digest(ڈائجسٹ)
  • Digital Marketing and the Internet
  • Economy (معیشت)
  • English Books
  • Freelancing and Net Earning
  • General Knowledge ( جنرل نالج)
  • Happy Defence Day
  • Health(صحت)
  • Hikmat vedos
  • History( تاریخ )
  • Hobbies (شوق)
  • Homeopathic Books
  • Information Technologies
  • ISLAMIC BOOKS (اسلامی کتابیں)
  • Knowledge Books (نالج)
  • Marriage(شادی)
  • Masters Courses
  • Novel (ناول)
  • Poetry(شاعری)
  • Political(سیاست)
  • Psychology (نفسیات)
  • Science (سائنس)
  • Social (سماجی)
  • Tibbi Article طبی آرٹیکل
  • Tibbi Books طبی کتب
  • Uncategorized
  • War (جنگ)
  • اردو ادب آرٹیکل
  • اردو اسلامی آرٹیکل
  • اردو میں مفت اسلامی کتابیں
  • اقوال زرین
  • دعوت اسلامی کتب
  • ڈاکٹر اسرار احمد کتب
  • روحانیت/عملیات
  • سٹیفن ہاکنگ کی کتب
  • سوانح عمری
  • سیاسی آرٹیکل
  • سید ابو الاعلی مودویؒ کتب خانہ
  • علامہ خالد محمودؒ کی کتابیں
  • عملیات
  • عملیات۔وظائف
  • قاسم علی شاہ
  • قانون مفرد اعضاء
  • کتب حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
  • کتب خانہ مولانا محمد موسی روحانی البازی
  • متبہ سید ابو الاعلی مودودیؒ
  • مفتی تقی عثمانی کتب
  • مکتبہ جات۔
  • مکتبہ صوفی عبدالحمید سواتیؒ
  • میرے ذاتی تجربات /نسخہ جات
  • ھومیوپیتھک
  • ویڈیوز
    •   Back
    • Arabic Books (عربی کتابیں)
    • Kutub Fiqh (کتب فقہ)
    • Kutub Hadees (کتب حدیث)
    • Kutub Tafsir (کتب تفسیر)
    • Quran Majeed (قرآن مجید)
    • محمد الیاس عطار قادری کتب۔ رسالے

Category

Our Dunyakailm website brings you the convenience of instant access.

Products

Sitemap

New Releases

Best Sellers

Newsletter

Help

Copyright

Privacy Policy

Mailing List

© 2023 Created by Dunyakailm