اورام دماغ کابیان(دماغ کے اورام)
اورام دماغ کابیان(دماغ کے اورام)
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
کتاب التیسیر فی المداوۃ التدبیر
ابو مروان عبد الملک ابن زہر۔
(1092تا1162ء۔۔484۔557ھ)
میں لکھا ہے
بعض اوقات جو ہر دماغ یعنی نفس دماغ کے اجزا میں کسی خلط کے انصباب سے ورم لاحق ہو جاتا ہے۔ چنانچہ جن اجزائے دماغ میں ورم ممکن ہے وہ متورم ہوجاتے ہیں۔ اس کا علاج بہت مشکل ہے مریض ہلاک ہوجاتا ہے۔ اس مرض میں خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاج میں فصد بھی شامل ہے۔ مریض کو لطیف غذا دی جائے ۔میرا خیال ہے کہ مریض مہلک عوارضات کی وجہ پہلے ہی مر جائے گا۔ اور غذا کی نوبت نہ آئے گی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مریض کی حرکت ارادی مشکل ہوجاتی ہے۔ اور جسم کا زیادہ ترحصہ بیکار ہو جاتا ہے اور استرخاء پیدا ہو جاتا ہے اور سینہ کی حرکات معدوم ہوجانے کے سبب سے مرض کے پہلے حملے میں مریض کا دم گھٹ جاتاہے اور موت واقع ہو جاتی ہے۔نیز میرا خیال ہے کہ مرض کےٹہر جانے کے بعد علاج کرنا
نا ممکن ہے ۔ اس بنا پر اس مرض کے اسباب و اعراض کی بحث کو طول دینا مناسب نہیں سمجھتا۔بعض اوقات ورم کسی ایک خلط یا زائد اخلاط سے شبکیہ میں جو شبکیہ العجيبہ کے نام سے مشہور ہے اور ام الدباغ کے نیچے واقع ہے ،میں پیدا ہوجاتا ہے۔ اس کا پہچاننا مشکل ہوتا ہے ۔ اس کے عوارض اس طرح ہوتے ہیں جس طرح سایہ جسم کے ساتھ مانا جاتا ہے ۔ اس کے عوارض میں آنکھوں کی سفیدی میں شدید سرخی کالاحق ہو نیزدونوں پپوٹوں کا سخت ہو جانا اور ان کی حرکتوں میں دقت اور بوجھ کا محسوس ہونا اور شدید بخارکالاحق ہونا شامل ہیںاگر مادہ مرض بلغمیت کی طرف مائل ہو تو یہ علامات نہ پائی جائیں گی، کیونکہ اس مقام پر اس مادہ کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔
میں مناسب سمجھتا ہوں کہ مرض مذکور کا علاج اولاََ فصد قیفال کے ذریعہ کر نا چا ہیے، اور اخراج دم بغیرکسی خوف و خطر کے کر دیناچا ہئے
پھر دونوں ہاتھوں کی عروق نابضہ ظاہرہ میں سے کسی ایک میں فصد کر کے استفراغ دم کرنا مناسب ہے۔ خون کے استفراغ کی کم سے کم مقدار ۳۵ ملی لٹر اور زیادہ سے زیادہ مقدار پچاس ملی لٹر ہونی چاہیے۔ اس عمل کا اعادہ بھی کیا جائے ۔ لطیف غذائیں دی جائیں جس میں تمرہندی کا خیساندہ ایک ایک گھنٹے بعد دینا مناسب ہے ۔ اگر اس عمل سےتلین ہو جائے تو یہ علاج بہت عمدہ اور بہتر ہے ۔ اس کے علاوہ ضروری ہے کہ آس ، صندل گلاب اوربھگو تے ہوئے انجبار کو سنگھایا جائے۔ جب اعراض مرض دفع ہو جائیں یا ہلکے پڑجائیں نیز موت کے خطرات ٹل جائیں تو عصارہ قثاء(ککڑی ) اور مغز خیارین استعمال کرائیں۔ اعراض رفع ہونے کے بعد غذامیں آش جو دیں۔ اور جو کو ایک خاص ترکیب سے پکا کر استعمال کرائیں ۔جس کا طریقہ مشہور ہے ۔ اس کے بعد روٹی پانی سے دھو کر کھلائی جائے ۔ مریض کی شفایا بی کا پورا یقین ہوجائے تو تنور کی خمیری روٹیاں یا توے پرپکی ہوئی روٹیاں مغز کھیرایاس کے پانی یا امرود کے ہمراہ کھلائیں۔ اگر مریض کو پسند ہو تو کھانے سے پہلے کالے انگور کھلائے جائیں یہاں تک صحت کلی حاصل ہوجائے۔
1 Comment
Your comment is awaiting moderation.
I don’t think the title of your article matches the content lol. Just kidding, mainly because I had some doubts after reading the article.
Thanks my dear