روحانی امراض اور ان کا مادی علاج

0 comment 36 views
روحانی امراض اور ان کا مادی علاج
روحانی امراض اور ان کا مادی علاج

روحانی امراض اور ان کا مادی علاج

Spiritual diseases and their material treatment

Advertisements

مصنف کا تعارف:

 نام مصنف:حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

 تعلیم:ایم اے عربی  ایم اے اسلامیات۔

، پیشہ۔مصنف۔طبیب۔مترجم

، روحانیت یا نفسیات سے وابستگی 35 سال ۔

 اس موضوع پر کام کی نوعیت  پچاس کتب طب ۔عملیات۔تراجم ۔تفاسیر احادیث ۔تاریخ۔

مصنف پیشے کے لحاظ سے ایک ماہر نفسیات/اسلامی سکالر ۔ماہر غذائیات۔نباض معالج۔کثیر التصانیف ہیں

 پچھلے 35 سالوں سے روحانی و نفسیاتی امراض پر تحقیقی کام کر رہےہیں۔

مصنف:حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

مختلف مریضوں کے تجربات، اسلامی تعلیمات اور جدید سائنس کی روشنی میں

 اس کتاب کی بنیاد رکھی گئی ہے، تاکہ قاری ایک متوازن اور جامع نقطہ نظر حاصل کر سکے۔

🎯 کتاب لکھنے کا مقصد:

روحانی امراض کی اہمیت کو اجاگر کرنا:
اکثر لوگ روحانی امراض کو صرف تصوراتی یا خیالی سمجھتے ہیں، حالانکہ ان کے اثرات عملی زندگی پر گہرے ہوتے ہیں۔

مادی علاج کو ضم کرنا:
بہت سے لوگ صرف دم درود کو کافی سمجھتے ہیں، جبکہ مادی علاج جیسے نیند، غذا، دوا، مشاورت وغیرہ کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔

اسلامی اور سائنسی نقطہ نظر کا امتزاج:
اس کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی اور جدید نفسیاتی علوم کو یکجا کر کے قاری کو ایک ہم آہنگ اور قابلِ عمل رہنمائی فراہم کی جائے۔

روحانی اور جسمانی دنیا کے باہمی تعلق کو سمجھانا:
انسان ایک مرکب مخلوق ہے – صرف جسم نہیں، صرف روح نہیں۔ اس لیے دونوں کے علاج کو ساتھ لے کر چلنا لازم ہے۔

روحانی و مادی دنیا کا باہمی تعلق:

1. روح اور جسم کی باہمی وابستگی:

اسلام میں انسان کو صرف جسمانی وجود نہیں سمجھا گیا، بلکہ روح اور جسم دونوں کا مجموعہ کہا گیا ہے۔ اگر جسمانی بیماری روح کو متاثر کرتی ہے تو روحانی بیماری جسم پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ مثلاً اگر دل میں حسد، بغض یا کینہ ہو، تو وہ جسمانی تناؤ، نیند کی خرابی، ہارمونی توازن میں بگاڑ اور دیگر طبی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

روحانی امراض اور ان کا مادی علاج

روحانی امراض: تعارف، ثقافتی تناظر اور ذہنی صحت پر اثرات

روحانی امراض” کی اصطلاح واضح طور پر متعدد تعریفوں کے تحت بدل سکتی ہے، جس کی وجہ مختلف ثقافتوں اور ماہرین کے نقطہ نظر میں فرق ہے۔ ایک معیاری تحقیق میں اسپین اور پرتگال کے 45 ذہنی صحت کے ماہرین سے بات کی گئی، تو پتہ چلا کہ روحانی صحت کی کوئی ایک تعریف موجود نہیں، لیکن زیادہ تر ماہرین اسے خوشی، اقدار، زندگی کے مقصد، اور دوسروں سے جڑاوُ کے ساتھ منسلک بتاتے ہیں۔ 

مثال کے طور پر، ایک ماہر نے روحانی صحت کو “ایک اندرونی سکون کی حالت، توازن” قرار دیا، جبکہ دوسرے نے اسے “ہستی کے عمیق سوالات کے جواب” سے جوڑا۔ یہ مختلف تشریحات روحانی صحت کی پیچیدگی کو ظاہر کرتی ہیں اور مستقبل کی تحقیق کی ضرورت پر روشنی ڈالتی ہیں۔

ثقافتی تناظر روحانی صحت کے تصور اور ذہنی صحت پر اس کے اثرات کو سمجھنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، چیک ریپبلک جیسے غیر مسلکی معاشروں میں، روحانیت کا تعلق ذہنی صحت کے خراب نتائج سے جوڑا گیا ہے، جیسے تشویش، ڈپریشن اور عصبیت۔ اس کی ایک ممکنہ وجہ منفی مذہبی تعزیت کا استعمال ہو سکتا ہے، جو خوف، شرم اور وجودی عدم تحفظ کو بڑھا دیتا ہے۔

بروس کے مطابق، روحانیت میں تمامیت، بحالی، امید، آرام اور آخرت پر یقین شامل ہے، جو فرد اور معاشرے کے تناظر میں مختلف شکلوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے روحانیت خدا سے جڑنا ہے، جبکہ دوسروں کے لیے زندگی میں معنی اور مقصد کی تلاش ہے۔ اس تنوع کے باعث مریضوں کے ذاتی عقائد کے مطابق علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

روحانی امراض کا مادی علاج

ماہرین نفسیات نے روحانی علاج کو مادی یعنی طبی اور نفسیاتی علاجوں کے ساتھ جوڑ کر کامیابی کے نمونے دکھائے ہیں۔ مثال کے طور پر، “فاٹھ بیسڈ کوگنیٹیو بیہیویئر تھراپی (CBT)” کے استعمال سے ڈپریشن کے علامات کم ہوئے، خاص طور پر جب علاج میں مریض کے روحانی عقائد کو شامل کیا گیا۔

مزید برآں، مائنڈفلنس بیسڈ تربیت (MBCT) نے ماں کے روحانی صحت پر مثبت اثرات دکھائے، جو نیو نیٹل انٹینسیو کیئر یونٹ (NICU) میں داخل تھیں۔ ان مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ روحانیت کو علاج کا حصہ بنانا، اگر کلچرل اور فردی اعتبار سے موزوں ہو، تو مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔

روحانی امراض کی علامات اور ان کے ظہور کے مختلف تناظر

روحانی امراض کی علامات نفسی، جذباتی اور جسمانی دونوں ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، افریقہ کے جنوبی علاقوں میں روایتی ہیلرز “سنگوماس” اور “اینیگاس” اپنے مریضوں کو “بون تھرو” کے ذریعے تشخیص کرتے ہیں، جس میں وہ اجداد سے آنے والے نشانات کی تفسیر کرتے ہیں۔

ایسے مریضوں کو “موتھی” (مقدس ادویات) دی جاتی ہیں، جن میں پودوں، جانوروں اور معدنی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، شیر کی چربی کو بچوں کو بہادر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ روایتی طریقہ علاج، جسمانی اور روحانی دونوں امراض کو سمجھنے کا ایک مکمل نظام فراہم کرتا ہے۔

قدیم متنوں اور روایات میں روحانی امراض کا تصور

تاریخی تناظر میں، روحانی امراض کو دائمی تکلیف، وجودی بحران، یا اجداد کی ناراضگی سے جوڑا جاتا تھا۔ مثال کے طور پر، 370ء میں “بسیلیئس آف کیسیریا” نے پہلا عیسائی ہسپتال قائم کیا، جہاں روحانی اور جسمانی دونوں قسم کے علاج ملتے تھے۔ اسی طرح، اسلامی ہسپتالوں نے 12ویں صدی تک بیماروں کی مدد کی۔

جنوبی افریقہ کے سنگوماس کی تربیت (“اکوٹواسا”) میں سالوں تک اجداد سے رابطے کی تربیت شامل ہوتی ہے۔ یہ عمل روحانی، جذباتی اور نفسی صحت کے درمیان گہرے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme