+92 3238537640

Share Social Media

ڈھائی ڈھوکلو۔،ڈبیہ میںٹونٹی لگانو۔

ڈھائی ڈھوکلو۔،ڈبیہ میںٹونٹی لگانو۔

ڈھائی ڈھوکلو۔،ڈبیہ میںٹونٹی لگانو۔
ڈھائی ڈھوکلو۔،ڈبیہ میںٹونٹی لگانو۔
Advertisements

ڈھائی ڈھوکلو۔،ڈبیہ میںٹونٹی لگانو۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میوات میں بالک چھوٹا بچپن میں جو کھیل کھیلے ہا
ان میں ڈھائی ڈھوکلو بھی نامی کھیل بھی ہو۔
ہم نے بھی اپنا بچپن میں ڈھائی ڈھوکلو کھیلو ہو
فرصت کی گھڑی میسر ہی۔زندگی میں غم و فکر کم ہا
جب بجلی کو رواج نہ ہو ۔دن ڈھلے مغرب سو پیچھے
ڈبیہ ۔یا لال ٹین میں ٹونٹی لگادی جاوے ہے
موئے ابھی تک یاد ہے کہ ،ڈبیہ بلان کے مارے
چولہا میں سو ٹونٹی لے جاکے ڈبیہ کی باتی میں لگاوے ہا۔
اچھی طرح یاد ہے۔
ایک دن مائی کہن لگی بیٹا اندھیر ہورو ہے
ڈبیہ بلادے۔بھائی بہنن مین میرو پانچوئوں نمبر ہے
میرا دو بڑا بھائی، وے بھی کم عمر ہا۔وائی جگہ کھڑا ہا۔
میں نے ضد کرکے ٹونٹی اپنا ہاتھ مین لی اور ڈبیہ میں لگائی
لیکن ٹونٹی بُجھ گئی۔میں نے وائی تھاں پیھنک دی۔
ٹانڈ پے چڑھ کے دیوا بلانو رہوے ہو۔
مین ٹونٹی پھینکی تو رضائی پے ٹونٹی گری۔
کچھ دیر میں گھر دھوانںسو بھر گئیو۔
مائی روٹی پکاتی پکاتی جلدی سی گھر میں گئی
دیکھو تو گودڑان میںآگ لگ ری ہی۔
رول پِٹ گئی۔آنڈی گوانڈی اکھٹا ہوگیا۔
آگ بجھا دی۔میں تو بچہ سمجھ کے مائی نے چھوڑ دئیو
لیکن میرا دونوں برا بھائیں نے اچھی کٹائی ہوئی
وسائل کم ہا۔مائی نے اگلے دن سوڑن کا ٹکڑا
دھوپ میں سوکھایا پھر سوئین سو سیا۔
اور تھیکلا لگا لگا کے ہمارے مارے دوبارہ سو رضائی
تیار کری۔۔اُ دن موئے ایسو یاد ہے
جیسے کال کی بات ہوئے۔
مائی نے میرا بڑا بھائی یا بات پے مارا ہا
کہ اُنن نے بالکن کے ساتھ باہر ڈھائی ڈھوکلو
کھیلن کے مارے جانو ہو۔
مائی کہہ ری ہی کہ ۔روٹی کھاکے جائیو۔
رات تک میں روٹی ٹوکن نے کہا سنبھالتی پھرونگی
اگر وے دھیان دیتا تو موکو توٹی نہ پکڑاتا
خود ڈبیہ بلاتا ۔اور بستران میں آگ نہ لگتی۔
یا میں شک نہ ہے کہ اُن دنن میں لتا کپڑا۔بھانڈا
اور گھریلو استعمال کی چیز بہت محدود ہی
ایک ہی گلاس پلہینڈی پے دھرو رہوے ہو
ایک آدھ کٹوری ہی، جامیں سارا باری باری لگان لیوے ہا۔
ایک ایک گھاٹ پے دو دو سوے ہا۔
بڑا بالک عمومی طورپے باہر باپ کے ساتھ سوے ہا
۔جب کئی بالک بڑا ہوجاوے ہا تو
دو بھائی بھی ایک کھاٹ پے سونو بُرو نہ سجھے ہا۔

2 Comments