ورم اذن۔(کان کا ورم)
ورم اذن۔(کان کا ورم)
کتاب التیسیر فی المداوۃ التدبیر
ابو مروان عبد الملک ابن زہر۔
(1092تا1162ء۔۔484۔557ھ)
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
کبھی کان میں بھی ورم لاحق ہو جاتا ہے ۔ ورم شروع ہونے کے فورا بعد فصد فیفال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی لطیت غذائیں بھی دی جانی چاہئیں رو غن گل اورروغن ژبت دونوں کوملا وقفہ وقفہ سے اعتدال کے ساتھ کان میں ٹپکائیں ۔ ماء الشعیر یابھگوئی ہوئی روٹی تنہایاککڑی یا کھیرے کے گودہ یا انگور کے سرکہ کے ساتھ یا سکنجبین پانی میں ملاکر استعمال کرائیں ، یہاں تک کے اعراض دفع ہوجائیں۔ اگر ایسا نہ ہو اور ورم میں پیپ پڑ جائے تو اس سے صحت یاب ہونا آسان ہے لیکن اگر دردشدید ہوجائے اور اس درد کی شدت سے یاتشنجی دوروں سے مریض کے مر جانے کی توقع ہو تو یہ ضروری ہے کہ روغن بیضہ مرغ کان میں ٹپکائیں اس سے درد میں فوری سکون حاصل ہوگا اور جلد ہی پیپ خارج ہوجائے گی ۔ مجھے یاد ہے کہ جب میں جوان تھا اس وقت مجھے علی ابن یوسف غفرلہ نے قرطبہ میں بلایا تھا اس کے اندرون کان میں ورم تھا جب میں عصر کے وقت پہنچا تو اس در دمیںاس قدر
……………………..30……………
شدت پیدا ہوگئی تھی کہ شدت درد سے وہ موت کا متمنی تھا، خواہ اس کو قتل ہی کیوں نہ کیا جائے کیونکہ ورم کا مقام کان کے آخری حصے میں تھا جہاں عصب سامع (حس سماعت کا عصب کا اتصال ہوتا ہے اور اس کے ساتھ خفیف تشنج بھی شروع ہوگیا تھا۔ میں نے اس کے کان میں نیم گرم روغن بیضہ مرغ بھر دیا اور بہت دیر تک اسی حال میں چھوڑ دیا نتیجتادرد میں سکون ہوگیا اور دو تین گھنٹے کے بعد ورم پھٹ کر پیپ خارج ہوئی پھر میں نے تجویز کیا کہ ماء العسل سے اس زخم کو دھويا جائے، اور شہد میں پانی ملانے سے پہلے اس پانی میں جفت بلوط رقیق اور اذناب الخیل ڈال کر پکالیا جائے میں مریض کے کان کو مرغی کے پیر کے نرم سرے سے بتی بناکر دھویا کرتا تھا۔ اور کان میں جو بھی پیپ ہوتی دن میں ایک یا دو مرتبہ ا س کو صاف کر دیا کرتا تھا۔ اس طرح پیپ چار روز میں صاف ہوگئی ، اور صحت حاصل ہوگئی۔
یہ واقعہ میں نے بطور مثال قروح الاذن کے بیان میں لکھا ہے ۔ کان کے اورام جوہر اذنی کےسخت ہونے کی وجہ سے رقیق وحادخلط کے بغیر بہت کم پیدا ہوتے ہیں نیز اس کے اندر غلیظ الجوہر خلط کو قبول کرنے کی صلاحیت بہت کم ہوتی ہے ۔ البتہ بعض اوقات رقیق بلغم مائی کو قبول کر لیتا ہے ۔ اس امر کی تشخیص کان کے درد کی شدت سے کی جاسکتی ہے۔ جو رفیق خلط صفراوی کے سبب سے ہوتا ہے۔ اگر خلط مائی رقت اس کا سبب ہوتوطنين ربھنبھناہٹ) پائی جائے گی۔ تقل سماعت ہر دو اسباب میں برابر ہے نیزمائیت کی صورت میںثقل سماعت واضح ہوتا ہے ۔ بعض اوقات در دگوش کا سبب غلط کے بجائے جوہرگوش میں مجتمع بخارات ہوتے ہیں ۔ لہذاشحم برک یاشحم مرغابی یا شحم میناجوعصقور الزیتون نام سے مشہور ہے ، یا روغن بابونہ با روغن شبت وغیرہ جو بھی میسر آجائے اس کے دو تین قطرے کان میں ٹپکائے جائیں تو یہ تکلیف رفع ہو جائے گی ۔ ان سب کا سہل علاج یہ ہے کہ مریض کو لطیت غذائیں دی جائیں اور گوشت سے پرہیز کرائیں خصوصیت سے طنین (کان کے اندر بھنبھناہٹ )کی صورت میں ان اشیاء سے پرہیز ضروری ہے جن میں رطوبت فضلیہ ہو اور ایسی اغذیہ بالخصوص استعمال کرائی جائیں جن کا جوسر لطیف ہو اور ان میں تجفیف کی خصوصیت زیادہ ہو۔
GIPHY App Key not set. Please check settings