+92 3238537640

Share Social Media

میو کی ہاتھ سو بنی سیمی (سویاں)

میو کی ہاتھ سو بنی سیمی (سویاں)

میو کی ہاتھ سو بنی سیمی (سویاں)
میو کی ہاتھ سو بنی سیمی (سویاں)
Advertisements

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔

ہم نے یا چھوٹی سی زندگی میں کتنا بدلائو دیکھا ہاں
بچپن کی یاد ۔بیتا لمحات۔مائی ،دادین سو، سُنی بات
ایسے لگے ہے، کال کی بات ہووا ں۔
میو گرمین میں فرصت کا لمحات میں گھرن میں
سیمی بناوے ہا،جن کے پئے،چرخری ہی ،وے تو
واسو سیمی بنا لیوے ہا،جنکے پئے چرخری نہ ہی وے
ہاتھ سو بَٹ لیوے ہا۔کچھ بیربانی۔
گھڑا موڈھو مار کے ،واپے سیمی بٹے ہی،
سیمی بنان کو خاص طریقہ ہو۔یاکے مارے چَھری چھوری
بڑی بوڑھین کا تجربہ سوُ فائدہ اُٹھاوے ہی۔
جادن گھر میں سیمی کری جاوے ہی، وادن مرد مانس بھی
ہاتھ بٹاوے ہا۔بالک چھوٹا بھی خوشی خوش کام کرے ہا۔
سیمی بنان کے مارےسب سو پہلے۔باریک لتا میں
چون چھانو جاوے ہو۔پھر وائے خاص سلیقہ سوُ گوندھے ہا
گھاٹ کا سیرو پے چرخری باندھی جاوے ہے۔
جان والا چرخری اے گھوماوے ہا۔
ایک بیڑا بنا کے چرخری میںدیوی ہی۔
دوسرو۔سیمین نے توڑ کے کھلی تھاں میں بندھی
رسی یا تار کے سکھاوے ہو۔
بالک چھوٹان نے بہت چائو رہوے ہو
لیکن بڑا اُنن نے مار کے بھگا دیوے ہا۔
میری زندگی کو یادگار واقعہ ہے۔
ایک بار میری والدہ مرحومہ نےسیمی بنائی۔
میرو بڑو بھائی۔چرخری گھومارو ہو۔مائی پیڑہ بناکے
مشین میں لگاری ہی۔
موجود دو بڑا بھائی سیمین نے دھوپ میں سکھارا ہا۔
میں بچپن سو کچھ ضدی طبیت کو مالک ہو۔
جلدی روس جاوے ہو۔
اگر کوئی مار چھیڑے ہو تو ہسانس توڑ جاوے ہو۔
یامارے موسوکوئی کچھ نہ کہوے ہو۔
مائی کہوے ہی۔کچھ بھی کرلئیو ۔اَپر یاسوکچھ مت کہئیو۔
ای ہسانس توڑ دئیگو۔موئے بھی کائی حد ت کاپنی اہمیت کو اندازہ ہو۔
موقع محل کی مناسبت سو فائدہ بھی اُٹھالیوے ہو
خدا کو کرنو ایسو ہوئیو۔
مائی بیڑا بنان کے مارے۔پانی لین چلی گئی۔
بڑو بھائی سیمی سکھان چلوگئیو۔
سبن سو بڑو بھائی ہتھی پے ہو۔
موقع دیکھ کے میں چرخری کا مہیں دیکھ کے غور کرن لگو۔
دیکھو کہ چرخری کی گراری میں تھوڑو سو چون لگو۔ گھوم رو ہو
میں نے سو چو۔ یائے آنگلی سو آگے پیچھے کردئیوں۔
مشین میں آنگلی دیدی۔دیکھتے ای دیکھتے چوں کو فوارو نکلو
شہادت والی آنگلی۔ کو نہوں اُکھڑ کے الگ ہوگئیو۔
آج بھی میری شہادت کی آنگلی کو نہوں۔ایک گھاں سو
چاند کی صورت میں بنو پڑو ہے۔
میں نماز میں جب اشہد ان اللہ پے
آنگلی کھڑی کروہوں تو اکثر سیمین والو واقعہ یاد آجاوے ہے۔
سیمی کرنو ایک ہنر اور تجربہ ہو۔
خالص دیسی چون سو میدہ نکالو جاوے ہو
پھر یائے بھونن کے مارے تندور گرم کرکے
خاص انداز سو سیمی بھونی جاوے ہی
یہ سیمی مہمانن کے مارے یا کدی خاص اوقات میں
پکان کے مارے محفوظ دَھری جاوے ہی۔
انن نے دیسی گھی اور شکر سو کھاوے ہا۔
عجیب لذت ہی۔آج پیسہ ہے،
وسائل ہاں۔آشائش ہے
لیکن وا۔ لذت سو محروم ہوگا ہاں
جو ہاتھ سو بنی سیمی نے گھی شکر سو کھان میں ملے ہی۔
میون نے حکیمی فائدان کو شاید پتو نہ ہو۔
لیکن وے اپنی خوراک کا خالص پن کی وجہ سو
تنو مند و صحت مند زندگی گزارے ہا۔
دیسی میدہ سو بنی سیمین کی غذائی اہمیت ای ہی
3.5 آونس (100 گرام) پورے اناج کے گندم کے آٹے کے غذائی حقائق یہ ہاں
:کیلوری: 340پانی: 11%پروٹین: 13.2 گرامکاربوہائیڈریٹ: 72 گرامچینی: 0.4 گرامفائبر: 10.7 گرامچربی: 2.5 گرام.

2 Comments