
ترتیب نسخہ میں مقدار خوراک کی اہمیت
حکیم المیوات قاریمحمد یونس شاہد میو
ترتیب نسخہ میں ادویہ کی مقدار خوراک پر خاص دھیان دینا چاہئے کیونکہ مقدار کی کمی بیشی سے ادویات کے اثرات میں فرق پیدا ہو جاتا ہے جیسے ایک دوا مسہل ہے لیکن اس کا سہل ہونا ایک خاص مقدار خوراک میں ہو گا اگر مقدار خوراک میں کمی بیشی ہو جائے گی تو اس کے مسہل میں ضرور فرق آ جائے گا جیسے جمال گوٹہ ایک چہ پری دوا ہے اور صفراوی مسہل ہے اس کا اثر جگر پر ہوتا ہے اس کی مقدار خوراک ایک رتی ہے اور وہ بھی اس صورت میں کہ اس کا معدہ پر اثر زیادہ نہ ہو لیکن جب اس کو دو چاول کی مقدار میں دیا جائے تو یہی دوا بجائے مسہل کے ملین بن جائے گی۔
اگر ایک چاول کی مقدار میں دیا جائے تو بجائے میں کے محرک شدید بن جائے گی اس سے جسم میں جلن تو ہو گی مگر پاخانہ نہیں آئے گا اسی طرح اس کی مقدار نصف چاول کر دی جائے تو اس کا محرک اثر ہو گا اس میں جلن بھی ختم ہو جائے گی البتہ یہ ایک انتہائی ہاضم اور دافع ریاح بن جائے گی اسی طرح اگر اس کی مقدار چوتھائی چاول کر دی جائے تو یہ ایک انتہائی مقوی دوا کی صورت اختیار کرے گی یہی دوا بجائے صفراوی اور جگری اسہال لانے کے ان کو بند کر دے گی اور اگر اس کے ساتھ دیگر قابض ادویات بھی شامل کر دی جائیں تو اس کی قوت قابضہ اور بھی شدید ہو جائے گی اس کا راز صرف یہی ہے کہ مقدار کی کمی بیشی سے دوا کا اثر مفرد عضو کے مختلف مقامات پر پڑتا ہے ادویات کے ہو میو پیتھک کے اثرات بھی دوا کے اس قانون کے تحت کام کرتے ہیں ورنہ ہو میو پیتھک میں بالمثل ادویہ کا استعمال کچھ معنی نہیں رکھتا علاج بالمثل میں جب کوئی دوا استعمال کی جاتی ہے تو مقصد جسم سے خاص کامات کو رفع کرنا ہوتا ہے دوا بیشک بالمثل اثر کرتی ہے تو کوئی ہو میو پیتھ اول کسی دوا کو پوری مقدار میں استعمال کرا ئیں جب اس کی پوری علامات پیدا و با تیں تو پھر اس دوا کی قلیل مقدار دے کر اس دوا کی علامات کو دور کر کے دیکھا میں اس دواتے نہ دور کر سکیں تو کسی دوا کی قلیل مقدار سے کر کے دکھا ئیں یہی وجہ ہے کہ ان کے علاج میں زہر خوردہ کا کوئی علاج نہیں سے اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ ہو میو پیتھی میں کسی قسم کے سہلات کا ذکر نہیں ہے بحرحال یہاں پر بھی دوا کی مقدار خوراک کا ذہن نشین کرانا ہے جو بالترتیب نسخہ کی جان ہے۔
اسی طرح جمال گوٹہ کو زیادہ مقدار میں دے دیں یا کسی ایسی درامی شریک سا نہ کریں جو اس کو ماہ سے گزار دیں تو یہ دورہ کے غدود میں شدید تحریک اور سوزش پیدا کر دے گی جس کا نتیجہ اسہال کی بجائے قبض ہو جاتا ہے ہر معالج کے تجربہ میں یہ بات بھی آئی ہوگی کر بعض وقت مسہلات یا تیز مسہلات دینے سے اسہال نہیں ہوتے اور معالج کے لیے حیرانی کا باعث ہوتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے سہلات معدہ میں شدید سوزش پیدا کر دیتے ہیں یا ایسے مریضوں کے معدہ میں پہلے ہی عضلاتی سوزش ہوتی ہے یا درکھیں جن لوگوں کو دائمی قبض ہوتی ہے وہ یہی معدہ کی شدید سوزش ہوا کرتی ہے اس طرح دوا کی زیادتی بھی باعث نقصان بن جاتی ہے۔
بعض وقت ایک مقصد حاصل کرنے کے لیے تین چار مختلف اعضا پر اثر کرنے والی ادویہ کو ملا دیا جاتا ہے جیسے سہل کو شدید کرنے کے لیے سقمونیا کے ساتھ جمال گوٹہ اور منبر شامل کر دیا جائے ظاہر میں تین عدد مسبل مل گئے ہیں مگر نتیجہ” کے افعال ایک دوسرے سے متاثر ہو جاتے ہیں کیونکہ سقمونیا اعصاب میں تحریک شدید کر دیتا ہے جمال گونہ غدد میں تحریک شدید کر دیتا ہے اور مصبر عضلات میں تحریک شدید کر کے مسہل کی صورتیں پیدا کرتے ہیں اور اگر ان کے مرکب سے اسہال بھی آجائیں تو ہم اس کو کسی عضو کے علاج میں استعمال کریں گے ایسے نسخے اسولی نہیں ہوتے بلکہ عطایا نہ ہوتے ہیں ایسے مجربات سے دور رہنا چاہنے اکثر نقصان کا باعث ہوتے ہیں۔ صابر ملتانی