میو قوم کی جان ایک طوطا میں۔
The soul of the Meo nation in a parrot.
روح أمة مايو في ببغاء.
میو قوم کوآن لائن ڈیٹا اکھٹو کرنو۔کچھ مشورہ/تجاویز۔علمی اقدام
حکیم المیوات:قاری محمد یونس شاہد میو،
میو قوم پاک و ہند برصغیر کے علاوہ دنیا بھر میں پھیلی پڑی ہے
میو قوم کی گنتی اورخاندانن کو شمار موجود نہ ہے یعنی ہم میں سو کائی اےبھی
اندازہ نہ ہے کہ میو قوم کی تعداد کتنی ہے۔اور کہاں کہاں بَسری ہے؟
زیادہ دُکھ کی بات ای ہے کہ جولوگ ایک دوسرا اے جانے ہا۔رشتہ داری ہی
وے ایک ایک کرکے دنیا سو اُٹھتا جارا ہاں۔جنن نے پتو ہوکہ کہ فلاں کا کتنا
بیٹا اور بیٹی ہاں۔کونسا گائوں میں بِہایا ہاں(شادی ہوئی ہے)آگے سو ان کے کتنی اولاد ہے
پہلا لوگ ایک دوسرا سو رابطہ میں رہوے ہا۔ایک مضبوط قسم کی کمیونیکشن موجود ہی۔
نائی میراثین کو ایک اہم کردار ہو،نوں سمجھ لئیو کہ یہ لوگ میو قوم کی ڈائریکٹری ہا۔
ان کو پیشہ کہ ناط گوت کو پتو راکھنو اور بوقت ضرورت ان سو کام لینو
اتفاق ہے کہ ان کی میون نے ضرورت رہی نہ نائی میراثین کے پئے اتنو وقت ہے؟
اگر ہم جدید معاشرہ میں پہنچ چکا ہاں تو یاسو فائدہ بھی وائی انداز میں اُٹھانو چاہئے۔
میو قوم کی بڑھوتری بہت زیادہ رہوے ہے۔لیکن ہمارے پئے کوئی ایسو نظام موجود نہ ہے کہ
یا قوت اے یکجا کرکے یاسو فا ئدہ اٹھا لیواں۔
میو ڈائریکٹری
وقت کی اہم ضرورت ہے۔یا کے مارے بہت سو سرمایہ اور افرادی قوت درکار ہے
جتنو حساس موضوع ہے یاسو اتنی ہی بے پرائی برتی جاری ہے ۔
ماضی مین کچھ لوگن نے یا میدان میں کام کرو ہو۔لیکن اتنی بڑی قوم کے ساتھ
ای کام معمولی ہو۔لیکن بسا غنیمت جتنو بھی کام ہوئیو ریکارڈ کو حصہ ہے۔
جب ای کام ہوئیوہو۔جو نام ان ڈائریکٹرین میں لکھا گیا ہا
بہت سا لوگ دنیا چھوڑ چکاہاں ۔جوموجود ہاں وے ضعیف العمری کی زندگی
گزار راہاں۔ جب یہ کام کراگیا ہا۔انفرادی کاوش ہی۔وسائل کو فقدان ہو
روابط نہ ہونا کے برابر ہا۔جائے ڈیٹا کُلکٹ(Information gathering) کرنو ہو
وے ہو اُو چل کے جاوے ہولوگن نے متوجہ کرے ہو۔
نام ۔ولدیت۔پیدائش۔تعلیم۔گوت۔پچھلا گائوں وغیرہ
لکھے ہو ان میں سو بہت سی معلومات خود معلومات دین والااے معلوم نہ رہوے ہی
اَب وقت بدل چکو ہے ۔معلومات کو حصول آسان اور مضبوط ہوچکو ہے
جدید روابط(Modern connections)سو بھرپور فائدہ اٹھائیو جاسکے ہے
کام بہت بڑو ہے مشکل بھی ہے۔لیکن ناممکن نہ ہے۔جدید ٹیکنالوجی سو فائدہ اٹھائیو جاسکے ہے
کچھ تجاویز۔
مردم شماری یا مصدقہ معلومات جمع کرنو بحر الکاہل تیر کے پار کرن والی بات ہے
لیکن پکو ارادہ۔اور خدمت کا جنون کے مارے ای کچھ بھی نہ ہے۔
کوئی ایسو نظام بنائیو جاوے جامیں وقت کی پچت ہوئے۔وسائل کو کم سو کم
ضیاع ہوئے۔میو قوم میں شعور پیدا کرو جائے کہ مردم شماری کتنی ضروری ہے
ممکن ہے کارپوریٹ قسم کا ذہن اور تجارتی سوچ والایاپے غور و فکر کراں ۔
سب سو پہلے سوشل میڈیا پے مہم چلائی جائے کہ میو قوم کو ڈیٹا جمع ہونو وقت کی
ضرورت ہے۔
۔اگر دو بیس منٹ یاکام کے مارے وقف کردیا جاواں تو
انقلاب آسکے ہے۔ویسے بی تو سارا دِن واٹس ایپ۔فیس بک۔ٹیوٹر۔لنکڈن
زوم۔گوگل میٹ۔نہ جانے کون کونسی اپلیکیشنز پے وقت برباد کراہاں۔
یہی سکلز۔مہارت۔اور ذوق و شوق کام میں لاکے قومی خدمت سر انجام دی جاسکے ہے
سعد ورچوئل سکلز کا ماہرین یا بارہ مین سنجیدگی سو کام میں لگا ہویا ہاں
ایک ایسو ڈیجیٹل فارم ڈزائن کرو گئیو ہے جو کائی بھی فون
کمپیوٹر۔پے ایک سو دو منٹ میں پُر کرو جاسکے ہے۔
مثلا۔نام ۔پتہ۔پچھلو گائوں۔موجود رہائش۔کاروبار۔
ملازمت۔خاندانی افراد کی تعداد۔فون/وٹس ایپ نمبر
لکھو اور بھیج دئیو۔سینڈ کردئیو۔یعنی سیو کرکے بھیج دئیو
ایک کاپی مالک کے پئے ریکارد رہے گی۔دوسری کاپی
میں سرور/ڈیٹا بیس میں جمع ہوجائے گی۔
ای سارو کام خودکار طریقہ سو ہوئے گو۔ کوئی خرچہ ہے نہ کائی کا ترلہ
صرف توجہ ہے۔ہر کوئی گھر میں دفتر فام ہائوس،کھیت۔کھلیان میں
بیٹھو یاکام اے کرسکے ہے۔
سعد ورچوئل سکلز پاکستان کا ماہرین یا بارہ میں کئی ماہ سو ایک ویب سائٹ پے
کام کرراہاں۔کوئی بھی ۔کہیں بھی ۔کائی بھی وقت یا ویب سائٹ سو فارم حاصل کرسکے ہے
یاکا فارمیٹ اور خاکہ سازی مین بہت محنت سو کام لیو جارو ہے۔
مثلا۔مجموعی طوپر پے۔پوری دنیا۔پھر ملک۔پھر صوبہ۔پھر ضلع۔پھر تحصیل۔پھر ڈاک خانہ
گائوں۔وغیرہ جیسی درجہ بندی کری گئی ہے۔۔جب ای ڈیجیٹل فارم اے سبمٹ ہوکے
مین سرور پے جائے گو تو اپنی کیٹاگری میں درج ہوجائے گو۔
یا سائٹ پے جاکے کوئی بھی۔ڈیٹا دیکھ سکے ہے۔پرنٹ لے سکے ہے
سب کچھ پتو چل جائے گو۔کہ کونسا علاقہ/شہر/ضلع/صوبہ میں کتنی آبادی ہے
صرف ایک فارم پرو کرو اور مضبوط قوم بن جائو۔