Disadvantages of advertising prescriptions on social media.
سوشل میڈیا پر نسخہ جات کی تشہیر کا نقصان۔
عيوب الإعلان على الوصفات الطبية على مواقع التواصل الاجتماعي
.
جدید سوشل میڈیا سے لوگوں نے بے شمار لوگوں نے فائدے حاصل کئے ہیں۔اربوں کھربوں کا کاروبار کیا جارہاہے۔بلکہ بہت جلد تمام کاروبار سوشل میڈیا پر جلوہ گرہونگے ۔جولوگ اسے سوشل میدیا کے استعمال میں حلال و حرام کی بحث میں پڑے ہوئے تھے وہ سب سوشل میڈیا پر اپنے اکائونٹ بڑی کامیابی سے چلا رہے ہیں۔یہ تو انسانی نفسیات ہے اسے مذہبی رنگ دیا جائے یا پھر تہذیبی اقتدار پر حملہ قرار دیا جائے۔لیکن یہ وحشت اس وقت تک رونما ہوتی جب تک سناشائی نہیں ہوجاتی جیسے ہی جان پہچان ہوتی ہے اس حرام پر حلال کا نمک چھڑک کرمذہبی و غیر مذہبی سب مزے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔لیکن بہت سا وقت کا ضیاع کرکے آگے بڑھے اگر یہ قدم پہلے اٹھ جاتے تو بہت سے فوائدحاصل کرلیتے ہیں۔ہم لوگ پیچھے رہنے کے عادی ہیں اور جو آگے بڑھیں ان کی ٹانگیں کھینچنا کار ثواب سمجھتے ہیں۔بعد میں شرمندہ ہوتے ہیں۔یہ سب کچھ کسی بھی نام پر کیا جائے کوئی بھی کرے جہالت کی بین مثال ہوتے ہیں۔
اگر حلال و حرام کا فتاویٰ جات کے داغنے سے بیشتر حقائق کو جاننے میں معمولی سی جنبش کرلی جائے تو بہت سے فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔سچی بات تو یہ ہے کہ مسلمانوں کی پسماندگی میں ایسے پیشوا کاص کردار ادا کرتے ہیں جو علم کے بجائے خود ساختہ یا روایتی قسم کے وہم میں مبتلاء ہوکرپیشوائی کے مدعی ہوتے ہیں۔اور اس خیام خیالی کو منشائے خداوندی قرار دیتے ہیں۔
دوسری اہم بات یہ ہےکہ مسلمان ہوں یا دیگر اقوام بالخصوص پاک و ہند کے بسنے والے۔سیدھے کام بھی اُلٹے انداز میں کرکے لطف امدوز ہوتے ہیں۔بے شمار مثالوں سے تاریخ بھری پڑی ہے ،یہ کسی مذہب یا مسلک کی بات نہیں بلکہ اکثر باشندے ٹھیک کام کو غلط طریقے سے کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
یہی قدیمی عادت ہم نے انٹر نیٹ آنے کے بعد بھی نہ چھوڑی۔اس کا بھی جی بھر کے استعمال کیا اور بڑے ۔بے ڈھنگے انداز میں کیا وقت اور ہیسہ دونوں جی بھر کے برباد کئے اور یہ سلسلہ بے تہذہبی زوروں سے جاری ہے۔ امید ہے یہ تھمے گا نہیں اربوں کا ریونیئو جمع کر کے اغیار کے اکائونٹس میں ڈال رہے ہیں۔۔۔
یہ تو عوام کا حصہ ہوا۔اہل علم کہلانے والوں نے بھی جی بھر کے اس کا غلط استعمال کیا۔دھڑا دھڑ نسخہ جات لکھنے شروع کردئے۔بددیانتی کا یہ عالم ہے ہر کوئی لکھے گئے نسخہ کو اپنی طرف منسوب کرتا ہے۔نسخہ جات کی بھرمار ہے ہر روز گروپس میں بے شمار نسخہ جات شائع کئے جاتے ہیں ان پر من گھڑت و لایعنی قسم کے فوائد لکھے جاتے ہیں۔جنہیں معمولی سطحی عقل والا بھی تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ہوسکتا ۔کجا کہ ایک حاذق معالج انہیں اپنائے۔
یہ طب جیسے شریف و معتبر علم کے ساتھ کھلواڑ ہے۔جو عطائی لوگ طبیب کا لبادہ اوڑھے کررہے ہیں۔علمی تحقیق و عمق کا علم یہ ہے کہ نسخہ کے اجزاٰ اور لکھے گئے فوائد میں کھلا تضاد موجود ہوتا ہے۔کچھ نسخہ جات کے فوائد میں اتنی لمبی چوڑی فضائل و فوائد کی فہرست موجود ہوتی ہے الاماں والحفیظ۔طرہ امتیاز دیکھئے اگر کوئی ان تحادات کی نشان دہی کردے تصحیح و اصلاح کے بجائے اس کی عشت و آبرو کا تیا پانچا کرنے میں دیر نہیں لگاتے اس کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں کیونکہ سوچ کی سطح اس قدر پست ہوتی ہے اصلاحی تنقید اور مخلافت کا خط باریک محسوس نہیں کرپاتے۔یوں اطباء کہلانےوا لے تقسیم در تقسیم دھڑوں کی بٹ جاتے ہیں ۔نام طب کی خدمت کا لیا جاتا ہے۔دراصل طب کا لیبل لگا کر ہم انا الحق کا نعرہ بلند کرتےہیں اور ایک خط امتیاز کھینچ دیتے ہیں کہ جس نے اطاعت قبول کرلی وہ اچھا جس نے منہ سے ایک لفظ بھی نکالا وہ مردود و ملعون قرار پایا۔