كل من عليها فانويبقى وجه ربك ذو الجلال والإكرام
حاجی قمر الدین میو بھی چل بسے۔
زندگی کا چل چلائو ہے ۔کسی کو یہاں دوام نہیں فرق باری کا یا تقدم و تاخر ہے ۔
حاجی قمر الدین میو سےسالوں سے سناشائی تھی ۔رشتہ داری تھی۔ایک تعلق تھا تھا
یہ تعلق اس وقت مزید گہرا ہوا جب انہوں نت امٹامک انرجی پاکستان میں نوکری کے سلسلہ میں
بندہ ناچیز کو بڑے بڑے افسیران سے ملوایا،انہوں نے دوران نوکری بھی بھرپور زندگی گزاری۔
ریٹارڈ منٹ کے بعد بھی وہ معاشرتی طور پر موثر زندگی کے حامل رہے۔لاہور میں چوٹی کے ٹرانسپورٹر تھے
مساجد اور تبیلغی جماعت سے گہرا تعلق رہا ہے۔جیب سے اللہ کے راستے میں موٹی رقم خرچ کرتے تھے
جب سے ملا ہوں انہیںہائی بلصڈ پریشر کا مریض پایا۔لیکن تیس سال سے زائد عرصہ ایسےہی زندگی گزاری
ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کرتے تھے۔کئی نادار ان کی دست شفقت سے محروم ہوگئے۔
کبھی کبھار مجھے گھر بلاکر دیر تک باتیں کیا کرتے تھے۔جب زیادہ دن ہوجاتے تو فون کرکے بلالیا کرتے تھے
گذشتہ رات میرے بھانجے شہریار سلیم کا فون آیا کہ ماموں جی پھوپھا حاجی قمر الدین انتقال کرگئے ہیں
ان اللہ وانا الیہ راجعون
یہ خبر سن کر جھٹکا لگا رات بھی دماغ میں سالوں پرانی یادیں گردش کرتی رہیں۔
اللہ غریق رحمت فرمائے/آمین۔۔۔۔
جنازہ میں شرکت کے لئے جارہاہوں۔موسم سخت سرد ہے ۔بخار نزلہ زکام کھانسی اپنے جوبن پر ہیں
39