Amazing benefits of coconut.۔۔ ناریل کے حیرت انگیز فوائد۔ Amazing benefits of coconut.۔۔ فوائد مذهلة لجوز الهند. (قبض،معدہ کی تیزابیت سینہ کی جلن،ہڈیوں کی مضبوطی،شوگر، جلد کی تازگی،لٹکے ہوئے پیٹ،بے جان جسم،جسم میں پانی کی کمی،پیشاب کی نالی کی سوزش،ہڈیوں اور جوڑوں کے مسائل،خون کی گردش کے مسائل،قوت مدافعت کی کمی،تھکے جسم و دماغ وغیرہ بہت سے روز مرہ کے مسائل کا سستا حل ) حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو ناریل کے حیرت انگیز فوائد۔ حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو صدیوں سے کھوپرا ہمارے پکوانوں بالخصوص زردہ ،سیویاں وغیرہ کا جزو لازم سمجھا تاجا ہے۔اسے متعدد طریقوؐ سے استعمال کیا جاتا ہے اس کا برادہ بناکر ۔اس کا تیل نکال کر،وغیرہ پاک و ہند میں ملنے والا عام پھل ہے جس کا پانی بھی پیا جاتا ہے اس گرانی کے دور میں بھی سستے داموں مل جاتا ہے۔بنگالی لوگ سالن میں اس کا برادہ استعمال کرتے ہیں۔ ناریل کی غذائی قیمت ناریل میں موجود کیلوریز 100 گرام تازہ ناریل میں 354 کیلوریز ہوتی ہیں، اور اس کے برعکس اتنی ہی مقدار، لیکن خشک ناریل سے، 660 کیلوریز کے برابر ہوتی ہے۔ تازہ ناریل کے 100 گرام میں، اور بغیر میٹھے خشک ناریل:تازہ ناریل کی غذائیت کی مقدار خشک ناریل کی غذائی قیمت کیلوریز (کیلوریز) 354 660 پانی (ملی لیٹر) 46.99 3 پروٹینز (338 گرام) 638 گرام۔ . میگنیشیم (ملیگرام) 32 90 فاسفورس (ملی گرام) 113 206 سیلینیم (مائکروگرام) 10.1 18.5 کاپر (ملی گرام) 0.435 0.796 پوٹاشیم (ملی گرام) 356 543 سوڈیم (20 ملی گرام) (201 ملی گرام) زیڈیم 201 ملی گرام (20 ملی گرام) 2 ملی گرام وٹامن E (mg) 0.24 0.44 وٹامن K (mcg) 0.2 0.3 وٹامن C (mg) 3.3 1.5 وٹامن B1 (mg) 0.066 0.06 وٹامن B2 (mg) 0.02 0.1 وٹامن B3 (mg) 0.54 0.603mg وٹامن B (mg) 0.54 0.603mg وٹامن B6 (ملیگرام) 0.054 0.3 کولیسٹرول (ملی گرام) 0 0 ناریل کے مضر اثرات ناریل کی حفاظتی سطح ناریل کو اکثر محفوظ سمجھا جاتا ہے اگر اسے کھانے میں پائی جانے والی مقدار میں کھایا جائے، اور زیادہ مقدار میں یا دوائیوں میں استعمال ہونے پر یہ محفوظ ہوسکتا ہے، اور ناریل کا استعمال خطرناک ہوسکتا ہے۔ کچھ بالغوں اور بچوں میں الرجک ردعمل کے ساتھ؛ جس کی نمائندگی جلد پر دھبے، اور سانس لینے میں دشواری سے ہوتی ہے ناریل غیر معمولی خشک کھانوں میں سے ایک ہے، اور خشک کرنے کا عمل ناریل کے پھل کو اس وقت تک چھوڑنا ہے جب تک کہ اس کے اندر موجود مائع اور نمی ختم نہ ہو جائے اور یہ مکمل طور پر خشک ہو جائے۔اس کے خشک ہونے سے پہلے ان کے اندر موجود ناپسندیدہ غیر سیر شدہ چکنائیوں کو ختم کر دیں۔ خشک ناریل میں غذائی ریشہ، کاپر، مینگنیج اور سیلینیم جیسے بہت سے غذائی اجزاء ہوتے ہیں اور اسی لیے یہ بہترین خشک غذاؤں میں سے ایک ہے، جسے بہتر صحت مند زندگی سے لطف اندوز ہونے کے لیے خوراک میں شامل کرنا ضروری ہے ہم سب جانتے ہیں کہ ناریل کے تیل کے متعدد فوائد ہیں اور طبی سائنس بھی اس کی تصدیق کرتی ہے اور اسی لیے اسے ‘جادوئی تیل’ بھی کہا جاسکتا ہے۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ خود ناریل صحت کے لیے کتنا فائدہ مند ہے؟ یہ پھل قدرتی اجزا سے بھرپور ہوتا ہے جس میں موجود پانی بھی صحت کے لیے بہت مفید ہوتا ہے اور اسے غذا کے طور پر بھی کھایا جاسکتا ہے، جس کے فوائد درج ذیل ہیں۔ فائبر سے بھرپور ناریل میں غذائی فائبر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ خون میں شکر کے اخراج کی رفتار کو سست کرتا ہے اور اس گلوکوز کو خلیات میں منتقل کرکے توانائی میں بدل دیتا ہے۔ یہ لبلبے پر دباؤ کم کرکے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی کم کرتا ہے، فائبر سے بھرپور غذا نظام ہاضمہ کو بھی بہتر کرکے قبض جیسے مرض سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ ذیابیطس کنٹرول کرے ناریل کا ایک ٹکڑا روزانہ کھانا انسولین کے اخراج اور بلڈ گلوکوز کے استعمال کو بہتر کرتا ہے، جس سے ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس پھل کو کھانا بلڈشوگر لیول بڑھنے کی رفتار سست کرتا ہے۔ بڑھاپے سے بچائے ناریل میں موجود اجزا جسم پر عمر بڑھنے سے مرتب ہونے والے اثرات کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں اور اس رفتار کو سست کرکے درمیانی عمر میں بھی شخصیت کو جوان رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ توند کی چربی سے نجات ناریل پیٹ اور کمر کے ارگرد جمع ہوجانے والی خطرناک چربی کو گھلانے کے لیے بھی بہترین پھل ہے، توند کی چربی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہوتی ہے جس سے متعدد امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔ روزانہ 200 گرام ناریل کھانا محض 12 ہفتے میں جسمانی وزن اور توند کی چربی کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ جسمانی توانائی بڑھائے ناریل چربی گھو گھلا کر جسمانی توانائی بڑھانے میں مدد دیتا ہے، یہ بے وقت بھوک لگنے سے بھی تحفظ فراہم کرنے والا پھل ہے۔ جو لوگ اکثر ناریل یا کھوپرا کھاتے ہیں، وہ کئی گھنٹے تک کچھ کھائے بغیر اپنے کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جسم میں پانی کی کمی سے بچائے ناریل میں موجود پانی میں ایسے الیکٹرولیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں پانی کی مقدار مستحکم رکھنے میں مدد دیتے ہیں، گرم موسم میں جسمانی طور پر زیادہ سرگرم رہنے والوں کو ناریل کے پانی کو اپنی غذا کا حصہ بنالینا چاہئے۔ پیشاب کی نالی میں سوزش کا خطرہ کم کرے ناریل میں موجود قدرتی طور پر سکون پہنچانے والی خصوصیات پیشاب کی نالی میں انفیکشن کے علاج میں مددگار ثابت ہوتی ہیں، یہ پیشاب کی مقدار بڑھا کر قدرتی طور پر انفیکشن کا خاتمہ کرتا ہے۔ معدے کی تیزابیت اور سینے کی جلن کنٹرول کرے ناریل کا پانی معدے میں تیزابیت اور سینے میں جلن کے مسائل سے نجات دلانے کے لیے بھی موثر ثابت ہوتا ہے۔ منہ کی صحت کے لیے موثر ناریل کا پانی منہ میں موجود بیکٹریا کا خاتمہ کرتا ہے جس سے سانس میں بو کا مسئلہ کم ہوتا ہے جبکہ دانتوں کی مجموعی صحت بہتر ہوتی ہے۔ صحت مند
گُڑ اور تِل کاکمال! طاقت کا طوفان
گُڑ اور تِل کاکمال! طاقت کا طوفان تل کے بیجوں کے صحت کے 8 فوائد حکیم المیوات،قاری محمد یونس شاہد میو گُڑ اور تِل کاکمال! طاقت کا طوفان سردیوں کا موسم اپنے پورے جوبن پر ہے ۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جو سردیوں سے گھبراتے ہیں کیونکہ ان کا جسمانی اند رونی نظام سردی کو قبول نہیں کرتا اور بیماریاں پیدا کرتا ہے۔ مثال کے طور پر اعصابی کمزوری، جسم میں درد، سردی لگنا، بار بار پیشاب آنا، ہاتھ پائوں ٹھنڈے ہو جانا یہ مختلف ایسی بیماریاں اور تکالیف ہیں جو ہر دوسرے شخص کو ہوتی ہے۔ ھوالشافی: تل آدھا کلو، کالے چنے بھنے ہوئے آدھا کلو، گڑ آدھا کلو(گڑ دیسی ہو تو بہتر ہے)، مونگ پھلی ایک پائو، مغز بادام آدھا پائو۔ تل بھون کر گڑ کا شیرا بناکر اس میں ڈال لیں اور دوسرا سامان بھی ڈال دیں۔ ٹھنڈا ہونے کے بعد پیس لیں یا گرینڈ کرلیں ‘پھکی تیار ہے۔ طریقہ استعمال: دو بڑے چمچ ہمراہ دودھ نہار منہ کھانا ہے۔یہ موسم سرما کا ایک لاجواب ٹانک ہے جو کہ آپ کو درج بالا بتائی گئی بیماریوں سے ان شاء اللہ نجات دے گا۔ خوبصورت بال یہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتے ہیں جو آپ کی جلد اور بالوں کے لئے بہت اچھا ہے یہ آپ کے بالوں کے گودے/جڑ کو مضبوط بنانے میں بھی مدد کرتے ہیں جو خراب بالوں کی مرمت اور بالوں کی نشوونما کو فروغ دینے میں مدد کرتے ہیں اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں اور اس سے بڑھاپے کی ابتدائی علامات کو روکنے میں مدد ملتی ہے اس میں موجود تیل آپ کی جلد کو زیادہ نرم اور نرم بناتا ہے اگر آپ کے پاس یہ ہیں تو سوزش کی وجہ سے آپ کی جلد پر تکلیف اورسرخی آجاتی ہے تو ان کے علاج میں یہ مدد کرتے ہیں ۔ دانتوں کی صحت کے لئے اچھا ہے دانتوں کے پلاک کو ہٹانے کے لئے تل کے تیل کا استعمال فائدہ مند ہے اور اس کی صحت کو فروغ دینے میں مدد کرتا ہےموسم سرما اکثر ہڈیوں اور جوڑوں سے متعلق پریشانیوں کو ساتھ لاتا ہے کہا جاتا ہے کہ اس کے بیجوں میں کیلشیم کے مسائل سے لڑنے اور سوزش کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے ہاضمہ کے لئے اچھا ہے موسم سرما آنتوں سے متعلق کئی مسائل کو ساتھ لاتا ہے اس موسم میں بدہضمی اور تیزابیت زیادہ ہوتی ہے اس میں موجود تیل اور اس میں موجود ریشہ قبض کے علاج میں مدد کرتا ہے تل غیر سیرشدہ فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتے ہیں جو آپ کی آنتوں کو چکنا کرنے میں مدد کرتے ہیں جو آنتوں کی نقل و حرکت کو آسان بناتا ہے، توانائی فراہم کرتا ہے یہ صحت مند چربی کا ایک ذخیرہ ہے جو آپ کو توانائی اور گرمی کے ساتھ لوڈ کرتا ہے اور سردیوں کی سردی سے لڑنے کے لئے جانا جاتا ہے اس میں صحت مند چربی جیسے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ زیادہ ہوتے ہیں جو توانائی فراہم کرنے میں مدد کرتے ہیں اس میں میگنیشیم، فائبر، فاسفورس، کیلشیم اور آئرن بھی توانائی کے ذرائع کے طور پر کام کرتے ہیں، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے سردیوں کے موسم میں بلڈ پریشر عام طور پر زیادہ ہوتا ہے کم درجہ حرارت کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر کی تعداد زیادہ ہوتی ہے یہ آپ کو بلڈ پریشر کی تعداد کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے ہائی بلڈ پریشر کے مسائل کے شکار افراد کو اس کا استعمال کرنا چاہئے کیونکہ یہ پولی ان سیچوریٹڈ چربی میگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کی سطح کو مستحکم کرنے اور ہائپر ٹینشن کو روکنے میں مدد کرتا ہے ہڈیوں کی صحت کو بہتر بنائیں اس کے بیجوں میں غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو کیلشیم سمیت ہڈیوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں سردیوں میں جوڑوں کمر اور ہڈیوں میں درد بھی عام ہے ہڈیوں کی بہتر صحت اور سوزش میں کمی آپ کو اس طرح کے مسائل سے لڑنے میں مدد کر سکتی ہے کمزور ہڈیوں والے شخص میں آسٹیوپوروسس ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے آسٹیوپوروسس ایک ایسی حالت ہے جو نازک ہڈیوں کا سبب بنتی ہے جو ہڈیوں کو ٹوٹنے کے خطرے کو مزید بڑھادیتی ہے۔ 35 سال کی عمر کے بعد ہڈیوں کی کمیت کم ہونا شروع ہو جاتی ہے اور یہ نقصان مینوپاز کے دوران یا اس کے بعد خواتین میں زیادہ اہم ہوتا ہے اس لیے مضبوط ہڈیوں کے لیے کالے تل زنک اور کیلشیم سے بھرپور ہونا فائدہ مند ہے موسم سرما کے فلو کو دور رکھتا ہے سردیوں کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی فلو کی بیماری میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا یہ زنک تانبے آئرن اور دیگر وٹامنز سے بھرپور ہوتا ہے یہ آپ کو انفیکشن اور وائرس کو دور رکھنے کے لئے ایک مضبوط قوت مدافعت پیدا کرنے میں مدد کر سکتا ہے جس سے زکام کھانسی اور بخار کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔ تل کا استعمال کیسے کریں؟ آپ اپنے سلاد یا سبزیوں پر اس کے بیجوں کو ٹاپنگ کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں انہیں آپ کے شیکس اور اسموتھیز میں شامل کر سکتے ہیں آپ اس کے بیجوں کے ساتھ تیار بازار میں دستیاب ناشتے سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور گھر پر بھی اس سے مزیدار چیزیں بناکر کھاسکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گڑ اور تلوں کو ملا کر ایک ایسا آسان علاج بتاؤں گا۔ جن کے استعمال سے نہ صرف خطرناک بیماریاں فوری طور پر ٹھیک ہوجائیں گے۔ بلکہ آپ کے جسم کو مچھلی ، مٹن ،گوشت اور دودھ سے زیادہ طاقت ملے گا۔ گڑ ایک معجزاتی خوبیاں رکھتا ہے۔ گڑ ہمارے معدے کے لیے معجزاتی خوبیاں رکھتا ہے۔ گڑنہ صرف ہمارے جسم سے زہریلے مادوں کی صفائی کرتاہے بلکہ کھانا کھانے کے بعد گڑ کا ایک چھوٹا ٹکڑاچوس لیاجائے تو کھایا پیا سب ہضم ہوجاتاہے۔ جب کہ تلوں میں دودھ سے زیادہ کیلشیم ، گو شت سے زیادہ پروٹین موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ وٹامن بی، منرلنز اور
سردی میں تل اور گڑ کے قیمتی فوائد
سردی میں تل اور گڑ کے قیمتی فوائد حاملہ خواتین کے لیے تل اور گڑکا استعمال سردی میں تل اور گڑ کے قیمتی فوائد حکیم المیوات:قاتی محمد یونس شاہد میو خواتین کے لیے تل کے فوائد تل خواتین کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند بیجوں میں سے ایک ہے: آسٹیوپوروسس سے بچاتا ہے کیونکہ اس میں کیلشیم، میگنیشیم اور فاسفورس معدنیات کی اچھی مقدار ہوتی ہے۔ تل میں ایسٹروجن جیسے پودوں کے مرکبات ہوتے ہیں جو ایسٹروجن کی سطح کم ہونے پر رجونورتی میں خواتین کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ اس میں فائبر کا اچھا تناسب ہوتا ہے جو نظام انہضام کو سہارا دیتا ہے۔ یہ خون میں کولیسٹرول کو کم کرنے اور ٹرائگلیسرائیڈز کو کم کرنے میں کردار ادا کرتا ہے، جیسا کہ کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے، جو دل کی صحت کو بہتر بنانے اور بیماریوں سے بچانے میں کردار ادا کرتا ہے۔ متعدد مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ تل کے بیجوں میں سوزش کی خصوصیات ہوتی ہیں۔ حاملہ خواتین کے لیے تل کیوں ضروری ہیں تل کئی وجوہات کی بنا پر حاملہ خواتین کی خوراک میں ایک صحت بخش اضافہ ہے، جیسا کہ:اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور جو حاملہ عورت کی صحت کو سہارا دیتے ہیں اور اس کی قوت مدافعت کو مضبوط بناتے ہیں۔ یہ آسٹیوپوروسس سے بچانے میں کردار ادا کرتا ہے، جس کا حاملہ خواتین زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ دل اور خون کی شریانوں کی حفاظت کرتا ہے اور کولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔ نظام انہضام کی صحت کو برقرار رکھتا ہے اور ہضم کے امراض کو کم کرتا ہے جو حمل کو بڑھاتے ہیں۔ حمل کے دوران خواتین کو ہونے والی قبض کے علاج میں مدد کرتا ہے۔ تل میں موجود غذائیت کی اہمیت سوکھے تل کے ایک چوتھائی کپ میں درج ذیل حقائق ہوتے ہیں۔ 206 کیلوریز۔ 6 گرام پروٹین۔ 18 گرام چربی۔ 8 گرام کاربوہائیڈریٹ۔ 4 گرام فائبر۔ 4 ملی گرام چینی۔ چینی 0 گرام۔ اس میں بہت سے وٹامن اور معدنیات بھی شامل ہیں جیسے: فاسفورس۔ میگنیشیم؛ لوہا زنک molybdenum سیلینیم وٹامن بی 1۔ کیلشیم۔ تل کھانے کے فوائد تل میں اعلیٰ غذائیت ہوتی ہے جو اسے سب سے زیادہ مفید بیجوں میں سے ایک بناتی ہے۔ فیٹی ایسڈز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور جو جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں اور بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ تل میں سوزش کو روکنے والی خصوصیات ہوتی ہیں جس کی بدولت سیسمین مواد ہوتا ہے، جیسا کہ متعدد تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ گٹھیا، گھٹنوں اور کارٹلیج کے درد کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔ حمل کے بعد خواتین کو گڑ اور تل کے لڈو بنا کر ضرور کھلائیں ۔ حمل کی تمام کمزوریاں ٹھیک ہوجائیں گی۔ آپ کو بتاتے ہیں گڑ اور تلوں کا خاص علاج۔ اس کو بنانے کے لیے ہمیں چاہیے ہوگا۔ایک پرانا دیسی گھی، اس کو پیس کر باریک کرلیں۔ یہ گڑ اتنا ہو کہ ایک کپ بن جائے ۔ کالے یا سفید تل جو بھی مل جائیں ۔ یہ ہم لیں گے دو کپ۔ ایک کپ کے قریب باریک کیا ہوا کھوپڑ الیں گے۔ بادا م دس سے پندرہ گریاں لیں گے۔ اور سونف لیں گے دو کھانے کے چمچ۔ اب ان تمام چیزوں کو بلینڈ ر میں ڈال کر باریک پیس لیں۔ سفوف کو ہوابند جا ر میں محفوظ کرلیں۔ رات کا کھانا کھانے کے ایک گھنٹا بعد اس سفوف کی دو چمچ نیم گرم دودھ کے ساتھ کھا لیں۔ یقین کریں آپ کو وہ فائدے اور طاقت ملے گی۔ کہ آپ یاد کرو گے۔ معدے ، مثانے، دماغ اور نظر کے تمام امراض ٹھیک ہوجائیں گے۔ ایسے افراد جن کا مزاج گرم ہے یا وہ پھر جو شوگر کے مریض ہیں ۔ وہ اس کا استعمال نہ کریں۔ سردیوں میں اس علاج کا استعمال آپ کو بڑی بڑی مہنگی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔ اس لیے موسم سرما آتے ہی اس علاج کو ضرور شروع کریں۔ سردیوں میں اور تل کھانے کے قیمتی فوائد گڑ اور تلوں کو ملا کر ایک ایسا آسان علاج بتاؤں گا۔ جن کے استعمال سے نہ صرف خطرناک بیماریاں فوری طور پر ٹھیک ہوجائیں گے۔ بلکہ آپ کے جسم کو مچھلی ، مٹن ،گوشت اور دودھ سے زیادہ طاقت ملے گا۔ گڑ ایک معجزاتی خوبیاں رکھتا ہے۔ گڑ ہمارے معدے کے لیے معجزاتی خوبیاں رکھتا ہے۔ گڑنہ صرف ہمارے جسم سے زہریلے مادوں کی صفائی کرتاہے بلکہ کھانا کھانے کے بعد گڑ کا ایک چھوٹا ٹکڑاچوس لیاجائے تو کھایا پیا سب ہضم ہوجاتاہے۔ جب کہ تلوں میں دودھ سے زیادہ کیلشیم ، گو شت سے زیادہ پروٹین موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ وٹامن بی، منرلنز اور فیٹی ایسڈ ز بھی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہ کمزور نظر کو تیز کرنے ، حافظہ اور اعصاب کو مضبوط کرنے کے لیے یہ علاج اپنی مثال آپ ہے۔ اس کے علاوہ فالتو چربی ختم کرنے اور کولیسٹرول کرنے اور خون کی کمی کو پورا کرنے کے لیے گڑ اور تلوں کا استعمال ضرور کریں
Use of lemon grass, sugar cane
لیمن گراس یا اذخر مکی کے فوائد اور مفید معلومات گھر میں لیمن گراس اگائیے۔۔ غذا بھی، دوا بھی،شفا بھی لیمن گراس کا استعمال ،شوگر کنڑول Use of lemon grass, sugar cane استخدام عشب الليمون وقصب السكر لیمن گراس کا استعمال ،شوگر کنڑول لیمن گراس یا اذخر مکی کے فوائد اور مفید معلومات گھر میں لیمن گراس اگائیے۔۔ غذا بھی، دوا بھی،شفا بھی حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو یہ ایک خوبصورت پودا ہے جسے آپ آسانی اپنے گھریلو باغیچہ یا گملہ میں لگا سکتے ہیں اور سالہا سال اس سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں،جھاڑی نما اس پودے کا اصل وطن چین اور اس کے گردو نواح کے ممالک ہیں بحرحل اب پاکستان کی ہر نرسری سے آسانی سے دستیاب ہے اور اگر آپ اس کے فوائد سے آگاہ ہو جائیں تو اس کو ہر حال میں خریدنا چاہیں گے مگر اللہ کا شکر ہے کہ یہ ہمارے” مطلوبہ میعار” پر بھی پورا اترتا ہے یعنی انتہائی سستا ۔میرا خیال ہے گملہ میں لگا ایک فٹ سے بڑا پودا آپ کو سو روپے سے بھی کم میں مل جائے گا،بعد میں بھی اس کی دیکھ بال انتہائی آسان ہے ،عام پودوں کی ہی طرح اس کو پانی دیا جاسکتا ہے اور اہم اور بڑی بات یہ ہے اس کی خوشبو سے مکھی مچھر بھی قریب نہیں آتے۔ طبی نقطہ نظر سے لیمن گراس کے بے شمار فائدے سامنے آ رہے ہیں۔ سرطان جیسے مرض میں بھی مفید ہے۔ آپ بھی اسے آزمائیے۔ چاولوں میں ڈال کر دیکھیے۔ اس کی چائے بنا کر خود بھی پئیں اور گھر والوں کو بھی دیں۔ دو تین چھوٹی الائچیاں ڈال کر پانی پکائیں،لیمن گراس ڈالیں اور پھر چینی ڈال کر پئیں تو آپ خود حیران ہوں گی۔ جسم کی تھکن دور ہو جائے گی، کھانا ہضم ہوگا۔ منہ میں اس کا ذائقہ کافی دیر تک رہے گا۔لیمن گراس کا قہوہ چڑچڑاپن ، دماغ پر بوجھ، تنائو، پریشانی دور کرتا ہے۔ پیٹ سے گیس کم کرنے اور مزید آنتوں میں گیس کی تشکیل کو روکنے کے لئے مدد کرتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے کیلئے لیمن گراس کا جوس استعمال کیاجاتا ہے۔کیل مہاسوں کوکم کرنے میں ایک ریفریشر کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس کے جوس سے دوران خون حیض کے مسائل سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے۔ جسم میں ضرورت سے زیادہ چربی سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے ،جسم کی بدبو مختلف بیماریوں کے علاج میں مدد کر سکتے ہیں اورگرمی کو کم کرنے میں مفید ہے، جوس پیشاب کی نالی میں انفیکشن اور زخموں کے علاج میں مفید ہے، ہمارے جسم کے دیگر اعضا کو صاف اور زہریلا مادہ کو ختم کر سکتے ہیں۔خواتین کی صحت جلداورجسم کی بدبو جیسی بیماریوں کے علاج میں مدد ملتی ہے،چہرے کے کیل مہاسے ختم ہوجاتے ہیں چہرہ خوبصورت شاداب ہوجا تا ہے۔ لیمن گراس کا تیل گرم اثر دینے کے لئے پورے جسم میں مساج کیا جاسکتا ہے، اس کاتیل جوڑوں کا درد اور پٹھوں کے درد کودور کرنے میں مدد کر سکتے ہیں ،جوڑوں کے درد اور پٹھوں تکلیف سے درد میں مدد ملتی ہے،سوزش اور درد اور تکلیف کم ہو جاتی ہے اذخر چائے اور شربت ازخر چائے تیار کرنے کے لیے، ان مراحل پر عمل کریں: سب سے پہلے، مندرجہ ذیل اجزاء تیار کریں: جڑی بوٹی کی آدھی چھڑی، ایک کپ ابلتا ہوا پانی، اور شہد کا ایک چمچ۔ بڑے بیری کی جڑی بوٹی کو ایک کپ ابلتے ہوئے پانی میں ڈالیں، اور مرکب کو 7-10 منٹ تک رہنے دیں۔ گرم پینے سے پہلے اس مشروب میں 1 چائے کا چمچ شہد شامل کریں۔ الازخر جڑی بوٹیوں کا رس Adkher جڑی بوٹی کا رس تیار کرنے کے لئے، ان اقدامات پر عمل کریں: پہلے درج ذیل اجزاء تیار کریں: جڑی بوٹی کے 250 گرام تازہ ڈنٹھل، ایک چٹکی نمک، چند چمچ شہد، چند برف کے ٹکڑے اور ایک لیٹر پانی۔پانی کو آگ پر گرم کریں اور جب پانی ابلتے ہوئے مقام پر پہنچ جائے تو ادخر جڑی بوٹی کے کٹے ہوئے ڈنڈوں کو پانی میں ڈال دیں۔ مکسچر کو صرف چند منٹوں کے لیے ابلنے دیں، اور پھر بابا بوٹی کی باقیات سے مائع کو چھان لیں۔ گرم مائع میں نمک اور شہد ڈالیں، اچھی طرح ہلائیں اور چند منٹ مزید ابالیں۔ مائع کو گرمی سے ہٹا دیں اور اسے تھوڑا سا ٹھنڈا ہونے دیں، پھر مائع میں آئس کیوبز ڈال کر فریج میں رکھ دیں۔ اس مزیدار اسموتھی ٹھنڈے کا لطف اٹھائیں۔ لیمن گراس کی چائے پینے سے حیض درد اور متلی کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔لیمن گراس عام طور پر باورچی خانے میں مچھروں سے چھٹکارا حاصل کرنیکاخوشبودار پودا ہے،لیمن گراس عام طور پر مصالحہ کے طور کھانوں میں استعمال کرنے کا ایک خوشبودار پودا ہے شوگر کے لیے جڑی بوٹی الاضخار کے فوائد: کیا یہ موجود ہے؟ کچھ لوگ ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے امولینٹ جڑی بوٹی کا سہارا لے سکتے ہیں، لیکن کیا شوگر کے لیے ایمولینٹ جڑی بوٹی کے فوائد حقیقی ہیں؟ سب سے اہم معلومات اور تفصیلات درج ذیل ہیں۔ لیمن گراس ایک ورسٹائل جڑی بوٹی ہے، لیکن کیا یہ ذیابیطس کے مرض میں واقعی مددگار ہے؟ شوگر کے لیے Aladkher herb کے فوائد کے بارے میں تفصیلات اور معلومات ذیل میں دی گئی ہیں۔ چینی کے لیے بلوط کی جڑی بوٹی کے فوائد کچھ ابتدائی مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ جڑی بوٹی کے ذیابیطس سے بچاؤ میں کچھ فوائد ہو سکتے ہیں اور وہ درج ذیل ہیں۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بزرگ بیری میں پائے جانے والے تیزابی مرکبات جسم میں انسولین کی سطح کو بہتر بنانے اور گلوکوز سے نمٹنے کے لیے جسم کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں، اس لیے ممکن ہے کہ یہ جڑی بوٹی ٹائپ ٹو ذیابیطس کو روکنے میں مددگار ثابت ہو۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کئی ہفتوں تک باقاعدگی سے چائیوز لینے سے روزے کے دوران خون میں گلوکوز کی سطح کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے، جس سے خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے اور ذیابیطس سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ایک مطالعہ سے
سرد ی سے بچائو کے6 طریقے
سرد ی سے بچائو کے6 طریقے 6 Ways to Avoid Cold 6 طرق لتجنب البرد محتاط رہیں ،محفوظ رہیں۔ سرد ی سے بچائو کے6 طریقے 6 Ways to Avoid Cold 6 طرق لتجنب البرد مناسب مشروبات کا استعمال۔مناسب لباس،جسم کا ڈھانپنا۔چاردیواری میں رہنا۔ڈھیلے کپڑے پہننا۔مقوی و مناسب غذائیں۔ حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو اگرچہ کچھ ٹھنڈے مہینوں کے دوران گھر اور آرام دہ رہنا پسند کرتے ہیں ، ہم میں سے کچھ ورزش کرنے سے باہر جانا ، آئس اسکیٹنگ کا معمول انجام دینا ، اسکی ٹرپ پر جانا ، یا برف کے ساتھ کھیلنا یا اسنو مین کو پالنے والی زندگی دینا پسند کرتے ہیں۔ جو بھی سرگرمی ہو ، یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی حفاظت کریں۔اس موسم سرما میں گرم اور محفوظ رہنے کے لئے کچھ نکات یہ ہیں (1) :مشروبات کا استعمال۔ انسانی جسم موسم کے ساتھ مطابقت رکھنے کے لئے اپنے درجہ حرارت کو مناسب انداز میں تبدیل کرتا رہتا ہے۔گرمیوں میں پسینہ کی صورت شکل میں جسم کو مناسب درجہ حرارت پر رکھتا ہے۔سردیوں میں بھاپ کی صورت میں گرم رکھتا ہے۔لیکن ہمیں ایسی تدابیر اختیار کرنی چاہیئں جو موسم کی مناسبت سے معاون ثابت ہوں۔اس کے بارے میں زیادہ پرجوش نہ ہوں۔ بہت سارے سیال پیئے ، لیکن کوئی الکحل نہیں! آپ سوچ سکتے ہیں کہ شراب آپ کو گرم کرتی ہے ، لیکن یہ دراصل بالکل مخالف ہے۔ الکحل آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو کم کرتا ہے لہذا بہت سارے پانی اور کچھ اچھے گرم سوپ پینے کا یہ ایک بہتر خیال ہے۔ جیسا کہ اسٹیون ڈوشن ، ایم ڈی کے ذریعہ جائزہ لیا گیا ہے ، اس سے آپ کو ہائیڈریٹ رہنے میں مدد ملے گی کیونکہ سردی اور سانس لینے میں باہر ، آپ اپنی سانسوں سے اپنے جسم کا بہت زیادہ پانی کھو دیتے ہیں۔” آپ کو یہ تمام کھوئے ہوئے پانی کی بازیافت کرنے کی ضرورت ہے۔ (2)کپڑوں کو خشک رکھیں – جب آپ کے کپڑے گیلے ہوجائیں تو ، آپ کا جسم خشک ہونے سے کہیں زیادہ گرمی کھو دیتا ہے۔ لہذا اگر آپ باہر جانے جارہے ہیں اور اس کے امکانات موجود ہیں کہ آپ کو تھوڑا سا گیلے بھی مل سکتے ہیں (حالانکہ بارش ، برف یا یہاں تک کہ اوس) ، واٹر پروف کپڑے پہنیں۔ نیز ، اگر آپ کو لمبے لمبے بالوں والے مل گئے ہیں تو ، اگر آپ اسے دھو لیں تو اسے خشک کرنا یقینی بنائیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں اپنے بالوں کے گیلے سے باہر نہ جائیں” کہتے ہیں کہ واقعی لاگو ہوتا ہے۔ اگر آپ کے کپڑے کسی بھی طرح سے گیلے ہوجاتے ہیں (یہاں تک کہ پسینے کے ذریعے بھی) ، تو یقینی بنائیں کہ جتنی جلدی ہو سکے ان کو تبدیل کرنے کے لئے کچھ اسپیئر کپڑے رکھیں۔ (3)جسم کوڈھانپیں – آپ کا جسم آپ کی جلد سے گرمی کھو دیتا ہے۔ لہذا جب آپ کی جلد باہر کی ہوا کے سامنے آتی ہے تو ، آپ گرمی سے کہیں زیادہ تیزی سے کھو سکتے ہیں اگر اس کا احاطہ کیا جائے۔ یقینی بنائیں کہ اپنے سر ، کان ، ہاتھوں ، منہ ، پیروں کو ڈھانپیں اور یقینا your اپنے سینے اور کمر کو ڈھانپیں۔ ایک جیکٹ کے علاوہ ، اسکارف ، چہرے کے نقائص ، ارمفس ، واسکٹ ، اور/یا دستانے پہننا ایک عمدہ خیال ہے۔ وہ ہمیشہ بہت مددگار رہتے ہیں۔ کیا آپ کے ہاتھ واقعی ٹھنڈا ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ جب آپ کو دستانے لگے؟ آپ کچھ گرم دستانے آزمانا چاہتے ہو۔ وہ آپ کے درجہ حرارت کی تمام ضروریات کو اپنائیں گے۔ ادھر اد بعد تھکن ان مختلف حالتوں میں سے ایک ہے جو آپ کے ہائپوتھرمیا حاصل کرنے کے امکانات میں اضافہ کرے گی۔ اگر آپ کو تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے یا چکر آ جاتا ہے تو اسے آسانی سے لے اور اپنے آپ کو آرام کرنے کے لئے کچھ وقت دیں۔ (4)اندر جاو.: اگر آپ خود کو کانپتے ہوئے پاتے ہیں تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم ہونے لگا ہے۔ یہ آپ کے جسم کو ممکنہ خطرے سے خبردار کرنے کے لئے ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔ گرم رہنے کے لئے جلد از جلد اندر جائیں۔ (5)کھلے اور ڈھیلے کپڑے – کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ ایسے کپڑے پہنتے ہیں جو بہت تنگ ہیں تو آپ ان کپڑوں سے زیادہ ٹھنڈا محسوس کریں گے جو اتنے تنگ نہیں ہیں؟ جب کپڑے ڈھیلے ہوجاتے ہیں تو وہ آپ کو جسمانی گرمی کو پھنسانے میں مدد کریں گے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ آپ کو اسٹائل میں رہنے کے ل super سخت سخت ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنے انداز کو تھوڑا سا ڈھیل دو۔ ایک سجیلا گرم پارکا یا ہوڈی کے بارے میں کیا خیال ہے؟ (6)مقوی اچھی غذا کھائیں – سردیوں میں اندرونی نظام بہتر ہوجاتا ہے،جسم کو زیادہ توانائی کی ضرورت رہتی ہیں تاکہ درجہ حرارت برقرار رکھا جاسکے۔پرانے لوگ سردیوں میں مقوی غذائیں وخوراکیں کھایا کرتے تھے۔جتنی طاقتور غذائیں ہیں ان کا اسی فیصد استعمال سردیوں میں کرتے تھے۔گرم سو پ اور مشروبات کے علاوہ ، کچھ ایسی کھانیں بھی ہیں جو آپ کو اس موسم سرما میں گرم رہنے میں مدد کرسکتی ہیں۔ اسکیمیٹ کے موسم کے ذریعہ تجویز کردہ ان کو آزمائیں: ہلدی ، ادرک ، شہد ، دار چینی ، تل ، خشک پھل ، زعفران ، کالی مرچ اور انڈے۔جب آپ سردیوں کے دوران باہر ہوتے ہو تو آپ کو شاید اپنی تمام پرتوں کی ضرورت ہوگی ، لیکن جب آپ اپنی کار یا دوسری جگہوں کے اندر جاتے ہیں تو ان سب کو حاصل کرنے میں بہت گرم ہوسکتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ آپ کے پاس کپڑوں کی مختلف پرتیں ہوں تاکہ آپ اپنے درجہ حرارت کی ضروریات کو بہتر طریقے سے اپنائیں۔ آپ یہ کر سکتے ہیں ، یا اگر آپ بہت سارے کپڑے چاروں طرف لے جانا پسند نہیں کرتے ہیں تو ، آپ اس کے بجائے گرم جیکٹ آزما سکتے ہیں! یہ جیکٹس آپ کو گرم اور آرام دہ رہنے میں مدد کرتی ہیں ، اور اسی وقت وہ بہت
ہیڈ فون استعمال کے8 نقصانات۔ 8 disadvantages of headphone use.
ہیڈ فون استعمال کے8 نقصانات۔ 8 disadvantages of headphone use. ہیڈ فون استعمال کے8 نقصانات۔ 8 disadvantages of headphone use. 8 عيوب استخدام سماعة الرأس. حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو دور جدید میں ہنڈ فری کا استعمال ایک ناگزیر ضرورت سمجھ کر اپنا لیا گیا ہے،اسے فیشن کے طور پر اپنانے سے معاشرتی اور صحت کے حوالے سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔مختلف حادثات دیکھنے کو ملتے ہیں نفسیاتی امراض بکثرت پھیل رہے ہیں۔جب بھی کسی چیز کو غیر ضروری و افراطی انداز میں استعمال کیا جائے تو اس کے نقصان دہ اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ہنڈ فری کے غیر ضروری استعمال صحت کے حوالے سے بہت تشویشناک ہے۔ روزانہ طویل اوقات کے لئے ائرفون کے استعمال کے ضمنی اثرات Side Effects Of Using Earphones For Prolonged Hours Everyday زیادہ تر ، ہم مختلف مقاصد کے لئے ائرفون رکھتے ہیں۔ چاہے وہ ہماری پسندیدہ موسیقی سن رہے ہو یا زوم میٹنگوں میں شرکت کے لئے ، ائرفون ہماری زندگی کا ایک بڑا حصہ بن گئے ہیں ، ۔ نوجوان نسل ہمیشہ ائرفون یا ہیڈ فون کا استعمال کرتے ہوئے اپنے موبائل فون میں مصروف رہتی ہے۔ بعض اوقات ، وہ مطالعہ کے دوران ایئر پلگ بھی استعمال کرتے ہیں۔ تاہم ، یہ ایک غیر صحت بخش طرز زندگی کی عادت ہے ، جو آپ کے جسم اور دماغ پر تباہی مچا سکتی ہے۔ زیادہ دیر تک ائرفون کا استعمال آپ کو اعصابی خرابی سے دوچار کرنے کی دشواریوں کا باعث بن سکتا ہے اگر ائرفون بی اے ای ہیں ، تو پھر آپ کو ہر وقت ان سے وقفہ لینے کی ضرورت ہے ، کیونکہ زیادہ دیر تک ائرفون پہننا آپ کے کانوں کے لئے مہلک ہوسکتا ہے۔ زیادہ تر وقت اپنے ائرفون رکھتے ہیں ، چاہے وہ زوم میٹنگ کے لئے ہو ، ہمارے پسندیدہ پٹریوں کو سن رہا ہو ، کھیل کھیل رہا ہو ، یا صرف باہر کے شور کو منسوخ کریں۔ نقطہ یہ ہے کہ ان ائرفون سے آنے والی آواز آپ کے کانوں کے قریب سے ٹکرا جاتی ہے ، اور انتہائی سنگین حالات میں ، کان کے کان کو مستقل نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اور یہ سب کچھ نہیں ہے! گلوبل ہسپتال ممبئی کے مشیر انٹرنل میڈیسن ڈاکٹر منجوشا اگروال نے ائرفون پہننے سے متعلق بہت ساری صحت کے مسائل پر روشنی ڈالی۔ آؤ اور ایک نظر ڈالیں۔ اگر آپ زیادہ گھنٹوں تک ائرفون پہنتے ہیں تو آپ آٹھ مسائل کا سامنا کرسکتے ہیں 1. چکر آنا کیا آپ موسیقی سنتے ہیں یا ائرفون کے ذریعے بات کرتے ہیں؟ اس کے بعد ، آپ کو اس کے استعمال کو محدود کرنا چاہئے ، کیونکہ تیز شور کان کی نہر میں دباؤ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ، آپ کو چکر آ جاتا ہے۔ 2. سماعت کا نقصان اپنے ائرفون کو طویل عرصے تک پلگ ان رہنے کی اجازت دے کر ، آپ اپنے آپ کو نقصان پہنچائیں گے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ائرفون کے ذریعہ سننے کی غیر محفوظ عادات مستقل یا عارضی سماعت سے محروم ہوسکتی ہیں۔ کمپن کی وجہ سے بالوں کے خلیے اپنی حساسیت سے محروم ہوجاتے ہیں اور وہ بہت زیادہ نیچے ہوجاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے عارضی یا مستقل سماعت کا نقصان ہوتا ہے۔ 3. کان کے انفیکشن ائرفونز براہ راست کان کی نہر میں پلگ ان ہوتے ہیں اور ہوائی گزرنے کو روکتے ہیں۔ یہ کان کے انفیکشن کی دعوت دے سکتا ہے۔ ائرفون کا استعمال بیکٹیریا کی نشوونما کا باعث بنتا ہے اور یہ ائرفون پر رہتا ہے۔ مزید برآں ، اگر استعمال میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ کان کو متاثر کرسکتا ہے۔ لہذا ، ائرفونز کا استعمال کرنے سے گریز کریں کیونکہ وہی بیکٹیریا آپ کے کان سے اس شخص کو منتقل کیا جائے گا جس کے ساتھ آپ ائرفون بانٹتے ہیں۔ پھر ، یہاں تک کہ وہ شخص کان کے سنگین انفیکشن کا شکار ہوگا۔ 4. کان موم کیا آپ کو سفر کے دوران یا کام کرنے کے دوران ائرفون استعمال کرنے کی عادت ہے؟ اس کے بعد ، خبردار رہو کہ لمبے عرصے تک ائرفون کا استعمال کان کے موم کی نشوونما کا باعث بنے گا جو کان کے انفیکشن ، سماعت کے مسئلے یا ٹنائٹس کے خطرے کو بڑھاتا ہے ۔ 5. کان میں درد اگر آپ ناقص فٹ ہونے والے ائرفون استعمال کررہے ہیں تو پھر اس مسئلے کا سامنا آپ کو ہوسکتا ہے۔ یا کیا آپ لمبے عرصے تک ائرفون استعمال کرتے ہیں؟ تب آپ یہ سب غلط کر رہے ہیں ، کیوں کہ ایسا کرنے سے اندرونی کان میں درد اور تکلیف ہوسکتی ہے۔ 6. شور سے متاثرہ سماعت کا نقصان (NIHL) بہت زیادہ شور آپ کے ذہنی سکون کو چوری کرسکتا ہے۔ NIHL نہ صرف تیز شور کی وجہ سے بلکہ طویل عرصے تک ائرفون کا استعمال کرتے ہوئے ہوسکتا ہے۔ 7. ٹنائٹس زور سے شور آپ کے کوچیلیہ میں بالوں کے خلیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے جس کی وجہ سے کان یا سر میں گرجنے یا بجنے والے شور کا سبب بنتا ہے۔ اس شور کو ٹنائٹس کہا جاتا ہے۔ 8. ہائپریکوسس وہ لوگ جو ٹنائٹس میں مبتلا ہیں وہ عام ماحولیاتی آوازوں کے باوجود بھی اعلی حساسیت کو فروغ دینے کے لئے حساس ہیں اور اسے ہائپریکوسس کہا جاتا ہے۔ ایئر فون کا استعمال ایک دن سے زیادہ دن سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنے استعمال کو محدود کریں اور کان میں درد یا سماعت کے نقصان کو خلیج میں رکھیں۔ خواتین ، اپنے ائرفون سے وقفہ لینا مت بھولنا۔
لونگ /دودھ
قوت کا خزا نہ ،گھر کی فارمیسی لونگ /دودھ لونگ /دودھ گھر کی فارمیسی آپ کے گھر میں ایک فارمیسی ہے۔ لونگ اور دودھ کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ ایک چھوٹا چمچ پسی ہوئی لونگ ڈال دیں۔ ایک گلاس دودھ پر اور خالی پیٹ پی لیا، کیا ہوگا! چھوٹا چمچ ایک گلاس دودھ کے ساتھ خالی پیٹ لونگ پیس لیں۔ علاج: بانجھ پن۔ دل، معدہ، جگر، تلی اور گردے کی کمزوری۔ دل اور جوڑوں کا گٹھیا ۔ – گٹھیا دمہ، بلغم، کھانسی اور بھری ہوئی ناک۔ ہچکی۔ خراب ہاضمہ۔ کمزور یادداشت اور غلط فہمی۔ پیٹ اور آنتوں میں گیس۔ مثانے کے پٹھوں کی کمزوری، غیر ارادی پیشاب اور بے ضابطگی۔ کمزور مسوڑھوں اور دانتوں اور ان کا درد۔ عام کمزوری اور سستی۔ کمزور حیض۔ دوہری بینائی اور آنکھیں مہاسے، جلد کے انفیکشن اور کیڑوں کے کاٹنے۔ بلڈ شوگر کی سطح کو منظم اور برقرار رکھتا ہے۔ نزلہ زکام اور برونکائٹس۔ گلے میں درد اور ٹنسلائٹس۔ – کینسر کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔ اضطراب، افسردگی اور نفسیاتی کیفیت۔ بواسیر اور مقعد کی سوزش – اگر آپ پڑھنا ختم کریں تو محبوب کے لیے دعا کریں، اور خدا آپ کو اجر دے۔ اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ سب مستفید ہو سکیں
گندم کے اگتے بیج فوائد کے خزانے
گندم کے اگتے بیج فوائد کے خزانے A treasure trove of wheat seed benefits كنز دفين من فوائد بذور القمح گندم کے اگتے بیج فوائد کے خزانے A treasure trove of wheat seed benefits كنز دفين من فوائد بذور القمح حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو سب سے سستی دوا اور مضبوط ترین شفاء اللہ کا شکر ہے۔ انکرت گندم گندم کے دانے میں بیس قسم کے وٹامنز، تیزاب، ضروری معدنیات اور پروٹین ہوتے ہیں۔ کلی میں یہ اجزاء سترہ گنا بڑھ جاتے ہیں اور ان کے وزن کا ایک تہائی ریشہ اور نشاستہ ہوتا ہے۔ اس کا فائدہ: * بلڈ شوگر کو کم کرنا۔ * حاملہ تھکاوٹ کو دور کریں – سر درد اور درد شقیقہ کے درد کو دور کریں۔ سائنوس الرجی سے نجات متواتر دوروں کو کم کریں۔ * بینائی اور سماعت کی حفاظت * یادداشت کو بہتر بناتا ہے اور انسانوں میں توجہ کو تقویت دیتا ہے۔ قبض، آنتوں کی خرابی اور بڑی آنت کے اینٹھن کا علاج کرتا ہے * نر اور مادہ دونوں میں فرٹیلائزیشن میں اضافہ * مہاسوں کا علاج کرتا ہے۔ *جوڑوں کے درد کو دور کرتا ہے۔ * کھردرا پن کا علاج کرتا ہے اور آواز کو صاف کرتا ہے۔ *جلد کو تازگی، سرگرمی اور جسم کو توانائی بخشتا ہے۔ * گردن اور ٹانسلز کی شدید سوزش کا علاج کرتا ہے۔ * کینسر سمیت لاعلاج بیماریوں کو شفا دیتا ہے، اور قبل از وقت بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کرتا ہے – اور سردی اور سردی کے خلاف مزاحمت کرتا ہے * یہ مردوں کو طاقت دیتا ہے اور پیٹ اور بڑی آنت کی بیماریوں کا علاج کرتا ہے – اور فالج اور فوڈ پوائزننگ کا علاج کرتا ہے۔ * ہر قسم کے ایکزیما اور خارش کا علاج کرتا ہے، جلد کی الرجی کا علاج کرتا ہے، بالوں کو مضبوط کرتا ہے اور سفید بالوں کو ہٹاتا ہے *یہ دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ *یہ بے خوابی کو دور کرتا ہے۔ * یہ منہ اور ٹانگوں کی بدبو کو دور کرتا ہے، ویریکوز رگوں، خون کی کمی، کیڑے اور انفیکشن کا علاج کرتا ہے گندم کی کلی کا طریقہ: گندم کو اچھی طرح دھو لیں… . 1- بغیر ڈھک کے 24 گھنٹے پانی میں بھگو دیں۔ 2- پانی سے نکالیں، اچھی طرح دھو لیں، اور بغیر پانی کے 6 گھنٹے کے لیے چھوڑ دیں۔ 3- پھر اسے دھو کر کلیوں کا عمل مکمل ہونے تک چھوڑ دیا جاتا ہے۔ 4-فریج میں رکھیں اور بالغوں کے لیے 50 سے 60 گرام روزانہ کی شرح سے کھائیں
ڈاکٹر محمد ایوب قادری کی علمی اور تحقیقی خدمات۔2
ڈاکٹر محمد ایوب قادری کی علمی اور تحقیقی خدمات۔2 ڈاکٹر محمد ایوب قادری کی علمی اور تحقیقی خدمات۔2 خان رضوان ناقل:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو قسط 2، مولانا فیض احمد بدا یونی کی اشاعت کے بعد اہل علم کی نظریں ایوب قادری کی طرف اٹھنے لگیں۔ یہ اگرچہ مختصر کتاب تھی، لیکن ان کی تحقیقی وتصنیفی صلاحیتوں کا اندازہ لگانے کے لیے کافی تھی۔ ڈاکٹر معین الحق، جوکہ ہسٹاریکل سوسائٹی کے معتمد تھے انہوں نے اپنے ادارہ میں تحقیقی کاموں میں تعاون اور ریسرچ کے لیے ڈاکٹر ایوب کو اپنے پاس بلالیا انہی دنوں انھوں نے مفوضہ ذمے داریوں کو ادا کرنے کے ساتھ کراچی یونیورسٹی سے ۱۹۶۲ء میں اردو سے ایم، اے کرلیا۔ اس کے بعد اردو کالجمیں جزوقتی لکچرار کی حیثیت سے خدمت انجام دینے لگے۔ بعد میں اسی کالج میں مستقل لکچرر کی حیثیت سے وابستہ ہوگئے۔ ۱۹۸۰ء میں ’اردو نثر کے ارتقا میں علما کا حصہ‘ (شمالی ہند میں ۱۸۵۷ء تک) کے عنوان سے کراچی یونیورسٹی سے اردو میں پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض ہوئی۔ اردو کالج سے وابستہ ہونے کے بعد ڈاکٹر صاحب کی علمی وتحقیقی اور تصنیفی سرگرمیوں کا دائرہ مزید وسیع ہوگیا۔ اس زمانے کی کاوشوں میں مخدوم جہانیان جہاں گشت، مولانا محمد احسن نانوتوی، ارباب فضل وکمال (بریلی) کی سوانح عمریاں اور ان کے علمی کارناموں کا مفصل تذکرہ اور پھر تبلیغی جماعت کا تاریخی جائزہ اور جنگ آزادی ۱۸۵۷ء کے واقعات وشخصیات پر ان کی جامع اور وقیع تصانیف ان کے یادگار علمی کارنامے ہیں۔ ان کے علاوہ تراجم میں دو مجموعہ وصایا اربعہ، شاہ ولی اللہ وغیرہ) ماثرالامرا (شاہ نواز خاں کی تصنیف کردہ تین جلدیں) فرحة الناظرین، (محمد اسلم انصاری پسروری) اور ’سید العارفین، (جمالی) اور ترتیب وحواشی میں تواریخ عجیب، (کالا پانی) عہد بنگش کی سیاسی، علمی اور ثقافتی تاریخ، مقالاتِ یوم عالمگیر، تذکرۂ نوری، (حالات شاہ ابوالحسن نوری مارہروی) اور جنگ نامہ آصف الدولہ ونواب رام پور(معظم عباسی) وغیرہ ان کی ایسی کاوشیں ہیں جو علمی دنیا کے لیے مستقل استفادہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ۱۹۶۲ء کے بعد ڈاکٹر ایوب کی تصنیف وتالیف میں مزید تیزی آگئی۔ اسی سال یعنی۱۹۶۲ء میں ہی تواریخ عجیب عرف کالا پانی، کو جس کے مصنف جعفر تھا نیسری ہیں، قیمتی اور مفید حواشی کے ساتھ ترتیب دے کر سلمان اکیڈمی سے شائع کرایا۔ مذکورہ بالا تالیف وتصنیف کے علاوہ ڈاکٹرمحمد ایوب قادری کی دوسری تالیفات و تصنیفات بھی اہمیت کی حامل ہیں۔ لیکن یہاں میں صرف دو کتابوں کے تعلق سے کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔ تواریخ عجیب اپریل ۱۸۷۹ء میں مکمل ہوئی۔ اس کا دوسرا حصہ کالا پانی کے نام سے ۱۸۸۴ میں مکمل ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کا نام اکثر کالا پانی بھی لکھا جاتا ہے۔ جب مولوی محمد جعفر تھانیسری انڈمان سے واپس آئے توان کے احباب واعزہ ان سے طویل زمانہ اسیری کے حالات پوچھنے شروع کیے تو جوابا انھوں نے اس مختصر سی کتاب میں اپنی اسیری، مقدمے، سفر انڈمان، انڈمان کی زندگی اور رہائی کے حالات نہایت دلدوز اور جاں کاہ انداز میں لکھے۔ تا ریخ عجیب دو حصوں پر مشتمل ہے اس کا پہلا حصہ جزائر انڈمان وپورٹ بلیئر کے حالات وواقعات سے متعلق ہے اور دوسرے حصے میں ان جزائر میں مروجہ بتیس مشہور زبانوں کے روز مرے اور محاورے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مولوی تھانیسری نے اس کتاب میں ایک جگہ وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے ’’کچھ لوگ جو مجھ سے اردو ناگری اور فارسی سیکھتے تھے انھوں نے فرمائش کی تھی کہ مروجہ اردو پر پورٹ بلیئر میں کوئی ایک کتاب تصنیف کی جائے جس سے یہاں کے لوگوں کو اردو سیکھنے میں مدد مل سکے، در حقیقت یہ کتاب سید احمد شہید کی تحریک کے سلسلے میں مولوی محمد جعفر کی خود نوشت اور ایک قیمتی دستاویز ہے۔ اس میں ایسے ایسے حالات و واقعات ہیں جو کسی دوسرے ذرائع سے معلوم نہیں کیے جا سکتے۔ جب ۱۹۳۱ء میں حادثہ بالا کوٹ پیش آیا سید احمد شہید اور شاہ اسمعٰیل کوشہید کر دیا گیا تو اس کے بعد اس تحریک کے قائد مولانا ولایت علی صادق پوری ہوئے جو اس وقت دکن میں حاد ثہ عظیم کے بعد وہ فورا َصادق پور پہنچے مولانا کا انتقال ۱۸۵۲ء میں ہوا۔ اس کے بعد ان کے منچھلے بھائی مولانا عنایت علی امیر مقرر ہوئے، مولاناپر جوش مجاہدتھے اس لیے ہمیشہ انگریزوں سے ان کی جھڑپیں ہوتی تھیں۔ آخر کار ۱۸۵۸ء میں پشاور سے جنرل کاٹن کی سر کردگی میں مجاہدین پر حملہ ہوا اور بڑی تعداد میں مجاہدین شہید ہوئے اورکچھ پہاڑوں میں چھپ گئے۔ مولانا عنایت علی نے استھاواں (بہار شریف) کا رخ کیا مگر راستے میں بہ مقام چمپئی ۱۸۵۸ء کو داعیِ اجل کو لبیک کہا مولانا عنایت علی کے بعد ان کے بھتیجے مولانا عبداللہ ابن مولانا ولایت علی امیر قرار پائے۔ اس بیچ میں میر نصر اللہ اور میر مقصود نے قیادت کی۔ مولانا عبد اللہ نے جب زمام ِکار ہاتھ میں لیا تو اس وقت سب سے اہم واقعہ معرکہ امبیلہ ۱۸۶۲ء پیش آیا جس میں مجایدین نے عزم و استقلال کے ساتھ مقابلہ کیا، اس وقت تحریک کا ہند وپاک میں سب سے بڑا مر کز صادق پور پٹنہ تھا۔ درحقیقت انگریز وں نے تحریک ِجہاد کو بری طرح کچلا اور مجاہدین ومصلحین کو وہابی کے نام سے موسوم کر کے بدنام کیا۔ سید احمد شہید کی تحریک خالص دینی تحریک تھی، اس تحریک کا اہم ترین عنصر جہاد اور اصل مقصد حکومت ِ الٰہی کا قیام تھا۔ مولانا نے طاغوطی نظام کے خلاف اور سکھا شاہی کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا۔ اس وقت پنجاب میں مساجد اور اسلامی شعائر کی اعلانیہ بے حرمتی ہوتی تھی۔ اور اس علاقے میں مسلمان سخت اذیت وپریشانی میں مبتلا تھے۔ اس علمِ جہاد کے نتیجے میں ۶مئی ۱۸۳۱ء کو سید احمد شہید اور شاہ اسمٰعیل نے بالا کوٹ میں جام شہادت نوش کیا۔ جاری ہے
ڈاکٹر محمد ایوب قادری کی علمی اور تحقیقی خدمات۔1
ڈاکٹر محمد ایوب قادری کی علمی اور تحقیقی خدمات۔1 ڈاکٹر محمد ایوب قادری کی علمی اور تحقیقی خدمات۔1 خان رضوان ناقل:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو ڈاکٹر محمد ایوب قادری (۲۸ جولائی ۱۹۲۶ء۔ ۲۵ نومبر ۱۹۸۳ء) تاریخ و تحقیق کی دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ وہ ایک ممتاز محقق، مولف، اور متر جم ہیں، ان کا شمار نابغہ روز گار علمی و ادبی شخصیات میں ہو تا ہے۔ انھیں تا ریخ، سوانح، ادب اور فن اسماء الر جال پر مکمل درک حاصل تھا۔ انھو ں نے تحقیق کے میدان میں دور اندیشی، بالغ النظری، ذہانت و ذکا وت، انتھک ریاضت، باریک بینی اور علمی و فنی آگہی کے ساتھ تا ریخی بصیرت کو بروے کار لاتے ہوئے فن تحقیق کے چراغ کو روشن کیا۔ یہی وجہ تھی کہ انھیں ایک مستند اور معتبر محقق کا اعتبار حاصل رہا۔ ایوب قادری بر صغیر کی یکتا ویگا نا اور متنوع ادیب تھے۔ وہ ایسے نا بغئہ روزگار شخصیت تھے جسے زمانہ برسوں میں جنم دیتا ہے۔ ایوب قادری علم کا ایسا خاموش دریا تھے جس کی بے کرانی میں سینکڑوں لہریں تہہ آب رواں دواں ہوں اور سطح آب پر پر بہار سکوت گہرائی وگیرائی کی آگہی دے رہا ہو۔ آپ کی علمی بصیرت و آگہی پر یہ شعر صادق آتا ہے کہ، اک ہمالہ جس کے قد سے پوری دنیا آشنا اک سمندر اپنی گہرائی سے خود نا آشنا ایوب قادری کا تعلق اتر پر دیش کی اس سر زمین سے ہے جس نے ایک سے ایک لعل وگہر کو جنم دیا جن کی عظمتوں کے نقوش پوری دنیا پر مرتسم ہیں۔ جسے علما، ا دبا اور شعرا کی سر زمین کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، ان میں مولانا احمد رضا خان بریلوی، شیام موہن لال جگر بریلوی، ڈاکٹر عبادت بریلوی، پرو فیسر شہریار، ڈاکٹر لطیف حسین ادیب، ڈاکٹر وسیم بریلوی، عقیل نعمانی، افتخار رضوی (انگریزی کے شاعر) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اسی ریاست کے شہر بریلی کا ایک چھوٹا سا قصبہ آنو لہ ہے جس کی تاریخی حیثیت اپنی جگہ مسلم۔ صنعت حرفت میں اتر پردیش میں قصبہ آنولہ کو جو مقام حاصل ہے قنوج کے علاوہ کسی اور شہر کو حاصل نہیں ہے، یہ حکومت روہیلہ کا پہلا دار الحکومت بھی رہا ہے۔ جس کے پہلے فر ما ں روانواب علی محمد خان (۱۷۴۹) تھے۔ ان کے گزر جانے کے بعد حافظ رحمت خاں ان کے جانشیں ہوئے، جنہوں نے بریلی کو اپنا مسکن بنایا۔ نواب علی محمد خان اور حافظ الملک حافظ رحمت خاں کے ابتدائی دور میں روہیل کھنڈ کا صدر مقام آنولہ تھا اور اس دور میں یہاں غیر معمولی ترقی ہوئی۔ اسی آنولہ میں ڈاکٹر ایوب قادری ایک علمی خاندان میں پیدا ہوئے، ان کا خاندان شروع سے علم وادب کا گہوارا رہا ہے۔ تاریخ وانساب اور علوم دینیہ سے دل چسپی اس کا نمایاں وصف رہا ہے اور ایوب قادری کو یہ چیزیں وراثت میں ملی تھیں۔ ان کے مورث اعلی روہیلوں کے عہد میں آنو لہ آئے۔ نواب علی محمد خان والی روہیل کھنڈ نے حضرت شاہ نوری نیازی کی زیارت کے بعد جو بڑی اراضی وقف کی تھی اس کے متولی ان کے جد امجد حکیم احمد اللہ تھے۔ جو اپنے دور کے نا م ور عالم اور خطیب تھے۔ ایوب قادری نے اسی قصبہ میں مروجہ روایت کے تحت سب سے پہلے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کی۔ پھر مدرسہ تعلیم المومنین آنولہ میں تعلیم حاصل کی۔ ۱۹۳۹ء میں پرائمری کاامتحان اول درجے میں پاس کیااور وظیفے کے مستحق قرار پائے ۱۹۴۲ء میں مڈل کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ ۱۹۴۷ء میں الہ آباد بورڈ سے میٹرک کا امتحا ن دیا اور فرسٹ ڈویژن سے پاس ہوئے۔ ۱۹۵۰ء میں انٹر کا امتحان اسلامیہ کالج بدایوں سے پاس کیا۔ اس دوران ان کے والد ماجد ہجرت کرکے پاکستان جاچکے تھے۔ ڈاکٹر صاحب والد کی جدائی برداشت نہیں کرسکے اور بالآخر وہ بھی مئی۱۹۵۱ء میں پاکستان جا پہنچے۔ ابتدا میں والد کے پاس قیام کیا اور پھر روزگار کی تلاش میں کراچی کارخ کیا۔ ستمبر۱۹۵۱ء میں سپلائی اینڈڈولپمنٹ یعنی وزارتِ صنعت، محکمہ رسدوترقیات میں نوکری کرلی۔ دورانِ ملازمت انہوں نے اپنے تعلیمی سلسلے کو پھر سے شروع کیا اور ۱۹۵۶ء میں اردو کالج سے بی، اے کیا۔ ۱۹۵۷ء میں سید الطاف علی بریلوی نے آل پاکستان ایجوکیشن کانفرنس قائم کی اور ایک سہ ماہی رسالہ ’العلم‘ بھی جاری کیا۔ اسی اثنا میں سید صاحب مرحوم کی ملاقات ڈاکٹر ایوب قادری سے ہوئی۔ پہلی ہی ملاقات میں سید صاحب نے ایک پارکھ کی طرح اس جوہر قابل کو پرکھ لیا اور ان کو اپنے رسالہ ’العلم‘ کے لیے مضامین لکھنے پر آمادہ کرلیا۔ چنانچہ قادری صاحب نے مذکورہ رسالہ کے لیے کثرت سے مضامین لکھے۔ اسی دوران ان کی پہلی تصنیف ’مولانا فیض احمد بدایونی‘ شائع ہوئی۔ او ر یہاں سے جو سلسلہ شروع ہوا وہ ان کی موت پر ہی جا کر ختم ہوا۔ ۱۔ شخصی تحقیق (یعنی تحقیقی سوانح عمریاں) (۱) مولانا فیض احمد بدایونی، کراچی ۱۹۵۷ء (۲) مخدوم جہانیان گشت، کراچی، ۱۹۶۳ء (۳) مولانا محمد احسن نا نوتوی، کراچی، ۱۹۶۶ء (۴) کاروان رفتہ، کراچی، ۱۹۶۳ء (۵) ارباب فضل وکمال (یاد گار بریلی) کراچی، ۱۹۷۰ء ۲۔ تاریخ و تحریکات ۱۔ تبلیغی جماعت تاریخی جائزہ، کراچی، ۱۹۷۱ء ۲۔ جنگ آزادی ۱۸۵۷ء ’واقعات و شخصیات‘ کراچی، ۱۹۷۶ء ۳۔ غالبیات (غالب اور عصر غالب، کراچی، ۱۹۸۲ء) ۴۔ تراجم (۱) تذکرۂ علمائے ہند (رحمان علی) کراچی۱۹۶۱ء (۲) وقائع نصیر خانی (مرزا نصیر الدین) کراچی ۱۹۶۱ء (۳) مجموعہ وصایا اربعہ (شاہ ولی اللہ وغیرہ) حیدر آباد ۱۹۶۴ء (۴) مآثر الامراء (صمصام الدولہ شاہ نواز خاں) تین جلدیں، لاہور ۱۹۶۸ء- ۱۹۷۰ء (۵) فرحة الناظرین (محمد اسلم انصاری) کراچی ۱۹۷۲ء (۶) سیر العارفین (جمالی) لاہور۱۹۷۶ء ترتیب و تدوین (۱) علم و عمل (وقائع عبد القادر خانی) دو جلدیں، کراچی ۱۹۶۰ء (۲) تواریخ عجیب (کالا پانی۔ محمد جعفر تھانیسری) کراچی ۱۹۶۲ء (۳) عہد بنگش کی سیاسی، علمی و ثقافتی تاریخ (تاریخ فرخ آباد) مؤ لف مولوی فرحت اللہ فرخ آبادی، کراچی ۱۹۶۵ء (۴) مقالاتِ یوم عالمگیر، کراچی ۱۹۶۶ء (۵) تذکرہ نوری (مفصل حالات و سوانح حضرت شاہ عبد الحسین نوری مارہروی) لائیل پور۱۹۸۶ء (۶) مرقع ِ شہابی (مفتی انتظام اللہ شہابی)