میوقوم آگے بڑھ سکے ہے۔۔ لیکن؟ Mayoqom has been able to move forward. But? میوقوم آگے بڑھ سکے ہے۔۔۔ لیکن؟ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو آج کی بات اے میں اردو کا شعر سو شروع کرروہوں تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی وہ تیرگی جو مرے نامہ سیاہ میں تھی میو ن کا خون میں ابھی تک 90 فیصد خالص پن موجود ہے حیرت تو یا بات پے ہووے ہے کہ جو چیز ہماری خوبی ہی وے ہمارا لیڈرن نے خامی بنا کے پیش کری ہاں۔ (1)مثلاََ سب سو بڑی خامی ای بتائی جاوے ہے کہ میو ایک دوسرا کی ٹانگ کھینچا ہاں۔کائی آگے بڑھن والا اے برداشت نہ کراہاں (2)ان میں تعصب بہت زیادہ پائیو جاوے ہے (3)یہ تعلیم میں دوسران کے برابر نہ ہاں ۔ (4)ان کے پئے وسائل کم ہاں (5)یہ ایک دوسران سو تعاون نہ کراہاں۔ (6)یہ جہیز کی بیماری میں مبتلاء ہاں۔ (7)یہ کائی اے لیڈر نہ ماناہاں۔ (8)یہ کدی اکھٹا نہ ہوسکاہاں۔ (9)کوئی کائی کی نہ سُنے ہے۔سب اپنی اپنی کہواہاں۔ (سانپن کی پنچانت مین جیبن کی لپا لپ) (10)کام نہ کراہاں۔دوسران کا کامن پے مَل ماراہاں۔ ہر کائی کو سوچن کو انداز الگ رہوے ہے۔ میں بھی انہی لوگن میں سو ہوں جو عام زاویہ سو الگ سوچاہاں، میری قوم کی جن باتن نے لوگ خامی بتاواہاں مین انن نے خوبی سمجھو ہوں میرے پئے یاکا ثبوت موجود ہاں۔ سب سو پہلے تو اعتراض کرن والان سو پوچھو ہوں کہ تم نے قوم کی تعلیم و تربیت کے مارے کہا کروہے؟ کائی سو بھی واچیز کو سوال کرو جاوے ہے ۔جو کائی کو دی ہوئے۔ تم نے قوم کو دئیو کہا ہے؟۔جو تم قوم سو ایسی باتن نے کرو ہو؟ لیڈر قوم اے بناواہاں ۔نہ کہ قوم لیڈر بناوے ہے۔ قوم تو ایک منتشر اور بکھری ہوئی طاقت کو نام ہے جائے لیڈر اکھٹو کرکے واسو کام لیوے ہے۔ جیسے سورج کی کرن جو الگ الگ تو ہلکی پھلکی گرمائش کو سبب بنا ہاں لیکن اگر انن نے ای آتشی شیشیہ میں سو گزارکے کائی چیز پے گیرے تو یہی کرِن آگ لگا دیں گی۔لیکن الگ الگ یہ کچھ بھی کر سکاہاں۔ ایسے ای قوم جب تک بکھری پڑی ہے،یاکی قوت کو اظہار نہ ہوسکے ہے سائنس کو اصول ہے جب طاقتور چیزن نے آپس میں ملاواہاں تو دھماکہ پیدا ہووے ہے میو ایک طاقت ہاں۔اِنن نے ملان کے مارے طاقتور لیڈر کی ضرورت ہے جامیں ان کی مخالفت(رزسٹنس)سو گھنی صلاحیت ہوئے جو سمجھ سکے کہ موجودہ طاقت کو صحیح مصرف کہا ہے؟ لیڈر ہونو کائی کرسی اے سنگوانا کو نام نہ ہے۔ لیڈر تو جہاں بھی ہوئے لیڈر ہے۔ اُو کرسی پے بیٹھو ہوئے ۔یا جنگل میں جارو ہوئے۔ بھوکو ہوئے یا دھاپو ہوئے۔لیڈر لیڈر ہے۔ وائے یا بات کی پروا نہ رہوے ہے کہ کون بات سُن رو ہے ،کون مخالفت کررو ہے کیونکہ وائے لوگن کی باتن سو گھنی اپنی بات کو فکر رہوے ہے لوگن کی بات تو بدلتی رہوا ہاں۔ لیکن واکو نظریہ اور راستہ ایک ای رہوے ہے۔ لیڈر کو کام ای نہ ہے کہ لوگن کی باتن سو متاثر ہوئے، واکی شخصیت دوسر سو متاثر ہونا کے بجائے۔ دوسرا ن نے متاثر کرے ہے۔ ایک لیڈر کی ای خوبی ہے کہ وائے ای ہنر آنو چاہے کہ اُو مختلف اوقات میں مختلف ذہنن سو کام لینو جانتو ہوئے۔ اُ و ہر وقت سیکھن کو چائو راکھے۔کہ اچھی بات ملے تو پلے باندھوں۔ جو ،ناکامین سو سبق نہ لئے اُو لیڈر کیسے ہوسکے ہے؟ اگر لیڈر میں اکَڑ ہوئے تو اُو لیڈر نہ ہے بلکہ مردہ ہے کیونکہ لچک زندہ ہونا کی نشانی ہے اکڑنو مردہ ہونا کی علامت ہے۔ ایسا تو لیڈر نہ رہوا ہاں کہ جو کام کی بات کرے۔ پہلی فرصت میں وائے نکا ل باہر کرو۔ واکی خوبین نے خامی بنا کے رول مچاتا پھرو۔ لیڈر کے پئے ای ہنر ہے کہ جاوقت ضرورت ہوئے دستیاب طاقت سو مرضی کو کام لئے۔ ہم الحمد اللہ مسلمان ہاں ، سیرت النبیﷺ کی صورت میںکائنات کا بہترین اصول ہمارے سامنے ہاں ہم نے سوچنو چاہے کہ میو قوم ۔عربن سو گھنی بگڑی تو نہ ہے تو جو اصول رسول اللہ ﷺنے عربن کے مارے بنایا ہم بھی اپنی قوم کے مارے اُنن نے استعمال کراں۔ کائناتی قوتن نے استعمال کرن کا اصول ایک جیسا رہوا ہاں انسانی سوچ بدلے ہے۔اصول اور قانون فطرت کدی نہ بدلا ہاں ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
Tukham-e- Konach and my experience A wonderful remedy for back pain
Tukham-e- Konach and my experience A wonderful remedy for back pain تخم کونچ اور میرا تجربہ۔کمردرد کا لاجواب نسخہ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔ ایک دفعہ میں کوئی دوا بنا رہا تھا اجزائے ترکیبی میں تخم کونچ بھی شامل تھے۔ہاون دستہ میں دوا کوٹ رہا تھا ایک چوٹ پڑنے پر تخم کونچ اُچھٹ رہے تھے، جگہ کچی تھی ابھی مکان نہیں بنے تھے۔ایک بیج کچی مٹی میں جاگرا۔کچھ دنوں بعد وہ اُگا۔ایک بیل سی دیوار کے ساتھ بڑھنے لگی۔دنوں میںاس نے کافی پھیلائو کرلیا۔ہم نے اس کے لئے رسیاں باندھیں تو ایک چھتہ کی شکل میں پھیلی۔ایک /ڈیڑھ ماہ بعد اس پر نیلے رنگ کا پھول آیا۔کچھ دنوں بعد پھلیوں کے خوشے نکلے۔دیکھتے ہی دیکھتے یہ بیل مٹر کی طرح پھلیوں سے لدھ گئی۔ان پر رونگ نما کانٹوں کی طرز پرابھرے ہوئے تھے۔جب یہ پھلیاں خشک ہوئیں تو یہ کانٹے خارش پیداکرنےکا سبب بنتے تھے۔اس لئے انہیں نکالنے کے لئے محتاط طریقہ اختیار کیا جاتا تھا۔ جیساکہ ماہیت میں بیان کیاجاچکا ہے کہ پھلی کاروان جسم پرلگ کر خارش اور درد پیداکرتاہے تو اس مقام پر چکنائی نہ لگائیں ۔ اسکے لگنے سے تکلیف بڑھ جاتی ہے بلکہ املی کو پانی یا کلونجی میں بھگو کر اس سے مقام ماؤف کودھونے سے تکلیف رفع ہوجاتی ہے۔ ہم نے اس بیل سے بہت سے بیج حاصل کئے،گائوں گئے تو تحفے کے طورپر لوگوں کو دئے۔ان کے ہاں بھی اس میں بہت برحوتری ہوئی۔یوں کئی سال تک یہ بیج ہمارے کام آتے رہے۔گائوں والے انہین بھون کر پیس لیا کرتے تھے اور سفوف کی شکل میں تازہ پانی کے ساتھ کھانے سے رطوبتی امراض کو فائدہ ہوتا ہے۔راقم الحروف نے بیشمار مرتبہ تخم کونچ کو اعصابی امراض میں استعمال کرکے بہت سے فوائد حاصل کئے۔ ہم نے کبھی اسے مدبر کرنے یا دیگر لاڈ چونچلے کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ہمیں اس کے مضرات دیکھنے کو نہیں ملے،البتہ اتنا ضرور ہے ہم نے اسے مناسب جگہ استعمال کیا۔ذیل کی سطور میں کچھ باتیں ایسی بھی لکھی گئی ہیں جنہیں اطبائے گرام کام میں لاتے ہیں۔اگر بروقت اور مناسب انداز میں تخم کونچ کا استعمال کیا جائے تو بہترین فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔۔میں صرف اسے توے یا کڑھائی میں بھونتا ہوں اس سے پیسنے میں آسانی ہوجاتی ہے۔دوسرا ذائقہ بہتر ہوجاتا ہے۔ افعال و استعمال۔ مقوی اعصاب اور مغلظ منی ہے امساک لاتی اور باہ کو قوت دیتی ہے اس لئے رقت منی سرعت جریان اور ضعف باہ کیلئے سفوفات اور معاجین میں شامل کرتے ہیں اس کی تاثیرتخم اٹنگن کے مشابہ ہے اس کو سفوف کوزہ مصری ملاکر مذکورہ امراض میں دودھ کے ساتھ کھلانا مفیدہے۔ میرا طریقہ استعمال۔ عمومی طور پر تخم کونچ کاسفوف شکر ملا کر سادہ پانی سے کھالیا جاتا ہے تو کمر درد ۔نزلہ زکام لیکوریا۔اور بے جان جسم میں ڈالنے کے لئے بہترین چٹکلہ ثابت ہوتا ہے۔۔میں نے طب کی کتابوں میں اس کی جڑ سے متعلق پڑھا تھا کہ قوت باہ میں کام دیتی ہے۔سچی بات تو یہ ہے موسم نکلنے کے بعد اس کی بیک اور جڑ مٹی میں مل جاتی ہے۔ممکن ہے آب و ہوا اور زمین کا فرق ہو،لیکن میرے تجربات یہی ہیں۔ امراض خاص میں تخم کونچ کا استعمال۔ تخم کونچ اور ٹیسٹوسٹیرون لیول بہت سی غذائیں اور جڑی بوٹیاں ٹیسٹوسٹیرون لیول میں اضافہ کرتی ہیں مثال کے طور پر جو کا دلیہ، انڈے کی زردی، کیلا، ڈیری مصنوعات، چاکلیٹ پاؤڈر، شہد، زیتون، بادام، کھجور، گوشت، ٹیونا فش، سائمن فش، پالک، بند گوبھی، لہسن وغیرہ یہ ایسی غذائیں ہیں جوٹیسٹوسٹیرون لیول کو بڑھا دیتی ہیں اسی طرح تخم کونچ ( مدبر) اسگند (پاکستانی) موصلی سفید (انڈیا) ستاور، سلاجیت، کلونجی، مروارید، چہار مغز اور دیگر بہت سی جڑی بوٹیاں آپ کے ٹیسٹوسٹیرون لیول میں اضافہ کرتی ہیں۔ لیکن ہم آپ کو صرف ایک ایسی چیز استعمال کرنے کا صحیح طریقہ بتا دیں گے کہ ایک غریب آدمی بھی اسے آسانی سے خرید سکے گا۔ اس کو بنانا اورکھانا بھی آسان، اس کا کوئی سائیڈ ایفکٹ بھی نہیں۔ہر مغلظ کی ایک اپنی افادیت ہوتی ہے لیکن تخم کونچ میں ایسے زبردست خواص پائے جاتے ہیں کہ یہ بوڑھوں کو جوان بنا دیتا ہے، باڈی بلڈرز اور کھلاڑیوں کے مسلز کی گروتھ کر کے ان کا سٹیمنا امپروو کرتا ہے۔ موڈ کو فریش رکھتا ہے، ٹیسٹوسٹیرون لیول میں اضافہ کر کے سپرم کی افزائش کرتا ہے اور آپ کو بانجھ پن سے محفوظ رکھتا ہے اور جو لوگ بانجھ پن کا شکار ہیں ان کے لئے تو یہ بے حد مفید ہے۔ تخم کونچ کی پہچان اور اقسام کونچ جلونی بوٹی ۔لاطینی میں ۔Mucuna pruriens دیگرنام۔کونچ پھل ہندی میں یاکماچہ سنسکرت میں شوک شمبی گجراتی میں کنواج پنجابی میں جلونی بوٹی کہتے ہیں ۔ ماہیت۔۔۔۔۔۔کونچ ایک بیل دار بوٹی ہے جو ارد گرد کے درختوں پر چڑھ جاتی ہے اس کا تنا سخت ہوتاہے پتے تین چار انچ لمبے ڈیڈھ دو انچ چوڑے سیاہی مائل گہرے سبز سیم کے پتوں کی طرح تین تین جن پر رواں ہوتاہے۔پھول کی ڈنڈی آٹھ نو انچ لمبی جن پر پھول گچھوں میں لگتے ہیں ان کا رنگ نیلا بیگنی ہوتاہے پھلی تین چار انچ لمبی اور آدھ انچ چوڑی بھورے رنگ کی ہوتی ہے ان پر رواں ہوتاہے اگریہ جسم پر لگ جائے تو شدید خارش پیداکرتاہے اس پھلی کے اندر تخم بھرے ہوتے ہیں اسکے اندر تخم لوبیا کے مشابہ لیکن اس سے کچھ بڑے چکنے سیاہی مائل تخم نکلتے ہیں ۔ جن کے اوپر پتلامگر سخت چھلکا ہوتاہے۔ اور اندر سے سفید رنگ کی چکنے سیاہی مائل تخم نکلتے ہیں جن کے اوپر پتلامگر سخت چھلکا ہوتاہے اور اندرسے سفید رنگ کی گری نکلتی ہے ۔ اسی کو مغزکونچ کہاجاتاہے جوکہ بطوردواءمستعمل ہے ۔تازہ پھلی مخملی جیسی شوخ رنگ والی دھاری دار نہایت خوبصورت معلوم ہوتی ہے فوائد کے اعتبار سے تخم کونچ سیاہ کا شمار درجہ اول میں ہوتا ہے لیکن اسے ہماری بدقسمتی کہئے کہ جو سب سے بہترین چیز ہے وہ پاکستان میں دستیاب نہیں اور انڈیا میں اتنا زیادہ ہے کہ لوگ اس کو بطور سبزی بھی استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں پنسار سے صرف دو قسم کا تخم کونچ ملتا ہےایک بالکل سفید لیکن پیج کا
Times of eating fruits in the light of prophetic medicine
Times of eating fruits in the light of prophetic medicine پھل کھانے کے اوقات طب نبوی کی روشنی میں أوقات تناول الفاكهة في ضوء الطب النبويﷺ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو #hakeemqariyounas #qariyounas #tibbibooks #tibb4all #dunyakailm #hakeem_qari_younas_books #hakeemqariyounasbooks #saadtibbiacollege #saad_tibbia_college قران کریم اور احادیث مبارکہ میں انسانی صحت کے بارہ میں جو طبی قوانین بیان ہوئے ہیں،وہ انسانی صحت کے عین مطابق ہیں۔غور ق فکر کیا جائے تو بہت سے مفید پہلو سامنے آتے ہیں قران کریم غور و فکر کی دعوت دیتا ہے،اور اس کے مضامین میں تضاد نہیں ہے جتنا بھی تدبر کیا جائے گا اتنے ہی مفید پہلو سامنے آتے جائیں گے۔ 36 سالہ طبی زندگی میں ہونے والے تجربات کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں۔قران و حدیث میں بیان ہونے والے طبی نکات کے فوائد ہمیشہ تیر بہدف ثابت ہوئے ہیں۔ قران کریم اور احادیث مبارکہ میں طبی قوانین کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے۔اس پر کام کررہا ہوں۔کچھ کام ہماری ویب سائٹس(www.dunyakailm.com)اور(www.tibb4all.com )پر موجود ہے پھل اناج کے بعد سب سے زیادہ استعمال ہونے والی چیز ہے۔ہر کوئی کم یا زیادہ پھل استعمال کرتا ہے۔قران کریم نے جنتی لوگوں کی خصوصیات میں سے پھلوں کا ذکر کیا ہے قران کریم میں بھی بارہا پھلوں کا ذکر آیا ہے۔اس میں شک نہیں کہ پھل انسانی صھت کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ الواقعہ میں پھلوں کو ترجیح دیتے ہوئے فرمایا۔ وَفَاكِهَةٍ مِّمَّا يَتَخَيَّرُونَ (20) وَلَحْمِ طَيْرٍ مِّمَّا يَشْتَهُونَ (21) الواقعہ۔۔ وَأَمْدَدْنَٰهُم بِفَٰكِهَةٍۢ وَلَحْمٍۢ مِّمَّا يَشْتَهُونَ(الطور – 22) (اور جو کچھ وہ پسند کرتے ہیں اس کے پھل (20) اور پرندوں کا گوشت جو وہ چاہتے ہیں) [20] سورۃ الطور (اور ہم نے انہیں پھل اور گوشت مہیا کیا جو وہ چاہیں) [22] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم: جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو کھجور سے افطار کرے کیونکہ یہ برکت ہے۔کھانے سے پہلے پھل کھانے سے صحت کے لیے اچھے فوائد ہوتے ہیں ، انٹر نیٹ کی دنیا میں بہت سی خرافات موجود ہیں یہ سلسلہ کسی ایک موضوع تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے تمام شعبے اس کی زد میں ہیں پھلوں کے بارہ میں بھی بہت سی غیر حقیقی چیزیں موجود ہیں۔ان کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے یہاں حقیقت سے زیادہ حکایات سے کام لیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ صرف اردو ویب سائٹس کا ہی نہیں بلکہ انگریزی اور اردو مواد کا بھی یہی حال ہے۔اگر کوئی اس بارہ مین تحقیق سے کام لے گا تو حقائق سامنے آجائیں گے۔اسی طرح پھلوں کے بارہ میں بھی مخلوط مواد موجود ہے،زندگی میں طبی تجربات کی روشنی میں نتائج مختلف پائے گئے ہیں۔پھلوں کے بارہ میں کچھ معلومات زرج ذیل ہیں پھلوںمیں سادہ شکر ہوتی ہے جو آسانی سے ہضم ہوتی ہے اور جلدی جذب ہوتی ہے، کیونکہ آنت ان کو جذب کرتی ہے۔چند منٹ کے لیے شوگر، تو جسم بجھ جاتا ہے، اور بھوک اور کمی کی علامات ختم ہو جاتی ہیں۔ چینی، جبکہ جو اپنا پیٹ براہ راست مختلف قسم کے کھانے سے بھرتا ہے اسے تقریباً ضرورت ہوتی ہے۔ تین گھنٹے تک جب تک کہ اس کی آنتیں اس کے کھانے میں چینی کو جذب نہ کر لیں، اور یہ اس کے ساتھ رہتی ہے۔ طویل عرصے تک بھوک کی علامات۔ اس کے علاوہ، سادہ شکر ہضم کرنے کے لئے آسان ہیںاور جذب، یہ جسم کے مختلف خلیوں کے لیے توانائی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ یہ یہ ہیں۔وہ خلیات جو سادہ شکر سے سب سے زیادہ تیزی سے فائدہ اٹھاتے ہیں وہ آنتوں کی دیوار کے خلیات ہیں۔ آنتوں والی، جہاں موجود شکر ان تک پہنچنے پر وہ تیزی سے متحرک ہو جاتے ہیں۔ پھل کے ساتھ یہ مختلف قسم کے کھانے کو جذب کرنے میں اپنا کام پوری طرح اور مکمل طور پر کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ جسے آدمی پھل کھانے کے بعد کھاتا ہے اور شاید یہ ہدیہ کی حکمت ہے۔ پھل کھانے کے لیے دن کا بہترین وقت کیا ہے؟ بہت سے لوگ دوپہر کے کھانے کے بعد یا شام کو سونے سے پہلے پھل کھانے کے عادی ہوتے ہیں، تو کیا یہ وقت مناسب ہے؟ دن میں پھل کھانے کا بہترین وقت کیا ہے؟ اور کون سی غذا بہتر ہے۔ شکر یا چربی کو کم کرنا؟ تمام جوابات اس رپورٹ میں ہیں۔پھل صحت مند غذا کا ایک لازمی حصہ ہے لیکن اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے کچھ چیزوں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ ڈوئچے ویلے کے مطابق، اس میں قدرتی پھلوں کی شکر ہوتی ہے اور اس کی مقدار معتدل ہے، لیکن اس کا زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ بعض ماہرین صحت کا خیال ہے کہ پھل کھانے کا بہترین وقت صبح اور خالی پیٹ یعنی ناشتہ میں ہے۔جب خالی پیٹ پھل کھاتے ہیں تو نظام انہضام ان میں موجود شکر کو جلد توڑ دیتا ہے اور اس طرح پھلوں میں پائے جانے والے غذائی اجزا جیسے فائبر اور وٹامن سی کا بہتر استعمال ممکن ہے اور پھلوں میں اینٹی آکسیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو جسم میں سوزش کو کم کرتا ہے۔ خالی پیٹ پھل کھانے سے ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے میں مدد ملتی ہے۔دیگر کھانوں کے ساتھ پھل کھانے سے ہاضمہ سست ہوجاتا ہے، جس کی وجہ ہاضمے کے انزائمز دوسرے کاموں میں مصروف رہتے ہیں، جو طویل مدت میں بدہضمی، پیٹ پھولنا اور ہاضمے کے مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔ ناشتے کے ساتھ پھل کھانا کچھ لوگوں کے لیے غیر معمولی بات ہو سکتی ہے، اس لیے غذائیت کے ماہرین انہیں آہستہ آہستہ ناشتے کے ساتھ کھانے کی عادت ڈالنے کا مشورہ دیتے ہیں، جیسے کہ پھلوں کا رس پینا۔ناشتے میں پھلوں کے لیے تجویز کردہ آئیڈیاز میں سے ایک کرینبیری سلاد کھانا ہے، کیونکہ بیر ان پھلوں میں سے ایک ہیں جن میں اینٹی آکسیڈنٹس کی زیادہ مقدار ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ان کی کیلوریز بہت کم ہونے کے علاوہ ناشتے کے لیے مناسب ہوتی ہیں۔ لہذا یہ سفارش کی جاتی ہے کہ بیر کو تھوڑی سی اسٹرابیری کے ساتھ ملا دیں، اور تھوڑا سا بادام یا دہی بھی
ٹانڈ۔چُولھی اور تندور(میواتی ثقافت)
ٹانڈ۔چُولھی اور تندور(میواتی ثقافت) ٹانڈ۔چُولھی اور تندور(میواتی ثقافت) حکیم المیوات قاری محمدیونس شاہد میو میواتی ثقافت کی بے شمار نشانی یامارے ختم ہوگئی ہاں کہ ہم ان کی قدر نہ کرسکا۔ان گِنت بات بھول گی کہ یاد نا راکھ سکا میواتی زبان میں بہت وسعت ہے ای اپنی ضرورت کا الفاظ اور اشارہ و کنایہ راکھے ہی۔ کدی ایسی نہ سُنی کی میو کائی چیز کا نام نہ ہونا کی وجہ سو کائی بات میں مافی الضمیر کو اظہار کرن سو چھیانو رہا ہوواں۔ میون کو دماغ کام کرن میں خود کفیل ہو کائی بھی چیز کا اظہار کے مارے الفاظ ڈھونڈنو کوئی بڑی بات نہ ہی۔ جب انن نے ہوائی جہاز دیکھو ہوتو اپنا مغز سو اُنن نے جہاز کو چیل گاڑھی کو نام دئیو ہو۔ لیکن یہ چیز روز مرہ کا معمولات میں شامل ہی یامارے ان کا مہیں کائی کو دھیان ای نہ جاوے ہو آج بہت سا لفظن نے خود میو بھی بھول چکا ہاں حالانکہ یہ الفاظ دودھ پیتا بالکن کی زبانن پے بھی چڑھا ہویا ہا۔ بولن میں سنن میں اچنبا کی بات نہ سمجھی جاوے ہی جیسے۔آلوؔ۔آلیؔ(یعنی بھینت میں چھوڑا گیا سوراخ/جگہ) جنن نے کام میں لاوے ہا، کوئی چیز دَھر دیوے ہا۔ یہ ایک الماری کو سو کام دیوے ہا۔ یائی طریقہ سو چوُلھیؔ۔یعنی گھر میں ایسی جگہ جن پے چھت گیر کے اوپر کو حصہ دوسرا کام میں لئیو جاتو ہوئے چولھیؔ۔بطور سٹور کے استعمال کری جاوے ہی۔ استعمال کی ایسی چیز جن کی فی الوقت ضرورت نہ رہوے ہی چولھیؔ میں دھر دی جاوے ہی۔ عمومی طورپے چولھیؔ،ناج کی کوٹھیؔ۔پانی کی پلہنڈیؔ۔ کے نیچے بنائی جاوے ہی۔ چولھیؔ میں استعمال شدہ چیز کے علاوہ بھی بہت کچھ دَھرو جاسکے ہو اب نوں سمجھو کہ آلیؔ میں دِیوا دھرو جاسکے ہو آلہؔ میں زیادہ گنجائش ہونا کی وجہ سو گھنو سامان دَھرو جاسکے ہو بھانڈؔ ٹینڈا، برتنن کے مارے ٹانڈ ؔبنائی جاوے ہی ٹانڈؔ،پے میونی لتا بچھاوے ہی، جو کچھ اُوپر رہوے ہو اور کچھ نیچے لٹکے ہو۔واپے بڑی محنت سو پھول بوٹا بنایا جاوے ہا ایسا لتان سو “لیسؔ: کہوے ہا۔ تندورؔ۔ میونی خود بناوے ہی۔ ای ہنر ماں ہا بڑی بوڈھین سو نئی نسل میں منتقل ہووے ہو کئی میونی ایک دم میں کئی کئی ےندور شروع کری راکھی ہے ایک دو ن نے اپنی لوڈ کے مارے راکھے ہی جب کہ دوسرا تندور تحفہ(بھینٹ)کائی دیوے ہی یا پھر بیچے (فروخت)بھی کرے ہی سلائی کڑھائی کو ہنر۔ میون میں قدر کی نگا سو دیکھو جاوے ہو۔ جب رشتہ ناطہ طے کرا جاوے ہا تو سبن سو بڑی خوبی کڑھائیؔ /سلائی/ؔچاکھیؔ چولہاؔ کو کام/گوبر مانٹی کو کام اور دیکھ کے قران مجید پڑھنو تو بہت ہی بڑی صفت سمجھی جاوے ہی بطور خوبی قران کا پڑھنا اے گنواوے ہا۔ برادری میں یابات کو چرچو رہوے کہ فلاں کی بہو بیٹی قران پڑھی ہے۔
The Encyclopedia of Spirits1روحوں کا انسائیکلوپیڈیا
The Encyclopedia of Spirits1 روحوں کا انسائیکلوپیڈیا The Encyclopedia of Spirits1 The Ultimate Guide to the Magic of Fairies, Genies, Demons, Ghosts, Gods, and Goddesses روحوں کا انسائیکلوپیڈیا پریوں، جنات کے جادو کے لیے حتمی رہنما،راکشس، بھوت، دیوتا اور دیوی
ناج کی کوٹھی ،چاکھی اورچون کی کُٹھلی
ناج کی کوٹھی ،چاکھی اورچون کی کُٹھلی ناج کی کوٹھی ،چاکھی اورچون کی کُٹھلی میو قوم کی ثقافت اور اس کی باقیات ماضی کی یاد حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو کئی صدی پہلے ہر گھر میں چون پیسن کے مارے چاکھی ضرور رہوے ہی۔ گھر کا افراد کی ضرورت کے مطابق پیسنو بنے ہو جا گھر میں چون(آٹا)کی جتنی ضرورت رہوے ہی اتنو ہی روزانہ پیسنو بنے ہو۔ گھریلو طور پے بیربانین کی اہم ذمہ دارین میں سو چاکھی پے چون پیسنو ۔ مہیری کے مارہ اوکھلی میں ناج چھڑ نو کھانو پکانو۔گھر میں بوہاری پھیرنو۔ لتا کپڑا دھونا۔گوبر روڑو کرنو کھیتن سو کھدو نیار کی کئی پنڈ کاٹنو۔ ڈھور ڈنگرن کو نیار کوٹنو۔وغیرہ ایسا کام ہا جن میں کدی ناغہ نہ ہووے ہی۔ ویسے تو پیسنو روز کو روز بنے ہو دھیر دھیرئیں دودھ بلونا کی آواز خدامحمد ﷺ کے پہرے کانن میں گونجے ہی بلئیونی،رئی سینکلا۔ہر گھر کی ضرورت ہی دن کو انگیٹھی میں دودھ اونٹتو رہوے ہو روٹی جیسی موٹی ملائی آوے ہی۔ اگر دودھ جماوے ہی تو،،، سنہری رنگ کو گھی نلگے ہو۔ ہر گھر میں ناج کی کوٹھی اورچون کی کُٹھلی بھی رہوے ہی۔ جائے بیربانیبڑی بنر مندی سو بنا وے ہی یہ دونوں چیز گھریلو طورپے خود ساختہ رہوے ہے کوٹھی سال بھر کا دانہ رہوے ہا اور کُٹھلی میں دس پانچ دن کو چون بھرو جاوے ہو بوڑھی بڑَھین سو نئی چَھری چورین کو مت دی جاوے ہی کہ کونسی مانٹی سو کٹھلی یا کوٹھی بنسئی جائے ہر قسم کی مانٹی یا قابل نہ ہی کہ واسوا ناج کی کوٹھی یا چون کی کُٹھلی بنائی جاسکے۔ کوٹھی/کُٹھلی/چولہا /چاکھی کے مارے دودر سو اکثر ٹینٹ پے مانٹی ڈھوئی جاوی ہے ان میں سُریلی یا کیڑا نہ لھے ہو انن نے تیار کرے کئی جنگلی جڑی بوٹیپھرائی کاوے ہی۔ جاسو ناج خراب ہون سو بچو رہوے۔ ای میون کی ژقافت ہی۔اورمیونین کی ہنر مندی ہی ای نبر ایک نسل سو دوسری نسل کو منتقل ہووے ہو۔ مانتی کی کوٹھی۔کٹھلی۔چاکھی کو گرنڈ، پلوےھن کی کونڈیلی۔اور لگان کی ڈھومری۔ مانٹی سو بنوپانی کو گلاس۔ یہ سحٹ کی علامت اور تندرستی کی گارنٹی ہا۔ جب یہ چیز استعمال میں ہی۔ مونڈھ بھڑکنو،دل کو دورہ۔گردہ فیل ہونا جیسی مرض میوات میں نہ ہی۔ تندستی ہی صحت ہی ،بے فکری ہی وے لوگ زندگی جیوے ہے۔ روکھو سوکھو کھاکے مست رہوے ہا۔ ہوس و لالچ کی جگہ قناعت و شکر گزاری ہی۔
What to read to understand Western thought?
What to read to understand Western thought? مغربی فکر کو سمجھنے کیلئے کیا پڑھیں؟(ڈیڑھ سو کتب کی فہرست) از سید خالد جامعی مغربی فکروتہذیب کی تفہیم کے لیے مطالعہ ناگزیر ہے لیکن کیا پڑھا جائے؟ ایک ٹھوس جواب کے ذریعے ہی سوال کا حق ادا ہوسکتا ہے اور اس کا ایک جواب یہ ہے کہ ان حقائق کے شعور کے لیے کم از کم دو سو اردو اور انگریزی کتب کا مطالعہ ناگزیر ہے۔ ممکن ہے یہ تعداد بہت زیادہ محسوس ہولیکن ان کتابوں کامطالعہ کیے بغیر شاید ہم مغرب کے بطن میں مضمر کفر کونہ سمجھ سکیں۔ یہ فہرست اب بھی مختصر ہے اس لیے کہ مغرب کو سمجھنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں کتابوں کامطالعہ ضروری ہے۔ تہذیبوں کے تصادم ، مغربی فکرو فلسفے کے ادراک، تفہیم وتسہیل ، سرمایہ داری اور عیسائیت کی تاریخ اوریونانی فلسفہ و سائنس کے عیسائیت پر مرتب ہونے والے اثرات کو سمجھنے کے لئے درج ذیل کتابوں کا مطالعہ سود مند رہے گا: (1) تہافۃ الفلاسفۃ: از امام غزالی ؒ ( م ۱۱۱۱۔۱۰۵۸ ء) یہ اسلامی اور مذہبی فکر کے تصادم کے بارے میںسب سے پہلی اور سب سے بڑی کتاب ہے۔ کلاسیکی یونانی فلسفہ تراجم کے ذریعے مسلم مفکرین پر گہرے اثرات مرتب کررہا تھا۔تہافتہ الفلاسفۃمیںفارابی اورابن سینا کے فلسفوں اوران کی فکر کے بنیادی نکات کاجواب دیا گیا ہے۔ غزالی نے یونان کے زیر اثر مسلم فلسفیوں کی فکر کو ۲۰ بنیادی مسائل میں ڈھالا اور ان کاجواب لکھا ۔ (2) تہافۃ التہافہ: از ابن رشد(۱۱۹۸۔۱۱۲۶ء) یہ کتاب امام غزالیؒ کی تہافتہ الفلاسفہ کا جواب ہے،(یہ کتاب امام غزالیؒ کے انتقال کے بعد شائع ہوئی)۔تہذیبی فکر کے تصادم سے دلچسپی رکھنے والے اگر یہ دیکھنا چاہیں کہ یونانی فکر کا حملہ کتنا شدید تھا اور امام غزالیؒ نے تہافۃمیں اس کا کیا جواب دیا اور تہافۃ پر تنقید کرنے والوں نے غزالیؒ پر کیا نقد فرمایا؟ اس نقد کی سطح کیا تھی؟ یہ کتاب امام غزالی کے فکر پر تمام نقد کا احاطہ کرتی ہے، اس لیے اس کتاب کا مطالعہ ناگزیر ہے۔ (3) الرد علی المنطقیین: از ا علامہ ابن تیمیہؒ ،اس کتاب میں امام ابن تیمیہؒ نے یونانی فکر کے مسلم فکر پر اثرات کا تنقیدی جائزہ لیا ہے،مسلم مفکرین کے یہاں یونانی اثرات کی نشاندہی کی ہے اور یونانی فکر کا رد کیا ہے۔ (5) مکتوبات امام ربانی: کامل از مجدد الف ثانیؒ ۔یہ حضرت مجدد الف ثانیؒ کے مکتوبات کا مجموعہ ہے۔ ان مکتوبات میں اسلامی عقائد کا بیان ہے اور کئی خطوط میں اسلامی اور غیر اسلامی عقائد کے امتیازات اور اسلامی تہذیب اور غیر اسلامی تہذیبوں کی عدم مطابقت کے بنیادی امور بیان کیے گئے ہیں۔ (5) الرسالۃ الحمیدیۃ : از شیخ آفند ی (6) الانتباہات المفیدہ فی الاشتباہات الجدیدہ: از حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ۔اس کا انگریزی ترجمہ محمد حسن عسکری نے An Answer to Modernism کے نام سے کیا ہے۔ (7) عقلیات اسلام :از مولانا مصطفی خان بجنوری ۔یہ کتاب الانتباہات کی تسہیل و تشریح ہے ۔ اصل رسالہ ۷۰ صفحات کا ہے اور تشریح چھ سو صفحات پر مشتمل ہے۔ رسالہ انتباہات کی تسہیل و تشریح نہایت عمدہ طریقے سے کی گئی ہے اور عقل و منطق کی نارسائیاں نہایت عمدہ دلیلوں سے واضح کی گئی ہیں۔ انداز بیان سادہ اور دل نشین ہے، اگر اس کتاب کو غور سے پڑھا جائے تو سائنس اور جدید ٹیکنالوجی کے غبار سے چندھیانے والی آنکھیں روشن ہوجاتی ہیں۔ عرصہ سے اس کتاب کی اعلیٰ طباعت پرکسی نے خاص توجہ نہیں دی البتہ اب مکتبۃ البشریٰ کراچی نے اعلیٰ طباعت سے آراستہ کرکے شائع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ (8) الکلمۃ الملہمۃ :از اعلی حضرت احمد رضا خان بریلوی ؒ (9) کلیات اکبر الہ آبادیؒ: اکبر الہ آبادی ہمارے عظیم ترین شاعروں میں سے ہیں۔ تہذیبوں کے تصادم کے ابتدائی مراحل دیکھنے ہوں تو اکبر کی شاعری پڑھنا ناگریز ہے، اکبر کی عظمت یہ ہے کہ اقبالؒ تک ان کے زیراثر رہے ہیں۔ اکبر کی تخلیقی سطح اقبال کے ہم پلہ ہے، فرق یہ ہے کہ اکبر نے جو بات طنز و مزاح کے پیرائے میں کہی ہے اقبال اسے ایک بڑے فکری کینوس میں اعلیٰ ترین سنجیدہ سطح پر بیان کرتے ہیں۔ کلیات اکبر الہ آبادی کے مطالعے کی تجویزممکن ہے بعض طبائع پر گراں گزرے لیکن بہت کم لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ اکبر الہ آبادی نے طنزیہ شاعری کے ذریعے تہذیب و فلسفہ مغرب کے خلاف بند باندھنے کی کتنی زبردست کوشش کی۔ ان کے اس کام کی اہمیت شاعر مشرق پر خوب روشن تھی اسی لئے علامہ اقبال ؒ اپنے خطوط میں حضرت اکبرؒ کو اپنا پیر قرار دیتے، ان کا شرف نیاز حاصل کرنا چاہتے اور اپنا دل حضرت اکبرؒ کے سامنے چیر کررکھنا چاہتے تھے اقبال خودکو لاہور میں تنہا سمجھتے اور حضرت اکبرؒ کو وہ فرد واحد جانتے جس سے دل کھول کر اپنے جذبات کا اظہار کیا جاسکے۔وہ اکبر سے طویل خط لکھنے کی استدعا کرتے اور اس خواہش کو روحانی خود غرضی قراردیتے۔ وہ حضرت اکبرؒ کو پیر مشرق قرار دیتے تھے۔ حضرت اکبر کے بارے میں اقبال نے یہاںتک لکھا کہ ’’اگر کوئی شخص میری مذمت کرے جس کا مقصدآپ کی مدح سرائی ہو تو مجھے اس کا قطعاً رنج نہیں بلکہ خوشی ہے۔ خط و کتابت سے پہلے آپ سے جوارادت و عقیدت تھی ویسی اب بھی ہے اور انشاء اللہ جب تک زندہ ہوں ایسی ہی رہے گی‘‘، اقبال نے چند اشعار حضرت اکبر کے رنگ میں بھی لکھے مگر عوام کی بدمذاقی نے اس کا مفہوم کچھ سے کچھ سمجھ لیا۔ اقبال کے خیال میں حضرت اکبر نے ہیگل کے سمندر کو ایک قطرہ(شعر)میں بند کردیا تھا واضح رہے کہ اقبال ہیگل کو بہ اعتبار تخیل افلاطون سے بڑا فلسفی تصور کرتے تھے حضرت اکبر کے خطوط سے اقبال پر غورو فکر کی راہیں کھلتیں اس لئے اکبر کے خطوط وہ محفوظ رکھتے۔ حضرت اکبر کے اشعار پڑھ کر اقبال کو شیکسپئر اور مولانا روم یاد آجاتے تھے اقبال شکوہ جواب شکوہ پر دس پندرہ سطور کا دیباچہ ناشر کے مطالبے پر حضرت اکبر سے لکھوانے کے خواہش مند تھے۔ (اقبال نامہ ، ص ۳۷۲،
عالمی تہذیب و ثقافت پر اسلام کے اثرات
عالمی تہذیب و ثقافت پر اسلام کے اثرات رست فہرست مضامین دیباچہ اسلام میں علم کی اہمیت اسلامی حکومت میں علمی مراکز عالمی تہذیب و ثقافت پر اسلامی فتوحات کے اثرات عالمی ثقافت کے فروغ میں مسلم علماء کا حصہ: تراجم کے حوالے سے دوسرا باب۔ تہذیب و تمدن پر ثقافت اسلامی کے اثرات تیسرا باب۔ 1۔ثقافت اسلامی کا تشریعی پہلو 2۔ثقافت اسلامی ماضی و مستقبل میں تعارف #5132 اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اس کی اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت ہے جو دنیا کی ساری تہذیبوں اور ثقافتوں سے منفرد اور ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔ آج مسلمانان عالم کو کسی بھی احساس محرومی میں مبتلاہوئے بغیر اس سچائی ودیانت پر ڈٹ جاناچاہئے کہ درحقیقت اسلامی تہذیب اور قرآن و سنت کے اصولوں سے ہی دنیاکی دیگر اقوام کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں۔ جبکہ صورتحال یہ ہے کہ مغربی و مشرقی یورپی ممالک اس حقیقت اور سچائی کو تسلیم ہی نہیں کرتے ہیں اور الٹا وہ اس حقیقت سے کیوں منہ چراتے ہیں۔ تہذیب عربی زبان کا لفظ ہے جو اسم بھی ہے اور شائستگی اور خوش اخلاقی جیسے انتہائی خوبصورت لفظوں کے مکمل معنوں کے علاوہ بھی کسی درخت یا پودے کو کاٹنا چھاٹنا تراشنا تا کہ اس میں نئی شاخیں نکلیں اور نئی کونپلیں پھوٹیں جیسے معنوںمیں بھی لیاجاتاہے ا ور اسی طرح انگریزی زبان میں تہذیب کے لئے لفظ ”کلچر“ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ میرے خیال سے آج دنیا کو اس سے بھی انکار نہیں کرناچاہے کہ ”بیشک اسلامی تہذیب و تمدن سے ہی دنیا کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں جس نے دنیاکو ترقی و خوشحالی اور معیشت اور سیاست کے ان راستوں پر گامزن کیا ہے کہ جس پر قائم رہ کر انسانی فلاح کے تمام دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں۔ مورخین نے یہ بھی تسلیم کیاہے کہ اکثر قدیم علوم و فنون بھی مسلمانوں اور اسلامی تہذیب سے ہی یورپ کے لوگوں تک پہنچے ہیں کیوں کہ مشرقی یورپ و مغربی یورپ کی تہذیبوں سمیت چینیوں اور ہندووں کی تہذیبیں بھی ایک دوسرے کی تہذیبوں کو اتنا متاثر نہیں کرپائیں۔ جتنا اسلامی تہذیب نے ان سب کو متاثرکیا ہے کیوں کہ اسلامی تہذیب نے ایک ایسے عالمگیر ضابطہ حیات قرآن کریم فرقان حمید کی روشی میں تشکیل پائی ہے جو رہتی دنیاتک بنی انسان کے لئے سرچشمہ ہدایت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب “عالمی تہذیب وثقافت پر اسلام کے اثرات” محترم محمود علی شرقاوی صاحب کی عربی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ محترم صہیب عالم اور محترم نجم السحر ثاقب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)
Cabbage is a treasure of health
Cabbage is a treasure of health بندگوبھی صحت کا خزانہ Cabbage is a treasure of health الملفوف كنز للصحة حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو بندگوبھی کے فوائد گوبھی وٹامنز، معدنیات اور اینٹی آکسیڈنٹس کا بہترین ذریعہ ہے۔ میں غذائی اجزاء کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ وٹامن سی، وٹامن کے، اور وٹامن بی 6 سے بھرپور ہے، اور ضروری غذائی اجزاء جیسے فائبر، آئرن اور کیلشیم فراہم کرتا ہے۔ کیلوریز میں کم: گوبھی میں کیلوریز کم ہوتی ہیں، یہ وزن میں کمی اور دیکھ بھال کے لیے ایک بہترین غذا ہے۔ بند گوبھی غذائی اجزاء سے بھری ہوئی ہوتی ہیں۔ غذایت یہ سچ ہے کہ بند گوبھی میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں، لیکن اس میں ایک متاثر کن غذائیت موجود ہے۔درحقیقت، صرف 1 کپ (89 گرام) کچی سبز گوبھی میں شامل ہیں۔۔۔ کیلوریز: 22 پروٹین: 1 گرام فائبر: 2 گرام وٹامن: %85 وٹامن سی: % 54 فولیٹ: % 10 مینگنیج: % 7 وٹامن : % 6 کیلشیم: % 4 پوٹاشیم: % 4 میگنیشیم: % 3 گوبھی میں وٹامن اے، آئرن اور رائبوفلاوین سمیت دیگر مائیکرو نیوٹرینٹس کی بھی تھوڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔گوبھی کم کیلوری والی غذا ہے۔ یہ وہ سبزی ہے جو وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور ہوتی ہے۔ وزن میں کمی بند گوبھی ان افراد کے لیے نہایت مفید ثابت ہو سکتی ہے جو موٹاپے کا شکار ہیں یا ڈائیٹنگ پر ہیں۔ اس سبزی میں کولیسٹرول نہیں پایا جاتا جب کہ کیلوریز کی مقدار بھی کم ہوتی ہے، اس لیے یہ وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ پکی ہوئی بند گوبھی میں تینتیس کیلوریز جب کہ کچی میں اس سے بھی کم کیلوریز پائی جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس سبزی میں چکنائی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو کہ وزن گھٹانے کے لیے بہت مفید ہے۔ دماغی صحت میں بہتری اس سبزی میں وٹامن کے اور اینتھو کینن نامی اجزاء پائے جاتے ہیں جو ذہنی صحت میں بہتری لانے اور اس کی کارکردگی بڑھانے کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بند گوبھی اعصابی نظام کے مختلف مسائل سے بھی بچاتی ہے اور الزائمر جیسی بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت بڑھانے میں بھی مدد کرتی ہے بیماریوں اور کیڑوں سے مزاحم : گوبھی قدرتی طور پر بہت سی عام بیماریوں اور کیڑوں کے خلاف مزاحم ہے، جو اسے باغبانوں کے لیے کم دیکھ بھال والی فصل بناتی ہے۔ مزیدلاگت سے موثر: گوبھی اگانے کے لیے نسبتاً سستی فصل ہے، جو اسے گھریلو باغیچے یا چھوٹے پیمانے پر فارم کے لیے ایک سرمایہ کاری مؤثر اضافہ بناتی ہے۔ آب و ہوا کو برداشت کرنے والی : گوبھی ایک سخت فصل ہے جو ٹھنڈے معتدل علاقوں سے گرم اشنکٹبندیی علاقوں تک وسیع پیمانے پر آب و ہوا میں اگائی جا سکتی ہے۔ صحت کے فوائد: کولیسٹرول کی سطح میں کمی جسم میں کولیسٹرول کی دو اقسام پائی جاتی ہیں، ایک فائدہ مند اور دوسری نقصان دہ۔ نقصان دہ کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہونے سے مختلف بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، جب کہ اچھے کولیسٹرول کھانے کو ہضم کرنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ بند گوبھی میں دو ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتے ہیں۔ وٹامن کے بہترین ذریعہ وٹامن کے کا شمار ان وٹامنز میں کیا جاتا ہے جو جسمانی افعال سر انجام دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جسم میں وٹامن کے کی کمی کی وجہ سے خون کے ضائع ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ بند گوبھی میں وٹامن کے وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، یہ سبزی جسم کو وٹامن کے کی مطلوبہ مقدار کا پچاس فیصد مہیا کرتی ہے۔ گوبھی کو متعدد صحت کے فوائد سے منسلک کیا گیا ہے، بشمول دل کی بیماری کا خطرہ کم کرنا، بہتر ہاضمہ، اور سوزش میں کمی۔ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں کینسر مخالف خصوصیات ہیں اور یہ بعض قسم کے کینسر کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ قوتِ مدافعت میں اضافہ اگر آپ اپنے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تو بند گوبھی کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنا شروع کر دیں۔ اس کے استعمال سے آپ کا مدافعتی نظام مضبوط ہو گا اور مختلف بیماریوں سے بچاؤ میں مدد ملے گی۔ بند گوبھی کے مزید فوائد کے متعلق معلومات کسی بھی ماہرِ غذائیت سے حاصل کی جا سکتی ہیں اگانے میں آسان : گوبھی کا اگانا نسبتاً آسان ہے اور اسے کم سے کم دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے یہ گھریلو باغبانوں کے لیے ایک مقبول انتخاب ہے۔ لمبی شیلف لائف: گوبھی کی شیلف لائف لمبی ہوتی ہے اور اسے کئی ہفتوں تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے، یہ ان لوگوں کے لیے ایک بہترین آپشن ہے جو بڑی تعداد میں خرید کر پیسہ بچانا چاہتے ہیں۔ زمین کے لیے اچھی : گوبھی زمین کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ایک بہترین فصل ہے۔ اس کی گہری جڑیں کمپیکٹ شدہ مٹی کو ڈھیلی کرنے میں مدد کرتی ہیں، اور اس کے پتے گلنے پر نامیاتی مادہ فراہم کرتے ہیں، جس سے مٹی میں نمی اور غذائی اجزاء کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ ورسٹائل: گوبھی کو سلاد، سوپ، سٹو اور اسٹر فرائز سمیت مختلف پکوانوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ روایتی پکوان جیسے sauerkraut بنانے کے لیے اسے اچار یا خمیر بھی کیا جا سکتا ہے۔ پائیدار زراعت: گوبھی ایک ایسی فصل ہے جو پائیدار زرعی طریقوں، جیسے فصل کی گردش، کھاد، اور قدرتی کیڑوں پر قابو پانے کے طریقوں کے استعمال سے اگائی جا سکتی ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے ایک اچھا انتخاب بناتا ہے جو اپنے کھانے کے انتخاب کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں۔
How Fennel Can Improve Your Diet and Your Health
How Fennel Can Improve Your Diet and Your Health How Fennel Can Improve Your Diet and Your Health سونف آپ کی خوراک اور صحت کو کیسے بہتر بنا سکتی ہے۔ كيف يمكن للشمر تحسين نظامك الغذائي وصحتك حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو سونف ایک ورسٹائل سبزی ہے جو غذائی اجزاء اور صحت کے فوائد سے بھرپور ہے۔ کچھ طریقے یہ آپ کی خوراک اور صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں : فائبر: سونف میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو ہاضمے میں مدد دیتی ہے اور خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرتی ہے۔ وٹامنز اور معدنیات: سونف وٹامن سی اور پوٹاشیم اور آئرن اور میگنیشیم جیسے معدنیات کا ایک اچھا ذریعہ ہے۔اینٹی آکسیڈنٹس: سونف میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس خلیوں کو نقصان سے بچانے میں مدد دیتے ہیں، کینسر اور دل کی بیماری جیسی دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔ اینٹی سوزش خصوصیات: سونف میں ایسے مرکبات ہوتے ہیں جن میں سوزش کی خصوصیات ہوتی ہیں، جو جسم میں خاص طور پر آنتوں کی سوزش کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ وزن کے انتظام میں معاونت کرتا ہے: سونف میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے اور اس میں فائبر زیادہ ہوتا ہے، جو اپنے وزن کو کنٹرول کرنے کے خواہاں افراد کے لیے ایک بہترین غذا بناتا ہے۔ بہتر ہاضمہ: سونف میں قدرتی ڈائیوریٹک اور اینٹی اسپاسموڈک خصوصیات ہیں، جو اسے ہاضمے کے مسائل جیسے اپھارہ، گیس اور قبض کے علاج میں مفید بناتی ہیں۔مجموعی طور پر، سونف کو اپنی خوراک میں شامل کرنا ہاضمہ کی صحت کو بہتر بنانے، آپ کی قوت مدافعت کو بڑھانے اور مجموعی صحت اور تندرستی کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ مزیدسونف کے کچھ اور فوائد یہ ہیں: سانس کی صحت میں معاون: سونف میں تیزابیت کی خصوصیات ہیں جو بھیڑ کو دور کرنے اور سانس کے مسائل جیسے برونکائٹس اور دمہ کو دور کرنے میں مدد دیتی ہیں۔دل کی صحت کو سپورٹ کرتا ہے: سونف میں موجود پوٹاشیم بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے اور دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ جلد اور بالوں کے لیے مفید: سونف وٹامن اے اور سی سے بھرپور ہوتی ہے، جو جلد اور بالوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں۔ یہ وٹامنز جلد کو ہائیڈریٹ کرنے، عمر بڑھنے کے آثار کو کم کرنے اور صحت مند اور چمکدار رنگت کو فروغ دینے میں مدد کر سکتے ہیں۔ نیند کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے: سونف میں قدرتی سکون آور خصوصیات ہیں جو دماغ اور جسم کو پرسکون کرنے میں مدد دیتی ہیں، جس سے نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے۔ دودھ پلانے کو بڑھاتا ہے : دودھ پلانے والی ماؤں میں دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے سونف کو اکثر قدرتی علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ صحت کے فوائد کے علاوہ سونف ایک لذیذ اور ورسٹائل سبزی بھی ہے جسے کچی یا مختلف پکوانوں میں پکا کر کھایا جا سکتا ہے۔ سلاد میں کٹی ہوئی سونف کو شامل کرنے کی کوشش کریں، اسے سائیڈ ڈش کے طور پر بھونیں، یا سونف کے بیجوں کو اپنی پسندیدہ ترکیبوں میں مسالا کے طور پر استعمال کریں۔ غذایت کا تناسب سونف ایک کم کیلوریز والی سبزی ہے جو وٹامنز، معدنیات اور فائبر کا بہترین ذریعہ ہے۔ ایک کپ کٹی ہوئی سونف فراہم کرتی ہے:46 کیلوریز11 گرام کاربوہائیڈریٹ3 گرام فائبر2 گرام پروٹین0.2 گرام چربیوٹامن سی کی روزانہ کی قیمت (DV) کا 45٪فولیٹ کے DV کا 17%پوٹاشیم کے DV کا 15%مینگنیج کے DV کا 14%ان ضروری غذائی اجزاء کے علاوہ سونف کئی وٹامن بی، کیلشیم، آئرن اور میگنیشیم کا بھی ذریعہ ہے۔ یہ ایک صحت مند غذا میں ایک بہترین اضافہ ہے۔