اکثر بیماریوں کی بنیادی وجہ قبض
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
قدرتی طریقہ علاج کی رو سے تمام بیماریوں کی واحد جاتی ہے جو کھانے کے ساتھ پانی پینے اور بسیار خوری (overeating) کی بناپر ہوتی ہیں۔ اب بیسیوں مریض کہیں گے کہ انہیں اجابت تو روز ہوتی ہے۔ لیکن پھر بھی انہیں بلڈ پریشر، انجانایا شوگر وغیرہ کی شکایت ہے۔ ان کی انفارمیشن کے اسے قبض کی مختلف علامات بیان کی جاتی ہیں تا کہ وہ خود فیصلہ کر لیں کہ انہیں قبض ہے یانہیں :
۔ (1)روزاجابت نہیں ہوتی بلکہ دوسرے یا تیسرے دن ہوتی ہے۔
(i)روزانہ اجابت ہوتی ہے لیکن پوری نہیں ہوتی۔ نہ ہونے کے وجہ یہ ہے کہ فضلہ قبض کی وجہ سے خشک ہو کر سد وں کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ یہ سڈے
آنت کے آخری حصے میں جمع ہوجاتے۔ اورفضلہ کے باہر آنے میں
رکاوٹ بنتے ہیں۔
(i)اجابت کے بعد اگر نیمہ کیا جائے اورکچھ فضلہ باہر آئے تو بھی قبض کی نشانی
ہے۔ کیونکہ اسے بھی اجابت کے ساتھ باہر آنا چاہئے تھا۔
(iv)آنتوں میں گیسز پیدا ہوں یا پھر ہوا خارج ہوتو یہ بھی قبض کی علامت ہے۔ کیونکہ گر کوئی جانور مرجائے تو سڑنے پر اسکے جسم سے بد ہو گیسز کی شکل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں اٹھتی ہے۔ اسی طرح کھانے کی کوئی چیز خراب ہو جائے تو اس میں سے بھی بدبو آتی ہے۔ آنتوں میں گیسز پیدا ہونے کا مطلب ہے کہ آنتوں میں کھانا اپنی میعاد سے زیادہ وقت ٹہرنے کی بنا پر سڑ رہا ہے۔ اور اس میں سے کیسز اٹھ رہی ہیں۔
(v) بعض آدمی جب اجابت سے فارغ ہوتے ہیں تو دوسرا آدی بد بود و تعفن کی بنا پر کافی دیر تک باتھ روم نہیں جاسکتا۔ باتھ روم کافی کشادہ ہوتاہے۔ اور اس میں ہوا کا گزر بھی لگا تار جاری رہتا ہے۔ اس کے باوجود جب باتھ روم میں بدبوکا یہ عالم ہے
۔ تو آنتوں کی حالت تو گٹر سے بھی بدتر ہوگی ۔ اور خون ان میں سے گزرتا ہوا اپنے ساتھ ہرقسم کے بیکٹیریاز، غلاظت اور زہریلا مادہ لے جاتا ہے۔ خون چونکہ پورے جسم میں گردش کرتاہے اس لئے یہ غلاظت جسم کے تمام اعضایپراثر انداز ہوتی ہے اور اس طرح پورے جسم میں پھیل جاتی ہے۔
نوٹ:
آپ نے بھی شایدکبھی محسوس کیا ہے کہ اجابت پوری ہونے پرتوانائی بجلی کی اس طرح پورے جسم میں دوڑنے لگتی ہے۔ چہرے پر بحالی ، آنکھوں میں روشنی اب اور ہونٹوں پرمسکراہٹ آجاتی ہے۔ اور آدمی اتنا توانا اور سبک محسوس کرتاہے کہ اس کا دل چاہتا ہے کہ وہ کموڈ سے ہوا میں اڑ جائے۔ اور اگر وہ اس طرح محسوس نہیں کرتا تو اسے بھی کسی حد تک قبض ہے۔
کھانا جسم میں کتنی دیرٹہرتا ہے؟
ہم دن میں کھانا کم از کم تین دفعہ ضرور کھاتے ہیں ۔ اور اجابت کے لئے باتھ روم صرف ایک دفعہ اور وہ بھی عموماصبح کے وقت جاتے ہیں۔ اب جائزہ لینا ہے کہ ہمارے جسم میں کھانا کتنی دیرٹہر تا ہے۔ اگر ہم آٹھ گھنے فرض کریں تو ہمیں ہر کھانے کے آٹھ گھنٹے بعد تین دن میں تین دفعہ اجابت ہونی چا ہے جو کہ نہیں ہوتی۔ اگر بارہ گھنٹے فرض کریں تو یہ کھانے کے بارہ گھنٹے بعد تین دن میں دو دفعہ ہونی چاہئے۔ لیکن عام طور پر ایسا بھی نہیں ہوتا۔ بیرونی ممالک میں ایک
یہ بھی پڑھیں
کم کھاؤ زیادہ جیو
طعام روزانہ پر تحقیق کی گئی ہے۔ ان کی ریسرچ کے مطابق ہمارے جسم میں کھانا تقریب بیس گھنٹے ٹہرتا ہے۔ چوبیس گھنٹوں میں اجابت کے بعد یہ تین و چار گھنٹے کا وقفہ ملتا ہے اس میں انہیں آرام (rest) کرتی ہیں اور اپنی طبعی حالت (normal condition) میں آ جاتی ہیں۔ کھانا چونکہ ہمارے جسم میں تقربیا میں گھنٹے ٹہر تا ہے اس لئے صبح کی اجابت میں ناشتہ خارج ہوجاتا ہے۔ لیکن دوپہر کا کھانا خارج نہیں ہوتا۔ دوپہر سے دوسری دوپہر تک چوبیس گھنٹے جمع
اگلی صبح تک سولہ گئے ۔ اس طرح یہ کھانا ہمارے جسم
یہ بھی پڑھیں
طب کی تعریف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں چالیس گھنٹے ٹہرتا ہے۔ رات کے کھانے میں دس گھنٹے کم کر دیں او رات کا کھانا تیس گھنٹے رہتا ہے۔ اور یہ بھی اس حالت میں کہا اجابت پوری ہوجو عموماآخری حصے میں سد وں کی موجودگی کی بنا پر نہیں ہوتی ۔ اس لئے ان اوقات میں چوبیس گھنٹے مز ید جمع کر دیں۔ سو ان تینوں کھانوں ( صبح، دو پہر، رات) کا کچھ حصہ بتدریج اڑتالیس، چونسٹھ اور چون گھنٹے ہمارے جسم میںٹہرتا ہے۔ جوکہ قبض کی ایک واضح علامت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔