جہیز کو معاملہ اور یاکا،نفسیاتی اثرات
از حکیم المیوات۔۔۔
قاری محمد یونس شاہد میو
قومن کوابھار ہولے ہولے ہووے ہے۔جو چیز اباء واجداد مجبوری یاکسی مصلحت کی وجہ سو اپنائے ہوئے ہا۔جب انن کو متبادل ملو تو انن نے یہ چیز ترک کردی،لیکن یہ متروکہ چیز بعد والان کےمارے ورثہ یا تاریخ کہلائی۔جو بھی ان چیزن نے دریافت کرے گو محقق اور مورخ کہلائے گو.میوء سپوتن میںاپنا بڑان کا بارہ میں معلومات جمع(اکھٹی) کرنو ایک کارنامہ کہلائے گو۔
تاریخ لکھن کو نئیو انداز۔
میوات میں اب بھی اتنو کچھ موجود ہے جاکا مہیں دھیان نہ دئیو گئیو ہے۔بہت سی تاریخی عمارات ہاں ۔قلعہ۔مساجد۔سرائے۔نوہورہ۔کھیت کھلیان۔ان کو محل وقوع کی اہمیت و افادیت۔میواتی کی جغرافیائی اہمیت۔میوات کا باسین کی عادات رسومات۔ان کی معاشرتی و معاشی اہمیت،کوئی بھی قوم جب کائی عادت یا رسم اے اختیار کرے ہے توواکی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور رہوے ہے۔واکو پس منظر میں خاص ماحول رہوے ہے۔ای تو محقق مورخ کو کام ہے کہ یاکی کھوج لگائے۔وجہ تسمیہ ڈھونڈے۔جاماحول میں ای رسم پڑی وا وقت ایسی کہا کشش اور کھچائو ہو جو لوگن نے یہ رسومات اپنی زندگی کو حصہ بنا لی۔پھر نسل در نسل یہ بات لوگن کی زندگی کو حصہ بن گئی۔
جہیز کو معاملہ۔۔۔
جب سو میں میون کی محفلن میں شریک ہوں لگو ہوں زیادہ تر لوگن نے دہیج کی برائی اور کٹتی کرتو سنو ہوں۔جب میون کی پرے،پنچایت میںدہیج کا بارہ میں لوگن کی باری آوے ہے تو اتنا جوش و جذبہ سو تقریر کری جاوے ہے منہ سے جھاگ اُڑاہاں۔بولن والو اپنا آپا سو باہر ہوتو دکھائی دیوے ہے۔ کئی تو اتنا جذباتی ہوجاواہاں کہ ایسے لگے ہے جیسے ان کا گلہ پے چھری دھر دی ہوئے۔ ہر کوئی ایسے بولے ہے کہ دہیج لین والان کو ابھی گلہ گھوٹ دئیوں۔جب کہ یا معاملہ میں کوئی گھر ایسو بچو ہوئے گو جو دہیج نہ لیتے ہوئے یا وانے دہیج نہ دئیو ہوئے؟
سوچن کی بات ای ہے کہ دہیج کو سلسلہ شروع کہاں سو ہوئیو۔کونسی مجبوری،یا ضرورت ہی جاکی وجہ سو یا رسم دہیج نے پوری قوم جکڑ لی۔صدین سو میو یائے راضی خوشی کرتا آرا ہاں۔۔مذہبی۔معاشرتی۔معاشی۔خاندانی۔نفسیاتی،بہت سا اسباب موجود ہوسکاہاں۔کدی کائی نے یابارہ میں سوچنا کی زحمت ای گووارا نہ کری ہے ۔میں نے میوتااریخ ۔ادب۔شاعری۔صوفیانہ کلام۔سونح عمریاں۔کالم وغیرہ پڑھاہاں۔کائی بھی یا مسئلہ کے متعلق کچھ چیز موجود نہ ہے۔نہ کائی نے یا سلسلہ میں کوئی ہمت دکھائی دی ہے۔اگر کائی نے ایسو کوئی کام کرو ہے تومیری نگاہ سو نہ گزرو ہے۔کائی کے پئےکوئی ثبوت ہوئے تو بتاسکے ہے۔
جا دہیج اے مُکان کے مارے سارا ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہاں۔آخر وامیں کونسو ایسو جادو ہے،جانے بھل بھلان کا ہوس گم کرراکھاہاں؟بھوک پیاس۔تنگ دستی ،افلاس اگر یا دہیج کو سبب ہو تو یائے ختم ہوجانو چاہئے ہو۔اگر یا کوسبب ہندوانہ رسومات ہی تو اب خیر سو اچھا ماڑا سارا مسلمان کہلواواہاں۔اگر یا کو سبب کوئی علاقائی مجبوری ہی تو کد کی ختم ہوگئی ہے۔۔۔
جب تک ہم ان باتن کی گہرائی میں نہ اترنگا تو ہم لوگن نے کیسے قائل کرنگا کہ دہیج بری بات ہے۔لعن طعن کرن سو بہتر ہے میون کی نفسیات کو تجزیہ کرو جائے۔وے اسباب ڈھونڈا جاواں،
جو یا رسم اے چھوڑن کے کا بیچ میں رکاوٹ ہاں،مثلاََ ایک آدمی جوہڑ سو چُچی لگا کے پانی پی رو ہے۔دیکھن والو ایک مہنگی گاڑی میں بیٹھو واکو نصیحت کررو ہے کہ گدلا اور گندا پانی سو صحت خراب ہوجائے گی۔ہاتھ میں منرل واٹر کی بوتل کا مہیں اشارہ کرکے کہوے ہے کہ دیکھ میں بھی تو ہوں جو صاف پانی پئیو ہوں۔۔
۔۔سوچن کی بات ای ہے کہ جب تک ہم وا سبب کو پتو نہ چلانگا،جا کی وجہ سو اُو جوہڑ میں منہ لگاکے پانی پین پے مجبور ہویو ہے۔ تو ہم وائے کیسے سمجھا سکاہاں۔تہارا لاڈ چونچلا اپنی جگہ پے۔لیکن ای بھی ہوسکے ہے واکے پئے زندگی بچان کو سہارو یہی جوہڑ ہوئے۔
زندگی میں وسائل ہوواں تو لاڈ چونچلا سُہاوا ہاں۔۔۔میون نے چاہئے کہ کوئی ایسو نظام بناواں جا میں نفسیات کی جانچ پرکھ ہوئے۔
جو چیز چھینی جائے والو بدل دئیو جائے۔
انسانی طبیعت بھی عجیب ہے نفع و نقصان سو بھی الگ یاکی حرص رہوے ہے کہ جو چیز یاسو چھینی جائے،واکا بدلہ میں کوئی نہ کوئی چیز دی جائے،ای مطمین ہوجاوے ہے۔یامیں بھوک امیری
غریبی کو دخل نہ ہے ،ای تو نفسیاتی عمل ہے۔دہیج کا بارہ میں لوگن نے جتنا زورلگایا ہاں،ایسو لگے سب بے کار ہاں۔جب لوگن سے دہیج اے چھڑوانو چاہواہاں ۔بڑھیا بات ہے۔لیکن ہم نے یاکا بدلہ میں انن کےمارے کونسوانعام دھرو ہے۔۔۔کچھ نہ کچھ تو یاکو عوض ہونو چاہے۔
۔۔۔۔
2 Comments
Your comment is awaiting moderation.
Your point of view caught my eye and was very interesting. Thanks. I have a question for you.
Your comment is awaiting moderation.
I don’t think the title of your article matches the content lol. Just kidding, mainly because I had some doubts after reading the article. https://accounts.binance.com/el/register?ref=IJFGOAID
Reading your article has greatly helped me, and I agree with you. But I still have some questions. Can you help me? I will pay attention to your answer. thank you.
yes i am Sure