میو کی مسجد میں افطاری، ستو،شکرکو شرب
میو کی مسجد میں افطاری، اورشکرکو شرب
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم سدا سو روزہ راکھن کی پابند رہی ہے
بڑا بوڑھا مرد بیر بانی تو رہا ایک گھاں کو
بالک چھوٹان میں بھی روزہ راکھن کو
بہت چائو ہو رہوے ہو۔
افطاری میں جو سامان تیار کرو جاوے ہو
ان میں سادہ روٹی اور کھڑا کا پانی میں شکر گھول کے
شربت بنائیو جاوے ہو۔برف کی سہولت موجود نہ ہی
مرد مانس مسجد میں جاکے روزہ کھولے ہا۔
بیر بانی گھرن میں افطاری کرے ہی۔
میوات میں مسجد میں روزہ کھولن کو رواج ہو،
ہر کوئی اپنا اپنا کھانا لے کے مسجد میں لے کے
پہنچ جاوے ہو۔مسجد میں الگ الگ بیٹھ جاوے ہا
جہاں تک موئے یاد ہے۔دسترخوان کو رواج نہ ہونا
کے برابر ہو،گھر کا جتنا لوگ رہوے ہا،وے ایک تھاں
بیٹھے ہا ،سبن کو یہی حال ہو
افطاری میں شکر کو شربت یا دودھ کی لسی رہوے ہی
سادہ روٹی کے ساتھ سادہ سو لگان ۔یہی کل کائنات ہی
البتہ روزان کا آخر دنن میں بیسواں روزہ سو پیچھے
لوگ خیرات کا نام پے روزہ افطاری کو بندوبست
کرو جاوے ہو۔دیگ پکاکے بالکن کو کھلایو جاوے ہو
مسجدن میں تھال بھر بھر کے روزہ دارن کو پہنچائیو جاوے ہو
میوات میں دیسی گھی کو استعمال ہووے ہو
ڈالڈا کووجود نہ ہو۔سرگی میں نونی گھی یا دیسی گھی سو
چپڑی روٹی دہی یا لگان سو کھاوے ہا۔
مہیری،یا دہی سو پھریرا چاول سحری میں کھانو معمول ہو
افطاری میںسادہ روٹی اور شکر کو شربت گھڑا کاٹھنڈا پانی
استعمال کرو جاوے ہو۔
کچھ لوگ افطری میں ستون کو استعمال کرے ہا
کیونکہ شکر اور گڑ میوات میں استعمال ہون
والی میٹھو ہو۔چینی جاسو کھانڈ کہوے ہا،کو استعمال نہ ہو
شاید یہی وجہ ہی کہ میوات میں شوگر کو مرض موجود نہ ہو
شوگر عمومی طورپے ان کے کھاتہ میں لکھی جاوے ہے
جو شکر کی جگہ کھانڈ کو استعمال کراہاں۔
جو شکر کھائے گو واکے شوگر نہ ہوئے گی۔