میو قوم6ستمبر1965 سو لیکے اب تک۔لازوال داستان
از حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
میوقوم کی اپنی ایک تاریخ ہے اگر ٹھیک انداز سو لکھی جاتی تو آج میو قوم اے مانگی تانگی تاریخی بیساکھین کی ضرورت محسوس نہ ہوتی۔آج جب بھی کوئی میو تاریخی بات کرے ہےتو وائے ثابت کرن کے مارے دوسران کی لکھی ہوئی تاریخ کو حوالہ دینو پڑے ہے۔یعنی بہادری خوداری اور انا والی قوم اے اپنو وجود ثابت کرن کے مارے دوسران کی بیساکھین کو سہارو لیکر بتانو پڑے ہے کہ ہمارو بھی وجود ہے۔
میو سداسو اپنا وجود اے برقرار راکھن کے مارے لٹھ اٹھائی ڈولتا رہا ۔جب کدی موقع ملو لٹھ گھمادئیو۔قیام پاکستان اور برصغیر کی سب سو بڑی ہجرت میون نے کری۔جتنو بڑو نقصان میو قوم کو ہوئیو شاید ہی کائی دوسری قوم کو ہوئیو ہو۔لیکن میو قوم نے شکر کرو محنت مزدوری کری۔خوددار زندگی کی شروعات
کری۔
1947 میں میو قوم بالکل ننگی بوچی ہوکے پاکستان پہنچی ہی۔ابھی ہجرت اور گھر چھوڑن کا زخم بھرا بھی نہ ہا کہ ٹھیک آتھارہ سال بعد 1965 کی جنگ نے ایک بار میو قوم پھر سو در بدر کردی۔یعنی 18 سال بعد میو قوم اے اپنا ڈھونڈ۔بوریا بستر اٹھانا پڑا۔اور میوقوم سو سارو بارڈر کو علاقو خالی کروالئیو۔ہمارا بڑا بتاواہاں کہ ڈھور ڈنگرن نے لیکے رشتہ دارن کے گھرن میں گیا۔کچھ میون نے تو یہ مہاجر بھائی خوشی خوشی گلے لگایا۔کچھ نے منہ منہ موڑ لیا۔۔6 ستمبر1965 سارا پاکستان میں جوش و خروش سو منائیو جاوے ہے۔سرکاری سطح پے تقریبات منائی جاواہاں ۔کچھ لوگ فوجی خدمات دیتا ہویا ن نے جام شہادت پئیو۔ان میں
میو بھی موجود ہا۔
پاکستان میں تو صرف وے لوگ پوجا واہاں جن کو سرکاری سطح پے اعلان کرو جائے۔لیکن افسوس میون پے ہے کہ انن نے اپنی لٹنا اجڑنا کی تاریخ بھی نہ لکھی۔جو اُجاڑو 1947 سے لیکے آج تک میوقوم کو ہوئیو اُو بھلادئیو۔لوگ یوم دفاع مناواہاں ۔منانو بھی چاہے لیکن میون نے سوچنو چاہے۔کہ میوقوم کی قربانی ۔جو 1947 میں دی پھر 18 سال بعد 1965 میں دی۔پھر6 سال بعد 1971 میں دی۔سچی بات تو ای ہے کہ میو قوم آج بھی قربانی دے ری ہے۔
یہ بھی مطالعہ کریں
تقسیم ہندمیں میو قوم کی قربانی۔
یا تاریخ اے کون محفوظ راکھے گو؟۔یائے آں والی نسلن کو کون بتائے گو کہ میو قوم نے پاکستان کے مارے کتنی قربانی دی ۔کتنا میو قربان کرا۔میون نے پاکستان کی تاریخ میں بہت عظیم کردار ادا کروہے۔کہا کوئی تحریری ثبوت بھی موجود ہے؟
جب میو قوم اپنا بڑان کی قربانین نے بھلائے گی تو دوسری قومن نے کہا پڑی ہے کہ وے میون کی تاریخ لکھاں۔؟