10.principles of staying healthy
تندرست رہنےکے( 10) اصو ل
(10) مبادئ البقاء بصحة جيدة
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
(1)جوس کا استعمال۔
صحت مند تازہ پھلوں کے جوس کا استعمال انسانی جسم سے تکلیف دہ فضلات کو خارج کرتے ہین اور نمکیات کی کمی پوراکرکے طبیعت میں بہتری لاتے ہیں۔ لیکن نشہ آور مشروبات انسانی گردوں کے ساتھ ساتھ انسانی جسم کے نظامات کو تباہ کرتے ہیں۔
(2) لسی کا استعمال ۔
یا دیسی شکر سے بنا ہوا شربت نظام ہضم اور نظام اخراج کو بہتر بنانے میں بہترین نتائج کا حامل ہے، جو لوگ گرمی کی زیادتی کا شکار ہو۔یا جن کے غدود بڑھ جائیں ۔انہیں چاٹی کی لسی دیسی شکر کے ساتھ استعمال کرنی چاہئے۔چاٹی کی لسی انسانی جسم کی بڑھی ہوئی حرارت کو اعتدال پر لانے کے لئے سستی اور گھریلو ترتیب ہے۔ایسی خواتین جن کا روز بروز جسم بڑھ رہا ہو۔چلنے میں سانس کی دشواری پپیش آتی ہے ۔دل گھبراتا ہو انہیں اس دیسی ٹوٹکے سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔وہ لوگ جنہیں ہر ماہ یا ہر سال ڈریپ لگوانے اور پانی پورا کرنے کے لئے بوتل لگوانی پڑتی ہو۔انہیں لسی کا مناسب استعمال بہترین فوائد دے سکتاہے۔جن لوگوں کو گردوں میں پتھری یا پتہ کی سوزش کا کی شکایت ہو انہیں چاٹی کی لسی ضرور پینی چاہئے۔
(3) چائے۔۔۔
چائے کا زیادہ استعمال انسانی نظام ہضم پر منفی اثرات مرتب کرنے کا سبب ہے۔چاہے پینے والے کے جسم مین پانی کی کمی ہوجاتی ہے کیونکہ چاہئے انسانی جسم میں پانی کی طلب ختم کرنے کا سبب بنتی ہے۔لیکن چائے کا ہم نے ایک مناسب طبی استعمال کیا ہے۔اگر کسی کا پیشاب بند ہوجائے یا گردوں میں تکلیف ہوجائے۔اخراج پیشاب میں دشواری ہورہی ہوتو۔چائے ٹھنڈی کرکے اس مین کچھ پانی ڈال کر پیلانے سے پیشاب کھل کر آنے لگتا ہے۔
(3) گوشت۔
۔گوشت انسانی جسم کے نئے خلیات کی تشکیل میں معاون ہوتا ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال نظام اخراج کے لئے مصٰبت کا بب بنتا ہے بالخصوص کڑھائی۔تیز مرچ مصالحوں والی ہنڈیا،سپائسی کھانے گردن کو رُلا دیتے ہیں۔اگر زیادہ دنوں تک یہ عمل رکھا گیا تو گردوں میں سوزش کا سبب بنتاہے۔ اس لئے گوشت مناسب انداز میں ضرورت کے مطابق کھائیں۔
مزاج کے مطابق ھوشت کا انتخاب کرسکتے ہیں۔جنہیں اعصابی مزاج کا گوشت پسند ہے وہ خرگوش کا گوشت۔جنہین سوداوی مزاج کی ضرورت ہو بھینس کا گوشت جنہیں غدی مزاج درکار ہو گائے جا گوشت جنہیں معتدل مزاج کی طلب ہو وہ بکرےکا گوشت کھا سکتے ہیں
(4) سبزیاں
سبزیاں زیادہ استعمال کریں۔ انسانی جسم سبزیوں سے خوش رہتا ہے۔ریشہ دار سبزیاں جہاں غذائی ضروریات اور نمکیات کی کمی کو پورا کرتی ہیں وہیںپر نظام ہضم کو منظم رکھتی ہیں،اور نظام اخراج کو بہتر بناتی ہیں۔سبزیوں میں مزاج کے مطابق انتخاب کیا سکتا ہے،مثلاَ گرم مزاج والے گاجر ۔مولی شلجم۔توری۔ بھنڈی ،اروی کھائیں۔بلغمی تکالیف والے کریلے۔مٹر۔بینگن۔آلو۔اچار کھا سکتے ہیں۔سوداوی امراض والے۔جنہیں قبض بواسیر خشکی زیادہ ہو۔انہیں موسمی سبزیاں۔سبزیوں کے جوس ریشہ دار بقولات استعمال کرنا مفید رہتا ہے۔
(5)نمک
۔نمک کا مناسب استعمال انسانی صحت کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ہمارے خون مین اور جسمانی نظام میں نمک اہم عنصر کے طور پر شامل ہے۔خون کے قوام کو معتدل رکھنے اور غدی نظام کے تسلسل کے لئے نمک اہمیت رکھتا ہے۔جن لوگوں کا بلڈ پریشر لو رہتا ہو انہیں نارمل سے کچھ زیادہ مقدار بھی نقصان نہیں دیتی۔البتہ گردوں کے امراض اور ہائی بلڈ پریشر میں نمک کا زیادہ استعمال نقصان کا سبب بنتا ہے
(6) سرکہ۔
سرکہ کا استعمال جسم میں بلغم کی بڑھی ہوئی مقدار کو معتدل رکھنے میں مفید کردار کا حامل ہے۔جب بھول ختم ہوجائے،خون میں بلغمی رطوبات کی مقدار زیادہ ہوجائئے۔ماس میں نرمی پیدا ہوجائے۔ہر وقت جسم ناتواں رہنے لگے تو سرکہ کا مناسب استعمال نطام ہضم کو بہتر بنا تا ہے۔بھوک کھل جاتی ہے۔
ایک بات یاد رکھئے اعتدال سے بڑھی ہوئی کوئی بھی چیز نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔جب لوگوں کے جگر میں سکڑائو ۔یا ان کا جگر سکڑ رہا ہو وہ سرکہ کا ہر گز استعمال نہ کریں۔زیادہ مقدار میں سرکہ کا ستعمال جگر میں سکرائو کا سبب بن سکتا ہے
(7) چینی۔
چینی،اس صدی کی خطرناک ترین اشیاء میں سے انسانی صحت کو برباد کرنے میں اہم کر دار کی حامل اشیاء میں سے ایک چینی بھی ہے یہ وہ میٹھا زہر جس کے ہم عادی ہوچکے ہیں۔پہلی بات تو یہ ہے چینی کی جگہ گُڑ یا شکر کا استعمال کیا جائے۔اگر یہ مسیر نہ ہوں تو چینی کا کم سے کم ناگزیر حالت میں استعمال کیا جائے۔
(8) پھل۔
پھل موسمی ہوتو بہت بڑی نعمت ہیں۔لیکن اب ہر موسم میں کوئی بھی پھل مل سکتا ہے۔اس لئے سٹور کئے ہوئے ذخیرہ شدہ پھل قدرتی موسم کے بعد تک دستیاب رہتے ہیں۔لیکن پھل موسمی بہتر ہوتا ۔ہمارے جسم بھی اس کائنات کا حصہ ہے۔جب ہم موسم میں پھلوں کا استعمال کرتے ہین تو ہمارے جسم میں بہت سے بدلائو آتے ہیں ۔صفائی ہوتی ہے۔تکلیف دہ مواد خارج ہوتا ہے۔نمکیات پورے ہوتے ہیں۔موسمی پھل کا مناسب استعمال صحت کی طوالت کا سبب بنتے ہیں
/
(9)کم کھانا۔
۔کم کھانے سے مراد یہ نہیں کہ انسان اپنی غذائی ضرورت بھی پورا نہ کرسکے۔کم کھانے سے مراد یہ ہے کہ ایک آدمی اگر پیٹ بھر کر دو روٹیاں کھاتا اور اس سے پیٹ بھرجاتا ہے۔اگر یہی ایک یا ڈیڑھ روٹی کھائے گا تو معدہ ،آنتوں کے لئے اسے ہضم کرنے اور تحلیل کرنے میں آسانی رہے گی۔جسم کے اعتبار سے ہر کسی کی خوراک الگ الگ ہوتی ہے۔کمزور انسان کے لئے اس کے جسم کے مطابق اور طاقتور جسمانی مشقت کرنے والے کے لئے اس کے اعتبار سے کم زیادہ کا تعین کیا جاتا ہے۔کلیہ یہ ہے جتنی طلب ہو اس سے کم مقدار میں کھائے۔
(10)زیادہ چبانا
۔اگر انسان اس راز کو پالے کہ زیادہ جبانے میں کیا فائدے پویدہ ہیں تو شوگر۔قبض۔بواسیر۔ہد ہضمی سر کا درد،پیٹ کا اپھار موٹاپا جیسے وبال جان علامات سے چھٹکارا مل جائے۔قدرت نے بتیس دانت دئے ہیں ۔عمومی طورپر اگر ایک دانت کے حساب سے ایک بار منہ چلایا جائے تو ایک نوالہ(لقمہ)کو 32 بار چبانا ہوگا۔جو لقمہ 32بار چبالے گا اس کی ادویات چھوٹ جائیں گی/