ہیپا ٹآئٹس(سوزش جگر) اور قانون مفرد اعضاء
مقدمہ
قارئین ایک کہاوت مشہور ہے کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے جب انسان کسی تکلیف دکھ درد یا پیچیدہ مسائل میں گھر جائے تو ان مسائل کےحل کے لئے اپنی تمام تر توانیاں صرف کرنی شروع کر دیتا ہے۔
مثلا دماغ بدن انسان کے ذرہ ذرہ سے ہر وقت خبر میں حاصل کرتا رہتا ہے ہر عضو کی ضروریات اور مشکلات کو حاصل کرتا رہتا ہے اب دماغ بدن سے حاصل کی گئی ہوئی معلومات، مطالبات اور مشکلات کے حل کے لئے من و عن دل کے پاس بطور حکم بھیج دیتا ہے۔
جب دل کے پاس دماغ سے بطور حکم پیچیدہ مسائل کے حل کے لئے حکم آتا ہے تو دل اسے اچھی طرح سمجھتا ہے اور فیصلہ کرتا ہے کہ اسے کس طریقے سے حل کیا جائے جو نہی دل فیصلہ کرتا ہے تو فورا اپنے ماتحت عضلات کو حرکت میں لاکر اپنے فیصلہ کو عملی جامہ پہنا دیتا ہے یعنی بدنی ضروریات پوری کر دیتا ہے یا انہیں حل کر دیتا ہے۔
ایک اہم حقیقت کا اظہار
قارئین اس حقیقت کو ذہن نشین کر لیں کہ جب کوئی انجینئر یاسٹیک موٹر یا انجن بنا لیتا ہے تو وہ موٹر یا انجن اس وقت تک نہیں چلتا جب تک اسے بجلی کا کرنٹ یا پیٹرول وغیرہ نہیں ملتا بالکل یہی صورت دماغ اور دل کی ہے یہ مخصوص غذا کھاتے ہیں اور انہیں ان کی مخصوص غذا جگر تیار کر کے دیتا ہے جو خون کے ذریعے سب کو ملتی رہتی ہے چنانچہ ثابت ہوا کہ دماغ اور دل اپنے افعال اس وقت تک ادا نہیں کر سکتے جب تک انہیں جگر کی طرف سے ان کے مزاج کی غذا نہیں مل جاتی دوسرے لفظوں میں ہم یوں کہ سکتے ہیں کہ دماغ اور دل کے افعال اس وقت تک فائدہ نہیں اٹھا سکتے جب تک جگر کی طرف سے ان کو غذانہیں مل جاتی۔
اسی حقیقت
کو استاد محترم حکیم انقلاب المعالج صابر ملتانی نے اپنی کتاب تحقیقات و علاج سوزش و اورام کے مقدمہ میں قرآن حکیم سے تحریر کیاہے
لهم قلوب لا يفقهون بها – لهم اعيون لا يبصرون بها لهم اذان لا يسمعون بها
ترجمہ ان کے لئے دل ہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں، ان کے لئے آنکھیں ہیں لیکن وہ دیکھتے نہیں ان کے لئے کان ہیں
مگر وہ سنتے نہیں۔