ہوالشافی!
ہوالشافی!
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
دیسی معالجین کے لیٹر پیڈ یا اشتہاری پمفلٹوں پر تو ۔ہوالشافی۔لکھا ہوا ملتا ہے۔بلکہ دیسی ادویات کی پرچی پر جب تک ہوالشافی نہ لکھا ہو ،اس وقت تک لکھے ہوئے اجزاء نسخہ شمار نہیں کئے جاتے۔جب شروع میں ہوالشافی لکھا ہوا ملتا تو پڑھنے والا سمجھ جاتا ہے کہ یہ کسی صاحب فن نے نسخہ لکھا ہے۔
دیسی لوگ تو اپنے نسخہ کی ابتداء ہوالشافی سے کرتے ہیں۔لیکن بہت سے ڈاکٹروں اور انگریزی معالجین کے لیٹر ہیڈ پر بھی ہوالشافی لکھا ہوا ملتا ہے۔لبارٹڑی ٹیسٹوں کی رپورٹوں پر بھی ہوالشافی دیکھنے کو ملتا ہے۔۔مطلب کہ ہم اپنا کام کرتے ہیں شفاء دینا کسی اور ہستی کا کام ہے۔ہمیں اپنے فرایض کی انجام دہی میں پر خلوص ہونا چاہئے۔شفاء کے فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔
قران کریم نے اس بات کو واضح انداز میں بیان کردیا ۔واذامرضت فھو یشفین۔۔۔جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو وہی(اللہ)اسے شفاء دیتا ہے۔ادویات کا استعمال درجہ اسباب میں ہوتا ہے۔لیکن جب تجربات اس بات کی گواہی دیں کہ فلاں چیز فلاں ضرورت کو پورا کرسکتی ہے تو وہ ایک ضابطہ کی صورت اختیار کرجاتا ہے۔
احادیث مبارکہ میں علاج و معالجہ کے سلسلہ میں جو ہدایات دی گئی ہیں ان میں مریض و معالج دونوں کے لئے میانہ روی کے ساتھ کچھ قواعد و ضوابط مہیا کئے ہیں۔اگر معالج کوشش کرتا ہے تو مریض کی ذمہ داری ہے کہ وہ معالج کے ساتھ تعاون کرے۔اس کی ہدایات پر عمل کرے۔اس کی تجویز کردہ غذا کھائے۔پرہیز کا خیال رکھے۔بوقت ضرورت اپنے معالج سے مشاورت کرے۔معالج پر مکمل بھروسہ رکھے ۔تاکہ معالج کی توجہ سمیٹ سکے۔
ہوالشافی۔۔بامعنی جملہ ہے۔اس میں معالج و مریض دونوں کے لئے ایک پیغام ہے۔کہ معالج اور مریض دونوں مروجہ و معلوم شدہ طریق علاج کا اہتمام کریں،ساتھ میں دعا بھی کریں کہ شافی مطلق دونوں کی محنت کو بار آور کرے۔اور دعا ،صدقہ خیرات کی طرف توجہ کرے۔
ہوالشافی۔ایک ایک جملہ ہے جہاں آکر ساری تحقیقات اور زندگیوں کا نچوڑ جمع کرنے کے باوجود اعتراف و التجاء ہے کہ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی۔اب دعا ہے کہ قادر مطلق اس عمل کو شفا میں تبدیل فرمادے۔
ہوالشافی۔۔۔اس بات کا اعتراف ہے کہ ہم ایک پہلو دیکھ سکے،اس کے مطابق معالج و مریض نے دفیعہ مرض کے لئے بساط بھر کوشش کی ۔اگر اس مرض کا کوئی ایسا پہلو بھی موجود ہے جو معالج ومریض دونوں کی نگاہوں سے اوجھل ہے ۔ایسی صورت میں مالک شفاء سے التجاء ہے کہ جو رخ ہم نہیں دیکھ سکے تو اس میں بھی ہماری مدد فرما۔
ہوالشافی۔۔۔اللہ تعالیٰ کی وحدانیت۔اور شفائے مطلق کی مالک ذات پر بھروسہ کا اظہار ہوتا ہے۔ہمارا علم و تجربہ اور مجربات کا ذخیرہ،عمر بھر کی کاوش سب ٹھیک لیکن پھر بھی اپنی درماندگی اور عجز کا اظہار کرتے ہیں کہ ہمیں شفاء کی دولت سے مالا مال کردے۔
ہوالشافی۔۔۔کیا دیکھتے نہیں کہ کبھی ہٹیلے و مزمن امراض ایک چٹکی راکھ سے دور ہوجاتے ہیں ۔کبھی معمولی سمجھے جانے والے امراض بھی مہلک ثابت ہوتے ہیں۔۔کیونکہ۔ہوالشافی۔۔۔ہماری ان کاوشوں کا محتاج نہیں ہے۔
ہوالشافی۔۔۔کوئی کچھ بھی کہے،کتنا ہی بڑا دعویٰ کرے ،حقیقت یہ ہے کہ جب شفاء ملتی ہے تو اس کا راستہ اپنا ہوتا ہے۔ضروری نہیں کہ جو دائرہ مریض و معالج نے کھینچا ہے اس کے مطابق ہی شفاءکے فیصلے ہوں۔جب دینے پر آئے تو موت کے منہ سے نکال کر پھر سے زندگی بخش دے ۔جب چھننے پر آئے تو سارے سامان و کاوشیں دھری کی دھری رہ جائیں۔۔۔۔