ہمارے کھیت قدرت کے دواخانے۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہدمیو
قدرت کا نطام ہے جہاں انسان جنم لیتا ہے یا جہاں رہائش پزیر ہے اس کی ضروریات کی تکمیل بھی وہیں سے کی جاتی ہے۔
ہمارا اناج اور غذائی اشیاء مقامی زمینوں میں پیدا ہوتی ہیں۔۔قدرت ان کے اندر ایسی جری بوٹیان پیدا کرتی ہے جو خورد رو ہوتی ہین لیکن اس غذائی جنس کی بے اعتدالی کی بنیاد پر جو غیر طبعی صورت(بیماری)دیکھنے کو ملتی ہے اس کا حل اسی قٖل کے کھیت مین قدرت اگا دیتی ہے۔اگر غور و تدبرر کیا جائے تو کارکانہ قدرت میں کوئی چیز فضول نہیں بنتی نہ فضول چیز کو زندگی ملتی ہے۔
آپ کبھی غور کریں جس چیز کی ضرورت نہین رہتی قدرت آہستہ آہستہ اسے ختم کردیتی ہے۔قانون قدرت کے خلاف ہے کہ اس دنیا میں کوئی فضول چیز باقی رہے۔
انسان کا کاروباری ذہن بہت دور کی سوچتا ہے،جہاں نفع ہو وہ کام کرتا ہے۔ہماری ضرورت کی خورد رو جڑی بوٹیاں جو قدرت نے ہمین دی تھیں ہم نے زہریلی سپرے کرکے اسے تلف کرنے کی مہنگی کوشش کی جا کس خمیازہ ہمیں بیماری کی صورت میں ملا۔اگر قدرت اس دور میں بھی کچھ جڑی بوٹیاں باقی رکھے ہوئے ہے تو اس میں بہت برا راز ہے۔ماہرین کو انسانی خدمت کے ناطے اس پر غور کرنا چاہئے۔اور تحقیق سے کام لینا چاہئے کہ قدرت نے ان جڑی بوٹیوں کو کیوں باقی رکھا ہوا ہے؟۔
تحقیقات کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا۔
بے شمار لوگوں سے یہ بات سننے کو ملی کہ فلاں چیز پر تحقیق ہوئی اور یہ فوائد سامنے آئے۔یعنی جس چیز کو ناکارہ و نکما سمجھاجاتا رہا دراصل وہ نے کار نہ تھی ہماری کم عملی تھی کہ اس پر تحقیق و تدقیق سے کام نہ لیا،آج جدید منشری کے بل بوتے پر جو تحقیقات کی جارہی ہیں یہ انسانیت کی بہت بڑی خدمات ہیں۔جو لوگ محنت کرتے ہین عزت کے حق دار ٹہرتے ہیں۔ان کا ھق بنتا ہے اپنی محنت (تحقیقات)کا جو چاہین معاوضہ طلب کریں ۔
جدید ادویات کی قیمتوں سے اندازہ لگا سکتے ہین کہ ایک معمولی سمجھی جانے والی چیز کو کاص شکل دینے والا منہ مانگی قیمت وصول کرتا ہے/یہ تحقیق کوئی عام آدمی کرلے یا پھر کوئی حکیم طبیب ۔یا ڈاکتر کرلے جو بھی کرے گا اسے عزت شہرت دولت سب کچھ ملے گا۔
دیسی ہربل علا ج کو کیوں فطری علاج کہتے ہیں۔
مقامی جڑی بوٹیوں کے علاج کو اکثر “قدرتی علاج” کہا جاتا ہے کیونکہ وہ پودوں اور دیگر قدرتی ذرائع سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ یہ علاج دنیا بھر کی مقامی ثقافتوں کے ذریعے نسلوں سے مختلف بیماریوں کے علاج اور مجموعی صحت کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔
اصطلاح “قدرتی” کا مطلب یہ ہے
کہ یہ علاج ماحول سے اہم انسانی مداخلت یا مصنوعی اضافی اشیاء کے بغیر حاصل کیے جاتے ہیں۔ مقامی کمیونٹیز کو اپنے مقامی ماحولیاتی نظام کی گہری سمجھ ہے اور انہوں نے مختلف پودوں اور جڑی بوٹیوں کی شفا بخش خصوصیات کے بارے میں وسیع علم حاصل کیا ہے۔ انہوں نے روایتی طور پر ان ادویہ کو دواؤں کے مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے، اکثر اس علم کو زبانی روایات اور ثقافتی طریقوں سے منتقل کرتے ہیں۔
مقامی جڑی بوٹیوں کے علاج کو قدرتی سمجھا جاتا ہے
کیونکہ وہ مقامی لوگوں کی روایتی حکمت اور طرز عمل پر مبنی ہیں، جنہوں نے اپنی صحت کی دیکھ بھال کی ضروریات کے لیے فطرت کے وسائل پر انحصار کیا ہے۔ یہ علاج اکثر پودوں، جڑوں، چھالوں، پتوں اور دیگر قدرتی مادوں سے تیار کیے جاتے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ علاج کی خصوصیات رکھتے ہیں۔
خلاصہ
یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ مقامی جڑی بوٹیوں کے علاج کے استعمال کی جڑیں ثقافتی اور روایتی طریقوں میں گہری ہیں۔ وہ جدید فارماسیوٹیکلز کی طرح ریگولیٹ یا معیاری نہیں ہیں، اور انفرادی حالات اور ثقافتی سیاق و سباق کے لحاظ سے ان کی تاثیر مختلف ہو سکتی ہے۔ اگرچہ بہت سے لوگوں کو یہ علاج کارآمد معلوم ہوتے ہیں، لیکن یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ ان کو استعمال کرنے سے پہلے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد اور روایتی ادویات کے ماہرین سے مشورہ کریں، خاص طور پر سنگین یا دائمی صحت کی حالتوں کےلیے۔