ہاتھ پاؤں سُن ہونا
Being a pawn
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
ایک
مریض فری کیمپ میں علاج کے لئے آیا اس نے اپنی حقیقت حال بتاتے ہوئے کہا کہ حکیم صاحب میں ایک عجیب مرض میں گرفتار ہو چکا ہوں کسی دوا سے فائدہ ای نہیں ہوتا اب کسی نے بتایا کہ یہاں خانیوال میں دنیا پور سے حکیم محمد یسین صاحب کے صاحبزادے حکیم محمد عارف صاحب آتے ہیں جو قانون مفرد اعضاء کے تحت علاج معالجہ کرتے ہیں آپ ایک بار انہیں ضرور دکھا ئیں لہذا میںآپ کے پاس حاضر ہو گیا ہوں مجھے غور سے دیکھیں اور علاج تجویز فرمائیں۔
حقیقت مرض؎
مریض نے بتایا کہ میرے ہاتھ پاؤں اکثر سُن رہتے ہیں جیسے یہ جسم کے ساتھ ہی نہیں ہیں کبھی ایسے لگتا ہے جیسے پاؤں میں چیونٹیاں پھر رہی ہوں لیکن عام طور پر تو اس حالت میں اگر پاؤں پر پانی ڈالا جائے تو ضرور یہ کیفیت فور اختم ہو جاتی ہے مگر میرے پیر جب سُن ہوتے ہیں تو پانی سے تو کیا کسی دوا نے بھی نہیں ٹھیک ہوتے ڈاکٹری طریقہ میں نشہ والی ماؤں سے پاؤں بے حس ہو جاتے ہیں مجھے تو پہلے ہی ایسے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے میرے جسم کے ساتھ نہیں ہیں مگر انگریزی دوا سے بے حس ہو کر بجائے فائدہ کے یہ کیفیت اور بڑھ جاتی ہے پیشاب بھی اکثر کم مقدار میں ہی آ۔ ہے جلن تو نہیں ہوتی نکر رنگ زردی مائل ہی ہے جسم میں بے طاقتی اور
نڈھالی کے
کیفیت رہتی ہے خصوصا ٹانگوں میں جیسے جان ہی نہیں ہے نیند بھی کم آتی ہے برائے مہربانی ان علامات کو مد نظر رکھ کر علاج تجویز فرمائیں۔
تشخیص نبض
میں نے بسم اللہ پڑھ کر مریض کی نبض دیکھی جو غدی عضلاتی تھی جسم میں حرارت و صفراء کی شدت تھی میں یہی سمجھا کہ غدی عضلاتی تحریک کے نتیجے میں خون کا درجہ حرارت بڑھ گیا ہے یعنی خون گرم ہو کر جسم کے اوپر والے حصوں میں زیادہ ہو گیا ہے اور نیچے والے حصوں (پاؤں اور ٹانگوں ) میں خون کم رہنے لگا ہے پاؤں میں خون کی کمی کی وجہ سے ہی پاؤں سن ہونے کیفیت مستقل ہوگئی ہے جب تک پاؤں اور ٹانگوں میں دوران خون کا اعتدال ہو کر خون پورا نہیں ہو گا اس وقت تک اس علامات کا
علاج ناممکن ہے۔
علاج
میں نے مندرجہ بالا اصول کو مد نظر رکھ کر علاج تجویز کیا جس میں کھانے کے لئے جب شفاء اکسیر جدید اور اعصابی کھار ملا کر دی ساتھ جوارش شاہی اور شربت بزوری دیا میں نے علاج پندرہ دن کے لئے کرنے کو کہا اور ہدایت کی کہ دو ہفتہ بعد دوبارہ بتائیں۔ پندرہ دن بعد مریض نے دنیا پور آ کر بتایا کہ اب ہاتھ پاؤں سن تو ہوتے ہیں مگر دن میں کبھی ایک دو بار اللہ کے فضل سے پہلے سے کافی آرام ہے میں نے یہی علاج مزید جاری رکھنے کی ہدایت کی ڈیڑھ ماہ کے مسلسل علاج سے مریض بالکل صحت یاب ہو گیا۔