چلو رمضان المبارک کا حساب کرلیں۔
گھریلو خواتین کا شکریہ ادا کریں
از ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
بحمد اللہ رمضان المبارک بخیر و خوبی اپنی تمام تر برکتوں کے ساتھ رخصت ہوا چاہتا ہے۔اس میں روزے نوافل تلاوت ۔ذکر اذکار۔سحڑ و افطار۔نہ جانے کون کون سے معمولات ہماری روز مرہ کی زندگی میں شامل ہوئے اور پورے ذوق و شوق سے انہیں نبھایا۔رمضان کریم اپنی پوری رحمت سامانیوں سے جلوہ گر رہا اور اب کچھ لمحات باقی ہیں۔لیکن جیسے جیسے قران کریم تراویح میں تکمیل ہوئی دعائے خیر کے ساتھ بہت سے اعملا بھی رخصت ہوتے دکھائی دئے۔عبادات کی جگہ دیگر مشغؤلیات دکھائی دینے لگی ہیں۔
اس میں بہت ساری باتیں بطور عبادات شامل کی گئیں یا انہیں ثواب سمجھا گیا۔لیکن ایک طبقہ ایسا بھی ہے جس نے رمضان المبارک میں مکمل خلوص و ایمان داری سے اپنے فرائض سرانجام دئے۔جب سوتے رہے جب سحری میں جگایا گیا تو سحری کا بندوبست ہوچکا ہوتھا تھا۔
گھر میں مائیں بہنیں ۔بیٹیاں کس قدر تندہی سے اپنے فرائض سر انجام دے رہی تھیں ،کون اندازہ کرسکتا ہے۔کچھ لوگ تو بیداری کے لئے ڈھول باجے کے منتظر رہتے تھے ۔جب تک مکمل ہنگامہ نہ ہوجائے بستر چھوڑنا کسی طرح ممکن نہ تھا۔پھر عین وقت پر ان کے ناز نخرے نمک کم ۔مرچیں زیادہ۔یہ سالن مجھے اچھا نہیں لگتا۔یہ کھانا میں نہیں کھاتا؟وغیرہ۔یہی کچھ افطاری میں مناظر دیکھنے کو ملتے۔۔ہم کھاکے فارغ ہوجاتے ۔لیکن خاتون خانہ کے لئے گھر میں دیگر مصروفیات ہوتیں ۔بچوں کو سنبھالنا ۔برتن گھر کی صفائی نہ جانے کیا مشقتیں اٹھانی پڑتیں ہیں انہیں۔پھر افطاری میں قسم ہا قسم کے پکوان۔دن میں استرے ہوئے کپڑے۔وغیرہ۔خؤاتین کی یہ سب خدمات وہ ہیں جنہیں سرہا جانا تو درکنار انہیں کام تک نہیں سمجھا جاتا۔جب کبھی مزاج میں گرمی دکھائی دی منہ بناکر کہنے لگے ۔تم عورتیں گھر میں سارا دن فارغ ہی تو رہتی ہو ۔میرا یہ چھوٹا سا کام بھی نہیں کرسکیں۔یعنی یہ مشقت بھری عبادات۔سحر و افطار گھریلو امور۔لیکن مجال ہے کسی کے منہ سے ان کے لئے کوئی حوصلہ افزائی کا جملہ سننے کو ملے؟
جن روزے اور عبادات پر جنت کی خریداری کا سوچ رہے ہو اس کا ذاد سفر انہی گھریلو خواتیں کا مرھون منت ہے۔اللہ نے ہمیں عجیب نعمت سے نوازا ہے یہ بیماری پورے گھروں کو اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھائے رکھتی ہیں ۔خود بھوکی رہ لیتی ہیں ۔لیکن مردوں کو منہ کا نوالہ کھلا کر خوشی محسوس کرتی ہیں ۔یہ ماں بھی ہوسکتی ہے بہن بھی بیوی بھی بیٹی پوتی بھی۔آج ان کی خدمات کو محسوس کیجئے۔تصور کیجئے کہ اس طبقے نے کتنی مشقتیں صرف ہماری راحت کے لئے اٹھائی ہیں۔۔۔ان کے لئے ایک جملہ شکریہ ۔جزاک اللہ۔یا اللہ تمہیں خوش رکھے۔یا اسی قبیل سے چند الفاظ ۔پھر دیکھنا ان کے چہرے پر جو مسکراہٹ اور خوشی کی لہر دوڑے گی ایسا محسوس ہوگا۔گویارمضان کی قبولیت کا پہلا تحفہ انہیں مل گیا ہے۔۔یہ چند الفاظ مہینہ بھر کی تھکاوٹ دور کردیں گے ۔عید کے لئے ایسے پکوان تیار ملیں گے جن میں ذائقہ سے زیادہ اخلاص ٹپک رہا ہوگا۔۔۔
اگر کچھ نقدی یہ کہہ کر اس رمضان کی سحری اور افطاری میں بہت مزے کے کھانے بنائے تھے کی خوشی میں دے رہا ہوں دیکھنا گھر خوشیوں سے بھر جائے گا۔یہ خدمات ان پر شرعی طورپر فرض نہ تھں جو انہوں نے ذمہ داری سمجھ کر قبول کیں ۔اسی طرح آپ بھی معمولی سے توجہ۔اور انہیں چند خدمات کا نام لیکر شکریہ ادا کردیں ۔کہ فلاں دن کی سحری میں جو کھانا بنا تھا بہت مزہ دار تھا۔یوں تو تمہارے ہاتھوں کا بنا کھانا لاجواب ہوتا ہے لیکن اس دن افاطری میں جو سموسے پکوڑے بنائے تھے ۔کھاکے مزہ آگیا۔۔۔اس سے گھر میں خوشی اور دن رات کے اوقات میں اور بھی فوائد سمیتنے کو ملیں گے۔انہیں اگر فرصت ہوتو ان کی من پسند چیزیں لے کر دیں ۔۔۔یہ خؤشی رمضان البارک کی الوداعی خوشیوں میں شامل ہوگی۔۔۔۔
لم یشکر الناس لم یشکر اللہ۔۔۔