کیا پیپسی پینا حرام ہے؟
بائیکاٹ ضرور کرو
مگرکچھ اپنی عادات پر غور کرو۔
اس وقت غذہ کی صورت حال ہر کسی کو دکھی کررہی ہے۔بلکتے بچے۔سسکتے مریض۔خوف سے سہمے ہوئے لوگ۔بھوک سے سُتے ہوئے چہرے۔زخمیوں کے چھلنی بدن،انہیں دیکھ کر کون حڑمان نصیب ہے جسکی آنکھیں نہ جھلکتی ہوں۔دل بوجھل نہ ہوتے ہوں۔
جہاں ہم اہل قلبہ اور مسلم بھائیوں کے لئے اتنے حساس ہیں۔یہ ایمان کی نشانی ہے
لیکن کم بختی اور حڑمان نصٰب کہ یہی دکھتی رگ کارباری لوگ اپنے منافع اور خاص ذہنیت کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
(1)سب سے پہلے تو علمائے کرام و مفتیان عظام کی خدمت اقدس میں اگر گستاخی نہ ہوتو دست بستہ گزارش ہے
بات
بار آڑھے ترچھی اعلانات اور بیانات اور پوسٹؤں کے بجائے جیسے ایک دوسرے کے خلاف دھڑلے سے فتوی جارے کرتے ہو ایک متفقہ فتوی اہل غزہ کی حمایت میں بھی جاری کردو ۔ساتھ میں یہ بھی لکھ دو کہ اگر حکومت اس فتوی پر عمل نہیں کرتی تو عوام نے حکومت کے ساتھ کیا کرنا ہے ؟تاکہ ہمیں پیشوائیت کا بھرم رکھ سکیں ۔ (2۔)۔۔پپسی اور کوک۔میکڈونل۔اور کمبی چوڑی مصنوعات کی فہرست جس سے ہر روز لوگوں کی سوشل میڈیا وال بھری ہوتی ہے۔پر بھائو تائو کرنے اور ان کے عیوب و نقصائص بیان کرنے اور ان سے مسلم خون کی بوندیں ٹپکتے پوسٹر بنانے کے کے بجائے اپنی
مصنوعات ٹھیک کریں ان کے معیار پر توجہ دیں
۔۔جب لوگوں لو معیاری چیز گھر سے ملے گی تو کیا ضرورت ہے وہ یہودی مصنوعات خریدیں۔ان کی خڑیداری کےپیچھے مسلم تاجروں کی بے ایمانی ۔دونمبری اور ملاوٹ اور کاروباری دغا بازی کا بڑا ہاتھ ہے۔اس لئے بائیکاٹ ضرور کرو ۔لیکن ملاوٹ دو نمبری اور دھوکہ دہی کرنے والوں کے خلاف بھی مہم چلائو۔۔۔کیونکہ کفار کی مصنوعات معیاری اور لسمانوں کی گھٹیا ہوتی ہیں ۔لوگ ایمان و کفر کی بنیاد پر خڑیداری نہیں کرتے۔بلکہ معیار وغیر معیاری ہونے کی بنیاد پر ہوتی ہے۔۔
ہم نے جب سے ہوش سنبھالا ہے۔
۔۔شیزان ۔
۔۔کا بائیکاٹ کی مہم دیکھ رہے ہیں ۔
اربوں مسلمانوں کے پاس شیزان کی ٹکر کی ایک بوتل مارکیٹ میں نہ لائی جاسکی۔۔کیونکہ کفار جو بتاتے ہیں وہ بیچتے ہیں ۔
۔ختم نبوت کے نام پر جو دھندہ کرتے ہیں وہ مصنوات میں نمبری کرتے ہیں ۔بار ہا اس کے مقابلے کی مصنوعات آئیں لیکن بے ایمانی و دونمبری نے زیادہ دیر چین نہ لینے دیا اور مارکیت سے مسلم مصنوعات گدھے کے سینگ کی طرح غائب ہوگئیں۔
مسلمان لیڈروں اور علماء کا دوغلا پن۔
مصنوعات کے سلسلہ میں ایک طویل فہرست تیار کی ہوئی ہے ۔ان میں خورد و نوش کی اشیاء زیادہ ہیں ۔ہر مذہبی وغیر مذہبی لوگوں کی فون گیلری بھری ہوئی ہے۔دھڑا دھڑ شئیر کرتے ہیں اسے ایمان کی علامت قرار دیتے ہیں ۔طرح طرح کے فتوے بھی ساتھ میں لگاتے ہیں ۔یہ شیخ الاسلام نے فتوی دیا ہے ۔یہ خطیب کل نے کہا ہے۔یہ فلاں عالم نے بتایا
ہے وغیرہ۔
لیکن کبھی سوچا ہے کہ یہودی صرف کھانے پینے کی اشیاء ہی نہیں بلکہ کراکری جس میں تم کھانا کھاتے ہو۔۔وہ موبائل
جس میں ایمان بھرا ہوا ہے،۔ وہ وٹس ایپ جس سے اسلام کی دعوت عام کرتے ہو ۔
۔وہ سپیکر۔جس سے آزان دیتے ہو۔وہ سف و ائیر کنڈیش جس کی ٹھنڈی ہوا میں اپنے بھبکتے ہوئے ایمان کو ٹھنڈا کرتے ہو۔یہ کمپیوٹر و لیب ٹاپ جس پر دھڑا دھڑ کتابیں کمپوز کرتے کرکے اسلام کی دعوت دیتے ہو ۔۔تمہارے رسائل و جرائد اور قران کریم کی چھپائی ہوتی ہے۔۔
۔سب کچھ یہودی اور کفار کی مصنوعات ہیں ۔
۔اگر چھوڑنا ہی ہے تو سب کچھ چھوڑو۔
۔یا عوام کو ہی بھڑکانے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے؟۔
۔پہلے خود دوغلا پن چھوڑو۔
۔آج کے بعد کسی مفتی کسی عالم۔کسی جہادی کے ہاتھ اور جیب میں سیل فون نہیں ہونا چاہئے۔۔۔۔اگر کہتے ہو کہ اسلام نے اس کی گنجائش رکھی ہے تو کیا پیپسی میں ہی سارا کفر بھرا ہوا ہے۔۔۔
اصل کرنے کے کام۔۔۔۔
کیا کبھی یہ سوچا ہے کہ مسلم ممالک میں کاروبار یہودی نہیں مسلمان کرتے ہیں۔
۔ان کی برانچز کے لاکھوں ڈالڑ دیتے ہیں ۔
۔تم نے مسلمانوں کو کاروبار تو دینا نہیں ۔۔جو روزی روٹی کمارہے ہیں لوگوں کو غلط اور ادھوری باتیں بناکر مشتعل کرنے کا ادھار کھائے بیٹھے ہو۔۔
علماء کو چاہئے۔
وہ ایک مہم چلائیں کہ کاروبار دو فیکٹریاں لگائو ۔اپنی مصنوعات تیار کرو ۔
معیاری ہوں سستی ہوں ہر کسی کی پہنچ میں ہوں۔۔۔
لوگ کیوں بکتے ہیںَ
ہم نے بہت مذہنی لوگوں سے سنا کہ فلاں نے ایمان بیچ دیا۔۔فلاں نے لالچ میں آخر قادیانیت ،اختیار کرلی۔۔۔بہت دکھ ہوتا ہے۔۔۔ایسی باتیں سن کر۔۔۔
لیکن کبھی غور کیا ہے اگر بکنے والے کے پاس پیسے پوتے یا تم لوگ انہیں کاروبار دیتے ۔یہ کیوں بکتے؟۔۔
۔کیونکہ وہ بھوکے اور ضرورت مند تھے۔
۔وہ وہاں چلے گئے جہاں ان کی ضرورت پوری ہوئی ۔۔
۔۔اسباب و عوامل پر غور کرنے کے بجائے ۔فتوای کے توپ اس کی طرف کردی ۔۔۔کیو کبھ سوچا ہے کہ ایک مسلمان پیسے کے بدلے میں کفر میں چلا گیا گیا دکھ ہوا ۔۔تم نے کبھی کوشش کی ہے کہ ایسا حادثہ دوبارہ نہ ہو۔۔
۔۔ایسے کاروبار اور ذرائع پیدا کئے جائیں جہاں سے لوگوں کو حلال روزی کا بندو بست ہوسکے؟؟؟
یہ باتیں تو وہ لوگ سوچیں جنہوں نے کچھ کرنا ہوتا ہو۔۔ہم نے غلط سوچنا ہے ۔عمل کے بجائے فتوئوں پر دوسروں کو نیچا دکھانا۔۔حکمرانوں کے اللے تللے ختم نہیں ہوتے ۔۔مذہبی لوگوں کی مسلک پرستی سے جان نہیں چھوٹتی۔۔۔مفاد پرست مواقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔۔۔
کیا اس سے مسلم امہ کے زخمی دل اور لہو لہو بدن کو راحت پہنچاسکتے ہیں ۔۔
خود ہی اپنی ادائوں پر نظر کرلو ہم کہیں گے تو شکایت ہوگی۔۔۔