کیا انسانی جسم میں ادویات ذخیرہ رہتی ہیں
hakeem al meewat۔
Qari m younas shahid meo
tibb4all
dunyakailm
Saad Virtual Skills
@Tibb4allTv
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔از ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
اس بات میں شک نہیں کہ استعمال کی جانے والی ادویات جسم میں اپنے اثرات چھوڑتی ہیں۔اگر غذائیں یا دوائیں ایسی
ہوں کہ وہ جسم سے متاثر ہوکر خود تحلیل ہوجائیں تو ایسی غذائیں اور دواءٰن تغذیہ کا کام کرتی ہیں اور اگر دوائیں ایسی ہوں کہ جسم کو متاثر کردیں تو ایسی دوائیں جسم سے خارج تو ہوجاتی ہیں لیکن ان کے
اثرات بہت گہرے ہوتے ہیں۔
کچھ ادویات اتنی متاثر کن ہوتی ہیں۔جسمانی نظام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔اور جسم میں کام کرنے والے نظاموں کو بھی متاثر کردیتی ہیں۔۔پھر ان ادویات کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ایک عضلات کو متاثر ہوکرتی ہیں ۔دوسری جگر کو اور تیسری اعصاب کو۔جو ادویات ان تینوں نظاموں میں سے کسی ایک کو ایک حد سے زیادہ متاثر کردیں۔ان کے اثرات دیر پا ہوتے ہیں۔اور غیر طبعی صورت پیدا کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں
۔یعنی زیادہ گہرے اثرات والی ادویات سائیڈ ایفکٹ رکھتی ہیں۔لیکن اگر جسم کو ان کی ضرورت ہوتو
ایسا کچھ نہیں ہوتا۔سائیڈ ایفیکٹ اسی صورت میں ہوتا ہے جب ایک دوا کو بلاضرورت زیادہ مقدار میں زیادہ دیر تک استعمال کرایا جائے۔اگر تیز ادویات کو مناسب انداز میں استعمال کیا جائے۔معالج کو معلوم ہوکہ جسم پر اس دوا کے اثرات کتنے ہونگے اور کتنی دیر تک جسم کو متاثر کریں گے تو وہ تھویز دوا میں احتیاط سے کام لے گا۔اور تعین کرے گاکہ کس مریض کو کتنی مقدار میں دوا کی ضرورت ہے؟
دوسری باے یہ کہاس دوا کے بدلہ دوسری کونسی دوا تجویز کی جاسکتی ہے۔اگر نعم البدل کا انتظام ہوتو بہتر انتخاب کیا جاسکتا ہے۔معالجین عمومی طورپر خود تحقیق کرنے کے بجائے دوسروں کی تحقیقات اور باتوں پر زیادہ یقین رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ادویات کے بکثرت سائیڈ ایفکٹ دیکھنے کو
مل رہے ہیں۔
اگر کوئی غذا یا دوا تجویز کرنی ہوتو دیکھنا چاہئے کہ کتنی مدت کے لئے درکار ہیں۔اگر زیادہ مدتت کے لئے تجویز زیر غور ہے تو اس کی مقدار کم رکھیں ۔اور اگر وقتی طورپر کام لینا ہوتو زیادہ مقدار بھی کنٹرول کی جاسکتی ہے۔آہستگی سے اثر کرنے والی دوا کے اثرات دیر پا ہوتے ہیں۔