نسخہ جات۔بلحاظ تحریک
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
ہم نے اپنی تحریر کو جس انداز میں مرتب کیا ہے اس کے بعد نسخہ جات کی گنجائش نہیں رہ جاتی لیکن اساتذہ فن کا انداز رہا ہے کہ وہ اپنے مجربات ضرور تحریر کیا کرتے ہیں،کوئی بھی طبی کتب ایسی نہ ہوگی جس میں مجربات موجود نہ ہوں۔یہی سوچ کر ہمیں بھی مجبوراََ اُن کی تقلید کرناپڑی، امید ہے کہ طلبا و
یہ بھی مطالعہ کریں۔۔تحریک امراض علاج
کہنہ مشق اطبا کرام ان سے ضرور مستفید ہونگے۔
کسی نسخہ میں کوئی جھول نہیں موقع کی مناسبت سے استعمال کیا جائے تو ہر نسخہ تیر بہدف ہے۔نسخوں کے اجزاء میں ناپ تول نسخے کی جان ہوتے ہیں۔تخمینہ و اندازہ ایک ماہر و حاذق کا تو کام دے سکتا ہے لیکن ایک اناڑی کا تخمینہ مریض کی جان لے سکتا ہے۔اگر کوئی کہنے لگے کہ جناب ہے تو دوا ہی ایک کسی ایک جز کی مقدار کو کم یا زیادہ کرلیا جائے توکونسی
قباحت ہے؟یہی عطائیت ہے
کتاب یہاں سے حاصل کریں