میو قوم کا المیہ۔تقسیم کار موجود نہیں ہے۔
از
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
جب بھی کوئی میو قوم کی نمائیدگی کا دعوی کرتا ہے۔لیکن کسی فرد یا قوم کے نمائیندہ کے مدعی کے پاس کوئی تحریری یا منظم فارمولہ نہیں ہے۔کہ اس کے کام کی حدود و قیود کیا ہیں ۔دائرہ کار کیا ہے؟۔
شاید اس حدبندی کے فقدان کی وجہ سے خلط مباحث ہوتا ہے۔یا الجھائو کی غیر ذمہ دارانہ کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ مثلا ایک تنظیم یا فرد کا علاقائی سطح پر کوئی میو قوم کی فلاح وبہبو د کے لئے کام کرتا ہے تو اسے کلی طورپر خدمت کا نام دیا جاتا ہے۔مناسب تو یہ تھا کہ حدبندی کرلی جاتی ۔شعبہ جات تقسیم کرلیا جاتا۔۔
یہ
میو قوم کاجوانن کی منت سماجت
۔جو کام ان کے دائرہ میں آتا ہے اور اس پر کوشش جاری رہتی ہے۔تو اس کا کریڈٹ اسے ملنا چاہئے۔
مثلاََ ایک تنظیم کہتی ہے کہ میں نے ادبی کام کرنا ہے ۔وہ بساط بھر اپنے کام میں مصرووف عمل بھی https://th.bing.com/th/id/OIP.IdImfl7_xizHrZBsgk0xYwHaE8?rs=1&pid=ImgDetMainہے۔۔اسے کتب ۔مضامین ۔تاریخ ۔ثقافت رسم و رواج پر کئے جانے والے کام کا کریڈٹ جاتا ہے۔
یہ اس کا حق ہے ملنا چاہئے۔ جیسے میواتی دنیا۔ایک ادبی تنظیم ہے۔اس تنظیم کی خدمات کا اعتراف میو قوم کو کرنا چاہئے۔ یہ تنظیم اپنے اعلامیہ ۔اشتہارات میں اپنی خدمت کو ادبی دنیا۔میواتی ثقافت سے تعلق بتاتی ہے اور کام کرتی ہے
بھی پڑھیں
میو قوم میں بیماری کی جڑ اور واکوعلاج
-
- اسی طرح دوسری تنظیم ہے۔صدائے میو ہے۔اس کا اپنا دائرہ کار ہے ۔یہ اپنے نمائیندہ اختیار ۔صدائے میوات،اور دیگر ثقافتی پروگرامز۔اجلاس۔بیٹھک۔وغیرہ مختلف اوقات میں مختلف خدمات پیش کرنے کی مدعی ہے۔میڈیا پر اس کا چرچا کرتی ہے۔ انہیں ان کی خدمات کا صلہ ملنا چاہئے اور ان کی خدمات کو سرہنا چاہئے۔حافظ سلمان ۔اور پرو فیسر سرفراز صاحبان کے ہمراہ بہت سے پڑھے لکھے میو اس کے روح رواں ہیں۔
- اسی طرح اسلام آباد میں سالانہ میواتی ثقافتی میلہ کرانے اور برادری کو جمع کرنے کا سلسلہ کچھ شخصیات اہتمام کے ساتھ کرتی ہیں ۔ایک دو بار مجھے بھی شرکت کا موقع ملا۔ان کی خدمات میواتی ثقافت۔میواتی تہذیب و تمدن پر کی گئی کاوشیں۔قابل قدر ہیں،ان کی خدمات کا اعتراف بھی ضروری ہے۔رائو غلام محمد صاحب کے ساتھ کئی میواس گروہ کے سرخیل ہیں ۔
- اسی طرح میو سبھا نامی ادبی تنظیم بھی ہے جس کے اہداف میں میواتی کلچر شاعری۔تاریخ ادب۔وغیرہ پر کام کرنے اور اس بارہ میں میو قوم کی تاریخ کو میو قوم تک پہنچانے کا عزم کا اظہار کرتی ہے۔یہ میو قوم کے فخر جناب سکندر سہراب۔اور حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔مشتاق میو امبرالیا۔شکر اللہ میو کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
- میو قوم کے باصلاحیت اور ٹیلنٹڈ لوگ موجود ہیں جو اپنی مدد کے تحت یکا و تنہا اپنے کام میں مصروف ہیں ان کی خدمات میو قوم کے لئے باعث فخر ہیں۔ان میں شعراء۔ادباء۔لکھاری۔پائے جاتے ہیں۔ان کا انداز سخن۔ندرت فکر۔اور شگفتہ مزاجی پر میو قوم کو خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے۔مثلاََجناب نواب ناظم صاحب ہیں جن کی شخصیت اتنی تیہ دار ہیں انہیں سمجھنا بھی ہر کہہ و مہہ کا کام نہیں ہے۔انہوں مختلف اصناف ادب،میدان عمل چنے کہ عام آدمی کو سوچتے ہوئے بھی پسینہ آتا ہے۔
- پھر بابائے میواتی۔عاصد رمضان میو بھی ان تیز رفتار مسافروں میں شامل ہیں جو میو قوم دیگر قوموں میں الگ سے شناخت دلوانے بھاگ بگٹٹ بھاگ رہے ہیں۔عمل سے قلم سے ۔وسائل سے تعلیمی اداروں سے اخلاص بھرے کردار کو پیش کررہے ہیں۔
- راقم الحروف حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو بھی بساط بھر میو قوم کی خدمت کے لئے ہمہ وقت وہمہ تن مصروف عمل ہیں۔
- قیوم رضا ۔فہیم احمد فہیم۔کرنل محمد علی۔فاروق جان۔پرویز اقبال۔شہزاد جواہر۔حمید راج۔ طارق محمد۔سردار فائونڈیشن۔وغیرہ میو قوم کے فخر ہیں۔خدمت گزاروں کی طویل فہرست ہے ،جس پر لکھنا بھی بڑا کام ہے۔اور یہ کام لازمی ہونا چاہئے۔
- اس کے علاوہ کچھ تنظیمیں سماجی طورپر۔صحافتی طوپر،تعلیمی میدان میں۔ویلفئیر۔سیاسی طورپر۔کام کررہی ہیں۔۔اس پر آنے والی سطور میں لکھا جائے گا۔
- کچھ ویب۔چینلز ہیں۔کچھ ۔ادبی محافل ہیں۔مشاعرے ہیں۔ میو قوم میں اس قدر ندرت و یگانگی پیدا ہونے لگی ہے جو کسی بھی قوم کی ترقی کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔