خدا خدا کرکے کفر ٹوٹا۔
میو بدکی کی کالج سٹے خارج۔میو قوم کی ذمہ داری۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
ایک دو دن کی بات نہیں1967تا2024 میو قوم کی زندگی کے 57 سال ہیں۔تین نسلیں بیت چکی ہیں۔جب میو کالج کی داغ بیل پڑی۔اور 49 کنال 19 اراضی ہے، جس میں خسرہ نمبر 773/2، 774/2، 751، 2265/752، 2267/770، 2269/722/771 ہے۔ 772، 2272/773، 780، 824/1، کھیوٹ نمبر 8، خاتون نمبر 21، 22 اور 277 سال 1987-88 اور 1991-92 میں رائٹس آف ریکارڈ کی کاپی کے مطابق، موضع میں واقع ہے۔ میو کالج کے نام وقف کی گئی۔
اس میں بہت سے دان پُن کرنے والے دھنوان میو حجرات نے قربانی دی ۔کچھ نے زمین تو کچھ نے نقدی دی۔۔
میو قوم کا المیہ۔
جب میو قوم کے مخلصین نے یہ کاوشیں کیں تو کچھ دستور و منشور بھی مرتب کئے ۔لیکن قوم کی بدقسمتی کہ زمین اور دان پُن کے ساتھ اخلاص اور باہمی تعاون اور اعتماد مہیا نہ کرسکے۔یوں سال و ماہ ایام گزرتے رہے۔ایک دو دن کی بات نہیں یہ ستاون سالوں کی کتھا ہے۔یہ تحریر سمیٹنے کی متحمل نہیں۔
کئی سال پہلے معماران نے قوم میں باہمی تطابق اور ہم آہنگی فکر کے فقدان نے یہ قومی ادارہ کو تعمیر سے پہلے ہی سٹے آڈر اور در عدالت تک پہنچا دیا۔۔۔ہم یہ فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں کہ کس کی نیت میں کھوٹ تھا کون چوہدر کے چکر میں میو قوم کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہا تھا۔
لیکن اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ میو قوم کے لیڈر ایک دوسرے کی بات سننا اور مشاورت کرنا اور کسی منصوبہ کی تیہ تک پہنچنے کی صلاحیت سے عاری تھے یا ان کی نیت میں کھوٹ تھا۔جب یہ سب قوم کی امانت تھا تو پھر ناک کا مسئلہ بنانے کی تُک نہیں بنتی۔اور اگر یہ سب ذاتی مفادات کا حصول تھا تو یہ لوگ عنداللہ و عندالناس ماخوذ ہونگے ۔جواب دہی کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔
کل میو کالج بدوکی (انجمن ترقی میوات کے) موجودہ صدر شہزاد جواہے کی طرف سے وٹس ایپ پر سٹے خارج آرڈر کی کاپی موصول ہوئی۔مطالعہ کے بعد جہاں تشکر آمیز زبان سے ادا ہوئے وہاں قوم کی نصف صدی کے ضیاع پر افسوس بھی ہوا۔
آرڈر کی کاپی ۔اور اس کا اردو ترجمہ حاضر ہے۔اصل کاپی بھی ہے اردو ترجمہ بھی تاکہ معمولی پڑھا لکھا بھی مطالعہ کرسکے۔
میو قوم کے بڑے بڑے طرم خان میو کالج بدوکی پر اپنی چوہدر جماتے جماتے کئی سال بتا چکے ہیں ۔امید ہے اب انہیں میو قوم کے اس فلاحی ادارے کی تعمیر و ترقی میں حصہ ڈال کر اپنے قوم و فعل کے تضاد کو رفع کرنے کا موقع ملے گا۔۔۔
میو قوم کو چاہئے کہ نصف صدی کے اس گلہ کو دور کرکے متحد قوم ہونے کا ثبوت دیں ۔
سعد ورچوئل سکلز اور سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ ایک میو ادارہ ہونے کی حیثت سے تعمیر و ترقی کے ہر قدم میں ساتھ رہے گا۔
اس کے علاوہ میو ایکسپریس۔صدائے میو۔میو نیوز۔اور نواب ناظم صاحب کے زیر ارادت نکلنے والے رسائل و جرائد /اخبارات کا نمایاں کردار ہے ۔بالعموم پوری قوم کی دعائیں اس ادارے کے ساتھ ہیں۔۔
اگر موقع ملا تو دونوں فریقوں کے خیالات و رجحانات کو من عن میو قوم کے سامنے پیش کیا جائے گا