میواتی تنظیموں میں ایک اور اضافہ۔
پاکستان میو قومی تحریک کو نمائندہ لاہور میں۔
حکیم المیوات:قاری محمد یونس شاہد میو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میو قوم جذباتی، تُرت چوٹ فیصلہ کرن والی قوم ہے۔
میون میں بہت سی صفات ہاں اور اچھائی ہاں
جیسے سخاوت۔غیرت،مروت،دان پن دین والی قوم
لیکن کچھ سلبی و منفی صفات بھی موجود ہاں ۔
سبن نے ایک دوسرا سو ایک شکایت ہے کہ
میو ایک دوسراے اے تسلیم نہ کراہاں،ٹانگ کھینچا ہاں
سب سو اہم بات ای بھی موجود ہے کہ جب تک
غیبت نہ کرلیاں روٹی ہضم نہ ہووے ہے۔
کال کی بات ہے مشتاق احمد میو امبرالیا سو فون پے رابطہ ہوئیو
گھنائین دن سو ملن کے مارے جی کررو ہو۔لیکن
مصروف ترین زندگی نے اتنی مہلت نہ دی
کہ ایک دوسرا سو مل سکاں۔ملاقات کرلیواں
مشتاق بھائی نے میں اپنا پراپرٹی کا دفترمیں بلا لئیو
ہوں سو ہم نےکائی مریض اے دیکھن کے مارے
کماہاں جانو پڑ گئیو۔پتو چلو کہ شکر اللہ میوراستہ پے تیار کھڑو ہو
ہم نے عثمان غنی چئیر میں کا ڈیرہ پے لے گیو
ہوں پاکستان میواتی قومی تحریک کو مرکزی صدر
جناب احسان صاحب کراچی سو پنچاب کا دورہ پے
آئیو ہوئیو ہے۔۔ہم چئیرمین عثمان غنی کا ڈیرہ( عقب پنجاب
سوسائٹی )پہنچا، ملا جلا۔میری احسان صاحب اور چئیر مین صاحب سو
پہلی ملاقات ہی۔گروپ فوٹو بنوایا۔انن نے پاکستان میواتی قومی تحریک
کی ٹوپی(کیپ)دی کہ جب تک ساتھ ہو پہری راکھئیو
ملاقات کو شیدول مقرر ہو۔کئی میو بھائی ملا۔ کئی گھرن پے موجود نہ ہا
جن سو ملاقات ہوئی۔ان چوہدری دین محمد میو۔گرین ٹائون لاہور
چوہدری سجاد میو کماہاں کے ڈیرہ پے پہنچا۔۔جناب ارشد صاحب میوکماہاں
سو ملا۔پھرنعیم انجم کے پئےسورات ایک بجے واپسی ہوئی۔
ابشام بھائی۔مشتاق میو۔شکراللہ میو۔عثمان غنی میو۔
جناب احسان صاحب کے ساتھ ملاقات میو قوم کا
چیدہ چیدہ لوگن سو ملاقات خوش گوار رہی
کچھ ایسی بات بھی کھلی جن کو پہلے پتو نہ ہو
پاکستان میواتی قومی تحریک کا مرکزی صدر نے
اپنا اغراض و مقاصدبیان کرا،اپنا ادارہ اور عزائم بتایا
ان کا کرڈ پے گھوڑسوار کا ہاتھ میں پرچم اٹھانو ایک جدت ہے
ای تحریک میون میںا پنا وجود اے منوانا میں کتنی کامیاب ہووے ہے
وقت بتائے گو۔ہم دعا گو ہاں کہ اللہ ان کا اخلاص میں برکت دئے۔
سچی بات تو ای ہے کہ موئے میون کی ساری تنظیمن میں ایک کمی
اور ایک خلا محسوس ہوئیو۔بتان میں حرج بھی نہ ہے
ای کہ سبن نے پالیسی ایک جیسی بنائی ہاں،کائی کے پئے بھی
جدید تقاضان کا لحاظ سو کوئی پالیسی نہ ہے۔
جدید تقاضان سو سبن نے منہ موڑ راکھو ہے۔
مطبوعہ ڈاکو منٹری ہے نہ کائی کے پئے ٹھیک سمت ہے ۔
نہ کوئی روٹ میپ،نہ کوئی جدت۔نہ کشش۔
جوان میو قوم کا سرمایہ ہاں،اُنن کی کوئی پوچھ نہ ہے۔
حیرت ہے کہ ساری تنظیم و جماعت تحریر مواد اور قلم و کتاب
جدید ٹیکنالوجی سے بے خبرہاں،نوجوانن نے نظر انداز کرن کی
روش سبن میں قدرے مشترک ہے۔
کوئی کائی کی بات سنن پے آمادہ ہے، نہ کائی کی بات مانن پے
ہر کائی نے فیصلہ کرراکھو ہے۔کہ جاراستہ پے ہے
وہی سبن سو اچھو ہے۔جب کہ واکے پئے اپنی بات سمجھان کے مارے
کوئی دلیل ہے، نہ کوئی لائحہ عمل۔ممکن ہے پاکستان میواتی قوم تحریک
دوسران سوہٹ کے، میو قوم کا مسائل و ضروریات ادراک کرسکے
اور رایتی گھسٹی پٹی پالیسی کے علاوہ کوئی نئیو لائحہ عمل دین میں کامیاب ہوسکے
سارا میو جو قوم کی خدمت کرنو چاہاں،یا میو قوم کا نام پے چوہدر کرنو چاہاں
وا وقت تک کامیاب نہ ہوسکاہاں،جب تک بنیادی مسائل اور گروس لیول پے
جنم لین والی سوچ کو ادراک نہ کرنگا۔جب ت میو جوان ان کے ساتھ نہ چلے گو
اگر میون میں صرف سننا کی ہمت پیدا ہوجائے تو ان کاا خلاص میں کوئی شک نہ ہے
میو قوم جب تک جدید ٹیکنالوجی۔پیش آمدہ مسائل۔تعلیم کی ٹھیک سمت۔
کو ادراک نہ کرنگا واوقت تک ان کا ہاتھ میں۔غیبت اور چغلی کے کچھ نہ آئے گو۔
ٹانگ کھنچائی۔غینبت۔ایک دوسرا اے برداشت کرنو واوقت تک
نہ آسکے ہے جب تک قوم کائی مفید اور بہترین کام میں نہ لگا جائے/