میو،میوات اور کالو پہاڑ
Meo, Mewat and Kalu mountains
اِت دلی اُت آگرو، اُت الور بیراٹھ
کالو پہاڑ سہائونو جاکے بیچ بسے میوات
میو،میوات اور کالو پہاڑ
Meo, Mewat and Kalu mountains
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
ارئوالی پربت میوات کوعظیم ترین تاریخی پہاڑ ہے
جاسو میو کالو پہاڑ کہواہاں۔
یا پہاڑ نے تاریخ کا بہت بڑا بڑا حادثات دیکھا ہاں
یاکا دامن میں بڑی بڑی جنگ لڑی گئی ا ور بڑا بڑان کا
گمنڈی سر نیچا ہویا۔کالو پہاڑ دیس بھگتی،وفاداری
مہمان نوازی،بہادری،قول و قرار کی پختگی کو استعارہ ہے
کالا پہاڑ کے ساتھ ساتھ میوات کی آبادی ہے۔
ای پہاڑ دِلی سو شروع ہوکے پورا میوات سو گزرے ہے
کالا پہاڑ کی لازوال چٹانن پے میو سوُرمان کی داستان
لکھی پڑی ہاں۔جا کی گواہی ہندستان کی مستند تاریخ دیواہاں
یاپہاڑمیں کہیں بلبن آ کے ٹکرائیو تو کہیں علائوالدین کو جلال
بُجھو۔کالا پہاڑ نے بسر الدین اور خضر خاں کاارادہ بھی کمزور کراہاں
لودھی بھی ہین ٹکراتا رہا ہاں۔
جب بھی کوئی میوات پے چڑھ کے آئیو تو اُنن نے
ناہر خان میواتی اور حسن خان میواتی جیسی چٹانن سو ٹکرانو پڑو
بابر نے ٹِل لگالیا کہ میوات اے مٹادئے۔
لیکن واکا بس کی بات نہ ہی
کالو پہاڑ میواتی تاریخ کو خزانہ ہے۔
یاکاپتھر ن سو میو مانوس ہاں
یاسوُ پیار کراہاں۔یامیں اُن کا پرکھن نے ہڈی دفن ہاں۔
کالو پہاڑ قدرتی طورپے میوات اےتین حصان میں تقسیم کرے ہے
(1)پہاڑ اُوپرــ(2)اریس(3)بھیانہ۔
یا پہاڑ کا مغربی (پچھمی )حصہ سو پہاڑ اُوپر کہوا ہاں۔
جامیں تجارہ،کشن گڑھ ۔تپوکڑہ۔
ہواڑی۔ اورتائوڑو آدھی چھیتر آواہاں
کالا پہاڑ کا نچلا حصہ سو ۔آریس۔ کہوا ہاں
جامیں فیروز پور جھرکہ،نگینہ،مالی کھیڑہ۔کوٹلہ، نوح۔آدھی چھیتر
تیسرو پورب (مشرقی)والو حصہ جو پَلگوا سو لیکے پوڈل تک پھیلو پڑو ہے
یا علاقہ سو برج بھیانہ کہوا ہاں
یا میںپلگنوا۔بچھور۔سنگھار۔پنہانہ،کوٹ آدھی چھیڑ آواہاں
1947ءبوڈل،حسن پور بھی میوات میں شامل ہا
جاسو برج میوات کہوے ہا۔
کالا پہاڑ میں قدر رتی وسائل کو بہت بڑو خزانہ ہے
بے شمار قسم کا درخت جھنڈ جھاڑ۔قیمتی جڑی بوٹی۔
قیمتی پتھر اور مقامی آبادی کے مارے زندگی گزارن کابہت
وسائل ہاں۔یاکی قدرتی تقسیم ایسی ہے، جاسو معاشی و معاشرتی
جنگی،مذہبی،تمدنی ضروریات وابسطہ ہاں۔
فوجی لحاظ سوُ کالا پہاڑ کو بہت اہمیت دی جاوے ہی۔
آج بھی کالا پہاڑ پے کئی فوجی چھائونی۔قلعہ۔اور دیگر عمارات
کا کھنڈرات پایا جاواہاں۔
قلعہ کوٹلہ۔قلعہ اندور۔قلعہ الور،قلعہ آزان گڑھ،۔گر دھمینہ۔
کالا پہاڑ کی دین ہاں۔
میوون کی پہلی راج دھانی۔کوٹلہ اور آخری راج دھانی الور
کالا پہاڑ کے اُوپر ہی قائم ہوئی ہی۔کالا پہاڑ میں آج تک
میون کابہادرن کی چنگھاڑ گونجاہاں۔
کالا پہاڑ سیاسی سماجی وتمدنی اہمیت کے ساتھ ساتھ
مذہبی اعتقادات کو بھی گڑھ ہو۔
میوات کا مزارات دنیا بھی میںمشہور ہاں۔
ان مزارات سو میوات کی عقیدت جُڑی پڑی ہے
مسجد ،مندر، مزارات کی مشہوری بہت گھنی ہے۔
شاہ معین الدین چشتی۔شاہ چوکھا۔میراں سید۔شیخ موسی۔
کوٹلہ کی مرکزی مسجد اور شیوجی کو مندر بہت مشہور ہاں۔
کالا پہاڑ کا درہ کدی فوجی چھائونی کے کام آوے ہا۔
لیکن آج کل اِن دروان میں میون کی بسارت پائی جاوے ہے
مشہور گائوں جیسے کوٹلہ۔راسینا۔سرہاٹہ ادی ان ہی دران میں ہاں
میوات کا تاریخی مقامات۔نوح فیروز پور جھرکہ۔سونا۔الور آدی
یائی پہاڑ کی بغل میں بسا ہویا ہاں۔
قدرتی طورپے کالا پہاڑ میں قدرتی چشمہ۔جھیل۔
اور جھرنا پایا جاواہاں
سوہنا کو گرم چشمہ۔
تجارہ کو سونا مکھی کو گرم چشمہ۔فیروز پور جھرکہ کی جِھر
کالا پہاڑ کی نشانی ہاں۔