موتاپا اورقانون مفرد اعضاء
پیش لفظ
رطوبت غریزی اور حرارت غریزی
قارئین آپ کو معلوم ہے کہ حکماء متقدمین رطوبت غریزی کو رطوبت اصلیہ بھی کہتے ہیں جو بوقت نطفہ قائم ہوتی ہے رطوبت غریزی یا رطوبت اصلیہ اس رطوبت کا نام ہے جو چوتھے ہضم کے بعد جسم میں بنتی اور جذب ہوتی ہے اور اعضاء ینے یا اعضاء کی غذا بنے کے لئے تیار ہو جاتی ہے چونکہ یہ اعضائے جسم کی غذابنتی ہے اس لئے تسلیم کیا جاتا ہے کہ جسم کی خوب صورتی اور جوانی کا دارو مدار اسی رطوبت کے اعتدال پر ہے یعنی اس کی کمی بیشی سے بڑھاپے کے اثرات پیدا ہو جاتے ہیں۔ بلغم سے مرادخون کی وہ رطوبت جو خون کے قوام کو اعتدال پر رکھتی ہے بلغم کہلاتی ہے اسے علم وفن طب میں رطوبت غریزی کہتے ہیں یعنی رطوبت غریزی حقیقت میں بلغم ہے جو بدن کی نشونما کرتی ہے اور بدن کی نمو
میں خرچ ہوتی ہے جب
تک وافر مقدار میں ہو تو قد کے بڑھانے میں خرچ ہوتی رہتی ہے۔
ایک سوال رطوبت غریزی کس عمر تک وافر مقدار میں بنتی رہتی ہے؟
جواب
قارئین یا درکھیں کہ رطوبت غریزی پیدائش سے ۲۵ سال کی عمرتک وافر مقدار میں بنتی رہتی ہے اسی وجہ سے بچہ کا قد پیدائش سے ۲۵ سال تک بڑھتا رہتا ہے ۲۵ سال کے بعد رطوبت غریزی کی پیدائش بدن کی ضرورت کے مطابق تو ہوتی رہتی ہے مگر وافر مقدار میں بنا رک جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ پیدائش سے لیکر ۲۵ سال تک قد بڑھتا رہتا ہے اس کے بعد قد بڑھنارک جاتا ہے۔
موٹاپا اورقانون مفرد اعضاء
رطوبت غریزی اور اس کا اعصاب و دماغ سے تعلق قارئین یہ حقیقت ذہن نشین کرلیں کہ رطوبت غریزی اعصاب و دماغ کی غذا ہے یا دماغ و اعصاب کی تیزی سے پیدا ہوتی ہے۔
رطوبت غریزی کی خصوصیات رطوبت غریزی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ خون کے قوام کو پتلا اور اعتدال پر رکھتی ہے۔ اگر اس کی پیدائش ضرورت سے زیادہ ہونے لگے تو خون کا قوام بھی ضرورت سے زیادہ پتلا ہو جاتا ہے جس سے قلب و عضلات میں ستی و تسکین پیدا ہو جاتی ہے۔
بدن کے کسی حرکتی اعضاء کو حرکت کرنے سے معذور کر دیتی ہے جس سے دوران خون ست پڑ جاتا ہے بدن کو آکسیجن ضرورت سے بھی کم ملتی ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دوم کشی ہو جاتی ہے اسی حالت کو اعصابی دمہ کہتے ہیں۔
رطوبت غریزی کی کمی کی علامات اگر یہ رطوبت کم ہو جائے تو اسے سادہ لفظوں میں خون میں پانی کا کم ہونا کہتے ہیں ڈاکٹر حضرات ایسے موقع پر فوراً گلوگوز کی ڈرپ لگاتے ہیں جس سے عارضی طور پر خون میں پانی وافر ہو کر اس کا قوام پتلا ہو جاتا ہے جس کے ساتھ ہی دوران خون میں روانی ہو کر مریض کو سکون محسوس ہوتا ہے لیکن یہ خون میں پانی کی مقدار میں اضافہ عارضی ہوتا ہے ایک دو دن میں ہی ختم ہو جاتا ہے یا پیشاب کے راستے نکل جاتا ہے اس کے مستقل حل کے لئے اعصابی غدی غذا ئیں دوائیں استعمال کرائی جاتی ہیں جو کیمیائی طور پر خون میں رطوبات بڑھاتی
بقیہ اس کتاب کے مطالعہ سے معلومات لیجئے