Mosa Se Marx Tak
تمہید
سوشلزم کے ابتدائی انھوں نہیں نے مشہور انقلابی مورخ ڈاکٹر محمد اشرف مرحوم سے سیکھے تھے۔ یہ قصہ اُن دنوں کا ہے جب ملک پر انگریزوں کی عمل داری تھی اور اشتراکی ٹریچر کا داخلہ بالکل ممنوع تھا۔ کبھی کبھی کارل ماکس، ایگز یا لیکن کی کوئی کتاب چوری کیسے آجاتی تو اُس کی سائیکلوسٹائل نقلیں خفیہ طور پر گشت کرتیں۔ مگر ہم لوگوں کی رسائی ان دستاویزوں تک نہ تھی ہیں لے دے کر پر ٹرنڈ رسل ، برنارڈ شا ، ڈی۔ ایچ کول، یاسرنی بک کی تصنیفات پڑھنے کو ملتیں حالانکہ ان میں سے کوئی بھی حقیقی معنی میں سوشلسٹ یا کمیونسٹ نہ تھا۔ سوشلسٹ لٹریچر کی این یابی کے بدللہ ڈاکٹر اشرف نے سوشلزم کی ایک مبسوط تاریخ کا منصوبہ بنایا تھا لیکن کچھ عرصے کے بعد وہ سیاسی سرگرمیوں میں ایسے پھنے کہ منصوبہ دھرا کا دھرا رہ گیا۔ اس بات کو پینتیس برس سے زیادہ مدت بیت چکی ہے۔ اس اثنا میں دنیا میں آنی گیت انقلابات آئے کئی ملکوں میں اشتراکی قوتوں کی حاکمیت قائم ہوئی۔ سوشلسٹ تحریکوں نے ایشیا اور افریقہ میں فروغ پایا اور سوشلزم کا چرچا عام ہو ا حتی کہ ہمارے ملک میں بھی اب شاید ہی کوئی پڑھالکھا شخص ہو جس نے سوشلزم کا نام نہ سنا ہو۔
یہاں سے آگے کتاب میں پڑھیں