معاہدہ بقراطیہ برائے معالجین ۔Hippocratic Oath
تعارف
اس وقت معالجین مریضوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھے ہوئے یں ۔یا میڈیکل کے شعبے سے وابسطہ لوگوں سے جو توقعات وابسطہ ہیں،انہیں دیکھتے ہوئے معاہدہ بقراطیہ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ صدیوں پہلے اس خطرے کو بھانپ لیا گیا تھا کہ معالج اپنے فن و ہنر کو منفعت انسانی کے لئے استعمال کرے نہ کہ لالچ اور ذاتی اغراض کے لئے۔معاہدی بقراطیہ کے مطالعہ سے بہت سے دھندلکے دور ہوجائیں گے معالجین کے
بارہ میں واضح ہوجائے گا کہ ان کے فرائض و ذمہ داریاں کیا ہیں؟
معاہدہ کی اہمیت و افادیت
معاہدہ بقراطیہ جس کو عہد نامہ بقراط ، یا حلف نامہ بقراط بھی کہتے ہیں ۔ بقراط اور فن طب کے تعلق سے انتہائی اہم اور مشہور چیز ہے۔ یہ ایک عہد نامہ ہے جس کو بقراط (460-377BC) نے خود تشکیل کیا تھا، اس لئے اس کے نام سے منسوب اس عہد نامہ میں کچھ ایسی باتیں ہیں جولیسی اخلاقیات (Medical Ethics) سے تعلق رکھتی ہیں ۔
معاہدہ کی غرض و غایت
بقراط کو اس عہدنامے ۔ کے تیار کرنے کی ضرورت کیوں پڑی؟ اس کا پس منظر یہ ہے کہ قدیم یونانیوں کے عقیدے کے مطابق ان کے مقدس دیوتا استقلی بیوس (Asclepius) کو علم طب بذریعہ الہام عطا کیا گیا تھا، پھر یہ علم بطور وراثت استقلی بیوس کی آئندہ نسلوں میں منتقل ہوتا رہا۔ اور صرف ایک خاندان کی میراث بن کر رہ گیا۔ استقلی بیوس کے خاندان کے علاوہ کسی غیر فرد کو علم طب اس لئے نہیں سکھایا جاتا تھا کیونکہ ایک تو یہ علم مقدس تصور کیا جاتا تھا ۔
دوسرے اس کا تعلق انسان کی صحت، زندگی اور موت سے تھا، چنانچہ ذراسی بھی غفلت بیش قیمت انسانی جان کے ضائع ہونے کا جب بن سکتی تھی۔ اس لئے ہر شخص کو مطب کی تعلیم کا اہل قرار نہیں دیا جا سکتا تھا۔
جب بقراط استقلی بیوس کی سولہویں پشت (16th generation) میں پیدا ہوا تو اس کے نانے تک استقلی بیوس خاندان کے کچھ ہی لوگ بچے تھے، جن کے پاس علم طب موجود تھا۔ بقراط نے یہ کیفیت دیکھ کر مناسب سمجھا کہ طب کی بقاء اور فروغ کے لئے ضروری ہے کہ علم طب کو ایک سے نکال کر دوسرے لوگوں تک بھی پہنچایا جائے کیونکہ یہ ایک نیک اور شریف فن ہے اورنیکی مشخص سے کرنا لازم ہے، چاہے وہ اپنا رشتہ دار ہو یا غیر ۔ چنانچہ بقراط نے یہ فن شریف دوسرے لوگوں تک بھی پہنچانے کے لئے اپنے خاندان کے علاوہ غیروں کو بھی اپنا شاگرد بنایا اور ان کو طب کی تعلیم دی ۔ مگر اس نیک کام میں بقراط کو یہ خدشہ بھی لاحق ہوا کہ ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص اس مقدس علم کو حاصل کرنے کے بعد نا اہل ثابت ہو اور اس فن کا حق ادا نہ کر پائے یا اپنے فن میں کو تا ہی کرے۔ جس سے فن داغدار ہو، اس صورت حال سے بچنے کے لئے بقراط نے ایک اہم عہد نامہ تیار کیا۔ جب بقراط کے شاکر و علم طب کی تعلیم مکمل کر لیتے تو میدان عمل میں اترنے سے پہلے بقراط ان سے اس عہد نامہ کو پڑھوا تا اور اس معاہدہ پر کار بند رہنے کا عہد لیتا۔ اس کے شاگرد خدا کو حاضر و ناظر جان کر حلف اٹھاتے اور اپنے استاد سے وعدہ کرتے کہ وہ اس عہد نامے کے عین مطابق کام کریں کے۔ یعنی فن طب کی عزت و عظمت کو برقراررکھنے کے لئے ایک استاد اور شاگرد کے درمیان سے ایک معاہدہ تھا۔
معاہدہ بقراطیہ کے متن کا اردو ترجمہ
Urdu Translation of the Text of Hippocratic Oath
میں قسم کھاتا ہوں اس رب کی جو زندگی اور موت کا مالک ہے۔ صحت کا عطا کرنے والا ہے۔ شفار کا خالق اور علات کا پیدا کرنے والا ہے۔ میں قسم کھاتا ہوں اسقلی بیوس کی اور تمام دیوی دیوتاؤں کی ۔ حلف لیتا ہوں کہ اپنے عہد کو پورا کروں گا۔ میں عہد کرتا ہوں کہ اپنے استاد کو جس نے مجھے اس صنعت کی تعلیم دی ہے، بمنزلہ اپنے والد ہوگا، اساتذہ کی اولاد بھائی کے مثل ہوگی ، اور وہ اس فن کی ضرورت محسوس کریں گے تو بغیر اجرت کے طب کی تعلیم دوں گا۔ مریضوں کا فائدہ میرا فرض اولین ہوگا ۔ مضر اشیاء کے استعمال سے ان کو منع کروں گا ، مبلک ووا کسی کو نہ دوں گا، چاہے کوئی اصرار ہی کیوں نہ کرے اور نہ کسی کو مہلک دوا کے بارے میں بتاؤں گا ۔ عورتوں کو اسقاط حمل ادویہ ہرگز نہ دوں گا۔ میں اپنے پیشے میں پاک دامن رہوں گا۔ اگر مریض کے مثانے (bladder) میں پتھری ہوگی تو جراحت خود نہ کروں گا بلکہ مریض کو ماہر جراح (Surgeon) کے پاس بھیج دوں گا۔ مریضوں کے راز فاش نہیں کروں گا۔ جہاں بھی جاؤں گا مریضوں کی بھلائی کے کام کرنوں گا . اس کی خدمت کروں گا ۔
معاش میں اس کا حصہ لئے کام کروں گا۔
بقراط کا یہ عہد نامہ طبی اخلاقیات کی بہترین مثال ہے۔ اور ایک دستاویز ہے جو آج بھی مختلف طبی درسگاہوں میں پتھر پر کندہ ہے اور عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ے