كتاب ما الفارق أو الفروق أو كلام فى الفروق بين الأمراض
تالیف
ابو بکر محمد بن زکریا رازی
تقدیم و تحقیق :ڈاکٹر سلمان قطایہ ((اردو ترجمہ)
کہی ان کہی باتیں ۔
اللہ تعالٰی نے انسان کو عقل و شعور بخشا۔اس کی جلاء کے لئے انبیاء مبعوث کئے گئے۔سب سے آخر میں خاتم النبیین حضرت محدﷺ کو تشریف لائے ۔سب پر درود و سلام ہو ۔آپ کی آل و اولاد اصحآب اہل بیت و زریات پر رحمتیں ہوں۔علم ایک صفت باری تعالیٰ ہے جسے بطور انعام انسانوں کو عطاء فرماکر تجربات کی بنیاد پر اس میں جلاء بخشی کا سامان بخشا۔ہر آنے والا دن گزرے ہوئے کل سے زیادہ علم کا سبب بنتا ہے۔جتنا علم آج ہے آنے والا کل اس میں اضافہ کا سبب بنے گا۔یہی سلسلہ نامعلوم وقت سے چلا آرہا ہے اور تاقیامت جاری رہے گا۔ایک وقت ایسا بھی آئےگا جب ایک عام انسان اتنی معلومات کا حامل ہوگا ۔جتنا پہلے علماء ہوا کرتے تھے۔
كتاب ما الفارق أو الفروق أو كلام في الفروق بين الأمراض…arbic
اس کتاب کے مطالعہ سے عام انسان کو بھی اتنی معلومات ہوجائیں گی جتنی پہلے حاذق لوگوں کو بھی نہ تھیں۔پہلی نسل کے علوم دوسری نسلوں تک منتقل ہوتے ہیں ۔بعد والے ان علوم کے ساتھ اپنے تجربات
کو بھی شامل کرکے آنے والی نسلوں کے لئے وراثت میں چھوڑ جاتے ہیں۔
اخذ و استفادہ کا سلسلہ یوں چلتا رہے گا۔علم الطب ایک شریف علم ہے جس کی حاجت پر طبقہ و ملک اور ہر فرد کے لئے یکساں ہے۔جب تک دنیا قائم ہے تین شعبے بھی قائم رہیں گے(1)غذاو خوراک کا سلسلہ(2)لباس و تن پوشی کا سلسلہ(3)امراض و علاج دوا کا سلسلہ۔جب تک سانس ہے انسان ان تینوں باتوں کا محتاج ہے۔اگر کوئی علم طب میں حذاقت و مہارت پیدا کرلیتا ہے تو عزت و شہرت مال و دولت اس کے قدموں کی خاک بن جاتے ہیں۔ماہر طبیب کہیں بھی چلا جائے۔اس کی ضرورت ہر جگہ موجود ہوتی ہے۔
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز پاکستان قدیم و نایاب جواہر عملی کو آپ کے سامنے پیش کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے۔قبل ازیں سوا سے زائد کتب کے تیار کئےجاچکے ہیں ۔۔یہ کتاب اس لئے بھی اہمیت کی حامل ہے اس میں ایک جیسے امراض جن کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں کے باریک فرق کو واضح کیا گیا ہے،تاکہ طبیب تشخیص مرض اور تجویز دوا میں خطاء کرنے سے محفوظ رہے۔بسا اوقات اشباء تشخیص معالج و مریض دونوں کے لئے پریشانی کا سبب بنتی ہے۔اگر یہ کتاب زیر مطالعہ رہے گی تو اس قسم کی پریشانیوں سے بچا جاسکے گا۔اس کتاب پر جمالی نگاۃ ڈالتے ہیں۔
پهلا مقاله امراض راس سے متعلق تفریقی نکات ۔ یہ پانچ فصلوں پر مختلف امراض دماغ کے درمیان تشخیص فارقہ ۔
پهلی فصل ۔دوسری فصل: مختلف امراض چشم کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ تیسری فصل: مختلف امراض گوش کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ ۔ چوتھی فصل : ناک و نتھنوں کے مختلف امراض کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ پانچویں فصل : دانتوں کے مختلف قسم کے دردوں کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ دوسرا مقاله : آلات تنفس کے مختلف امراض کے درمیان تفریقی نکات۔ یہ تین فصلوں پر مشتمل ہے۔ پهلی فصل حلق و حجرہ کے مختلف امراض کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ : دوسری فصل: مختلف امراض رید کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ تیسری فصل : سینے اور پہلو کے مختلف امراض کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ تیسرا مقاله معدہ، کبد، طحال، گردہ، مثانہ اور آلات تناسل کے مختلف امراض کے در میان تشخیص فارقہ ۔ یہ چارفصلوں پرمشتمل ہے۔ پهلی فصل معدہ کے متشابہ امراض کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ دوسری فصل: کبد و طحال کے مختلف امراض کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ تیسری فصل: گردے اور مثانہ کے متشابہ امراض کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ اور ۔ چوتھی فصل : آلات تناسل کو لاحق ہونے والے متشابہ امراض میں تشخیص فارقہ ۔ چوتھا مقاله : پورے بدن کو لاحق ہونے والے امراض کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ ہ تین فصلوں پر مشتمل ہے۔ پھلی فصل متشابہ بخاروں کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ دوسری فصل: اورام و قروح کے متشابہ احوال و عوارض کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ تیسری فصل: ناتبین کو عارض ہونے والے متشابہ احوال کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ پانچواں مقاله : نبض اور بول کی بعض متشابہ اقسام ۔ پھلی فصل متشابہ نبضوں کے درمیان تشخیص فارقہ ۔ دوسری فصل: بول کے متشابہ احوال کے درمیان تشخیص فارقہ ۔۔
یہ تین سو زائد صفحات پر مشتمل کتاب معالجین کے لئے رہنما ثابت ہوگی۔اس میں سیرچ،کاپی پیسٹ ۔ضرووری باتوں کی نشان دہی کے لئے سہولت میسر ہے۔ایک طبیب اپنی ضرورت کے مطابق کسی بھی مرض اور تشخیصی التباس کو دور کرنے میں مدد لے سکتا ہے۔
آخر میں مطالعہ کرنے والوں سے التماس ہے کہ میرے والدیں اساتذۃ کرام۔اور میرے بیٹے سعد یونس مرحوم کو اپنی دعائوں میں ضرور یاد رکھیں ۔میرے چھوٹے بیٹے دلشاد یونس کے لئے بھی دعا کریں کہ اللہ اس سے علمی کام لیتا رہے۔اور ادارہ کی طرف سے جاری اس علمی سلسلہ کو جاری رکھ سکے۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی ﷺ//سعد ورچوئل سکلز پاکستان۔